ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ملک کے سب سے زیادہ آلودہ شہر

Posted On: 08 FEB 2024 4:08PM by PIB Delhi

وزارت ہر سال ‘‘سووچھ ویو سرویکشن’’ کے تحت 131 شہروں/یو ایل بی کے لیے نیشنل کلین ایئر پروگرام (این سی اے پی) کے تحت بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے شہروں کی درجہ بندی فراہم کرتی ہے جس کی بنیاد ٹھوس فضلہ سے آلودگی کو کم کرنے کے لیے مختلف اقدامات کرنے، سڑک کی دھول پر قابو پانے، تعمیراتی اور مسمار سے ہونے والے فضلہ، گاڑیوں کا اخراج، صنعتی اخراج سمیت پی ایم 10 کے ارتکاز میں بہتری ہے۔

ایمبیئنٹ ایئر کوالٹی مانیٹرنگ، ملک کے 518 شہروں/قصبوں میں کی جاتی ہے۔ سال 2022 کے دوران پی ایم 10 کی بلند ترین سطحوں والے 5 شہروں/قصبوں میں ایمبیئنٹ ایئر کوالٹی ڈیٹا کی تفصیلات کو ضمیمہ-I میں رکھا گیا ہے۔

دہلی/این سی آر میں فضائی آلودگی کو کم کرنے اور کنٹرول کرنے کے مقصد سے، 2021 میں تشکیل دیے گئے این سی آر اور ملحقہ علاقوں میں ہوا کے معیار کے انتظام کے کمیشن (سی اے کیو ایم) نے جولائی، 2022 میں این سی آر میں آلودگی کو کم کرنے کے لیے ایک جامع پالیسی وضع کی ہے۔ این سی آر ریاستوں میں مختلف ایجنسیوں کے ذریعہ ٹائم لائنز اور عمل آوری کی منصوبہ بندی کے ساتھ سیکٹر کے مخصوص ایکشن پوائنٹس اہداف کی مقدار کا تعین کرتے ہیں۔ پالیسی فریم ورک، مختلف شعبوں کے لیے سیکٹر کے لحاظ سے اقدامات، مقدار کے مطابق اہداف اور ٹائم لائنز یعنی گاڑیوں کی آلودگی، صنعتی آلودگی، تعمیراتی اور مسمار کرنے کے منصوبے کی سرگرمیوں سے دھول، سڑکوں اور کھلے علاقوں کی دھول، بایوماس جلانا، زرعی پرالی  جلانا، میونسپل کے ُذریعہ فضلہ کو ٹھکانے لگانا اوراس کو  جلانے، سینیٹری لینڈ فلز میں آگ اور منتشر ذرائع سے ہوا کی آلودگی وغیرہ کی تفصیلات فراہم کرتا ہے۔

قیام کے بعد سے سی اے کیوایم نے اب تک 78 ہدایات اور 11 ایڈوائزری جاری کی ہے، اس کے علاوہ این سی آر میں متعلقہ مختلف ایجنسیوں سمیت پنجاب کی ریاستی حکومتوں، جی این سی ٹی ڈی، اور خطے میں مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے مختلف اداروں کو ایگزیکٹو آرڈر جاری کیے ہیں۔ ان مشترکہ کوششوں کی وجہ سے خطے میں اے کیوآئی کی سطح میں عمومی بہتری دیکھی گئی ہے۔

ہوا کے معیار کی خرابی سے نمٹنے کے لیے، اے کیوآئی کی بنیاد پر ‘گریڈڈ ریسپانس ایکشن پلان (جی آر اےپی)’ کے تحت کارروائیاں بھی عائد کی جاتی ہیں۔ جی آر اےپی نے فضائی آلودگی کی سطح کے لحاظ سے ہنگامی روک تھام/محدود اقدامات کے لئے جامع پہل کا مطالبہ کیا ہے، جن کو سردیوں کے مہینوں کے دوران ناموافق موسمی اور موسمیاتی حالات کی وجہ سے دہلی میں عام طور پر موجود ہوا کے معیار کے منفی منظر نامے کا مقابلہ کرنے کے لیے شناخت شدہ ایجنسیوں کے ذریعے عمل میں لایا جائے۔

