مکانات اور شہری غریبی کے خاتمے کی وزارت
پھولوں کا کچرا معیشت میں گردش کو بڑھا رہا ہے
مندروں میں کھاد کے گڈھے بنائے جانے اور ری سائیکلنگ کی کوششوں میں مندر ٹرسٹ اور ایس ایچ جیز کو شامل کرنے سے روزگار کے اہم مواقع پیدا ہورہے ہیں
پجاریوں اور عقیدت مندوں کو دریاؤں میں پھولوں کے کچرے کو نہ پھینکنے کی تعلیم دینے کے لیے آؤٹ ریچ پروگرام سے کچرے میں کمی لانے کی حوصلہ افزائی ہورہی ہے
Posted On:
10 JUL 2024 3:43PM by PIB Delhi
ایسی صورت میں جب ہندوستان پائیداری اور ایک سرکلر معیشت کی طرف بڑھ رہا ہے، ویسٹ ٹو ویلتھ پر توجہ ہمارا طریقہ کار ہونا چاہئے۔مندروں میں کمپوسٹنگ پٹس یعنی کھاد تیار کرنے والے گڈھے بنانے اور ری سائیکلنگ کی کوششوں میں مندر ٹرسٹ اور ایس ایچ جیزکو شامل کرنے سے روزگار کے اہم مواقع پیدا ہوسکتے ہیں۔پجاریوں اور عقیدت مندوں کو دریاؤں میں پھولوں کا کچرا نہ پھینکنے کے بارے میں تعلیم دینے والے آؤٹ ریچ پروگرام ، کچرے میں کمی لانے کی حوصلہ افزائی میں معاون ثابت ہوسکتے ہیں۔ مندروں کو ماحول دوست جگہوں میں تبدیل کرنے کے لیے "گرین ٹیمپلز" کے تصور کو پالیسیوں میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ روایتی پھولوں کی بجائے ڈیجیٹل نذرانے یا بائیوڈیگریڈیبل مواد کو فروغ دینے سے بھی پھولوں کے کچرے کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ نیشنل ہارٹیکلچر بورڈ سبز جگہوں (گرین اسپیسز) جیسے پارک وغیرہ میں پھولوں کے کچرے کو ٹریک کرنے اور ان کا انتظام کرنے میں شامل ہو سکتا ہے۔
ہندوستان میں پھولوں کے کچرے کا شعبہ نئی طرح کی ترقی کا سامنا کر رہا ہے، جس کے کثیر جہتی فوائد ہیں۔ یہ نہ صرف خواتین کے لیے روزگار کے بامعنی مواقع فراہم کر رہا ہے، بلکہ کوڑے دان کے کچرے کو مؤثر طریقے سے نپٹا رہا ہے، جس سے ماحولیاتی تحفظ میں مدد مل رہی ہے۔
پھولوں کا کچرا، جو زیادہ تر بائیو ڈیگریڈیبل روحانی مقامات سے جمع ہوتا ہے، اکثر لینڈ فلز یا آبی ذخائر میں ٹھکانے لگتا ہے، اس سے صحت کو خطرات لاحق ہوتے ہیں اور آبی حیات کو نقصان پہنچتا ہے۔ اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی سے متعلق رپورٹ کے مطابق صرف دریائے گنگا میں سالانہ 80 لاکھ میٹرک ٹن سے زیادہ پھولوں کا کچرا جذب ہوجاتا ہے۔ سووچھ بھارت مشن-اربن 2.0 کے تحت، کئی ہندوستانی شہر جدت پر مبنی حل لے کرآرہے ہیں۔ سماجی کاروباری افراد قیمتی مصنوعات جیسے نامیاتی کھاد، صابن، موم بتیوں اور اگربتیوں میں پھولوں کو ری سائیکل کرنے کے لیے قدم بڑھا رہے ہیں۔
