مکانات اور شہری غریبی کے خاتمے کی وزارت

مرکزی وزیر جناب منوہر لال نے دہرادون میں اتراکھنڈ کےلئے شہری ترقی کی اسکیموں اور بجلی  کے  شعبے کےمنظر نامے کا جائزہ لیا


ٹہری میں 1,000 میگاواٹ کے پی ایس پی پروجیکٹ کے دسمبر 2024 تک شروع ہونے کا امکان ہے: جناب منوہر لال

Posted On: 15 JUL 2024 8:54PM by PIB Delhi

بجلی کے مرکزی وزیر اور ہاؤسنگ اور شہری امور کے وزیر جناب منوہر لال نے آج دہرادون میں اتراکھنڈ کے لئے شہری ترقی کی اسکیموں اور بجلی کے شعبے کے منظر نامے کا جائزہ لیا۔

اتراکھنڈ کے وزیر اعلی جناب پشکر سنگھ دھامی میٹنگ میں موجود تھے۔ میٹنگ میں ریاستی حکومت، بجلی کی وزارت،  حکومت ہند، ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزارت،حکومت ہنداور ٹی ایچ ڈی سی آئی ایل  کے سینئر افسران نے بھی شرکت کی۔

میٹنگ میں ریاست میں ری ویمپڈ ڈسٹری بیوشن سیکٹر اسکیم (آر ڈی ایس ایس) کی پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔ مزید برآں، ہائیڈرو سیکٹر کے پروجیکٹس، پاور سیکٹر کی اصلاحات، بجلی کے ذریعے زندگی میں آسانی پیدا کرنے کے لیے اور بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرنے کے لیے مرکزی حصہ سے بجلی کی اضافی فراہمی سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ریاستی حکومت نے بھی پیش کئے گئے مسائل پر اپنی تشویش اور تجاویز کا اظہار کیا۔

اپنے خطاب میں، بجلی اور ہاؤسنگ اور شہری امور  کےمرکزی وزیر جناب منوہر لال نے ذکر کیا کہ ان کا ریاست کا دورہ مسائل کو سمجھنے اور مرکز-ریاست کے مضبوط تعلقات کو فروغ دینے میں اہم ہوگا۔ انہوں نے ایز آف لیونگ (ای او ایل) کے تحت اٹھائے گئے اقدامات پر زور دیا تاکہ بجلی کی خدمات کے سلسلے میں صارفین کے تجربے کو بہتر بنایا جا سکے۔ انہوں نے بجلی کی تقسیم کے شعبے میں بہتری لانے اور خاص طور پرپی وی ٹی جی گھرانوں کے لیے دور دراز کے علاقوں میں بجلی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے آر ڈی ایس ایس کے کردار پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے پی ایم-جے اے این ایم اے این کے ایک حصے کے طور پرپی وی ٹی جی گھرانوں کو قلیل مدت میں بجلی فراہم کرنے میں ریاست کی طرف سے کی گئی کوششوں کی تعریف کی۔

انہوں نے مشورہ دیا کہ ریاست کو آر ڈی ایس ایس کے تحت منظور شدہ کام پر تیزی سے  عمل درآمد کرنا چاہئے، اے ٹی اینڈ سی نقصانات کو 10 فیصد سے کم کرنے کی کوشش کرنی چاہئے اور سپلائی کی اوسط لاگت اور اوسط آمدنی کے درمیان فرق کو ختم کرنا چاہئے تاکہ ڈسکام  اورریاست پر  مالی بوجھ کو کم سے کم کیا جاسکے ۔

مرکزی وزیر نے مزید بتایا کہ ٹہری میں 1,000 میگاواٹ کا پی ایس پی پروجیکٹ دسمبر 2024 تک شروع ہونے کا امکان ہے، جس میں سے 250 میگاواٹ کی صلاحیت اگست 2024 تک شروع ہونے کا امکان ہے۔مزید برآں ٹی ایچ ڈی سی کی طرف سے وشنو گڑھ پیپل کوٹی (444 میگاواٹ)، این ٹی پی سی کی طرف سے (520 میگاواٹ)  تپوون وشنو گڑھ اور یو جے وی این ایل کی طرف سے لکھوار ایم پی پی (300 میگاواٹ) زیر تعمیر ہیں۔

