وزارت اطلاعات ونشریات
azadi ka amrit mahotsav

اٹھارہواں  ممبئی انٹرنیشنل فلم فیسٹول (ایم آئی ایف ایف)’’کرداروں کی تشکیل‘‘کے جادو کو دریافت کرکے اسے ناظرین کے قریب لاتا ہے


’’ایڈیننگ کا مطلب  ناظرین کے  دل میں  سوالات یا  زیادہ  جاننے کی خواہش پیدا کرنا ہے‘‘: ماسٹر ایڈیٹر اولی ہڈلسٹن

Posted On: 20 JUN 2024 8:25PM by PIB Delhi

ممبئی، 20 جون 2024

ٹیلی ویژن اور سنیما کی دستاویزی فلموں میں 30 سال سے زیادہ کا تجربہ رکھنے والے  مشہور فلم ایڈیٹر اولی ہڈلسٹن نے   ممبئی میں منعقد  18ویں ممبئی انٹرنیشنل فلم فیسٹیول (ایم آئی ایف ایف) کے آخری دن اپنی  ماسٹر کلاس کہا ’ ’’ایک ایڈیٹر کے طور پر آپ کو کہانی میں جڑنے کی ضرورت  ہوتی ہے، چاہے فکشن ہو یا ڈاکومیٹری  آپ کو کرداروں سے لگاؤ ہونا چاہیے‘’شیپنگ کریکٹرز‘  عنوان کے تحت  اولی ہڈلسٹن  کا آج کا ایڈیٹنگ ماسٹر کلاس فلم بنانے کے لیے کہانی کار کے  نظر یہ پر توجہ مرکوز تھا۔

ماسٹر ایڈیٹر نے ایڈیٹنگ کے ذریعے کرداروں کو تشکیل دینے کے اپنے ہنر کی وضاحت کرنے کے لیے اپنے ایوارڈ یافتہ پروجیکٹ ’ڈریم کیچر‘ کی نمائش کا انتخاب کیا۔ دستاویزی فلم جس نے کئی بین الاقوامی ایوارڈز حاصل کیے ہیں، ہمیں اپنی ایک زندہ بچ جانے والی –برینڈا مایرس- پاویل کی نظر سے ایک پوشیدہ دنیا میں لے جاتی ہے۔ شکاگو کی گلیوں میں کام کرنے والی ایک سابقہ ​​نوعمر طوائف، برینڈا نے اپنی کمیونٹی میں تبدیلی کے لیے ایک طاقتور وکیل بننے کے لیے مشکلات کا مقابلہ کیا۔ گرمجوشی اور مزاح کے ساتھ، برینڈا ان لوگوں کو امید دلاتی ہے جن کے پاس کوئی امید نہیں ہے۔ اس کی کہانی ہی  ان کی تحریک ہے۔ شکاگو سے تعلق رکھنے والی برینڈا کی قابل ذکر کہانی کے ذریعے، ہدایت کار کم لونگینوٹو نظر انداز، تشدد اور استحصال کے اس محور کی کھوج کرتے ہیں جو ہر سال ہزاروں لڑکیوں اور خواتین کو یہ احساس کراتا ہے کہ جسم فروشی ہی ان کے زندہ رہنے کا واحد متبادل ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/20-9-141FD.jpg

اولی ہڈلسٹن نے کہا ’’جب لوگ آپ کو برینڈا جیسی زبردست کہانیاں سناتے ہیں، تو ایڈیٹنگ ایک جذباتی تجربہ بن جاتا ہے‘‘ماسٹر ایڈیٹر نے اس   دستاویزی فلم کے  کئی  مناظر دکھاتے ہوئے،اپنے کام کے بارے میں بتا یا، جس نے برینڈا کے کردار کو اسکرین پر زندہ کردیا۔ اس کے لیے، دستاویزی فلموں میں کہانی سنانے کا مطلب یہ ہے کہ لوگوں کے ساتھ کیا ہوتا ہے اور وہ کیسے رہتے اور زندہ رہتے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ ایڈیٹر کو فلم پروجیکٹ کو کہانی سنانے والے کے نقطہ نظر سے دیکھنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا’’آپ کو ناظرین کو کہانی کے اندر لے جانا ہوگا‘‘۔ ناظرین کو کردار کے قریب لے جانے کے لیے مناسب طریقے سے ایڈیٹنگ کی جانی چاہیے۔

ان کا ماننا ہے کہ موسیقی اور تصاویر کو کہانی میں روکاوٹ نہیں ڈالنی  چاہئے۔ ڈاکومیٹری میں کہانی کو بیان کرنے کے لیے  کیپشنز کا بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایڈیٹنگ سے کردار میں  کئی پر تیں  جڑ  سکتی ہیں۔ ’’ ایڈیٹنگ کا کوئی فارمولا نہیں ہوتا،  بلکہ یہ  کردار کی  مختلف پرتوں کو سامنے لانے کا سفر ہے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ ذاتی کہانیوں پر کام کرنا پسند کرتے ہیں۔

حالاں کہ ڈائریکٹر، کم لونگینوٹو نے کہانی کے کرداروں کے ساتھ شکاگو میں دو مہینے گزارے تھے، لیکن  اولی ان سے نہیں ملے۔ اس تناظر میں، انہوں نے کہا کہ فلم سازی ایک باہمی تعاون کا کام ہے اور ایڈیٹر کا کام تمام فوٹیج کا جائزہ لینا اور غیر ایڈیٹنگ مواد پر آرام  سے غور کرنا اور بعد میں فلم کے ذریعے اسے اپنے طریقے سے محسوس کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ضروری نہیں کہ ایک اچھی دستاویزی فلم بنانے کے لیے آپ کو مشاہداتی فلم بنانا پڑے۔

اولی ہڈلسٹن نے کہا کہ برینڈا نے خود فلم دیکھی اور اسے پسند کیا، جو بطور ایڈیٹر ان کے لیے انتہائی اطمینان کا سب سے بڑا انعام تھا۔ ایک جملے میں اپنے کام کا خلاصہ کرتے ہوئے، انہوں نے کہا ’’ایڈیٹ کرنا ناظرین کے ذہنوں میں سوالیہ نشان یا مزید جاننے کی خواہش پیدا کرنا ہے۔‘‘

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ج ق۔ن ا۔

U-7597                       


(Release ID: 2027753) Visitor Counter : 37


Read this release in: English , Marathi , Hindi , Hindi_MP