الیکٹرانکس اور اطلاعات تکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav g20-india-2023

الیکٹرانکس اور اطلاعاتی تکنالوجی کی وزارت کے تحت ایس اے ایم ای ای آر(سمیر) اور بھارتی فوج نے تکنالوجی ترقی کے لیے کلیدی شراکت داری قائم کی

Posted On: 22 JUN 2024 9:02PM by PIB Delhi

آج ایک تاریخی تقریب کے تحت، ملٹری کالج آف ٹیلی کمیونی کیشن انجینئرنگ (ایم سی ٹی ای)، انڈین آرمی اینڈ سوسائٹی فار اپلائیڈ مائیکرو ویو الیکٹرانکس انجینئرنگ اینڈ ریسرچ (سمیر)، جو کہ الیکٹرانکس اور اطلاعاتی تکنالوجی کی وزارت (ایم ای آئی ٹی) کے تحت ایک خودمختار تحقیق و ترقی تجربہ گاہ ہے، نے ایک مفاہمتی عرضداشت پر دستخط کیے جس کا مقصد ’بھارتی فوج کے لیے نیکسٹ جنریشن وائرلیس تکنالوجیوں ‘میں اشتراک کو بڑھانا ہے۔ اس مفاہمتی عرضداشت پر لیفٹیننٹ جنرل کے ایچ گواس، کمانڈینٹ ایم سی ٹی ای اور کرنل کمانڈینٹ کور آف سگنلز اور ڈاکٹر پی ایچ راؤ، ڈائرکٹر جنرل ’سمیر ‘ کے ذریعہ دستخط کیے گئے۔ تقریب کا اہتمام الیکٹرانکس اور اطلاعاتی تکنالوجی کی وزارت کے گروپ کو آر ڈی نیٹر جناب ایس کے مارواہا، میجر جنرل سی ایس مان ، اے وی ایس ایم، وی ایس ایم، ایڈشنل ڈائرکٹر جنرل آف آرمی ڈیزائن بیورو، بھارتی فوج  کی موجودگی میں کیا گیا، جس سے ملک کے دفاعی اور تکنالوجی کے منظرنامے کے لیے اس کلیدی پہل قدمی کی اہمیت کا اظہار ہوتا ہے۔

یہ پہل قدمی بھارتی فوج کی تکنیکی صلاحیتوں کو مضبوط بنانے میں ایک اہم سنگ میل کی نشاندہی کرتی ہے جو چیف آف آرمی اسٹاف کے ذریعہ 'بھارتی فوج کے لئے تکنالوجی کو اپنانے کے سال' کے طور پر 2024 کے لئے اعلان کردہ وژن کے ساتھ منسلک ہے۔

آج کے مفاہمتی عرضداشت پر دستخط سے ایم سی ٹی ای میں ایک ’جدید عسکری تحقیق اور نشو و نما کے مرکز ‘ کے قیام کے منصوبوں کے ساتھ، اس تعاون کو پھر سے تقویت حاصل ہوگی۔ اس مرکز کا مقصد بھارتی فوج کے لیے جدید وائرلیس تکنالوجیوں پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔

سمیر اور ایم سی ٹی ای کے درمیان شراکت داری ایک معاہدے سے بڑھ کر ہے اور میدان جنگ کی جدید چنوتیوں سے نمٹنے کے لیے نئی تکنیکی سرحدوں کی تلاش میں مشترکہ عزم کی نمائندگی کرتی ہے۔ وائرلیس تکنالوجیوں میں ’سمیر‘ کی مہارت اور مواصلات، الیکٹرانک جنگ، اور سائبر آپریشنوں میں ایم سی ٹی ای کی درخواست کی مہارت کو ضم کرتے ہوئے، یہ تعاون دفاعی اور تزویراتی شعبوں میں خاطر خواہ ترقی کا وعدہ کرتا ہے۔

اس شراکت کے اہم مقاصد میں شامل ہیں:

مشترکہ تحقیق و ترقی:باہمی تعاون پر مبنی منصوبے 5جی ، 6جی، جدید سیلولر ٹیکنالوجیز، سافٹ ویئر ڈیفائنڈ ریڈیوز اور کوگنیٹو ریڈیوز، سیٹلائٹ کمیونیکیشنز، اینٹینا ڈیزائن، فری اسپیس آپٹکس، اور ٹروپو سکیٹر کمیونیکیشنز، نیز آرٹی فیشل انٹیلی جینس ، اور فوج کے لیے مخصوص ڈیزائن میں مشترکہ مہارت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے عملی حل پر توجہ مرکوز کریں گے۔

انکیوبیشن سینٹر: یہ مرکز فوج کے لیے مخصوص اختراعی حل تیار کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔ یہ مرکز ایم ایس ایم ای اور اسٹارٹ اپ اداروں کی شمولیت کے ساتھ مصنوعات کا تصور پیش کرنے سے لے کر بڑے پیمانے پر ان کی تیاری  تک، کا کام انجام دے گا۔

