سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت طبی طریقہ علاج میں انقلاب برپا کر رہی ہے، مریضوں کی دیکھ بھال کے موجودہ اور نئے آلات کے درمیان بہترین انضمام کی ضرورت ہے
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ایک طرف تو سرکاری اور نجی شعبوں کے درمیان مختلف سطحوں پر انضمام کی بھی ضرورت ہے اور دوسری طرف طبی پریکٹس کے مختلف نظاموں کے درمیان ایلوپیتھی کو آیوش کے ساتھ جوڑ کر ایک ہم آہنگ نقطہ نظر کے ذریعے صحت کے اہداف کو حاصل کیا جا سکتا ہے
ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا کہنا ہے کہ آزادی کے بعد پہلی بار وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں صحت کی دیکھ بھال کے شعبے کو اولین ترجیح دی گئی ہے
بنگلورو میں ایک کانفرنس میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ پی ایم مودی نے لال قلعہ کی فصیل سے ڈیجیٹل ہیلتھ کے بارے میں بات کی اور اس طرح حکومت کے ارادے کا اعلان کیا
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بہترین نتائج کے لیے صحت کی دیکھ بھال کے مختلف سلسلوں کے مضبوط پبلک پرائیویٹ توسیعی انضمام پر زور دیا
Posted On:
23 FEB 2024 4:54PM by PIB Delhi
مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) سائنس اور ٹیکنالوجی؛ پی ایم او، پرسنل، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلائی امورکے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج کہا کہ مصنوعی ذہانت طبی ادویات میں بہت تیز رفتاری سے انقلاب برپا کر رہی ہے اور مریض کی دیکھ بھال کے موجودہ اور نئے آلات کے درمیان زیادہ سے زیادہ مربوط کاری کی فوری ضرورت ہے۔
ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایک طرف تو سرکاری اور نجی شعبوں کے درمیان مختلف سطحوں پر انضمام کی بھی ضرورت ہے اور دوسری طرف طبی طور طریقوں کے مختلف نظاموں کے درمیان ایلوپیتھی کو آیوش کے ساتھ جوڑ کر ایک ہم آہنگی پر مبنی نقطہ نظر کے ذریعے صحت کے اہداف کو حاصل کیا جا سکتا ہے۔
بنگلورو میں 2 روزہ ‘‘بین الاقوامی پیشنٹ سیفٹی کانفرنس 2024’’ کے افتتاحی سیشن میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ہندوستان کی حالیہ کامیابی کی کہانیاں جن کی دنیا بھر میں تعریف کی گئی ہے، اورجن میں ویکسین کی کہانی بھی شامل ہے، اس بات میں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں چھوڑتیں کہ دوسروں سےالگ تھلگ رہ کر یاتنہائی میں کام کرناصرف ایک مخصوص حد تک ہی ممکن ہے اور یہاں سے مزید ترقی صرف متعدد سطحوں پر انضمام کے ذریعہ ہی ممکن ہوسکتی ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ آزادی کے بعد پہلی بار وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں صحت کی دیکھ بھال کے شعبے کو اولین ترجیح ملی ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ پی ایم مودی نے یوم آزادی پر لال قلعہ کی فصیل سے ڈیجیٹل ہیلتھ کے بارے میں بات کی تھی۔
خود ایک معروف ذیابیطس ماہر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بہترین نتائج کے لیے مضبوط پبلک پرائیویٹ توسیعی انضمام پر زور دیا۔ انہوں نے بائیو سائنسز میں حال ہی میں متعارف کرائے گئے پی ایچ ڈی کورس کی مثال دی، جس کی نوعیت متعدد ہے اور یہاں تک کہ بی ٹیک یا ایم ٹیک کے سلسلے بھی اس میں شامل ہو سکتے ہیں۔