مزید، دہلی/این سی آر میں ہوا کے معیار کے انتظام اور فضائی آلودگی کو کم کرنے کے لیے مرکزی حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات کو ضمیمہ-II کے طور پر منسلک کیا گیا ہے۔

حکومت نے دہلی این سی آر میں فصلوں کی باقیات کو جلانے کی وجہ سے ہوا کی آلودگی کو کم کرنے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں جن میں پنجاب کی ریاست بھی شامل ہے جس کا ذکر ضمیمہ III میں کیا گیا ہے۔

پرالی جلانے میں ملوث کسانوں کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے، وزارت نے قومی راجدھانی کے علاقے اور ملحقہ علاقوں میں ہوا کے معیار کے انتظام کے کمیشن کو پرالی جلانے کے واقعات کے لیے ماحولیاتی معاوضے کا نفاذکی خاطر(پرالی جلانے کے لئے ماحولیاتی معاوضہ کا نفاذ کلکشن اور استعمال)ضابطہ ، 2023 مورخہ 28 اپریل 2023 کے تحت مطلع کیا ہے۔

 سی اے کیو ایم نے اطلاع دی ہے کہ پرالی جلانے کے خلاف قانونی  کارروائیاں ریاستی حکومتوں کی طرف سے کی گئی ہیں اور ماحولیاتی معاوضہ  ریاست پنجاب میں 2.51 کروڑ روپے اورریاست ہریانہ میں 0.46 کروڑ عائد کیا گیا ہے۔

زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود کی وزارت (ایم او اے اینڈایف ڈبلیو) نے 2018 میں پنجاب، ہریانہ، اتر پردیش اور دہلی کی این سی ٹی ریاستوں میں فصلوں کی باقیات کے انتظام کے لیے زرعی میکانائزیشن کو فروغ دینےکی خاطرایک اسکیم شروع کی، جس کے تحت  کاشتکاروں کو فصل کی باقیات کے انتظام کی مشینری کی خریداری اور کسٹم ہائرنگ سینٹرز (سی ایچ سیز) کے قیام کے لیے مالی امداد دی جاتی ہے۔ 22-2018 کے دوران، مذکورہ اسکیم کے تحت دہلی اور دیگر ریاستوں کو کل 2440.07 کروڑروپے فنڈ جاری کیا گیا ہے،جس کا استعمال کرتے ہوئے، 2 لاکھ سے زیادہ فصل کی باقیات کی مشینری انفرادی کسانوں اور سی ایچ سیز کو دی گئی ہیں، اور 39,000 سے زیادہ سی ایچ سیز قائم کیے گئے ہیں۔ 2022 میں، اسکیم کو سب مشن آن ایگریکلچرل میکانائزیشن (ایس ایم اے ایم) کے ساتھ ملا دیا گیا ہے اور ایس ایم اے ایم کو راشٹریہ کرشی وکاس یوجنا (آر کے وی وائی) کے ساتھ ضم کر دیا گیا ہے۔

انفرادی کسانوں اور سی ایچ سیز کو فراہم کی جانے والی فصل کی باقیات کے انتظام کی مشینوں کی ریاستی تعداد درج ذیل ہے:

:

ریاست/

ایجنسی

انفرادی کسانوں اور کسٹم ہائرنگ سنٹرز کو فراہم کی گئی مشینوں کی تعداد

قائم کردہ کسٹم ہائرنگ سینٹرز کی تعداد

2018-19

2019-20

2020-21

2021-22

Total

2018-19

2019-20

2020-21

2021-22

Total

پنجاب

27747

23068

24540

10031

85386

3888

5140

12100

4275

25403

ہریانہ

10627

14078

15350

19052

59107

1194

1685

1345

2551

6775

اتر پردیش

23306

7054

13651

11700

55711

2300

1650

1652

1611

7213

دہلی کے این سی ٹی

0

111

51

85

247

0

0

0

0

0

کل

61680

44311

53592

40868

200451

7382

8473

15106

8437

39391

 

مرکزی حکومت اور دہلی اور این سی آر ریاستوں کی ریاستی حکومتیں فصلوں کی باقیات کو جلانے سے روکنے کے لیے مرکزی حکومت کی اسکیموں کے نفاذ کے لیے مل کر کام کر رہی ہیں۔

