نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ

ہتھ کرگھا کے 10ویں قومی دن کے موقع پر نائب صدر جمہوریہ کے خطاب کا متن (اقتباسات)

Posted On: 07 AUG 2024 12:21PM by PIB Delhi

آپ سب کو بہت بہت مبارک ہو، سب کے لیے بہت سی نیک خواہشات۔ یہ دن اپنے آپ میں اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ بھارت صحیح راستے پر گامزن ہے۔

مجھے یقین ہے کہ اگر ہم آب وہوا کی تبدیلی  کے حوالے سے سوچیں گے تو ہینڈلوم کو فروغ دینا، وقت کی ضرورت ہے، ملک کی ضرورت ہے اور کرہ ارض کی ضرورت کے لیے بہترین استعمال ہوگا۔

جب میں 1989 میں لوک سبھا کا ممبر بنا اور مرکز میں وزیر بھی تھا تو ہمیں ایک غیر ملکی وفد کو کچھ تحفے دینے   تھے۔ مجھے یاد ہے کہ اس وقت آئی اے ایس افسر نے، جو اس عہدے پر فائز تھے، انہوں نے ایک مشورہ دیا تھا کہ اگر آپ دیرپا تاثر چھوڑنا چاہتے ہیں تو صرف ہمارا محکمہ استعمال کریں، اور ہم نے ایسا ہی کیا۔

یہاں تین نہایت تجربے کار ممبران پارلیمنٹ ہیں اور ان کی موجودگی سے مجھے حوصلہ ملا ہے۔ کیوں؟ کیونکہ وہ باقی تینوں ممبروں اور سابق ممبران کی بھی حوصلہ افزائی کریں گے اور آپ کا جو پیغام یقیناً ایوان ہند میں بھی گونجتا رہے گا۔ ہندوستان کے ممبر ان پارلیمنٹ کے پاس بہت زیادہ طاقت موجود ہے، وہ ایک اچھے معاملے کو بامعنی انداز میں اٹھا کر پورے ملک کی توجہ مبذول کر سکتے ہیں۔

جب صدر جمہوریہ نے پدم بھوشن سے سرفراز محترمہ سودھا مورتی کو راجیہ سبھا کا رکن نامزد کیا تو ملک بھر میں تعریف کی لہر دوڑ گئی۔ استدلال، قربانی، لگن  اور عوامی فلاح و بہبود میں مصروف رہنا۔ لیکن اس نے مجھے جو سب سے اہم تحفہ دیا وہ ہینڈلوم کاتھا۔

آج یہاں موجود ہر شخص میرے لیے اتنا ہی اہم ہے اور میں کہہ سکتا ہوں کہ آج یہاں کوئی پہلی صف نہیں ہے۔ آخری صف میں بیٹھنے والا صرف آخری صف میں بیٹھتا ہے۔ اور ساتھ ہی وہ باقی سب کے برابر رول ادا کرتا ہے لہٰذا  سب کے لیے نیک خواہشات۔

ہندوستان کے وزیر اعظم نے 110 سال بعد،اس دن کو یاد رکھنے کے لیے دور اندیشی کا مظاہرہ کیا۔ سودیشی تحریک 7 اگست 1905 کو کولکتہ کے ٹاؤن ہال میں شروع ہوئی تھی۔ اس تحریک کا مقصد ملکی مصنوعات اور پیداواری عمل کو زندہ کرنا تھا اور یہ تحریک قومی جذبات سے جڑی ہوئی تھی ۔ 110 سال بعد ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی نے دور اندیشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس دن کو ہتھ کرگھا کادن قرار دیا اور آج یہ ایک سنگ میل ترقی ہے۔ ہم اس اہم تقریب کا 10 واں جشن منا رہے ہیں۔

ہتھ کرگھا کے قومی دن کا انتخاب سودیشی تحریک کی یاد میں کیا گیا تھا۔ کیوں؟ اس کی شدید ضرورت ہے۔ آج آپ دیکھیں گے کہ وزیراعظم نے ایک نعرہ بھی دیا تھا کہ ’’ ووکل فار لوکل‘‘بنیں۔ اس کا اہم حصہ ہینڈلوم اور اس کی مصنوعات ہیں۔ یہی معاشی آزادی کی بنیاد ہے، یہی حقوق کی بنیاد ہے۔ آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اگر ہم معاشی آزادی پر یقین رکھتے ہیں تو ہمارے ملک کو کتنے فوائد حاصل ہوں گے۔ یہ بات ذہن کو تکلیف دیتی ہے کہ ہتھ کرگھے سے جو کچھ بھی پیدا کیا جا سکتا ہے وہ بیرونی ممالک سے درآمد کیا جاتا ہے۔ اگر ہم بیڈ شیٹس، ٹیبل کلاتھ اور ہمارے گھر میں کیا نہیں ہے، ہماری مورتیاں، ہمارے لیمپ کو دیکھیں تو اس میں کتنا زرمبادلہ جاتا ہے۔

