سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا کہنا ہے کہ ہر تیسرے ہندوستانی کا جگر چربی سے متاثر ہوتا ہے؛ جو  ذیابیطس اور معدے کی بیماریوں کا باعث بنتا ہے


مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے انڈو-فرنچ لیور اینڈ میٹابولک ڈیزیز نیٹ ورک (اِنفلی مین) کا آغاز کیا، جو میٹابولک جگر کی بیماریوں کی روک تھام اور علاج کے لیے ایک ورچوئل  شاخ ہے

ہندوستان میں ایک بڑی آبادی میٹابولک عوارض سے متاثر ہے اور ہمیں ہندوستان کی مخصوص پہل قدمیوں کی ضرورت ہے ،کیونکہ ہمارے طبی خواص مختلف ہیں: ڈاکٹرجتیندر سنگھ

Posted On: 05 JUL 2024 2:00PM by PIB Delhi

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ہر تیسرے ہندوستانی کا جگر چربی کی زیادتی کا شکار ہے، جو ٹائپ 2 ذیابیطس اور دیگر میٹابولک عوارض سے پہلے ہوتا ہے۔

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج نئی دہلی میں انسٹی ٹیوٹ آف لیور اینڈ بلاری سائنسز میں میٹابولک جگر کی بیماریوں کی روک تھام اور علاج کے لیے انڈو-فرنچ لیور اینڈ میٹابولک ڈیزیز نیٹ ورک (اِنفلی مین) کا آغاز کیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001ZL1D.jpg

 

لانچ پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ انڈو-فرانسیسی نوڈ، اِنفلی مین کا مقصد ایک عام میٹابولک لیور ڈس آرڈر، نان الکوحل فیٹی لیور ڈیزیز(این اے ایف ایل ڈی)سے متعلق اہم مسائل کو حل کرنا ہے، جوبالآخر جگر کی بیماری اور پرائمری لیور کینسر تک ترقی کر سکتا ہے۔ آخر کار یہ ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، دل کی بیماری اور بہت سی دوسری بیماریوں کی پیش گوئی کرتا ہے۔ خود ایک اینڈو کرائنولوجسٹ کے طور پر، میں جگر کی چربی کی باریکیوں اور ذیابیطس اور دیگر میٹابولک عوارض کے ساتھ اس کے تعلق کو سمجھتا ہوں۔

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ کے ساتھ ڈاکٹر شیو کمار سرین، ڈائریکٹر آئی ایل بی ایس اور پروفیسر ابھے کرندیکر، سکریٹری ڈی ایس ٹی

سائنس اور ٹکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، ارضیاتی سائنسز کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، وزیر مملکت، وزیر اعظم کا دفتر، محکمہ ایٹمی توانائی اور محکمہ خلائی امور اور وزیر مملکت  برائے عملہ، عوامی شکایات اور پنشن ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ‘‘ برصغیر پاک و ہند اور یوروپ دونوں ہی طرز زندگی، خوراک میں تبدیلیوں اور ذیابیطس اور موٹاپے جیسے اہم میٹابولک سنڈروم سے منسوب ہیں، جنہوں نے این اے ایف ایل ڈی میں نمایاں اضافہ میں کردار ادا کیا ہے۔’’ وزیرموصوف نے بتایا کہ تقریباً 3 میں سے 1 ہندوستانی کو جگر پر چربی کی زیادتی  کی شکایت ہے، جبکہ مغرب میں زیادہ تر این اے ایف ایل ڈی کا تعلق موٹاپے سے ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ برصغیر پاک و ہند میں این اے ایف ایل ڈی تقریباً 20فیصد غیر موٹے مریضوں میں پایا جاتا ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002EZSQ.jpg

 

اس پہل کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے، سائنس اور ٹیکنالوجی کے وزیر نے کہا کہ‘‘ہندوستان اور فرانس میں الکحل سے پیدا شدہ  جگر کی بیماری (اے ایل ڈی) کے واقعات  کافی زہادہ ہیں۔’’ انہوں نے مزید کہا کہ این اے ایف ایل ڈی اوراے ایل ڈی دونوں ہی سٹیٹوسس سے سٹیٹو ہیپاٹائٹس، سائروسیس اور ایچ سی سی تک بہت یکساں ترقی کا اظہار کرتے ہیں۔

صحت کے شعبے میں پچھلی دہائی میں ہندوستان کی ترقی پر روشنی ڈالتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ‘‘ہندوستان نہ صرف علاج معالجے میں، بلکہ احتیاطی صحت کی دیکھ بھال میں بھی عالمی رہنما بن گیا ہے۔’’شحمی جگر کے مختلف مراحل کا پتہ لگانے کے لیے آسان، کم لاگت والے تشخیصی ٹیسٹ تیار کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ نقطہ نظر اور الگورتھم کو ہندوستانی سیاق و سباق کے مطابق ہونا چاہیے۔ کم قیمت اور ان کا ایک نقطہ نظر ہونا چاہیے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے مشورہ دیا کہ بایو مارکر کی دریافت کے لیے ایک جامع اومکس طریقہ کار کا استعمال کرتے ہوئے جگر کی بیماریوں کی نشوونما، ترقی اور ممکنہ انتظام کو سمجھنے کے لیے اِنفلی مین جیسے مشترکہ کثیر شعبہ جاتی تعاون پر مبنی پروگرام کی فوری ضرورت ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003RZP0.jpg

 

شہریوں کو بہترین خدمات فراہم کرنے اور صحت مند زندگی کی آسانی کو فروغ دینے کے لیے حکومت اور نجی شعبے دونوں کے تعاون اور اشتراک پر زور دیتے ہوئے، انہوں نے حکومت کے اقدامات اور پالیسیوں پر بھی روشنی ڈالی، جن کا مقصد صحت کی دیکھ بھال کے نظام کی حمایت اور بہتری ہے۔ انہوں نے کہا کہ‘‘ہندوستان میں ایک بڑی آبادی میٹابولک عوارض سے متاثر ہے اور ہمیں ہندوستان کی مخصوص پہل قدمیوں کی ضرورت ہے ،کیونکہ ہماری طبی خصوصیات مختلف ہے۔’’ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں ہندوستانی مسائل کے لیے ہندوستانی حل ہی کی ضرورت ہے۔

وزیر موصوف  نے جدید سائنس کے لیے فراخدلی سے فنڈنگ ​​کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ ورچوئل سسٹم مختصر عرصے میں ایک حقیقی سسٹم بن جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی یقین دلایا کہ ان کے محکمے سسٹم کی ہر ممکن مدد کریں گے۔ انہوں نے پروفیسر ابھے کرندیکر، سکریٹری، ڈی ایس ٹی کے ساتھ محکمہ اور انڈو-فرنچ سنٹر فار دی پروموشن آف ایڈوانسڈ ریسرچ (سی ای ایف آئی پی ای آر اے) کی بھی تعریف کی،جنہوں نے آئی ایل بی ایس کے تجویز کردہ اس نئے طریقہ کو اپنایا۔

وزیر موصوف نے ڈاکٹر شیو کمار سرین اور ان کی ٹیم کے ساتھ ساتھ فرانسیسی ساتھیوں کو مبارکباد دی۔ انہوں نے انہیں میٹابولک عوارض کے لیے کم لاگت اور زیادہ پیداوار کے طریقے تلاش کرنے کی بھی ہدایت کی۔ اس سسٹم میں11 فرانسیسی اور 17 ہندوستانی ڈاکٹر مشترکہ طور پر کام کرتے ہیں۔

****

ش ح۔س ب۔ن ع

U:8083



(Release ID: 2030971) Visitor Counter : 9