صحت کی دیکھ بھال کے مختلف سلسلوں کے انضمام کے بارے میں مزید وضاحت کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے نشاندہی کی کہ کووڈ کے دوران بھی مغرب نے آیوروید، ہومیو پیتھی، یونانی، یوگا، نیچروپیتھی اور دیگر مشرقی متبادلات سے تیار کی گئی قوت مدافعت کی تکنیکوں کی تلاش میں ہندوستان کی طرف دیکھنا شروع کیا۔ انہوں نے کہا، تاہم، کووڈ کے مرحلے کے گزر جانے کے بعد بھی، طبی انتظام کے مختلف سلسلوں کا ایک بہترین انضمام اور ہم آہنگی مختلف بیماریوں اور عوارض کے کامیاب انتظام کی کلید ہے جسے بصورت دیگر کسی ایک سلسلے کے ذریعہ یا الگ تھلگ رہ کر کئے جانےوالے علاج کے ذریعہ حاصل نہیں کیا جاسکتاہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ جب سے جناب نریندر مودی نے 2014 میں ہندوستان کے وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالا ہے، وہ طبی انتظام کے دیسی نظاموں کی خوبیوں کو مرکزی سطح پر لے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ پی ایم مودی ہی تھے جنہوں نے یوگا کا عالمی دن منانے کے لیے اقوام متحدہ میں متفقہ قرارداد لائی، جس کے نتیجے میں یوگا دنیا بھر میں تقریباً ہر گھر تک پہنچا ہے۔ ایک بار پھر یہ پی ایم مودی کی پہل تھی کہ ہم نے جوار اور دیگر موٹے اناج کی خوبیوں کو دنیا میں پھیلانے کے لیے 2023 میں جوار کا بین الاقوامی سال منایا۔
پی پی پی ماڈل کا ذکر کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، ہندوستان نے رواں مالی سال کے اپریل سے دسمبر 2023 کے آخری نو مہینوں میں خلائی اسٹارٹ اپس میں 1,000 کروڑ روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری دیکھی ہے۔ وزیرموصوف نے مزید کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ذریعہ ہندوستان کے خلائی شعبے کو نجی صنعت کاروں کے لیے کھول دیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں صنعت کے ساتھ ساتھ نجی شعبے کے سرمایہ کاروں کا زبردست ردعمل سامنے آیاہے۔
اسی طرح، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کی قیادت میں گزشتہ 9/10 سالوں میں ہماری حیاتیاتی اکانومی نے سال بہ سال دوہرے ہندسے کی شرح نمو دیکھی ہے۔انہوں نے کہا کہ‘‘2014 میں، ہندوستان کی بایو اکانومی تقریباً 10 بلین ڈالر تھی۔ اس مالی سال میں ہمارے 150 بلین ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے اور ہم 2030 تک 300 بلین ڈالر ہونے کے منتظر ہیں’’۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، ہندوستان نے پچھلے 8/9 برسوں میں تیزی سے ترقی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2014 میں ہمارے پاس صرف 55 (بائیوٹیک) اسٹارٹ اپ تھے، اب ہمارے پاس 6,000 سے زیادہ ہیں۔ آج 3,000 سے زیادہ زرعی ٹکنالوجی والےاسٹارٹ اپس ہیں اور اروما مشن اورارغوانی انقلاب جیسے شعبوں میں بہت کامیاب ہیں۔
یہ بتاتے ہوئے کہ ‘‘انوسندھان نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن’’ سائنسی تحقیق میں پی پی پی کے ایک بڑے ماڈل کی راہ ہموار کرے گی، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ این آر ایف ہمیں مٹھی بھر ترقی یافتہ اقوام کی لیگ میں لے جائے گا جو نئی تحقیق کی راہیں ہموار کرے گا۔انہوں نے کہاکہ ‘‘این آر ایف بجٹ پانچ سالوں میں 50,000 کروڑ روپے کے اخراجات کا تصورپیش کرتا ہے، جس میں سے 70فیصد سے زیادہ غیر سرکاری ذرائع سے آئے گا، بشمول گھریلو اور بیرونی ذرائع سے’’۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بہترین نتائج کے لیے حکومت کے ساتھ ہم آہنگی پر مبنی اور مساوی تعلقات کے لیے قیادت کرنے کے لیے منتظمین کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے مریضوں اور طبی ادویات کے لیے ا ے آئی کی ایک نئی قسم اور دیگر تکنیکی آلات متعارف کرانے میں پیش قدمی کرنے پر ان کا شکریہ بھی ادا کیا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ اپولو ہاسپٹلس نے بھی اپنے بانی ڈاکٹر پرتاپ ریڈی کے کووڈ کے مشکل وقت میں سماجی ضروریات کو پورا کرسکنے کےوژن کو پورا کرنے میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔
*******
ش ح۔ س ب۔ رض
U:7158
(Release ID: 2022718)
Visitor Counter : 46