عملے، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت

لوک سبھا نے پیپر لیک، بدعنوانیوں کے ساتھ ساتھ بھرتی کے امتحانات جیسے یو پی ایس سی، ایس ایس سی وغیرہ اور این ای ای ٹی، جے ای ای اور سی یو ای ٹی جیسے داخلہ امتحانوں میں منظم بدعنوانیوں  پر روک تھام لگانے کی غرض سے 'عوامی امتحانات (غیر منصفانہ طور طریقوں کی روک تھام) بل، 2024' پاس کیا


ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا کہنا ہے کہ اس قانون سازی کا مقصد ہمارے نوجوانوں کی میرٹ اور ہمارے بچوں کی بھلائی کا تحفظ کرنا ہے

یہ معاملہ سیاست سے بالاتر ہے اور ایوان کے ارکان میں  اس سلسلے میں کوئی اختلاف ِ رائےنہیں ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

"اس بل کا مقصد چند بےایمان عناصر کے بدعنوان طوریقہ کارکو روکنا ہے، جو ہمارے نوجوانوں کے مستقبل کے ساتھ کھلتے ہیں،جس سے کہ ان کے کیریئر اور خواہشات کو تباہ ہوجاتے ہیں اور کبھی کبھار یہ نوجوان خودکشیاں  تک کرلیتے ہیں": ڈاکٹر جتیندر سنگھ

ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا کہنا ہے کہ مودی حکومت نے پچھلے دس سالوں میں نوجوانوں پر مرکوز دفعات اور اسکیمیں شروع کی ہیں، جیسے کہ بھرتیوں اور اعلیٰ تعلیم میں شفافیت کو یقینی بنانا اور مساوی مواقع فراہم کرنا اور سب کے لئے برابری کا میدان فراہم کرنا

’ہمارے 40 سال تک کے نوجوانوں کا مستقبل، جو ہماری آبادی کا 70 فیصد ہے، داؤ پر لگا ہوا ہے، جو 2047 کے وکست بھارت میں متعلقہ  فریق ہیں‘‘: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

Posted On: 06 FEB 2024 6:52PM by PIB Delhi

لوک سبھا نے آج پیپر لیک، بدعنوانیوں کے ساتھ ساتھ بھرتی کے امتحانات جیسے یو پی ایس سی، ایس ایس سی وغیرہ اور این ای ای ٹی، جے ای ای اور سی یو ای ٹی جیسے داخلہ امتحانوں میں منظم بدعنوانیوں  پر روک تھام لگانے کی غرض سے 'عوامی امتحانات (غیر منصفانہ طور طریقوں کی روک تھام) بل، 2024'  کو منظوری دی  ۔

اس بل پر ایک وسیع بحث کا جواب دیتے ہوئے، جس میں مختلف سیاسی جماعتوں کے ممبران پارلیمنٹ نے  حصہ لیا،  مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ اس قانون سازی کا مقصد ہمارے نوجوانوں کی میرٹ اور ہمارے بچوں کی بھلائی ہے۔

"غیر منصفانہ ذرائع کی روک تھام کا بل، 2024" یونین پبلک سروس کمیشن، اسٹاف سلیکشن کمیشن، ریلوے، بینکنگ بھرتی کے امتحانات اور نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی کے ذریعے منعقد کیے جانے والے کمپیوٹر پر مبنی تمام امتحانات کا بھی احاطہ کرے گا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/01XYPS.jpg