اس لیے میں معاشی قوم پرستی کی پرزور حمایت کرتا ہوں۔ اقتصادی قوم پرستی ہماری ریڑھ کی ہڈی کی اقتصادی ترقی کے لیے بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔ اقتصادی قوم پرستی کے تین اثرات ہوں گے:

ایک، ہم زرمبادلہ بچائیں گے۔ دوسرا، جب ہم باہر سے سامان منگاتے ہیں تو ہم اپنے لوگوں سے کام چھین لیتے ہیں۔ ہم ان کی روزی روٹی پر حملہ کرتے ہیں، تو روزگار پیدا ہوگا۔  تیسری بات یہ کہ  جب ہم یہ نہیں کریں گے، باہر سے امپورٹ نہیں کریں گے، تو صنعت کاری بھی بڑھے گی۔ جب تین فائدے ہیں تو ہم ایسا کیوں کر رہے ہیں؟ ہم یہ اس لیے کر رہے ہیں کہ جو لوگ یہ کر رہے ہیں وہ ایک محدود دائرے میں رہتے ہوئے اپنے معاشی فائدے دیکھ رہے ہیں۔

میں چاہتا ہوں کہ سب قومی مفاد کا احترام کریں۔ کیا ہم معاشی قوم پرستی کو محض مالی فائدے کے لیے قربان کر سکتے ہیں؟ مجھے کوئی شک نہیں ہے؛ کوانٹم سے قطع نظر، کوئی مالی فائدہ ایسی درآمدات میں مشغول ہونے کا جواز پیش نہیں کر سکتا جو گریز کے قابل ہوں۔

اور آ پ جو کام کر رہے ہیں اگر اس پر زیادہ توجہ دی جائے تو لوگ اسے قبول کریں گے۔ کیوں؟ یہ جسم کو اچھا لگتا ہے، ماحول کو اچھا لگتا ہے، آنکھوں کو اچھا لگتا ہے، یہ ہماری ثقافت کو پیش کرتا  ہے۔ جو میں نے آج دیکھا اسے دیکھ کر میں حیران رہ گیا۔ مغربی بنگال کے گورنر کی حیثیت سے، میں نے ان علاقوں کا دورہ کیا ہے، اور مجھے خوشی بھی ہوئی  اور تھوڑی دقت بھی ہوئی۔

مجھے یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ وہ کون سی انوکھی چیز بنا رہے ہیں اور کن مشکل حالات میں بنا رہے ہیں۔ اس کا طریقہ یہ تھا کہ زمین کے نیچے گڈھا بنا کر اس کا انتظام کرتےتھے اور پھر زمین کے سطح پر اس کو ہموار کردیا کرتے تھے ۔ لیکن بازار ان کے ہاتھ میں نہیں تھا۔ مجھے کوئی شک نہیں کہ رچنا جی اس معاملے میں دلچسپی لے رہی ہیں، اور وہ ہینڈلوم مصنوعات کے کاروبار کو فروغ دینے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گی۔

آج بھی اگر یہ صحیح طریقے سے پھلے پھولے اور جو پچھلی ایک دہائی سے پھل پھول رہا ہے تو یہ ہمارے روزگار کی اہم  بنیاد بن سکتا ہے۔ پہلے بجلی کااستعمال نہیں ہوتی تھی، اب ہو رہا ہے، لیکن کم ہو رہا ہے۔ اس کے لیے زیادہ دور جانے کی ضرورت نہیں ہے اور اس کا بازار بھی آپ کے قریب ہی ملتا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ یہ سب سے بڑی کاٹیج انڈسٹری کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے اور روزگار فراہم کر سکتی ہے۔

ہمیں اس کا بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔ یہ روزگار کا ایک ایسا شعبہ ہے جو اس طرح کی سرگرمیو ں کو بڑھائے گا۔ اور یہ خواتین کے لیے اور بالخصوص دیہی خواتین کے لیے  ایک نئی جہت ہے۔ صرف ایک مسئلہ ہے: ہم یہ کریں گے، اسے کیسے فروخت کیا جائے گا؟ اور اگر اسے فروخت کیا جائے تو کیا ہمیں اس کی مناسب قیمت ملے گی یا نہیں؟ میں ملک کے کارپوریٹ گھرانوں سے گزارش کروں گا کہ وہ ہوٹل صنعت  میں اس کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں، اگر وہ یہ عہد کریں تو اس سے ہندوستانیت کو بڑا فروغ ملے گا اور وہ ملک کی معیشت میں روزگار کے اضافے میں قابل قدر رول ادا کریں  گے جو انتہائی اہمیت کا حامل ہو گا۔