انہوں نےایچ ای پی/پی ایس پیز کو قابل عمل بنانے کے لیے مرکزی حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات کا ذکر کیا، جیسے ہائیڈرو پاور پرچیز اوبلیگیشن (ایچ پی او) کے لیے پروویژن لانا، ٹیرف ریشنلائزیشن کے لیے اقدامات کرنا،آئی ایس ٹی ایس چارجز کی معافی وغیرہ۔حکومت ہند انفراسٹرکچر اور فلڈ موڈریشن کمپوننٹ کو فعال کرنے کی لاگت میں مدد کے لیے فنڈز بھی فراہم کررہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ  جس ریاست میں پروجیکٹ قائم ہوتا ہے ، اسے دیگر فوائد کے علاوہ مفت بجلی کی شرح 12فیصد اور 1فیصدایل اے ڈی ایف کی صورت میں بھی فائدہ ہوتا ہے۔

 

 

مرکزی وزیر نے یہ بھی بتایا کہ ریاست اتراکھنڈ میں ہائیڈرو پاور سیکٹر کو فروغ دینے کے لیے بہت اچھی پالیسیاں ہیں، تاہم، ریاست ہائیڈرو پاور پروجیکٹس پر واٹر سیس لگانے سے متعلق پالیسی پر نظرثانی کرنا چاہے گی۔

بجلی کے مرکزی وزیر نے ریاست کی مجموعی ترقی میں حکومت ہند کی مسلسل حمایت اور تعاون کا یقین دلایا۔

اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ نے شہری ترقی اور پاور سیکٹر کے مسائل کا جائزہ لینے کے لیے ریاست اتراکھنڈ کے دورے پر مرکزی وزیر کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے ہائیڈرو پاور پروجیکٹس کے لیے اتراکھنڈ جیسی پہاڑی ریاستوں کو مالی مدد فراہم کرنے کی بھی درخواست کی۔ انہوں نے ریاست کے بجلی کے منظر نامے کا بھی جائزہ پیش کیا اور بتایا کہ ریاستی حکومت بجلی صارفین کو 7x24بلاتعطل بجلی فراہم کرنے کے لیے پابند عہد ہے۔ انہوں نے اتراکھنڈ کے لئے آر ڈی ایس ایس کے تحت منظور شدہ ڈسٹری بیوشن انفراسٹرکچر اور اسمارٹ میٹرنگ کے کام کو تیزی سے نافذ کرنے کے لئے ضروری اقدامات کرنے کا یقین دلایا۔ انہوں نے بتایا کہ ریاستی حکومت ڈی آئی ایس سی او ایم کو اے ٹی اینڈ سی کے نقصانات پر قابو پانے میں مدد کے لیے اقدامات کرے گی۔ انہوں نے مرکزی پول سے ریاست کواضافی بجلی کی فراہمی کے لئےبجلی کی وزارت ،حکومت ہند کا شکریہ ادا کیا، تاہم،انہوں نے اس کے لئے  میعاد بڑھانے اور مختص کی گئی اضافی بجلی کی مقدار کو مزید بڑھانے کی درخواست کی۔

 

 

حکومت ہند نے 2030 تک غیررکازی کے ذرائع، جیسے شمسی، ہوا وغیرہ سے  500 گیگاواٹ بجلی کی تنصیب کا ایک حوصلہ مندانہ ہدف مقرر کیا ہے، جس میں ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹس بشمول پمپ اسٹوریج پروجیکٹس (پی ایس پی) اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

ہندوستان میں پن بجلی کی صلاحیت ~ 133 گیگاواٹ ہے، جس میں سے ~ 42 گیگاواٹ (32فیصد) اب تک تیار کی جا چکی ہے۔ پی ایس پی کی صلاحیت بھی ~133 گیگاواٹ ہے، جس میں سے اب تک صرف 4.75 گیگاواٹ (3.6فیصد) تیار کیا جا چکا ہے۔اسی طرح اتراکھنڈ میں 14.5 گیگا واٹ کی صلاحیت ہے، جس میں سے 4 گیگاواٹ تیار کیا گیا ہے اور 5.6 گیگاواٹ ترقی کے مراحل میں ہے۔

 

***********

ش ح ۔  ف ا - م ش

U. No.8355



(Release ID: 2033557) Visitor Counter : 16


Read this release in: English , Hindi , Tamil