ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت

گلیشیئروں کے پگھلنے سے قدرتی آفات کا خطرہ

Posted On: 25 JUL 2024 1:32PM by PIB Delhi

ماحولیات، جنگلات اور آب و ہوا کی  تبدیلی کے وزیر مملکت جناب کیرتی وردھن سنگھ نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ حکومت نے آب و ہوا تبدیلیوں کی وجہ سے گلیشیئروں کے پگھلنے کا سنجیدگی سے نوٹس لیا ہے اور اس نے کئی ہندوستانی اداروں، یونیورسٹیوں اور تنظیموں کے ذریعے مختلف وزارتوں/محکموں جیسے ارضیاتی سائنس کی وزارت، سائنس و ٹیکنالوجی کا محکمہ  (ڈی ایس ٹی)، ماحولیات، جنگلات اور آب و ہوا کی تبدیلی کی وزارت ، وغیرہ  کے ذریعے مالی اعانت فراہم کرتے ہوئے گلیشیئروں کے پگھلنے کے معاملے سمیت  گلیشئروں  پر مختلف سائنسی مطالعے شروع کیے ہیں۔

مثال کے طور پر، ہماچل پردیش کے چندرا بیسن میں چھ گلیشیئروں کی نگرانی کا کام نیشنل سینٹر آف پولر اینڈ اوشین ریسرچ (این سی پی او آر) کے ذریعے کیا جاتا ہے، جو ماحولیات، جنگلات اور آب و ہوا کی تبدیلی کی وزارت کے تحت ایک خود مختار ادارہ ہے۔ اس کا مقصد آب و ہوا  کی  تبدیلیوں کے لیے گلیشیئروں  کے امتیازی ردعمل اور ڈاؤن اسٹریم ہائیڈرولوجی پر اس کے اثرات کو سمجھنا ہے۔  این سی پی او آر کے ذریعہ کئے گئے ایک مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ چندرا بیسن کی دو بڑی برفانی جھیلوں (سمندر ٹاپو اور گیپانگ گٹھ) نے گزشتہ پانچ دہائیوں (1971-2022) کے دوران اپنے رقبے اور حجم میں خاطر خواہ توسیع ظاہر کی ہے، جو کہ گلیشیل لیک آؤٹ برسٹ فلڈز (جی ایل او ایف) کے لیے ان کے خطرے کی صلاحیت کے لحاظ سے اہم ہے۔

ڈی ایس ٹی کے ایک خود مختار ادارے، واڈیا انسٹی ٹیوٹ آف ہمالین جیولوجی (ڈبلیوآئی ایچ جی) کے مطالعے میں اطلاع دی گئی ہے کہ  اتراکھنڈ کے برفانی اور پیری برفانی علاقوں میں سکڑتے ہوئے گلیشیئروں اور دیگر عمل سے متعلق خطرات میں اضافہ ہوا ہے۔ ان خطرات میں گلیشیل لیک آؤٹ برسٹ فلڈز (جی ایل او ایف)، ملبے کا بہاؤ اور مورین کی ناکامیاں شامل ہیں۔

ڈی ایس ٹی نے گلیشیئروں کے مختلف پہلوؤں کا مطالعہ کرنے کے لیے آر اینڈ ڈی پروجیکٹوں کو بھی فنڈ فراہم کیا ہے۔ جیسا کہ اطلاع دی گئی ہے، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس (آئی آئی ایس سی)، بنگلور میں آب  و ہوا کی  تبدیلی کے لیے دیویچا سینٹر موجودہ اور ممکنہ گلیشیئر جھیلوں کی نقشہ سازی کر رہا ہے، جس سے سکم اور اتراکھنڈ میں متعدد مقامات کی نشاندہی کی جا رہی ہے جو ممکنہ طور پر اس خطے میں سیلاب کا باعث بن سکتے ہیں۔  اس کے علاوہ ڈی ایس ٹی نے ہمالیائی کرائیواسفیئر پر ایک نیٹ ورک پروگرام قائم کیا ہے، جو نیشنل مشن آن سسٹین ایبل ہمالین ایکو سسٹم (این ایم ایس ایچ ای) کے تحت گلیشیئر ریسرچ کے مختلف موضوعاتی شعبوں پر مرکوز چھ پروجیکٹوں کے لئے مدد فراہم  کراتا ہے۔

آبی وسائل ، دریا کی  ترقی اور گنگا کی صفائی کا محکمہ ، جل شکتی کی وزارت نے سال 2023 میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہائیڈرولوجی (این آئی ایچ)، روڑکی میں کرایو اسفیئر  آب و ہوا کی تبدیلی سے متعلق مطالعہ کے لئے  ایک مرکز قائم کیا ہے۔ جس کا مقصدمستقبل میں پانی کی دستیابی کی تشویش کو دور کرنے کے لیے ملک میں برف اور گلیشیئر کے وسائل کے موثر انتظام میں سہولت فراہم کرنا ہے۔

جیولوجیکل سروے آف انڈیا، کان کنی کی وزارت نے 9 گلیشیئروں پر بڑے پیمانے پر توازن کا مطالعہ کیا ہے اور گلیشیئر میں کمی آنے اور اس کے بڑھنے  کے انداز کا اندازہ لگانے کے لیے 90 گلیشیئروں پر سیکولر تحریک کا مطالعہ کیا ہے۔

ماحولیات، جنگلات اور آب و ہوا کی تبدیل کی وزارت کا ایک خود مختار ادارے جی بی پنت نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہمالین انوائرنمنٹ (جی بی پی این آئی ایچ ای) بھی  ہمالیائی خطے میں گلیشیئر اسٹڈیز میں شامل رہا ہے جس میں کھیت کی پیمائش اور ریموٹ سینسنگ اپروچ کے ذریعے اسناؤٹ مانیٹرنگ، پگھلنے کی شرح، بڑے پیمانے پر توازن اور پانی کے معیار اور ہائیڈرو میٹرولوجیکل اسٹڈیز شامل ہیں۔ انسٹی ٹیوٹ کی طرف سے ہمالیائی گلیشیئروں کے اہم ماحولیاتی مسائل پر باخبر سائنس پر مبنی بحث اور پالیسی کی منصوبہ بندی کی سہولت فراہم کرنے کے لیے ‘‘ہمالین گلیشیئرز: اے اسٹیٹ آف آرٹ ریویو آف گلیشیل اسٹڈیز، گلیشیل ریٹریٹ اینڈ کلائمیٹ چینج’’ پر ایک مباحثہ پیپر تیار کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ ماحولیات، جنگلات اور آب و ہوا کی تبدیل کی وزارت نیشنل مشن آن ہمالین اسٹڈیز (این ایم ایچ ایس) کے تحت برفانی مطالعات کو بھی فنڈ فراہم کررہی ہے۔

مختلف ریاستوں اور ماہر اداروں کی فراہم کردہ معلومات کے مطابق، پچھلی ایک دہائی میں گلیشیئر سے متعلق کچھ بڑی آفات درج ذیل ہیں:

ریاست/ مرکز کے زیر انتظام خطہ

گلیشئر سے متعلق آفات کی تعداد

سال

اتراکھنڈ

2

2013, 2021

لداخ

1

2021

سکم

1

2023

 

 

 

 

 

 

 

 

اس کے علاوہ  ہماچل پردیش کی ریاستی حکومت کی طرف سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق، پچھلی ایک دہائی کے دوران، ریاست میں گلیشیئر پگھلنے کے نتیجے میں ایسی کسی  آفت  کی اطلاع نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ا  گ۔ن ا۔

U-8713



(Release ID: 2036874) Visitor Counter : 9


Read this release in: English