کیمیکلز اور فرٹیلائزر کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

زرعی تحقیق کی بھارتی کونسل  (آئی سی اے آر) کے ذریعے کئے گئے طویل مدتی کھاد کے تجربات  سے پتہ چلتا ہے کہ مربوط تغذیےکے بندو بست کاطریقہ کار مٹی کی زرخیزی کو برقرار رکھتا ہے


حکومت نے نامیاتی کھادوں کو فروغ کے لیے 1500 روپے  فی ایم ٹی  کی شرح سے مارکیٹ ڈیولپمنٹ اسسٹنٹس (ایم ڈی اے ) کی منظوری دی ہے

Posted On: 26 JUL 2024 2:51PM by PIB Delhi

لدھیانہ میں زرعی تحقیق کی بھارتی کونسل   (آئی سی اے آر) کے ذریعہ کئے گئے طویل مدتی کھاد کے تجربات  سے یہ بات سامنے آئی کہ مربوط تغذئے کے بندو بست کا طریقہ کار زمین کی زرخیزی کو (نامیاتی کاربن، دستیاب نائٹروجن، فاسفورس، پوٹاشیم بہتر حیاتیاتی سرگرمی کے ساتھ) برقرار رکھتا ہے اور کیمیائی کھادوں کے غیر متوازن استعمال کے نتیجے میں  زمین کی زرخیزی میں کمی  آتی ہے۔

اس کے علاوہ، پنجاب میں 30 سال تک مربوط تغذئے کے بندو بست  کے طریقہ کار  کے ساتھ چاول اور گندم کے نظام پر کیے گئے مطالعات نے مٹی کے نامیاتی کاربن، دستیاب نائٹروجن (این) اور فاسفورس (پی) پر کوئی منفی اثر نہیں  ظاہر کیا ہے۔ اس طرح، کھاد کا زمین کی زرخیزی پر کوئی نقصان دہ اثر نہیں ہوتا، اگر اسے متوازن اور معقول طریقے سے استعمال کیا جائے۔

بنیادی طور پر کیمیائی کھادوں کے غیر متوازن استعمال اور نامیاتی کھادوں کے کم استعمال کی وجہ سے بعض حالات میں زمین کی زرخیزی ختم ہو جاتی ہے۔

اس کے علاوہ ، زرعی تحقیق کی بھارتی کونسل   (آئی سی اے آر) نے درج ذیل تفصیلات پیش کیں:

نائٹروجن کھاد کی نائٹروجن استعمال کی کارکردگی مٹی کی قسم اور اگائی گئی فصل کے لحاظ سے 30-50 فیصد کے درمیان ہوتی ہے۔ بقیہ نائٹروجن بنیادی طور پر نائٹریٹ لیچنگ (10 ملی گرام این او3- این / ایل کی  استعمال کی حد سے  زیادہ زیر زمین پانی میں نائٹریٹ کی آلودگی کا سبب بنتا ہے) کے ذریعے ضائع ہو جا تا ہے۔

اس لئے ، آئی سی اے آر نے اس طرح کی صورت حال سے بچنے کے لئے غیر نامیاتی اور نامیاتی دونوں ذرائع (کمپوسٹ ، بائیو کھاد، سبز کھاد وغیرہ) کے استعمال کے ذریعے مٹی کے ٹیسٹ پر مبنی متوازن اور مربوط تغذیے کے بندو بست کے طریقہ کار کی سفارش کی ہے، جس میں  آہستہ سے جاری ہونے والی این کھادوں   کا استعمال، نائٹریفیکیشن انحیبیٹرز اور نیم لیپت یوریا وغیرہ کا استعمال شامل ہے۔

حکومت 16-2015  سے  ملک میں نامیاتی کاشتکاری کو فروغ دینے کے لیے پرمپراگت کرشی وکاس یوجنا (پی کے وی وائی)  اور مشن آرگینک ویلیو چین ڈیولپمنٹ ان نارتھ ایسٹ ریجن (ایم او وی سی ڈی این ای آر)  جیسی  اسکیموں کو نافذ کر رہی ہے۔ ان اسکیموں کے تحت، کسانوں کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے کہ وہ نامیاتی لاگت کا استعمال کرتے ہوئے نامیاتی کاشت کاری کریں اور یہ اسکیمیں کسانوں کی پیداوار سے لے کر نامیاتی پیداوار کی مارکیٹنگ تک کے لئے آخری حد تک مدد فراہم کرتی ہیں۔ نامیاتی کھادوں کی فارم پر پیداوار اور اس کے استعمال کے بارے میں کسانوں کو عملی تربیت  ان سکیموں کا لازمی حصہ ہے۔ کسانوں کو پی کے وی وائی  کے تحت 15000 روپے/ ہیکٹر/ 3 سال اور ایم او وی سی ڈی این ای آر کے تحت 15000/ ہیکٹر/ 3 سال کی سبسڈی مختلف نامیاتی  لاگت بشمول بایو فرٹیلائزر اور نامیاتی کھاد کے لیے فراہم کی جاتی ہے۔

مزید یہ کہ، حکومت نے نامیاتی کھادوں کو فروغ دینے کے لیے مارکیٹ ڈیولپمنٹ اسسٹنس(ایم ڈی اے) کے لئے 1,500 روپے (ایم ٹی) کو منظوری دی ہے، یعنی گوبردھن پہل کے تحت پلانٹس میں تیار کی جانے والی کھاد، جس میں مختلف بائیو گیس/سی بی جی سپورٹ اسکیموں کے لئے  1,451.84 کروڑ  روپے (مالی سال 24-2023 سے 26-2025)، جس میں ریسرچ گیپ فنڈنگ ​​وغیرہ کے لیے 360 کروڑ روپے کا کارپس شامل ہے اسٹیک ہولڈرز کی وزارتوں/ محکموں کے پروگراموں کے تحت احاطہ کیا گیا ہے۔

پی ایم - پرنام، پہل کا مقصد کھادوں کے پائیدار اور متوازن استعمال کو فروغ دینے، متبادل کھادوں کو اپنانے، نامیاتی اور قدرتی کھیتی کو فروغ دینے وغیرہ کے ذریعے دھرتی  ماں کی زرخیزی کو بچانے کے لیے ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں  کی طرف سے شروع کی گئی کوششوں کی تکمیل کرنا ہے۔

یہ جانکاری  کیمیکل اور کھاد کی وزیر مملکت محترمہ انوپریہ پٹیل نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے جواب میں  فراہم کیں ۔

************

U.No:8807

ش ح۔ وا۔ق ر


(Release ID: 2037607) Visitor Counter : 53


Read this release in: English , Hindi , Hindi_MP , Tamil