سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
حیاتیاتی معیشت ہندوستان کی مستقبل کی ترقی کی کہانی کو آگے بڑھائے گی: مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ
”نیشنل بائیوفارما مشن (این بی ایم )، کامیابی کے 5 سال کا جشن منا رہا ہے’’: مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ
‘‘نیشنل بائیو فارما مشن (این بی ایم) نے 18 کامیاب مصنوعات اور 200 گرانٹیز کو ویکسینز، بائیو تھراپیٹکس اور میڈیکل ڈیوائسز اور ڈائیگنوسٹکس میں متعارف کر کے ایک سنگ میل حاصل کیا’’: ڈاکٹرسنگھ
‘‘ابتدائی صنعت کا ربط اور آئی ٹی دقیانوسی تصورات کو ختم کرنا، اسٹارٹ اپ کی کامیابی کے لیے ضروری ہے’’
پی ایم مودی کے وژن نے محکمہ بایو ٹکنالوجی اور بی آئی آر اے سی کو صحت کی دیکھ بھال کے ماحولیاتی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے بااختیار بنایا: ڈاکٹر سنگھ
Posted On:
08 AUG 2024 7:18PM by PIB Delhi
آج ڈاکٹر امبیڈکر انٹرنیشنل سنٹر میں نیشنل بائیوفارما مشن کانکلیو میں اپنے پانچ سالہ جشن کے موقع پر نیشنل بائیو فارمامشن پر ‘امپیکٹ رپورٹ 2024’کے آغاز کے موقع پر بات کرتے ہوئے، مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا‘‘بائیو اکانومی اور خلائی معیشت ہندوستان کی مستقبل کی ترقی کی کہانی کو آگے بڑھائے گی۔ ’’
سائنس اور ٹکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ انچارج)، ارضیاتی سائنس کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج )، وزیر اعظم کے دفتر ،ایٹمی توانائی کے محکمے ، خلائی ،عوامی شکایات اور پنشن کے محکمے میں وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بائیوٹیکنالوجی انڈسٹری ریسرچ اسسٹنس کونسل ( بی آئی آر اے سی ) کے ساتھ مل کر نیشنل بائیو فارمامشن کے آغاز سے لے کر اب تک کے سفر کو یاد کیا اور کہاکہ نیشنل بائیو فارماسیوٹیکل مشن (این بی ایم ) اپنی شاندار کامیابی کے 5 سال کا جشن منارہا ہے۔انہوں نے اسے سنگ میل قرار دیا۔
نیشنل بائیو فارمامشن (این بی ایم ) – ہندوستان میں اختراع (I3) ایک صنعتی اکیڈمی کے ساتھ تعاون پر مبنی اقدام ہے جو بائیو ادویہ سازی کی ترقی کے لیے اختراعی تحقیق کو تیز کرتا ہے۔ بی آئی آر اے سی کو بائیو فارماسیوٹیکل، ویکسین، بائیوسیمیلرز، طبی آلات اور تشخیص میں تکنیکی اور مصنوعات کی ترقی کی صلاحیتوں کے لیے ہندوستان کے مینوفیکچرنگ ایکو سسٹم کو فعال اور پروان چڑھانے کا پابند بنایا گیا ہے۔ اس منصوبے پر کل 250 ملین امریکی ڈالر کی لاگت کی منظوری دی گئی ہے، جس کا 50 فیصد حصہ عالمی بینک کے تعاون سے فراہم کیا گیا ہے۔ آج تقریباً 150 کمپنیاں اور 300 ایم ایس ایم ای اس اسکیم سے مستفید ہو رہی ہیں۔
بائیو ٹیکنالوجی کے اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے، ڈاکٹر سنگھ نے کہا کہ ہندوستان کی بایو اکانومی، جو 2014 میں 10 بلین ڈالر تھی، پچھلے 10 سالوں میں 13 گنا بڑھ کر 2024 میں 130 بلین ڈالر ہو گئی ہے۔ 2030 تک اس کے 300 بلین ڈالر تک پہنچنے کی امید ہے۔ انہوں نے کہا، ‘‘ہندوستان 2015 میں 81 ویں پوزیشن سے بڑھ کر 132 معیشتوں میں سے 40 ویں نمبر پر آ گیا ہے جو گلوبل انوویشن کریشن انڈیکس میں ہے’’۔
