وزارات ثقافت

نیشنل کلچر فنڈ

Posted On: 29 JUL 2024 4:03PM by PIB Delhi

حکومت نے چیریٹیبل انڈومنٹ ایکٹ 1890 کے تحت 28 نومبر 1996 کو ایک ٹرسٹ کے طور پر نیشنل کلچر فنڈ (این سی ایف) قائم کیا تھا جس کا مقصد ہندوستان کی ٹھوس اور غیر محسوس ثقافتی ورثہ کو فروغ دینے، تحفظ دینے اور محفوظ کرنے کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی) کے ذریعے اضافی وسائل کو اکٹھا کرنا ہے۔

این سی ایف کے کچھ بڑے مقاصد درج ذیل ہیں:

  1. محفوظ شدہ یادگاروں کے تحفظ، دیکھ بھال، فروغ، حفاظت اور اپ گریڈیشن کے لیے فنڈ کا انتظام اور اطلاق کرنا؛
  2. ماہرین اور ثقافتی منتظمین کے کیڈر کی تربیت اور ترقی میں سہولت فراہم کرنا
  • iii. موجودہ عجائب گھروں میں اضافی جگہ فراہم کرنے کی خاطر سہولت بہم پہنچانا اور نئی اور خصوصی گیلریوں کو ایڈجسٹ کرنے یا بنانے کے لیے نئے عجائب گھروں کی تعمیر۔
  1. ان ثقافتی اظہارات اور شکلوں کی دستاویز سازی جو عصری منظر نامے میں اپنی مطابقت کھو چکے ہیں اور یا تو ختم ہو رہے ہیں یا معدومیت کا سامنا کر رہے ہیں۔

این سی ایف کی خصوصیات:

  1. این سی ایف کاانتظام و انصرام  ایک گورننگ کونسل کے ذریعہ کیا جاتا ہے جس کی صدارت وزیر ثقافت  کرتے ہیں اور اس میں زیادہ سے زیادہ 25 اراکین ہوتے ہیں جو پالیسی سے متعلق فیصلے کرتے ہیں ۔
  2. ان پالیسیوں کا نفاذ ایک ایگزیکٹو کمیٹی کرتی ہے جس کی سربراہی سکریٹری (ثقافت) کرتے ہیں اور اس  میں زیادہ سے زیادہ 11  اراکین ہوتے ہیں۔
  3. نیشنل کلچر فنڈ میں عطیات انکم ٹیکس ایکٹ 1961 کے سیکشن80 جی (ii) کے تحت 100فیصد ٹیکس فوائد کے اہل ہیں۔
  4. این سی ایف کی سرگرمیاں ،کمپنیز ایکٹ، 2013 کے شیڈول VII نمبر (v) کے تحت کارپوریٹ سماجی ذمہ داری (سی ایس آر)کے تحت شراکت کے جائز وصولی کے طور پر شامل ہیں: -
  5. ‘‘قومی ورثے، فن اور ثقافت کا تحفظ  جس میں تاریخی اہمیت کے  حامل  عمارتوں اور مقامات نیز فن پاروں کی بحالی؛ پبلک لائبریریوں کا قیام؛ روایتی فنون اور دستکاری کا فروغ اور ترقی۔’’
  6. سالانہ اکاؤنٹس کا آڈٹ کمپٹرولر اور آڈیٹر جنرل آف انڈیا کرتے ہیں۔

این سی ایف کا کردار:

این سی ایف تحفظ اور حفاظت سے متعلق ورثے کے منصوبوں کو اصولوں کے مطابق نافذ کرنے میں کارپوریٹس، این جی اوز وغیرہ کے ساتھ شراکت داری کرکے ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔ مزید برآں،این سی ایف عطیہ دہندگان/اسپانسر کو کسی خاص مقام/پہلو کے ساتھ پروجیکٹ کی نشاندہی کرنے کے لیے لچک فراہم کرتا ہے اور اس پروجیکٹ پر عمل درآمد کے لیے ایک نافذ کرنے والی ایجنسی بھی۔

اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ پی پی پی موڈ کے تحت این سی ایف کے تعاون سے چلنے والے پروجیکٹوں میں تاخیر نہ ہو، اے ایس آئی پروجیکٹس کے لیے ڈائریکٹر جنرل، آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کی صدارت میں پروجیکٹ امپلی منٹیشن کمیٹی (پی آئی سی) کی میٹنگ اور دیگر پروجیکٹوں کے لیے این سی ایف/ وزارت ثقافت کے افسران، منصوبوں کی پیشرفت اور ہموار عمل درآمد کی نگرانی کے لیے باقاعدگی سے اجلاس منعقد کیے جاتے ہیں۔

این سی ایف کے ذریعے مرکزکے ذریعہ پروجیکٹڈ یادگاروں /ثقافتی منصوبوں کی دیکھ بھال اور تحفظ کے لیے کارپوریٹس، پی ایس یوز، ٹرسٹ اور افراد سے عطیہ حاصل کر سکتا ہے۔ تمام عطیہ دہندگان/ اسپانسرز کی ذمہ داری ہے کہ وہ کسی خاص پروجیکٹ کے لیے متفقہ ایم او یو کی شرائط و ضوابط کی تعمیل کریں۔

یہ جانکاری مرکزی وزیر برائے ثقافت و سیاحت جناب گجیندر سنگھ شیخاوت نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔

**********

ش ح – م م – م ش

U. No.8965



(Release ID: 2038837) Visitor Counter : 8


Read this release in: English , Hindi , Hindi_MP , Tamil