مکانات اور شہری غریبی کے خاتمے کی وزارت

ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزارت (ایم او ایچ یو اے)نےامرُت ، اسمارٹ سٹیز مشن، اورپی ایم اے وائی-یو کی9ویں سالگرہ پر شہری ترقی میں یکسر تبدیلی کے سنگ میل کے حصول کا جشن منایا

Posted On: 25 JUN 2024 6:30PM by PIB Delhi

ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزارت نے آج تین اہم اقدامات: اٹل مشن فار ریجوینیشن اینڈ اربن ٹرانسفارمیشن (امرُت)، اسمارٹ سٹیز مشن اور پردھان منتری آواس یوجنا - شہری (پی ایم اے وائی-یو)کی9 ویں سالگرہ منائی۔ 25 جون 2015 کو وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ذریعہ شروع کیے گئے ان اقدامات نے مجموعی طور پر شہری بنیادی ڈھانچے کو تبدیل کیا ہے اور ہندوستان بھر کے لاکھوں باشندوں کے معیار زندگی کو بہتر بنایا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001WNDV.jpg

ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزارت کے سینئر افسران میڈیا کوپی ایم اے وائی-یو،امرُت اور اسمارٹ سٹیز مشن کی پیشرفت پر بریفنگ دیتے ہوئے۔

 

اس موقع پر میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے، ایڈیشنل سکریٹری،امرُت ،محترمہ ڈی تارا اور جوائنٹ سکریٹری،پی ایم اے وائی- شہری  جناب کلدیپ نارائن نے ان کےآغاز سے لے کر اب تک متعلقہ مشنوں کی پیش رفت کا خاکہ پیش کیا۔ محترمہ تارا نے نچلی سطح پرامرُت پروجیکٹوں کے نفاذ میں صلاحیت سازی اور خواتین اور نوجوانوں کی شمولیت پر زور دیا۔

 

امرُت:پائیدار شہری انفراسٹرکچر کا علمبردار

اپنے قیام کے بعد سے،امرُت کا مقصد بنیادی ڈھانچہ بنانا ہے جو شہریوں کے لیے براہ راست خدمات کی فراہمی کو بہتر بنائے۔امرُت2.0جوکہ  اصل مشن کی توسیع ہے، نے پانی کی فراہمی، سیوریج کے انتظام، اور آبی ذخائر کی بحالی میں اہم پیش رفت کی ہے۔

امرُت2.0 کے تحت اہم  حصولیابیا:

1. وسیع پیمانے پر پروجیکٹ کا نفاذ:

  • کُل پروجیکٹس:8200
  • پروجیکٹ کی کل لاگت:182,583.07 کروڑ روپے

2. شعبے کے لحاظ سے  تفصیل:

  • پانی کی فراہمی: 3530 منصوبے، 112,530.1 کروڑ روپے
  • سیوریج اور سیپٹیج مینجمنٹ: 562 پروجیکٹ، 63,790.57 کروڑ روپے
  • واٹر باڈی ریجوینیشن: 2709 پروجیکٹس، 5420.5 کروڑروپے
  • پارکوں کی ترقی: 1399 منصوبے، 841.91 کروڑ روپے

3. اقدامات اور پروگرام:

  • امرت مترا: پانی کے شعبے کی سرگرمیوں میں 350 سے زیادہ خواتین کے ایس ایچ جیز کی شمولیت۔
  • شیلو ایکویفر مینجمنٹ پروجیکٹ: بہتر گرین کور اور شہری سیلاب کی تخفیف۔
  • یوتھ کنیکٹ پروگرام:آبی ذخائر کے مطالعہ میں طلباء اور فیکلٹی کی نمایاں شرکت۔

 

پی ایم اے وائی-یو:‘سب کے لیے رہائش’ کے خواب کو پورا کرنا

پردھان منتری آواس یوجنا- شہری(پی ایم اے وائی-یو) کا آغاز 25 جون 2015 کو عزت مآب وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ‘سب کے لیے مکان’ کے وژن کے ساتھ کیا تھا۔پی ایم اے وائی-یوکے تحت شہری ہندوستان کے اہل استفادہ کنندگان کو تمام بنیادی سہولیات کے ساتھ ہر موسم میں پکے مکانات فراہم کیے جاتے ہیں۔ اپنے نو برسوں کے سفر میں،پی ایم اے وائی-یونے ان لاکھوں خاندانوں کی زندگیاں بدل دی ہیں جن کے لیے ایک پختہ مکان کسی دور کے خواب سے کم نہیں تھا۔