سووچھ بھارت مشن پائیداری کی سمت میں تبدیلی کے سفر کی قیادت کر رہا ہے، جہاں سرکلر اکانومی اور ویسٹ ٹو ویلتھ کی اخلاقیات کا راج ہے۔ اس مثالی تبدیلی کے درمیان، پھولوں کا کچرا کاربن فٹ پرنٹس میں اہم شراکت داروں میں سے ایک کے طور پر ابھرتا ہے، جو اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے شہروں اور اسٹارٹ اپس کے درمیان باہمی تعاون کی کوششوں کو آگے بڑھاتا ہے۔
اجین کے مہالکالیشور مندر میں روزانہ 75,000 سے 100,000 زائرین کی بدولت، تقریباً 5-6 ٹن پھول اور دیگر طرح کی چیزوں کے کچرے روزانہ پیدا ہوتے ہیں۔ خصوصی ’پشپانجلی ایکونرمٹ ‘ گاڑیاں اس کچرے کو اکٹھا کرتی ہیں اور پھر اسے 3ٹی پی ڈی پلانٹ میں پروسیس کیا جاتا ہے اور اسے ماحول دوست مصنوعات میں تبدیل کیا جاتا ہے۔ شیو ارپن سیلف ہیلپ گروپ کی 16 خواتین پھولوں کے کچرے سے مختلف اعلیٰ معیار کی اشیاء تیار کرتی ہیں اور انہیں اس کے لیے ملازم رکھا گیا ہے۔ مزید برآں، کچرے کو مقامی کسانوں کے لیے بریکیٹس اور کمپوسٹ میں تبدیل کیا جاتا ہے اور یہ بائیو فیول کے طور پر بھی کام کرتا ہے۔ اجین اسمارٹ سٹی 2022 کی رپورٹ کے مطابق، آج تک 2,200 ٹن پھولوں کے کچرے کو ٹریٹ کیا جا چکا ہے، اور اب تک کل 30,250,000 اگربتیاں تیار کی جاچکی ہیں۔
سدھی ونائک مندر میں روزانہ تقریباً 40,000-50,000 عقیدت مند آتے ہیں جن کی تعداد کچھ خاص دنوں میں 1,00,000 عقیدت مندوں تک پہنچ جاتی ہے، جو 120 سے 200 کلو تک پھولوں کا نذرانہ پیشکش کرتے ہیں۔ ممبئی میں واقع ڈیزائنر ہاؤس’ادیو پیور نیچر‘ نے ایک پائیدار منصوبہ شروع کیا ہے، جس نے مندر کے ضائع شدہ پھولوں کو قدرتی رنگوں میں تبدیل کیا ہے تاکہ فیبرک یارڈج، گارمنٹس، اسکارف، ٹیبل لینن اور ٹوٹ بیگز کی شکل میں مختلف قسم کے ٹیکسٹائل تیار کیے جا سکیں۔ وہ ایک ہفتے میں تین بار پھولوں کا کچرا جمع کرتے ہیں جو 1000-1500 کلوگرام فی ہفتہ بنتا ہے۔ علیحدگی کے بعد، کاریگروں کی ایک ٹیم خشک پھولوں کو قدرتی رنگوں میں تبدیل کرتی ہے۔ عام طور پر استعمال ہونے والے میریگولڈ، گلاب اور ہیبسکس کے علاوہ، ٹیم قدرتی رنگ بنانے اور بھاپ کے ذریعے بناوٹ والے پرنٹس بنانے کے لیے ناریل کی بھوسی کا بھی استعمال کرتی ہے۔