کابینہ سکریٹری کی صدارت میں متعلقہ وزارتوں اور ریاستی حکومتوں کے ساتھ سکریٹریوں کی کمیٹی (سی او ایس) کی باقاعدہ میٹنگیں دہلی اور این سی آر میں فضائی معیار کے بندوبست کے معاملے پر ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے منعقد کی جا رہی ہیں۔

سی اے کیو ایم کی طرف سے پنجاب، ہریانہ، اتر پردیش، راجستھان کی ریاستی حکومتوں اور دہلی کی حکومت این سی ٹی  کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ فصلوں کی باقیات کو جلانے پر قابو پانے/ختم کرنے کے لیے سی اے کیو ایم کے وضع کردہ فریم ورک کی بنیاد پر تفصیلی نگرانی کے قابل ایکشن پلان تیار کریں۔ اس کے بعد ریاستوں کو ہدایات جاری کی گئیں کہ وہ دھان کے باقیات کو جلانے کی روک تھام اور کنٹرول/ختم کرنے کے لیے نظر ثانی شدہ ایکشن پلان کو سختی اور مؤثر طریقے سے نافذ کریں۔

 آئی سی اے آر- انڈین ایگریکلچرل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (آئی اے آر آئی) نے ایک مائکروبیل کنسورشیم پوسا ڈی کمپوزر تیار کیا ہے تاکہ پرالی/کھونٹی کو فوری طور پر گلایا جاسکے۔ پوسا ڈی کمپوزر کو اتر پردیش، دہلی، ہریانہ اور پنجاب کی ریاستوں میں استعمال کرنے کے لیے رکھا گیا ہے۔

ضمیمہ-I

5 شہروں/قصبوں میں ایمبیئنٹ ایئر کوالٹی ڈیٹا کی تفصیلات جن میں سے ہر ایک میں سال 2022 کے دوران پی ایم 10 کی بلند ترین سطح کی پیمائش کی گئی ہے۔

 

نمبرشمار

شہر اور ریاست / مرکز کے زیر انتظام علاقے کا نام

پی ایم10ارتکاز(یوجی/ایم 3)

1

جھریا، جھارکھنڈ

281

2

برینہاٹ، آسام

257

3

سہرسہ، بہار

250

4

کٹیہار، بہار

227

5

سمستی پور، بہار

220

 

ضمیمہ - II

ہندوستان اور دہلی-این سی آر میں ہوا کے معیار کے انتظام کے لیے اقدامات

گاڑیوں سے ہونے والے اخراج پر قابو پانے کے اقدامات:

  • سپریم کورٹ کے حکم کی تعمیل میں دہلی میں داخل ہونے والی تجارتی گاڑیوں کے لیے ماحولیاتی معاوضہ چارجز متعارف کرایا گیا
  • غیر مقصود ٹریفک کو دہلی میں داخل ہونے سے ہٹانے کے لیے مشرقی اور مغربی پیریفرل ایکسپریس ویز کو فعال کرنا
  • سی اے کیو ایم کی طرف سے دہلی کی حکومت این سی ٹی اور ہریانہ، راجستھان اور اتر پردیش کی ریاستی حکومتوں کو پبلک ٹرانسپورٹ خدمات، خاص طور پر این سی آر میں بسوں کو کلینر موڈ میں منتقل کرنے کے لیے ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ تمام ریاستی حکومتیں 01.11.2023سے دہلی اور ہریانہ، راجستھان اور اتر پردیش کی ریاستوں کے کسی بھی شہر/قصبے کے درمیان بس خدمات صرف ای وی /سی این جی/بی ایس وی I ڈیزل کے ذریعے چلانے کی اہل ہے۔
  • سپریم کورٹ اور این جی ٹی کے حکم کے مطابق 15 سال پرانی پٹرول اور 10 سال پرانی ڈیزل گاڑیوں پر پابندی۔
  • سپریم کورٹ اور این جی ٹی کے احکامات کی تعمیل میں دہلی-این سی آر میں 3256 پٹرول پمپوں پر وی آر ایس سسٹم کی تنصیب۔

صنعتی اخراج کو کنٹرول کرنے کے اقدامات:

  • دہلی-این سی آر میں ریڈ زمرے کی فضائی آلودگی پھیلانے والی صنعتوں میں آن لائن کنٹینیوس ایمیشن مانیٹرنگ سسٹم (او سی ای ایم ایس) کی تنصیب۔
  • دہلی میں صنعتی یونٹ پی این جی/صاف  ایندھن میں منتقل ہو گئے ہیں اور این سی آر میں آپریشنل یونٹ پی این جی/بایوماس پر منتقل ہو گئے ہیں۔
  • دہلی اور این سی آر میں اینٹوں کے بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی میں تبدیل کرنے کے لیے ہدایات جاری کی گئیں۔ اینٹوں کے 4608 بھٹوں میں سے کل 3003 زگ زیگ ٹیکنالوجی میں تبدیل ہو چکے ہیں جن میں ہریانہ میں 1762 بھٹوں، یو پی میں 1024 بھٹوں اور راجستھان میں 217 بھٹے شامل ہیں۔  جن اینٹوں کے بھٹوں کو زیگ زیگ ٹیکنالوجی میں تبدیل نہیں کیا گیا ہے انہیں کام کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
  • ڈی جی سیٹ کے اخراج کو کنٹرول کرنے کے لیے، سی پی سی بی حکومت میں ڈی جی سیٹوں کی ریٹروفٹمنٹ/ اپ گریڈیشن کے لیے بھی فنڈز فراہم کر رہا ہے۔ دہلی-این سی آر کے اسپتالوں کو اس سلسلے میں رہنما خطوط جاری کیے گئے ہیں۔
  • این سی آر ریاستوں میں 24 اکتوبر 2017 سے پیٹ کوک اور فرنس آئل کے ایندھن کے طور پر استعمال پر پابندی عائد ہے۔
  • ایک منظور شدہ ایندھن کی فہرست دہلی-این سی آر میں 01.01.2023سے نافذالعمل ہے۔ این سی آر میں تکنیکی اور پروسس کی ضروریات کی وجہ سے مخصوص صنعتوں کے ذریعہ دیگر ایندھن کی مخصوص ضرورت کے علاوہ صرف پی این جی یا بایوماس پر چلنے والی صنعتوں کی اجازت ہے۔ این سی آر میں ایندھن پر مبنی 7759 صنعتوں میں سے 7449 کو منظور شدہ ایندھن میں منتقل کر دیا گیا ہے،اورباقی 310 صنعتیں بند ہیں۔
  • این سی آر میں تعمیل کی خاطر بائیو ماس پر مبنی بوائلرز کے لیے پی ایم ایمیشن کے سخت اصول تجویز کیے گئے ہیں۔

تعمیری اورانہدامی (سی اینڈ ڈی) فضلہ

  • ڈی پی  سی سی اوراین سی آر ایس  پی سی بی ایس کو سی اینڈ ڈی سائٹس پر اینٹی سموگ گنز اور دیگر دھول کوختم کرنے کے اقدامات کو نافذ کرنے کے لیے ہدایات جاری کی گئیں۔
  • این سی آر میں دھول پر قابو پانے کے اقدامات کی نگرانی اور مؤثر عمل آوری کے لیے سڑک کی ملکیت/ دیکھ بھال/ تعمیراتی ایجنسیوں کے ذریعے ‘‘ڈسٹ کنٹرول اینڈ مینجمنٹ سیل’’ کے قیام کے لیے ہدایات جاری کی گئیں۔
  • آن لائن مانیٹرنگ میکانزم (ویب پورٹل کے ذریعے) تعمیراتی مقامات کے لیے دھول کم کرنے کے اقدامات کی تعمیل کی نگرانی کے لیے متعارف کرایا گیا ہے۔

 دہلی-این سی آر میں تکنیکی دخل اندازی

  • سی پی سی بی کی جانب سے فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے مختلف نئی ٹیکنالوجیز کا آزمائشی مطالعہ کیا گیا ہے جن میں سے تعمیراتی مقامات اور سڑک کی دھول کے اخراج کو کنٹرول کرنے کے لیے ڈسٹ سپریسنٹ(دھول دبانا) کے معاملے میں حوصلہ افزا نتائج دیکھے گئے۔ دہلی-این سی آر میں سڑک کی ملکیت اور تعمیراتی ایجنسیوں کے ذریعہ دھول دبانے والے آلات کے استعمال کے لئے ایڈوائزری جاری کی گئی ہے۔