 

پی ایم اے وائی-یو کی اہم جھلکیاں:

  1. آج تک، 114 لاکھ مکانات کی تعمیر کا کام شروع ہوچکا ہے جبکہ 84 لاکھ سے زیادہ مکانات پہلے ہی مکمل کر کے مستفیدین کے حوالے کئے جا چکے ہیں۔وعدے کے مطابق 2 لاکھ کروڑروپے کی مرکزی امداد میں سے  ابھی تک،1.64 لاکھ روپے جاری کیے جا چکے ہیں۔
  2. نوجوان پیشہ ور افراد اور مڈل انکم گروپ (ایم آئی جی) کو اپناایک گھر بنانے کے لیےبااختیار بنانے کی غرض سے،ایم آئی جی کو بھی پہلی بار 2017-2021 سے کریڈٹ لنکڈ سبسڈی اسکیم(سی ایل ایس ایس)عمودی کے ذریعے سرکاری ہاؤسنگ اسکیم میں شامل کیا گیا۔ای ڈبلیو ایس/ایل آئی جی/ایم آئی جی کے لیے سی ایل ایس ایس کے تحت، 25.04 لاکھ استفادہ کنندگان کے لیے  58,868 کروڑ روپےکی سود سبسڈی کو منظوری دی گئی ہے۔
  3. مشن ایک جامع نقطہ نظر اپناتا ہے،صنف، ذات، نسل یا مذہب سے قطع نظر، سب کو مساوی مواقع فراہم کرتا ہے اور خواتین کو بااختیار بنانا  پی ایم ے وائی-یو کا بنیادی حصہ ہے۔پی ایم اے وائی-یو خواتین ممبر کے نام یا مشترکہ نام پر مکانات کی ملکیت فراہم کرکے خواتین کو بااختیار بنانے کو فروغ دیتی ہے۔ خواتین کے نام سے 94 لاکھ سے زیادہ مکانات فراہم کیے گئے ہیں، اس طرح انہیں ان کی اپنی شناخت فراہم کی گئی ہے۔
  4. پی ایم اے وائی-یو کے تحت، نئی تعمیراتی ٹیکنالوجیز کو بڑے پیمانے پر فروغ دیا جا رہا ہے۔ ملک کے چھ مقامات پر لائٹ ہاؤس پروجیکٹس(ایل ایچ پیز)، کم وقت میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے تعمیر کیے جانے والے سستی ہاؤسنگ پروجیکٹس کے فروغ کی بہترین مثال ہیں اور اسے ہندوستانی تناظر میں مزیداپنایا جاسکتا ہے۔ چنئی، راجکوٹ، اندور، لکھنؤ اور رانچی میں واقع ایل ایچ پیز کا افتتاح عزت مآب وزیر اعظم پہلے ہی کر چکے ہیں جب کہ اگرتلہ میں تعمیر ترقی کے مرحلے میں ہے۔
  5. ایل ایچ پیز کے علاوہ ڈیمانسٹریشن ہاؤسنگ پروجیکٹس(ڈی ایچ پیز)کو بھی مشن کے تحت فروغ دیا جا رہا ہے۔ڈی ایچ پیز ماڈل ہاؤسنگ پروجیکٹ ہیں جو نئی/متبادل ٹیکنالوجیز کے ساتھ بنائے گئے ہیں اور ایسی ٹیکنالوجیز کے استعمال کو فروغ دینے کے لیے ہاؤسنگ سیکٹر میں پریکٹیشنرز کو سائٹ پر واقفیت بھی فراہم کی جا رہی ہے۔
  6. آتم نربھر بھارت کے وزیر اعظم کے وژن کے مطابق، سستے رینٹل ہاؤسنگ کمپلیکسز (اے آر ایچ سیز)کی ذیلی اسکیم پی ایم اے وائی-یو کے تحت جولائی 2020 میں شروع کی گئی تھی۔ دو مختلف ماڈلز کے تحت،اے آر ایچ سیز شہری مائگرینٹس/غریبوں کو ان کے کام کی جگہ کے قریب باوقار سستے کرائے کے مکانات تک رسائی کے ذریعے زندگی گزارنے میں آسانی فراہم کرتے ہیں۔
  7. مشن میں سرمایہ کاری کی وسعت نے اس کے پیچھےاور آگے کے روابط کی وجہ سے معیشت پر بڑے اثرات مرتب کیے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق پی ایم اے وائی-یو کے تحت سرمایہ کاری سے مجموعی طور پر 323 لاکھ سے زیادہ روزگار کے مواقع  پیدا ہوں گے،جس میں 100 لاکھ براہ راست اور 223 لاکھ بالواسطہ ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق اب تک، مشن کے تحت تعمیراتی سرگرمیوں میں تقریباً 55.7 ملین ایم ٹی سیمنٹ اور 12.6 ملین ایم ٹی اسٹیل استعمال ہو چکا ہو گا، جس سے معیشت  کو تقویت ملے گی۔
  8. مزیدبرآں، 10.06.2024 کو حکومت نے اہل خاندانوں کی تعداد میں اضافے سے پیدا ہونے والی رہائش کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے 3 کروڑ اضافی دیہی اور شہری گھرانوں کو مکانات کی تعمیر کے لیے مدد فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسی مناسبت سے،ایک کروڑ اہل شہری خاندانوں کو امداد فراہم کرنے کے لیے پی ایم اے وائی-شہری کو نئی شکل دی جا رہی ہے۔