اس کی خاص بات یہ ہے کہ کم سرمائے سے اپنی سوچ  کو عملی جامہ پہنایا جائے اور آج کل تو ایسا ہو گیا ہے کہ ہمیں اس کو  ڈیزائنر  کردینا چاہیے، فیشن ایبل بنا دینا چاہیے۔ میں نے جو دیکھا ہے، میرے ذہن میں کوئی شک نہیں ہے۔ اگر ہم ایسا کریں گے تو ایک نیا انقلاب آئے گا۔ ہماری آبادی کی وجہ سے  اس میں بہت سارے مواقع موجود ہیں۔

ہماری  ڈیموگرافی کے استعمال کی وجہ سے اس میں بے پناہ صلاحیت ہے۔ ہمارا ملک  دنیا کی سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے، اور آج کے ہندوستان میں کوئی بھی یہ نہیں کہہ سکتا کہ ہم صلاحیتوں والی قوم نہیں ہیں۔  ہم عروج پر پہنچنے والی قوم ہیں۔ وہ عروج جو رکنے والا نہیں ہے، عروج بڑھ رہا ہے۔ اور مجھے وہ دن یاد ہے جب میں پہلی بار لوک سبھا میں آیا تھا، تقریباً 34 سال پہلے، جب ہماری معیشت کا حجم لندن اور پیرس کے شہروں سے کم تھا اور آج ہم دنیا کی پانچویں  بڑی معیشتوں میں سے ہیں۔ ہم 2 سال میں اور اس سے بھی پہلے دنیا کی تیسری معاشی سپر پاور بن جائیں گے۔

کسی بھی اشیاء کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ وہ کتنی فروخت ہوگی اور اس کی ملک کے اندر قوت خرید کیا ہے۔ آپ کو یہ جان کر خوشی ہوگی کہ ہندوستان، دنیا کی تیسری سب سے بڑی قوت خرید ہے۔

آئیے عہد کریں، عادت بنائیں، ہینڈلوم ساڑیاں، کرتے، سول، گھاگرا، چولی، لنگیاں - یہ فیشن بنیں، برانڈ بنیں اور کھپت میں معیاری بہتری آئے۔ اسے سودیشی تحریک کی طرح آگے بڑھائیں۔ میں آپ کو صرف اتنا یقین دلاتا ہوں کہ آج اگر آپ کے ذہن میں اپنے ہینڈلوم کے کاروبار کو آگے بڑھانے کا کوئی خیال آئے تو اسے اپنے ذہن میں نہ رکھیں، اس پر غور کریں۔

کئی بار ہمارے لوگوں کو سرکاری اسکیموں کے بارے میں معلومات حاصل نہیں ہوپاتیں۔ اس سلسلے میں تعاون بہت بڑا رول ادا کرسکتا ہے۔ میں اس بارے میں محترم وزیر موصوف سے خصوصی بات چیت کروں گا تاکہ آنے والے چند ہفتوں میں ایسا منصوبہ بنایا جائے جہاں پیسے کی کمی نہ ہو، جہاں مارکیٹ کی کمی نہ ہو اور زیادہ سے زیادہ لوگ اس میں شامل ہوں اور  خود اعتمادی کے ساتھ اس سے منسلک ہوں۔

میں آپ سے گزارش کرتا ہوں کہ آپ سب کی موجودگی بہت متاثر کن ہے، اور یہاں آنے والا ہر شخص اس بدلتے ہوئے ہندوستان کا اشارہ دیتا ہے جس کی پوری دنیا میں تعریف ہو رہی ہے، جو دنیا کے ادارے ہمیں سکھاتے تھے۔ ہم سے سبق لیتے ہیں۔ ہم نے جو ترقی کی ہے اس کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا، یہ خوابوں سے بعید ہے، دنیا کو چونکا دینے والی ہے، اور ہم اسے دیکھ رہے ہیں۔ ہتھ کرگھا  کا کاروبار بھی اس میں ایک مضبوط کڑی بن کر ابھرے گا۔

آپ سب کا بہت بہت شکریہ۔

----------------------

ش ح۔ش م۔ ع ن

U NO: 9451



(Release ID: 2042534) Visitor Counter : 18