صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

اینٹی مائکروبیل مزاحمت کا مقابلہ کرنے اور بیماریوں کی نگرانی کو بڑھانے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات


مرکزی وزارت صحت نے 2017 میں اے ایم آر پر قومی ایکشن پلان شروع کیا تھا جسے اے ایم آر پر عالمی ایکشن پلان کے مطابق بنایا گیا تھا

سال 2022 میں این اے پی- اے ایم آر 2.0 کی ترقی کے لیے قومی ماہرین کی مشاورت ہوئی

مربوط بیماریوں کی نگرانی کا پروگرام ملک میں بیماریوں کی نگرانی کے لیے قومی صحت مشن کے تحت تمام 36 ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں نافذ ایک اہم پروگرام ہے

آئی ڈی ایس پی 33 سے زیادہ وبائی امراض کا شکارکرنے والی بیماریوں کی نگرانی کا ذمہ دار ہے

Posted On: 06 AUG 2024 2:45PM by PIB Delhi

صحت اور خاندانی بہبود کی مرکزی وزیر مملکت محترمہ انوپریہ سنگھ پٹیل نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ بات   بتائی ہے کہ حکومت ہند نے اینٹی  مائکرو بیل  مزاحمت (اے ایم آر) سے نمٹنے کے لیے بہت سے اقدامات کیے ہیں۔ ان اقدامات میں 2010 میں اے ایم آرمحدود کرنے پر  قومی ٹاسک فورس کی تشکیل بھی شامل ہے جس کے نتیجے میں 2011 میں اے ایم آرمحدود کرنے پر قومی پالیسی تیار کی گئی۔ حکومت نے 2013 میں اے ایم آرمحدود کرنے پر قومی پروگرام شروع کیا۔ مرکزی وزارت صحت نے اینٹی مائیکرو بیل مزاحمت(اے ایم آر) کے انسداد کے لئے مندرجہ ذیل  اقدامات کئےہیں:

  • قومی نگرانی کے نیٹ ورکس بشمول ملک بھر میں  لیبارٹریز قائم کی گئی ہیں اور وہ سالانہ نیشنل اے ایم آر سرویلنس رپورٹس تیار کر رہے ہیں اور گلوبل اے ایم آر اے ایم آر سرویلنس سسٹم(جی ایل اے ایس ایس) کو ڈیٹا بھی جمع کر رہے ہیں۔
  • اینٹی مائیکرو بیل  کے درست استعمال اور ہاتھ کی صفائی اور انفیکشن سے بچاؤ کے بارے میں آگاہی مواد تیار کیا گیا ہے اور مختلف اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے۔
  • انفیکشن سے بچاؤ کے بارے میں قومی رہنما خطوط کا آغاز کیا گیا ہے اور اس کا ترجمہ تربیتی مواد میں کیا گیا ہے۔ تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیے ٹرینرز کی تربیت کا انعقاد۔ ریاستوں میں تربیت کو مزید آگے بڑھایا جا رہا ہے۔
  • اینٹی مائیکرو بیل کے  درست  استعمال کو فروغ دینے کے لیے،  تیسرے درجے کی   نگہداشت کے ہسپتالوں میں اینٹی مائیکرو بیل استعمال کی نگرانی شروع کی گئی ہے۔

صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت نے 2017 میں(این اے پی- اے ایم آر( اے ایم ا ٓر)) پر قومی ایکشن پلان کا آغاز کیا جسے اے ایم آر  پر عالمی ایکشن پلان کے موافق بنایا گیا تھا۔ ایکشن پلان پر مختلف اسٹیک ہولڈر وزارتیں عمل درآمد کر رہی ہیں۔ این اے پی اے ایم آر کی مدت 5 سال تھی۔

 سال 2022 میں این اے پی- اے ایم آر 2.0 کی ترقی کے لیے درج ذیل قومی ماہرین سے مشاورت کی گئی:

  • یہ مشاورت انسانی صحت کے شعبے، تحقیق کے شعبے، پیشہ ورانہ انجمنوں اور سول سوسائٹی کی تنظیموں، ماحولیات اور مویشی پروری  کے شعبوں کے لیے کی گئی۔
  • ہر مشاورت میں ماہرین نے شرکت کی جنہوں نے نجی شعبے، تکنیکی اداروں، پیشہ ورانہ گروپوں، صنعت، کوآپریٹیو، این جی اوز، بین الاقوامی شراکت داروں اور دیگر متعلقہ اداروں کی نمائندگی کی۔
  • ان مشاورت کے مقاصد میں موجودہ  این اے پی- اے ایم آر اور اس سے آگے کے تناظر میں مختلف شعبوں میں ایس ڈبلیو او ٹی (طاقتیں، کمزوریاں، مواقع اور خطرات) کا تجزیہ کرنا اور ساتھ ہی مجوزہ این اے پی  2.0 کے ڈھانچے اور مواد کو تجویز کرنا   اور این اے پی  2.0 کے تحت اے ایم آر  ریسرچ پالیسی اور ملک کے ریسرچ ایجنڈے کے ضروری عناصر کی سفارش کرنا شامل ہے۔

انٹیگریٹڈ ڈیزیز سرویلنس پروگرام(آئی ڈی ایس پی) ملک میں بیماریوں کی نگرانی کے لیے قومی صحت مشن کے تحت ایک اہم پروگرام ہے۔ آئی ڈی ایس پی  تمام 36 ریاستوں/مرکزکے زیر انتظام علاقے میں نافذ ہے۔ یہ پروگرام 33 سے زیادہ وبائی امراض کا شکار کرنے  والی بیماریوں کی نگرانی کا ذمہ دار ہے۔ نگرانی کا آلہ ذیلی مرکز کی سطح پر معاون نرس اور مڈوائف(اے ایم ایمس) کے ذریعے بھرا ہوا سینڈرومکس(ایس) فارم، صحت کی سہولت کی سطح پر طبی افسران کے ذریعے پُر کردہ (پی) پریسیومپٹیوفارم اور لیبارٹریوں کے ذریعے بھرا ہوا  ایل (لیبارٹری تصدیق شدہ) معیاری کیس کی تعریف کے مطابق فارم پرمشتمل ہوتا ہے۔  ہر ریاست نے ان بیماریوں کی تحقیقات اور نگرانی کے لیے آئی ڈی ایس پی کے تحت ڈسٹرکٹ پبلک ہیلتھ لیبارٹریز (ڈی پی ایچ ایل ایس) ، اسٹیٹ ریفرل لیبارٹریز (ایس آر ایل ایس) جیسی لیبارٹریوں کو نامزد کیا ہے۔

سال 2021 میں، ملک میں بیماریوں کی نگرانی کو مضبوط بنانے کے لیے یہ پروگرام کاغذ پر مبنی، مجموعی، ہفتہ وار رپورٹنگ سے ایک پیپر لیس، کیس پر مبنی، انٹیگریٹڈ ہیلتھ انفارمیشن پلیٹ فارم (آئی ایچ آئی پی) کے ذریعے ریئل ٹائم رپورٹنگ میں منتقل ہو گیا ہے جہاں تمام 36 ریاستیں/ مرکز کے زیر انتظام علاقے رپورٹ کر رہے ہیں۔ آئی ایچ آئی پی  ایک انفارمیشن پلیٹ فارم ہے جو مختلف ‘‘رجسٹریوں’’ سے ڈیٹا کو یکجا کرتا ہے تاکہ فیصلہ سازوں کو صحت عامہ کی مناسب کارروائی کرنے کے لیے پورے ہندوستان سے صحت کی نگرانی کے بارے میں حقیقی وقت کی معلومات فراہم کی جا سکے۔ آئی ایچ آئی پی گرمی کے نقشے کے ساتھ بصری جغرافیائی تجزیہ کے لیے وباء میں رپورٹ ہونے والے انفرادی کیسوں کی جیو ٹیگنگ فراہم کرتا ہے۔