تروپتی میونسپل کارپوریشن مندروں سے روزانہ 6 ٹن پھولوں کے کچرا کو ہینڈل کرتی ہے۔ شہر پھولوں کے کچرے کو جمع کرتا ہے اور اسے قیمتی اور دوبارہ قابل استعمال مصنوعات میں اپ سائیکل کرتا ہے۔ اس کے ذریعے سیلف ہیلپ گروپوں کی 150 خواتین کو ملازمت دی گئی ہے۔ 15 ٹن کی صلاحیت والے مینوفیکچرنگ پلانٹ تروملا تروپتی دیوستھانم اگربتی میں ری سائیکلنگ کا کام کیا جاتا ہے۔ مصنوعات کو ری سائیکل شدہ کاغذ اور زیرو کاربن فٹ پرنٹ والے تلسی کے بیجوں سے لیس قابل کاشت پودے کے ساتھ پیک کیا جاتا ہے۔
کانپور میں واقع پھولوں کے کچرے کو ری سائیکل کرنے والا ادارہ ،پھول روزانہ کی بنیاد پر مختلف شہروں میں واقعہ مندروں سے پھولوں کا کچرا اکٹھا کرکے مندروں کے کچرے کے مسئلے سے نمٹ رہا ہے۔ پھول ایودھیا، وارانسی، بودھ گیا، کانپور اور بدری ناتھ سمیت ہندوستان کے پانچ ممتاز مندر والے شہروں میں ہفتہ وار تقریباً 21 میٹرک ٹن پھولوں کا کچرا( 3 ٹی پی ڈی) اکٹھا کرتا ہے۔ اس کچرے کواگربتیوں،موم بتیوں، بغیر بانس والی اگربیتوں، ہون کپ وغیرہ جیسی اشیاء تیار کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ ’پھول‘ میں ملازمت کرنے والی خواتین محفوظ کام کرنے کی جگہ، مقررہ تنخواہ، اور پراویڈنٹ فنڈ، ٹرانسپورٹیشن اور صحت کی دیکھ بھال جیسے فوائد سے لطف اندوز ہوتی ہیں۔ گہری تکنیکی تحقیق کے ساتھ، اسٹارٹ اپ نے’فلیدر‘ تیار کیا ہے، جو جانوروں کے چمڑے کا ایک قابل عمل متبادل ہے اور اسے حال ہی میں پیٹا (پی ای ٹی اے)کی بہترین ایجاد ویگن ورلڈ سے نوازا گیا ہے۔
حیدرآباد میں واقع اسٹارٹ اپ 'ہولی ویسٹ' نے پھولوں کے کچرے کو 'فلورجووینیشن' نامی ایک منفرد عمل کے ذریعےنئی زندگی بخشی ہے۔ 2018 میں قائم کی گئی، کمپنی کے بانی مایا وویک اور منو ڈالمیا نے دکانداروں، مندروں، تقریب کے منتظمین، سجاوٹ کرنے والوں اور پھولوں کا کچرا پیدا کرنے والوں کے ساتھ شراکت کی۔ وہ 40 مندروں، 2 پھول فروشوں اور ایک بازار کے علاقے سے پھولوں کا کچرا اکٹھا کرتے ہیں تاکہ ماحول دوست مصنوعات جیسے کھاد، اگربتیاں،موم بتیاں اور صابن تیار کرسکیں۔ فی الحال، ہولی ویسٹ 1,000 کلوگرام فی ہفتہ کی معمولی مقدار کو آبی ذخائر کوجام کرنے یا لینڈ فلز میں سڑنے سے روک رہا ہے۔
پونم سہراوت کا اسٹارٹ اپ، ’آروہی‘، دہلی-این سی آر میں 15 سے زیادہ مندروں سے پھولوں کا کچرا اکٹھا کرتا ہے، 1,000 کلو کچرے کو ری سائیکل کرتا ہے اور ماہانہ 2 لاکھ روپے سے زیادہ کماتا ہے۔ سہراوت نے 3,000 سے زیادہ خواتین کو پھولوں کے کچرے سے مصنوعات تیار کرنے کی تربیت دی ہے۔
*****
ش ح۔ م م ۔ ج
UNO-8209
(Release ID: 2032144)
Visitor Counter : 62