دہلی-این سی آر میں نگرانی اور زمینی سطح پر عمل درآمد بند ۔

  • سی پی سی بی کی طرف سے دسمبر 2021 سے 40 ٹیمیں تعینات کی گئی ہیں تاکہ   آلودگی کوکنٹرول کرنے کے اقداما ت کے نفاذ کی صورتحال کی جانچ کرنے اورائیر(پی اورسی پی) ایکٹ1981،  کی دیگر دفعات کی تعمیل کی خاطر فضائی آلودگی پھیلانے والی صنعتوں، سی اینڈ ڈی سائٹس، دہلی-این سی آر میں ڈی جی سیٹوں کے معائنے کے لیے سی اے کیو ایم کی مدد کی جاسکے۔ 25 جنوری 2024 تک مجموعی طور پر 16824 یونٹس/ اداروں/ منصوبوں کا معائنہ کیا گیا۔ اس معائنے کی بنیاد پر، سی اے کیو  ایم نے 901 معاملات میں بندش کی ہدایات جاری کیں اور ان میں سے 736 معاملات میں بحالی کے احکامات جاری کیے گئے جبکہ 88 معاملات ابھی زیر سماعت ہیں اور 77 بیلنس یونٹس کی بندش اور معاملات کو حتمی فیصلے کے لیے ڈی پی سی سی/ایس پی سی بیز کو منتقل کر دیا گیا ہے۔
  • دیگر 15 ٹیمیں (پنجاب اور ہریانہ کے لیے 33 ٹیموں کے علاوہ) سی اے کیو  ایم کو فلائنگ اسکواڈ کے طور پر فراہم کی گئیں تاکہ فضائی آلودگی میں تعاون کرنے والے مختلف شعبوں میں یونٹس/سرگرمیوں کا خفیہ معائنہ کیا جا سکے جیسے صنعتی سرگرمیاں، تعمیراتی اور مسمار کرنے کے منصوبے، کچی سڑکیں، ڈی جی سیٹس وغیرہ ۔انہیں دوبارہ کام پرلگایا گیا ہے اور اصل 40 ٹیمیں معائنہ کر رہی ہیں۔

اسٹیک ہولڈر کی باقاعدہ مشاورت، پبلک اور میڈیا آؤٹ ریچ

  • سی پی سی بی نے ایک موبائل ایپ یعنی سمیر تیار کیا ہے، جہاں اے کیوآئی سمیت مختلف پیرامیٹرز کا ریئل ٹائم ایمبیئنٹ ایئر کوالٹی ڈیٹا بھی فراہم کیا جاتا ہے۔ سمیر ایپ عوام کو این سی آر خطے میں فضائی آلودگی سے متعلق شکایات درج کرانے میں بھی سہولت فراہم کرتی ہے اور اس طرح کی شکایات مختلف مقامی ایجنسیوں کو تفویض کی جاتی ہیں۔
  • عوامی رسائی کے لیے مخصوص میڈیا کارنر، ٹوئٹر اور فیس بک اکاؤنٹس بھی بنائے گئے ہیں۔
  • سمیر ایپ اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر شکایت کے ازالے کی نگرانی کی جاتی ہے اور ازالے کی صورتحال متعلقہ ایجنسیوں کے ساتھ شیئر کی جاتی ہے۔
  • روزانہ اے کیو آئی اسٹیٹس کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر شیئر کیا جاتا ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر مختلف مہمات کے ساتھ ساتھ فضائی آلودگی، پٹاخے، گاڑیوں کی آلودگی، پرالی جلانے، پائیدار طرز زندگی وغیرہ سے متعلق معلوماتی پوسٹس بھی باقاعدگی سے پوسٹ کی جاتی ہیں۔
  • سی پی سی بی روزانہ کی رپورٹ جاری کرتا ہے جس میں دہلی اور این سی آر کے قصبوں کے اے کیو آئی، تقابلی اے کیو آئی کی صورتحال، پی ایم کنسلٹریشن  کے سال وار رجحانات، دن کے لیے ہاٹ سپاٹ، اے ایف ای کاؤنٹس، پرالی جلانے سے نمٹنے میں تعاون اور موسمیاتی پیشن گوئی شامل ہوتی ہے۔ یہ رپورٹ مختلف ذرائع جیسےآئی ایم ڈی ،ایس اے ایف اے آر، آئی اے آر آئی وغیرہ سے دستیاب معلومات کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے، اور سی پی سی بی کی ویب سائٹ کے ذریعے تشہیر کی گئی ہے۔