اس کے علاوہ، مفاہمتی عرضداشت کا مقصد علم کا تبادلہ، تربیت اور ترقیاتی پہلوؤں پر کام کرنا بھی ہے۔

سمیر اور ایم سی ٹی ای کے درمیان تعاون کا مقصد قومی سلامتی اور تکنیکی بنیادی ڈھانچے کو بڑھانا ہے، ممکنہ فوائد کے ساتھ جو نہ صرف فوج تک محدود ہوں گے بلکہ اس سے بہت آگے جائیں گے۔ حاصل کردہ پیش رفت ٹیلی مواصلات ، ہنگامی ردعمل، اور عوامی تحفظ کو متاثر کر سکتی ہے، جو قومی سلامتی کے لیے ایک جامع نقطہ نظر کے عزم کو ظاہر کرتی ہے۔

اس مفاہمتی عرضداشت پر دستخط سمیر اور ایم سی ٹی ای کے درمیان شراکت داری میں ایک اہم لمحہ کی نشاندہی کرتا ہے، جو جدت اور باہمی کامیابی سے بھرے مستقبل کا اشارہ دیتا ہے۔ یہ تزویراتی اتحاد حکومت کے تحقیق و ترقی کے اداروں اور فوجی تعلیمی اداروں کے درمیان تعاون کے لیے نئے معیارات قائم کرنے کے لیے تیار ہے، جو اہم تکنیکی ترقی کو آگے بڑھا رہا ہے۔

مفاہمت نامے پر دستخط کی تقریب کے دوران، میجر جنرل سی ایس مان، اے وی ایس ایم، وی ایس ایم، آرمی ڈیزائن بیورو کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل نے مخصوص تکنالوجیوں کو اپنانے کے بارے میں بھارتی فوج کے نقطہ نظر کی وضاحت کی۔ انہوں نے فوجی ایپلی کیشنوں  کے لیے مختلف ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی پر مبنی حلوں کی ترقی کے لیے ایک ماحولیاتی نظام کی تشکیل کے لیے کی جانے والی کوششوں کی وضاحت کی۔

الیکٹرانکس اور اطلاعاتی تکنالوجی کی وزارت  کے گروپ کو آر ڈی نیٹر ، جناب ایس کے مارواہا ، نے دفاعی اور تزویراتی ایپلی کیشنوں کے لیے ایم ای آئی ٹی وائی کے مختلف اقدامات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے تزویراتی اور دفاعی شعبوں میں سمیر اور سی ڈی اے سی کے تعاون کی بھی وضاحت کی۔

’سمیر ‘کی جانب سے مفاہمتی عرضداشت پر دستخط کرنے والے ڈاکٹر پی ایچ راؤ نے دفاعی شعبے میں سمیر کے کام کے حجم کے ساتھ ساتھ ہندوستانی فوج کے لیے خاص طور پر اہم تکنیکی شعبوں میں میدان میں قابل نفاذ حل تیار کرنے کے لیے مفاہمتی عرضداشت کے لیے پرجوش وژن کی جھلک پیش کی۔

لیفٹیننٹ جنرل کے ایچ گواس، پی وی ایس ایم، وی ایس ایم، کمانڈینٹ ایم سی ٹی ای اور کرنل کمانڈینٹ کور آف سگنلز نے مفاہمتی عرضداشت کی اہمیت  کو اجاگر کیا اور حکمت عملی پر مبنی جنگ میں قابل نفاذ حل تیار کرنے کے لیے مفاہمتی عرضداشت سے وابستہ ایم سی ٹی ای کی توقعات کے بارے میں بات کی۔ اس سلسلے میں انہوں نے سرکاری دائرہ کار کے ملک بھر کے اداروں  کے ساتھ مل جل کر کام کرنے کے نقطہ نظر کے ساتھ ایک ایکو نظام قائم کرنے کے لیے ایم سی ٹی ای، سمیر، تعلیمی شعبے، صنعت، محققین اور اسٹارٹ اپ اداروں کو شامل کرتے ہوئے مشترکہ کوششیں انجام دینے کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔ انہوں نے اعتماد ظاہر کیا کہ یہ شراکت داری ڈگر سے ہٹ کر حصولیابیوں کے لیے راہ ہموار کرے گی اور تحقیق و ترقی کے سرکاری اداروں اور فوجی تعلیمی اداروں کے درمیان اشتراک قائم کرنے کے لیے نئے معیار قائم کرے گی اور ’آتم نربھر بھارت‘ کی قومی پہل قدمی میں ایک اہم کردار ادا کرے گی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001NMM7.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002AGUM.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003W7TG.jpg

**********

 (ش ح –ا ب ن۔ م ف)

U.No:7757



(Release ID: 2028066) Visitor Counter : 49


Read this release in: English , Hindi