حکومت ہند کے سائنٹفک امور کے مشیر خاص کا دفتر
بھارتی حکومت کے پرنسپل سائنسی مشیر نے چنئی میں سوسائٹی فار الیکٹرانک ٹرانزیکشن اینڈ سکیورٹی کے 23 ویں یوم تاسیس پر کوانٹم سیکیورٹی ریسرچ لیب کا افتتاح کیا
Posted On:
25 JUN 2024 9:10PM by PIB Delhi
حکومت ہند کے پرنسپل سائنسی مشیر پروفیسر اجے کمار سوداور سائنسی سکریٹری ڈاکٹر پرویندر مینی نے آج (25 جون 2024) چنئی میں سوسائٹی فار الیکٹرانک ٹرانزیکشنز اینڈ سکیورٹی (ایس ای ٹی ایس) کے 23 ویں یوم تاسیس کی تقریب میں شرکت کی۔ پروفیسر سود نے اس موقع پر کوانٹم سیکورٹی ریسرچ لیب کا بھی افتتاح کیا۔
حکومت ہند کے دفتر کے پرنسپل سائنسی مشیر کی ایک پہل ایس ای ٹی ایس، جس کا تصور ڈاکٹراے پی جے عبدالکلام نے 2002 میں پیش کیا تھا ایک سائبر سکیورٹی آر اینڈ ڈی تنظیم ہے جو سائبر سکیورٹی، کرپٹولوجی، ہارڈویئر سکیورٹی، کوانٹم سکیورٹی، اور نیٹ ورک سکیورٹی کے بنیادی شعبوں میں تحقیق کا کام انجام دے رہی ہے۔
(ایس ای ٹی ایس میں 23ویں یوم تاسیس کی تقریب کامنظر)
تقریب کا آغاز ایس ای ٹی ایس کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر این سبرامنیم، نے والہانہ استقبال اور ایس ای ٹی ایس کی تحقیق اور ترقی سے متعلق سرگرمیوں کے بارے میں ایک مختصر گفتگو کے ساتھ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایس ای ٹی ایس نے مستقبل کے حل جیسے پوسٹ کوانٹم وی پی این ، کوانٹم رینڈم نمبر جنریٹر (کیو آر این جی) ، کوانٹم کی ڈسٹری بیوشن کے لیے کلیدی ڈسٹلیشن انجن(کے ڈی ای) ،پی کے آئی سلوشن ،رینسم ویئر ارلی ڈیٹیکشن سلوشن ، بلاک چین کے لیے سکیورٹی وغیرہ تیار کیے ہیں۔ایس ای ٹی ایس مختلف تعلیمی ادارے بشمول آئی آئی ٹیز IITs اورآئی آئی ایس سی بنگلور، سرکاری ایجنسیاں، قومی آر اینڈ ڈی تنظیمیں، اور صارف ایجنسیاں جیسے کہ جوہری توانائی کا محکمہ(ڈی اے ای) ، محکمہ دفاعی تحقیق اور ترقیاتی تنظیم (ڈی آر ڈی او) ، ریاستی حکومتیں باہمی تحقیق اور اختراع کے لیے کام کررہا ہے۔
صدارتی خطبہ دیتے ہوئے، پروفیسر سود نےایس ای ٹی ایس کو کرپٹوگرافی، محفوظ کوانٹم کمیونیکیشن، ہارڈویئر سیکیورٹی، اور نیٹ ورک سیکیورٹی جیسے شعبوں میں مقامی سائبر سیکیورٹی حل تیار کرنے اور ان کی تعیناتی میں ان کی کوششوں کے لیے انہیں مبارکباد دی۔ انہوں نے لیب ریسرچ کو فیلڈ ایپلی کیشنز میں ترجمہ کرنے کے لیے ایس ای ٹی ایس کی کامیابی کی بھی ستائش کی، ساتھ ہی اسٹریٹجک سیکٹر کے لیےوی پی اینز کی تعیناتی اور صنعت اور اسٹریٹجک ایجنسیوں کے لیے کوانٹم رینڈم نمبر جنریشن (کیو آر این جی) حل کی بھی ستائش کی۔
(پی ایس اے پروفیسر سود صدارتی خطبہ دیتے ہوئے )
پروفیسر سود نےایس ای ٹی ایس کی اس بات کے لیے حوصلہ افزائی کی کہ وہ پوسٹ کوانٹم کرپٹوگرافی میں قومی کوششوں کی رہنمائی کے لیے اپنی مہارت سے فائدہ اٹھائے اور صنعت،آر اینڈ ڈی لیبز، اور اکیڈمی کے ساتھ تعاون کو مزید گہرا کرے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ملک کا کمپیوٹنگ اور کمیونیکیشن بنیادی ڈھانچہ کوانٹم سے محفوظ ہے۔ انہوں نے ہارڈویئر سکیورٹی ٹیسٹنگ اور پوسٹ کوانٹم کرپٹوگرافی جیسے کامیاب منصوبوں کو وسعت دینے پر بھی زور دیا۔
(سائنسی سکریٹری ،ڈاکٹر مینی خصوصی خطاب کرتے ہوئے)