 

اسمارٹ سٹیز مشن: شہری اختراع اور ٹیکنالوجی کو آگے بڑھانا

 

اسمارٹ سٹیز مشن تقریباً 1.6  لاکھ کروڑ روپےکی مالیت کے 8,000 سے زیادہ اختراعی پروجیکٹوں کے ذریعے 100 شہروں میں معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لیے شہری تبدیلی کا ایک روشن مینار رہا ہے۔

مشن نے اپنے آغاز سے لے کر اب تک اختراعی آئیڈیاز کی کوشش کی ہے،جس میں شہروں کے درمیان انتخاب کے لیے مسابقت،شہرکے اسپیشل پرپز وہیکلز کا بطور نفاذ ایجنسیوں کا استعمال، سیکٹر-نیوٹرل ،شمولیت ،اسٹیک ہولڈر پر مبنی اور پروجیکٹ کی ترقی/سلیکشن کے لیے ہر سطح پررائے لینے کا نظریہ ، بڑے  پیمانے پرٹکنالوجی/ڈیجیٹل حل  کااستعمال، کمیونٹی کی زبردست شمولیت وغیرہ۔ 100 شہروں میں سے ہر ایک نے مختلف پروجیکٹس تیار کیے ہیں، جن میں سے بہت سے بہت منفرد ہیں اور پہلی بار نافذ کیے جا رہے ہیں، اس طرح سےشہر کی صلاحیتوں اور تجربے میں بہتری آئی ہے اورشہری سطح پر  بڑے پیمانے پر تبدیلی  کے مقاصد حاصل کئے جارہے ہیں ۔

25 جون 2024 تک،  1,43,778 کروڑ روپےکی مالیت کے 7,160 منصوبے مکمل ہو چکے ہیں اور 20,392 کروڑروپے مالیت کے مزید 854 منصوبے تکمیل کے  مراحل میں ہیں۔جی او آئی نے 100 شہروں کو 46,387 کروڑ روپے جاری کیے ہیں۔ جاری کردہ جی اوآئی فنڈز کا 93فیصد استعمال ہو چکا ہے۔

 

اسمارٹ سٹیز مشن کے تحت اہم حصولیابیاں:

  1. انٹیگریٹڈ کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹرز (آئی سی سی سی):
  • تمام 100 اسمارٹ شہروں نے آئی سی سی سی کو آپریشنل کر دیا ہے،سٹی آپریشن جیسے ٹرانسپورٹ بندوبست، پانی کی فراہمی اور ٹھوس فضلے کے بندوبست  کوبڑھانے کے لئے اے آئی ، آئی او ٹی اور ڈیٹا اینالیٹکس کو تقویت دی ہے۔
  1. عوامی تحفظ اور سلامتی:
  • 100 شہروں میں 76,000 سے زیادہ سی سی ٹی وی نگرانی والے کیمرے نصب کیے گئے ہیں، جس سے شہر بھر میں جرائم کی نگرانی کی کوششوں کو تقویت ملی ہے۔
  • 1,884 ایمرجنسی کال باکسز، 3,000 پبلک ایڈریس سسٹم، اور ٹریفک نافذ کرنے والے نظاموں کی تنصیب نے عوامی تحفظ کو نمایاں طور پر بہتر کیا ہے۔
  1. پانی کی فراہمی:
  • ایس سی اے ڈی اے کے ذریعے 6,800 کلومیٹر سے زیادہ پانی کی فراہمی کے نظام کی نگرانی کی جا رہی ہے، جس سے  غیرریونیو پانی اور رساو کو کم کیا جا رہا ہے۔
  1. ٹھوس فضلے کا بندوست:
  • 50+ اسمارٹ شہروں میں لگ بھگ 4,800 گاڑیوں کو آٹومیٹک وہیکل لوکیشن (اے وی ایل) کے لیے آر ایف آئی ڈی فعال کیا گیا ہے تاکہ ٹھوس فضلہ کے انتظام کو بہتر بنایا جا سکے اس کے علاوہ روٹ مینجمنٹ، کلیکشن اور ڈیلی مینجمنٹ وغیرہ کو بہتر بنانے کے لیے اختراعی ٹیکنالوجیز کو بروئے کار لایا گیا ہے۔
  1. اسٹریٹس لائٹ:
  • 50 لاکھ سے زیادہ سولر/ایل ای ڈی اسٹریٹ لائٹس لگائی گئی ہیں اور 89,000 کلومیٹر سے زیادہ زیر زمین بجلی کے کیبل ڈالے گئے ہیں۔
  1. موبیلٹی سولیوشن:
  • انٹیلیجنٹ ٹرانسپورٹ مینجمنٹ سسٹم (آئی ٹی ایم ایس) کے ساتھ ساتھ 12,300 کلومیٹرا سمارٹ سڑکوں اور 2500+ کلومیٹر سائیکل ٹریکس کی ترقی نے ٹریفک آپریشنز اور سفر کے اوقات کوبہتر بنایا ہے۔
  1. سستی رہائش اور کمیونٹی ڈویلپمنٹ:
  • 44,054 رہائشی یونٹس تعمیر کیے گئے، اور کمیونٹی ہاؤسنگ پروجیکٹس جیسے رین بسیرا، ہاسٹل (غیر تعلیمی)، نائٹ شیلٹرز وغیرہ میں 6,312 کمرے تعمیر کئے گئے۔
  1. دلفریب عوامی مقامات:
  • 1,300 سے زیادہ پارکس، ہر بھرےمقامات اورلیک فرنٹ/ریور فرنٹ  سیرگاہ کو فروغ دیا گیا ہے/فروغ دی جارہی ہے۔
  1. اسمارٹ حل:
  • 9,754 وائی فائی ہاٹ اسپاٹ مقامات بنائے گئے، اور 76,000 سے زیادہ سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے گئے۔
  1. تعلیم:
  • 6,855 اسمارٹ کلاس رومز تیار کیے گئے ہیں اور 40 ڈیجیٹل لائبریریز قائم کی گئی ہیں۔
  1. صحت:
  • 308 ای-ہیلتھ مراکز اور کلینک  قائم کیے گئے ہیں (ڈیڈی کیٹڈ بستروں کے بغیر)اور 255 ہیلتھ اے ٹی ایم نصب کیے گئے ہیں۔

اقتصادی مراکز:

37 انکیوبیشن سینٹرز/ اسکل ڈویلپمنٹ سینٹرزفروغ دئے گئے ہیں اور 50 سے زیادہ مارکیٹ ری ڈیولپمنٹ پروجیکٹ مکمل ہوئے۔

  1. پی پی پی:
  • 51 شہروں نے تقریباً 10,000 کروڑ روپے کی پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی) کے ساتھ 200 منصوبے کامیابی کے ساتھ تیار کیے ہیں۔
  1. موسمیاتی لچک:
  • 153 ماحولیاتی سینسرز نصب کیے گئے، اور 5,300 سے زیادہ اہلکاروں اور رضاکاروں کو آفات سے نمٹنے کے لیے تربیت دی گئی۔

******

ش ح-ف ا-م ش

U.N.-7830



(Release ID: 2028716) Visitor Counter : 12


Read this release in: English , Hindi , Hindi_MP , Tamil