اپنی تقریر کے دوران، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے نیشنل بائیو فارماسیوٹیکل مشن کی کچھ شراکتوں کا ذکر کیا جیسے کہ ہندوستان کا پہلا ایم آر آئی سکینر، کووڈ -19 کے لیے پہلا ڈی این اے ویکسین اور ٹائپ 2 ذیابیطس کے لیے ہندوستان کا پہلا انجیکشن نان انسولین اینٹی ہائپرگلیسیمک بایوسیملر (لیراگلوٹائیڈ)۔
سائنس اور ٹیکنالوجی کے وزیر نے بتایا کہ این بی ایم نے تحقیقی خدمات اور بائیو مینوفیکچرنگ کے لیے 21 مشترکہ بنیادی ڈھانچے کی سہولیات قائم کی ہیں۔ ان سہولیات کو وبائی مرض کے دوران کووڈ ویکسین کے ٹرائلز کے لیے بھی استعمال کیا گیا تھا اور یہ ہندوستان @2047 کی طرف ایک اہم قدم ہے، جس سے لاگت اور وقت دونوں کی بچت ہوتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بائیو فارماسیوٹیکل مصنوعات کی ترقی کے مرحلے میں موجود خلاءکوپر کرنے کے لئے نیشنل بائیو فارما مشن نے تین اہم شعبوں میں 200 سے زیادہ گرانٹیوں کی مدد کی ہےاور یہ شعبے ویکسینز، بائیو تھراپیٹکس اور میڈیکل ڈیوائسز اور ڈائیگنوسٹک ہیں ۔ اس کے لئے ماحولیاتی نظام کو بھی مضبوط بنایا ہے۔ مشن نے مارکیٹ میں 18 سے زیادہ کامیاب مصنوعات متعارف کروائی ہیں جن میں ویکسین، بائیو تھراپی، طبی آلات، اور تشخیصی کٹس شامل ہیں۔
وزیرموصوف کے مطابق دانشورانہ املاک کے انتظام کے فریم ورک کو سپورٹ کرنے کے لیے ملک بھر میں ٹیکنالوجی کی منتقلی کے سات دفاتر، تربیتی پروگرام اور اسکل ڈیولپمنٹ کا قیام عمل میں لایا گیا اور 450 سے زائددانشورانہ املاک کے حقوق سے متعلق آگاہی مہمات کا انعقاد کیا گیا اور کئی کروڑ مالیت کی صنعتوں کو 25 سے زائد ٹیکنالوجیز کا لائسنس دیا گیا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس مشن کو گیم چینجر کے طور پر بیان کیا اور کہا کہ این بی ایم نے انڈیا کے بائیو فارما سیکٹر کو عالمی سطح پر مسابقتی بنایا ہے اور ہندوستان میں طبی ضروریات کو پورا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں تک کہ ورلڈ بینک نے بھی این بی ایم کو اپنے پورٹ فولیو میں ایک پوشیدہ زیور کے طور پر تسلیم کیا ہے۔وزیرموصوف کے مطابق کسی بھی اسٹارٹ اپ کو شروع کرنے کے لیے دو چیزیں بہت ضروری ہیں پہلی ابتدائی صنعت سے منسلک ہونا اور دوسرا اسے سرکاری وسائل تک محدود نہ کرنا اور اس شکوک کو چھوڑنا کہ اسٹارٹ اپ کا مطلب آئی ٹی ہے۔
اپنے خطاب میں، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے 10,000 جینوم سیکوینسنگ کے جینوم انڈیا فلیگ شپ پروگرام پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ یہ دنیا بھر میں علاج اور پروفیلیکٹک دونوں لحاظ سے مستقبل کی صحت کی دیکھ بھال کی حکمت عملیوں کا تعین کرنے جا رہا ہے ۔
ڈاکٹر سنگھ کے مطابق پی ایم مودی کے وژن نے محکمہ بائیو ٹیکنالوجی اور بی آئی آر اے سی کو ہیلتھ کیئر ایکو سسٹم کو مضبوط بنانے کے لیے بااختیار بنایا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان کو احتیاطی صحت کی دیکھ بھال میں ایک فرنٹ لائن ملک کے طور پر پہچانا جاتا ہے اور اس میں بائیو فارما سیکٹر کا ایک اہم کردار ہے۔ انہوں نے محکمہ کو مزید جوش و خروش کے ساتھ اقدامات کو آگے بڑھانے کی ہدایت کی اور ہر قدم پر تعاون کا یقین دلایا۔
*****
U.No:9600
ش ح۔ع ح ۔رم
(Release ID: 2043431)
Visitor Counter : 46