آئی ڈی ایس پی  میڈیا اسکیننگ اور پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کی تصدیق کرتا ہے تاکہ ایونٹ پر مبنی نگرانی کو مضبوط کیا جا سکے۔ مصنوعی ذہانت کو میڈیا اسکیننگ اور تصدیق میں بھی استعمال کیا جاتا ہے تاکہ قبل از وقت وارننگ سگنلز کا پتہ لگایا جا سکے اور ممکنہ وباء کے بروقت انتظام کے لیے الرٹ پیدا کیا جا سکے۔

نیشنل سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول(این سی ڈی سی) کے ذریعے حکومت نے اے ایم آر سے نمٹنے اور بیماریوں کی نگرانی کو بڑھانے کے لیے مختلف بین الاقوامی تنظیموں/ممالک کے ساتھ تعاون کیا ہے۔ بین الاقوامی تنظیموں/ممالک کے ساتھ تعاون کی تفصیلات ضمیمہ میں منسلک ہیں۔

این سی ڈی سی قومی اے ایم آر نگرانی کے نیٹ ورک کو مربوط کر رہا ہے جس کے تحت ریاستی سرکاری میڈیکل کالج ہسپتالوں/لیبارٹریوں کو اے ایم آر نگرانی اوراسے محدود کرنے کے لیے مضبوط کیا جا رہا ہے۔ آف لائن سافٹ ویئر ڈبلیو ایچ او این ای ٹی  کا استعمال کرتے ہوئے اے ایم آر ڈیٹا مینجمنٹ کے لیے سال بھر ٹریننگ کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ لیب ٹیسٹنگ کے خصوصی طریقہ کار پر بھی صلاحیت سازی کی جاتی ہے۔صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنوں کو انفیکشن کی روک تھام اور کنٹرول کے بارے میں تربیت دی گئی ہے۔

ضمیمہ

انڈیا-یو ایس سینٹر فار ڈیزیز (سی ڈی سی) کے تعاون نے اے ایم آر نگرانی کی سرگرمیوں،  اے ایم آر نگرانی اور ڈیٹا مینجمنٹ کے لیے معیاری آپریٹنگ طریقہ کار(ایس او پیز) کی ترقی،  ڈبلیو ایچ او این ای ٹی سافٹ ویئر کا استعمال، بیکٹیریاولوجی جانچ کے طریقہ کار کو معیاری بنانے کے لیے ایکو پلیٹ فارم کا استعمال کرتے ہوئے پورے نیٹ ورک میں ڈیجیٹل تربیت پر توجہ مرکوز کی ہے۔ سی ڈی سی نے ایچ اے آئی کی نگرانی کے لیے  آئی سی ایم آر- اے آئی  آئی ایم ایس پروجیکٹ کی بھی حمایت کی ہے۔ ریاستہائے متحدہ کی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی(یو ایس اے آئی ڈی) کے ساتھ تعاون 6 ریاستوں میں  اے ایم آر کنٹینمنٹ کو مضبوط بنانے پر مرکوز ہے۔

  • ہند-نیدرلینڈ کے تعاون کے تحت، پائلٹ پروجیکٹ آندھرا پردیش کے کرشنا ضلع میں ایک صحت کے نقطہ نظر کے ساتھ مربوط اے ایم آر نگرانی پر چلایا گیا۔
  • برطانیہ کی فلیمنگ فنڈ فیز 1 گرانٹ جس کے لیے ڈبلیو ایچ او انڈیا عمل درآمد کرنے والا پارٹنر تھا، نے آئی پی سی پر ٹرینرز کی قومی تربیت اور ملک میں 3 ریاستی اے ایم آر  نگرانی کے نیٹ ورکس کو مضبوط بنانے اور تیسرے درجے کی نگہداشت کے ہسپتالوں میں اینٹی بائیوٹک کے استعمال پر پوائنٹ پریویلنس سروے کی حمایت کی ہے۔
  • انڈیا-ڈنمارک کے تعاون کے تحت، ہندوستان نے حال ہی میں  اے ایم آر پر تکنیکی تعاون کے لیے ایکشن پلان کا منصوبہ تیار کیا ہے۔

**********

ش ح۔ ا ک۔ رض

U:9398



(Release ID: 2042256) Visitor Counter : 21


Read this release in: English , Hindi , Hindi_MP , Tamil