اپنے خصوصی خطاب میں، سائنسی سکریٹری ڈاکٹر مینی نے سائنسدانوں اورایس ای ٹی ایس کے عملے کو ان کی مؤثر شراکت داری کے لیے سراہا۔ انہوں نے سائبر خطرے کے حالیہ واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے نئے خطرات اور متحرک خطرے کے مناظر سے نمٹنے کے لیے سائبر سکیورٹی کے اقدامات کو مسلسل اپ گریڈ کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ ڈاکٹر مینی نے آئندہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ایس ای ٹی ایس کے بنیادی ڈھانچے میں حالیہ اضافہ کو تسلیم کیا کیونکہ یہ پیش رفت ایس ای ٹی ایس کے لیے سائبر سکیورٹی کے چیلنجوں سے مؤثر طریقے سے نمٹنے اور مضبوط حل تیار کرنے کے لیے نہایت اہم ہیں۔
ڈاکٹر مینی نے نیشنل سپر کمپیوٹنگ مشن کے تحت سائبر سکیورٹی کے لیےمصنوعی ذہانت (اے آئی) سمیت جدید منصوبوں میں ایس ای ٹی ایس کی شمولیت کا بھی ذکر کیا ۔ انہوں نے کوانٹم کمیونیکیشن اور 6G جیسے شعبوں میں بین الاقوامی تعاون کے لیے معیاری ترقی کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نےایس ای ٹی ایس کی ضرورت کو بھی اجاگر کیا کہ وہ صنعت کے ساتھ اپنی ٹیکنالوجیوں کو تحقیق سے لے کر فیلڈ میں تعیناتی تک آگے بڑھانے کے لیے تعاون کرے۔
الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت(ایم ای آئی ٹی وائی) کے انڈین کمپیوٹر ایمرجنسی ریسپانس ٹیم کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر سنجے بہل نے اپنے خطاب میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے تناظر میں سائبر سکیورٹی کے ابھرتے ہوئے خدشات کا ذکر کیا، انٹرنیٹ آف تھنگز (آئی او ٹی) اور ڈرون کے پھیلاؤ کا ذکر کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایس ای ٹی ایس کو ان چیلنجوں سے نمٹنے اور اختراعی حل تیار کرنے کے لیے ایک روڈ میپ تیار کرنا چاہیے۔
اس کے بعد پروفیسر سود نے ایس ای ٹی ایس کی کوانٹم سیکورٹی ریسرچ لیب کا افتتاح کیا۔ انہوں نےکیو آر این جی پر ایس ای ٹی ایس ٹیم کی طرف سے کئے گئے مظاہروں کو سراہا۔ ٹیم نے میٹرو ایریا کوانٹم ایکسیس نیٹ ورک (ایم اے کیو اے این) کا بھی مظاہرہ کیا، جو مشترکہ طور پر ایس ای ٹی ایس، آئی آئی مدراس ، اور سینٹر فار ڈیولپمنٹ آف ایڈوانسڈ کمپیوٹنگ (سی-ڈی اے سی) کے ذریعے لاگو کیا جا رہا ہے۔
(پی ایس اے پروفیسر سود کوانٹم سکیورٹی ریسرچ لیب کا افتتاح کرتے ہوئے)
یوم تاسیس کی تقریب میں ایس ای ٹی ایس کے سائنسدانوں کے زیر اہتمام ٹیکنالوجی سیشنز کا مشاہدہ بھی کیا گیا اور پوسٹ کوانٹم کرپٹوگرافی، سائیڈ چینل تجزیہ اور ہارڈویئر سکیورٹی، کوانٹم کمیونیکیشن سکیورٹی، بلاک چین کے لیے سکیورٹی، اور نیٹ ورک اورآئی او ٹی سکیورٹی کے شعبوں سمیت موضوعات میں تکنیکی گہرائی پر بات کی گئی۔
(ایس ای ٹی ایس میں 23ویں یوم تاسیس کی تقریب کی یاد میں گروپ فوٹو)
اس تقریب میں مختلف ایجنسیوں نے شرکت کی جس میں نیشنل انفارمیٹکس سنٹر، سٹینڈرڈائزیشن ٹیسٹنگ اینڈ کوالٹی سرٹیفیکیشن(ایس ٹی کیو سی) ڈائریکٹوریٹ، ڈی آر ڈی او، ملٹری کالج آف ٹیلی کمیونیکیشن انجینئرنگ (ایم سی ٹی ای) ، وزارت داخلہ (ایم ایچ اے) ، محکمہ ٹیلی کمیونیکیشن (ڈی او ٹی) ، تمل ناڈو شامل ہیں ۔ ساتھ ہی ای گورننس ایجنسی (ٹی این ای جی اے) ، بھارت کی منفرد شناخت سے متعلق اتھارٹی (یونیک آئیڈنٹیفکیشن اتھارٹی آف انڈیا )(یو آئی ڈی اے آئی) ، کنٹرولر آف سرٹیفائنگ اتھارٹیز (سی سی اے) ، انسٹی ٹیوٹ آف میتھمیٹیکل سائنسز(آئی ایم ایس سی) ، چنئی میتھمیٹیکل انسٹی ٹیوٹ(سی ایم آئی) ،آئی آئی ٹی مدراس،آئی آئی ایس سی بنگلور،سی-ڈی اےسی کے ساتھ صنعتوں اور اسٹارٹ اپس کے نمائندوں نے بھی اس تقریب میں شرکت کی۔
*************
ش ح ۔ش م۔ج ا
U. No.7828
(Release ID: 2028685)
Visitor Counter : 77