دہلی-این سی آر میں انضباطی کارروائیاں

  • فضائی آلودگی کی سطح میں اچانک اضافے کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے دہلی-این سی آر کے لیے گریڈڈ رسپانس ایکشن پلان (جی آر اے پی) وضع کیا گیا تھا جسے لاگو کرنے کے لیے سی پی سی بی کی سفارش پر جنوری 2017 میں ایم اوای ایف اورسی سی  نے نوٹیفائڈ کیا تھا۔ جی آر اے پی کے تحت درج کارروائیوں کا ایک جامع جائزہ 2020 میں سی پی سی بی کی طرف سے کیا گیا جو حالیہ برسوں میں ہوا کے معیار میں دیکھے گئے اقدامات اور بہتری کی بنیاد پر کیا گیا۔ سی پی سی بی کی طرف سے دی گئی معلومات کی بنیاد پر، نظر ثانی شدہ جی آر اے پی کو سی اے کیو ایم نے شائع کیا اور اس کے نفاذ کے لیے مزید ہدایات جاری کی گئیں۔ جی آر اے پی کے تحت مختلف اے کیو آئی  لیولز کے لیے درج کارروائیوں کو وقتاً فوقتاً سی اے کیو ایم کی طرف سے تشکیل دی گئی ذیلی کمیٹی کے ذریعے طلب کیا جاتا ہے، جس میں سی پی سی بی بطور ممبر ہوتا ہے۔
  • مختلف ذرائع جیسے ڈی جی سیٹس میں آر ای سی ڈی سسٹم/ ڈوئل فیول کٹس کا نفاذ، صنعتوں میں صاف ایندھن کا استعمال، نقل وحمل کے شعبے میں ای وی/ سی این جی/ بی ایس ویI ڈیزل ایندھن پر شفٹ ہونا، سی اے کیو  ایم کی طرف سے جاری سی اینڈ ڈی سائٹس وغیرہ پر دھول سے نمٹنے کے اقدامات کے نفاذ وغیرہ سے آلودگی پر قابو پانے کے لیے اقدامات تجویز کرنے والی ہدایات جس میں سی پی سی بی بھی ایک رکن ہے اور سی اے کیو  ایم کو تکنیکی معلومات فراہم کرتا ہے۔ مزید یہ کہ این سی آر میں فضائی آلودگی کو روکنے کے لیے بھی پالیسی بنائی گئی ہے۔
  • ماحولیات (تحفظ) ایکٹ، 1986 کے سیکشن 5 کے تحت 03 نومبر 2023 کو دہلی-این سی آر ایس پی سی بیز/پی سی سیز کو دہلی-این سی آر میں ہوا کے معیار کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر، وقتاً فوقتاً جی آر اے پی کے مراحل کے تحت تجویز کردہ کارروائیوں پر سختی سے عمل درآمد کے لیے ہدایات جاری کی گئیں۔

ضمیمہ III

دہلی-این سی آر میں پرالی جلانے سے ہونے والے اخراج پر قابو پانے کے اقدامات:

  • پنجاب، ہریانہ، اتر پردیش اور دہلی کی این سی ٹی ریاستوں میں فصل کی باقیات سے نمٹنے کے لیے زرعی میکانائزیشن کو فروغ دینے پر مرکزی شعبے کی اسکیم کے تحت، فصل کی باقیات کے انتظام کے لیے زرعی مشینوں اور آلات کو انفرادی کسانوں کو 50 فیصد سبسڈی اور کسٹم ہائرنگ سینٹرز کے قیام کے لیے 80فیصد سبسڈی کو کے ساتھ فروغ دیا جاتا ہے۔  2022 میں، اسکیم کو سب مشن آن ایگریکلچرل میکانائزیشن (ایس ایم اے ایم) کے ساتھ ملا دیا گیا تھا اور ایس ایم اے ایم کو راشٹریہ کرشی وکاس یوجنا (آرکے وی وائی ) کے ساتھ ملا دیا گیا۔
  • این سی آر اور ملحقہ علاقوں میں ہوا کے معیار کے انتظام کے کمیشن (سی اے کیو ایم) نے 17.09.2021 کو دہلی کے 300 کلومیٹر کے دائرے میں واقع کوئلے پر مبنی تھرمل پاور پلانٹس کو بائیو ماس پر مبنی پیلٹس، ٹوریفائیڈ پیلٹس/بریکیٹس (دھان کے بھوسے پر توجہ دینے کے ساتھ) کوئلے کے ساتھ (5سے10فیصد تک) کو فائر کرنے کی ہدایت دی۔
  • سی اے کیو ایم  کی طرف سے پنجاب، ہریانہ اور اتر پردیش کی ریاستی حکومتوں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ پرالی جلانے کے عمل کو ختم کرنے اور کنٹرول کرنے کے لیے فریم ورک اور نظرثانی شدہ ایکشن پلان کو سختی سے اور مؤثر طریقے سے نافذ کریں۔
  • سی پی سی بی نے دھان کے بھوسے پر مبنی پیلیٹائزیشن اور ٹاریفیکشن پلانٹس کے قیام کے لیے یک وقتی مالی امداد فراہم کرنے کی خاطر رہنما خطوط وضع کیے ہیں جو کہ شمالی خطےسپلائی چین کے مسائل اور زرعی کھیتوں میں دھان کے بھوسے کو کھلے عام جلانے کے مسئلے کو حل کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔ پلانٹ اورایک ٹی پی ایچ پلانٹ کے مشینری کے لیے 28 لاکھ یا 40فیصد  کی زیادہ سے زیادہ سرمایہ لاگت پر غور کیا جائے گا، جو بھی کم ہو، سی پی سی بی کی طرف سے ایک وقتی مالی امداد کے طور پر دی جائے گی، تجویز کے مطابق فی 1.4 کروڑ زیادہ سے زیادہ کل مالی امداد کے ساتھ مشروط ہے۔50کروڑ روپے کا ایک کارپس رہنما خطوط کے ذریعے استعمال کے لیے مختص کیا گیا ہے۔ اب تک کل 10 پلانٹس کی منظوری دی گئی ہے۔
  • مذکورہ بالا سی پی سی بی کے رہنما خطوط کا ایک ضمیمہ بھی جاری کیا گیا، جس کے تحت پنجاب، ہریانہ، دہلی کے این سی ٹی اور اتر پردیش اور راجستھان کے این سی آر اضلاع کی میونسپل کارپوریشنوں، میونسپل کونسلوں اور ضلع پریشدوں کو  دھان کے بھوسے پر مبنی بریکیٹنگ پلانٹس بریکیٹس کے استعمال کے لیے ایک وقتی مالی امداد فراہم کی جاتی ہے ۔
  • 10.11.2023 سے فصل کی کٹائی کے موسم کے اختتام تک، سی پی سی بی کے 33 سائنسدانوں کو فلائنگ اسکواڈ کے طور پر تعینات کیا گیا تھا تاکہ وہ پنجاب کے 22 اضلاع اور ہریانہ کے 11 اضلاع میں دھان کی پرالی جلانے کے واقعات کو کم کرنے کی سمت میں نگرانی اور نفاذ کی کارروائیوں کو تیز کرنے کی خاطرقومی راجدھانی کے علاقے اور ملحقہ علاقوں میں فضائی معیار کے انتظام کی کمیشن (سی اے کیو ایم )کی مدد کریں۔ فلائنگ اسکواڈز نے ریاستی حکومت/ نوڈل افسران/ متعلقہ آلودگی کنٹرول بورڈ کے افسران کے ساتھ اپنے متعلقہ اضلاع میں پرالی جلانے کی روک تھام اور کنٹرول کے لیے تال میل قائم  کیا اور اپنی روزانہ کی رپورٹ سی اے کیو ایم کو بھیجی۔
  • سی پی سی بی نے 30.01.2024 کو ایئر (پی اورسی پی) ایکٹ 1981 کی دفعہ 18 (1) (بی) کے تحت تمام ایس پی سی بیز/پی سی سیز کو دھان کے بھوسے اور دیگر زرعی باقیات کے جامع انتظام کے لیے ہدایات جاری کی ہیں۔

یہ معلومات ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے مرکزی وزیر مملکت جناب اشونی کمار چوبے نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔

********

  ش ح۔ع ح ۔رم

U-6796  


(Release ID: 2019840) Visitor Counter : 60


Read this release in: English