اس سے پہلے، بل پر ایوان میں بحث کا آغاز کرتے ہوئے، مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) سائنس اور ٹیکنالوجی؛ ایم او ایس پی ایم او، عملے، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلاء کے شعبوں کے وزیر مملکت، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ہم نے ملک کے مختلف حصوں سے ایک کے بعد ایک بدعنوانی، پیپر لیک، نقالی وغیرہ کے واقعات کا مشاہدہ کیا ہے ۔  انہوں نے کہا کہ راجستھان میں، 2018 سے اب تک بدعنوانیوں کے 12 واقعات ہو چکے ہیں، جب کہ جموں و کشمیر میں مارچ 2022 میں سب انسپکٹر بھرتی گھوٹالہ اور 2017 میں ایس ایس سی کمبائنڈ گریجویٹ امتحان سامنے آیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ "کئی مثالیں ہیں، لیکن نمایاں طور پر، مغربی بنگال میں نومبر 2022 میں ڈپلومہ ان ایلیمنٹری ایجوکیشن کا پرچہ لیک ہوا تھا، اسی ریاست میں فروری 2023 میں دوبارہ انگریزی کا پرچہ لیک ہوا تھا، اس کے علاوہ اسکول سروس کمیشن، مغربی بنگال میں بھی لیک ہوا تھا۔ دسمبر، 2022 میں راجستھان میں اساتذہ کی بھرتی کے گھوٹالہ کا پردہ فاش ہوا، جبکہ فروری، 2022 میں اساتذہ کے لیے راجستھان اہلیت کا امتحان بھی بدعنوانی سے دوچار ہوا اور امتحان کو دوبارہ منعقد کرانا پڑا۔ مئی 2022 میں راجستھان پولیس کانسٹیبل بھرتی امتحان ایک گھپلے کی زد میں آ گیا تھا‘‘۔

پارٹی  وابستگی سے بالاتر ہوتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ یہ معاملہ سیاست سے بالاتر ہے اور ایوان کے ارکان کے درمیان اس سلسلے میں کوئی اختلاف رائے نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بل کا مقصد چند بے ضمیر عناصر کے بدعنوان عمل  اور طریقہ کار پر روک لگانا ہے،  جو ہمارے نوجوانوں کے مستقبل کے ساتھ  کھلواڑ کرتے ہیں جس کی وجہ سے ان نوجوانوں کے کیریئر اور خواہشات کو تباہ ہوجاتی ہیں اور وہ کبھی کبھار خودکشیاں تک کرلیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے 40 سال تک کی عمر کے نوجوانوں کا مستقبل، جو ہماری آبادی کا 70 فیصد ہے، داؤ پر لگا ہوا ہے، جو 2047 کے وکست بھارت میں متعلقہ فریق اور حصہ دار ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/02K8R9.jpg

بعد میں، بحث کا جواب دیتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے واضح کیا کہ ان امتحانات میں شرکت کرنے والے طلبا یا امیدواروں کو بل کے دائرہ سے باہر رکھا گیا ہے اور انہوں نے یقین دلایا کہ وہ امتحانات منعقد کرنے والی ایجنسیوں کی دفعات کے مطابق چلتے رہیں گے۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ اس حکومت کی طرف سے پہلی بار یو پی ایس سی اور ایس ایس سی کے تمام امتحانات اب 13 علاقائی زبانوں میں منعقد کیے جا رہے ہیں اور تمام علاقائی 22 شیڈولڈ زبانوں میں امتحانات منعقد کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔

یہ بتاتے ہوئے کہ بدعنوان عناصر ٹیکنالوجی کو بڑے پیمانے پر استعمال کر رہے ہیں ، ڈی او پی ٹی کے وزیر نے کہا کہ اس لعنت سے نمٹنے کے لیے تکنیکی طریقہ کار استعمال کیے جائیں گے اور ان خدشات کو دور کرنے کے لیے ایک نگرانی کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ اس بل کو لانے کا جواز یہ ہے کہ یہ خاص طور پر امتحانات کے انعقاد میں غیر منصفانہ طور طریقوں سے متعلق مسائل کو حل کرتا ہے، جو بھارتیہ نیائے سنہتا ایکٹ کے دائرہ کار میں نہیں آتے ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/033B9K.jpg

اس سے پہلے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ مودی حکومت نے پچھلے دس سالوں میں نوجوانوں پر مرکوز کئی  سہولتیں اور اسکیمیں شروع کی ہیں، جیسے کہ بھرتیوں اور اعلیٰ تعلیم میں شفافیت کو یقینی بنانا اور سب کے لئے مساوی مواقع فراہم کرنا۔

انہوں نے کہا کہ"مئی 2014 میں وزیر اعظم کی حیثیت سے حلف لینےکے فوراً بعد، چند مہینوں کے اندر جناب نریندر مودی نے برطانوی سلطنت کی ایک مشکوک میراث، ایک گزیٹڈ افسر کے ذریعے دستاویزات کی تصدیق کے اصول کو ختم کرکے ایک بڑی پہل کی۔ اس اصول کو آزادی کے فوراً بعد ختم کر دینا چاہیے تھا، لیکن ہمیں نوجوانوں کی امنگوں کو پورا کرنے کے لیے وزیراعظم مودی کا انتظار کرنا پڑا اور اس طرح خود کی تصدیق کے طریقہ کار کو متعارف کرایا گیا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، وزیراعظم مودی نے بعد میں لال قلعہ کی فصیل سے قوم سے اپنے یوم آزادی کے خطاب میں مطالبہ کیا تھا کہ تعصب اور بدعنوانی کو روکنے کے لیے سرکاری بھرتیوں اور اعلیٰ تعلیم میں انٹرویوز کو کیوں نہ ختم کردیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ" ڈی او پی ٹی  نے فوری طور پر کام کرتے ہوئے، یہ مشق تین ماہ میں مکمل کی، اور  یکم جنوری 2016  سے ملک بھر میں انٹرویوز کا عمل ختم کر دیا گیا ہے’’۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ، شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے امتحانات کو کمپیوٹر پر مبنی اور آن لائن بنایا گیا تھا اور اب نوجوانوں کو مساوی مواقع فراہم کرنے کے لیے امتحانات مقررہ وقت میں منعقد کیے جا رہے ہیں۔ حال ہی میں، وزیراعظم مودی کے ویژن کے تحت، روزگار میلوں کا ایک سلسلہ شروع کیا گیا ہے، جہاں 50 سے 70 ہزار تقرری نامے بڑے پیمانے پر تقسیم کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بڑے پیمانے پر ترقیاں  دینا بھی شروع کر دیا گیا ہے۔

اس بات کا اعادہ کرتے ہوئے کہ وزیراعظم مودی کی قیادت والی حکومت، - "سوودھا، سرکشا اور سمّان" (سہولت، تحفظ اور احترام) کے اس اصول کی پیروی کرتی ہے ، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، اس حکومت نے رشوت دینے والے کو بھی بدعنوانی کے کاموں میں برابر کا قصوروار ٹھہرانے کے لیے پی سی اے ایکٹ میں ترمیم کی ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ عوامی امتحانات (غیر منصفانہ طریقوں کی روک تھام) سے متعلق بل،  نوجوانوں کی طاقت اور صلاحیتوں کے لیے وقف ہے۔ نوجوان اور خواتین ان دو طبقوں کے نمائندے ہیں، جو وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی سربراہی میں حکومت کی ترجیحات میں شامل ہیں۔ وزیراعظم مودی نے کہا ہے کہ ہم صرف چار طبقات- نوجوان، خواتین، کسان یا انّ داتا اور غریب سے واقف ہیں ۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/049QLG.jpeg

بل میں دھوکہ دہی کو روکنے کے لیے کم از کم تین سے پانچ سال قید کی سزا تجویز کی گئی ہے اور دھوکہ دہی کے منظم جرائم میں ملوث افراد کو پانچ سے 10 سال قید اور کم از کم ایک کروڑ روپے جرمانے کی سزا دی جائے گی۔

بل کا مقصد ایسے منظم گروہوں اور اداروں کو روکنا ہے، جو مالیاتی فائدے کے لیے غیر منصفانہ طور طریقوں میں ملوث ہیں، لیکن یہ  بل امیدواروں کو اس کی دفعات سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(ش ح- ع م - ق ر)

U-6841



(Release ID: 2020177) Visitor Counter : 29


Read this release in: English , Marathi , Hindi