بجلی کی وزارت
بجلی کے شعبے کو قابل عمل اور منافع بخش بنانے کے لیے حکومت کے اقدامات
प्रविष्टि तिथि:
08 FEB 2024 2:47PM by PIB Delhi
بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر نے ملک کی بجلی کی مارکیٹ کو جدید بنانے کے لیے حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں بتایا۔
سال 14-2013سے 23-2022 تک ملک میں توانائی کے لحاظ سے بجلی کی مانگ میں 50.8 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ سب سے زیادہ مانگ 14-2013 میں 135,918 میگاواٹ سے بڑھ کر ستمبر 2023 میں 243,271 میگاواٹ ہوگئی۔ ہم بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرنے میں اہل ہیں کیونکہ ہم نے 2014 سے 2023 کے درمیان 196,558 میگاواٹ صلاحیت کا اضافہ کیا ہے جس میں 104,059 میگاواٹ قابل توانائی کی صلاحیت شامل ہے۔ ملک میں گزشتہ تین سالوں اور موجودہ سال 24-2023 (دسمبر 2023 تک) کے دوران پیدا ہونے والی بجلی کی مقدار کی تفصیلات ذیل میں دی گئی ہیں۔
ملک میں گزشتہ تین سالوں اور موجودہ سال 24-2023 (دسمبر 2023 تک) میں پیدا ہونے والی بجلی کی کل مقدار کی تفصیلات
| |
|
|
(تمام اعدادوشمار ملین یونٹ میں ہیں)
|
|
ایندھن
|
2020-21
|
2021-22
|
2022-23
|
2023-24 )دسمبرتک(
|
|
تھرمل
|
کوئلہ
|
950937.55
|
1041487.43
|
1145907.58
|
932258.66
|
|
ڈیزل
|
126.31
|
117.24
|
229.71
|
300.5
|
|
ہائی اسپیڈ ڈیزل
|
0
|
0
|
0
|
0
|
|
لگنائٹ
|
30505.68
|
37094.04
|
36188.34
|
24324.57
|
|
ملٹی ایندھن
|
|
|
|
|
|
ناپتھا
|
101.41
|
0
|
0.83
|
0
|
|
قدرتی گیس
|
50842.59
|
36015.77
|
23884.21
|
23903.53
|
|
مجموعی تھرمل
|
1032513.54
|
1114714.48
|
1206210.67
|
980787.26
|
|
نیوکلیئر
|
43029.08
|
47112.06
|
45861.09
|
36263.36
|
|
ہائیڈرو
|
150299.52
|
151627.33
|
162098.77
|
114757.77
|
|
بھوٹان درآمدات
|
8765.5
|
7493.2
|
6742.4
|
4672.1
|
|
قابل تجدید توانائی کے ذرائع (بڑے ہائیڈرو کو چھوڑ کر)
|
147247.508
|
170912.297
|
203552.685
|
172488.39
|
|
مجموعی تعداد
|
1381855.15
|
1491859.37
|
1624465.61
|
1308968.88
|
|
|
|
|
|
|
|
|
مناسب گنجائش میں اضافہ کے لیے، حکومت ہند نے (14-2013 سے23-2022) میں پورے ملک میں ایک گرڈ میں جوڑنے کا منصوبہ بنایا اور 1,89,052 سرکٹ کلومیٹر (سی کے ایم) ٹرانسمیشن لائنوں کا اضافہ کیا۔ملک کے ایک گوشے سےدوسرے گوشے تک 1,16,540 میگاواٹ کی منتقلی کی صلاحیت کے ساتھ ایک فریکوئنسی، ملک کو ایک قومی مارکیٹ میں مربوط کرتی ہے۔
ہم نے قابل تجدیدتوانائی کے ایکسچنج میں گرین ڈے اہیڈ مارکیٹ اور گرین ٹرم اہیڈ مارکیٹ جیسی نئی مصنوعات پیش کی ہیں۔
ہندوستان ،دنیا میں سب سے تیزی سے ترقی کرتی ہوئی قابل تجدید توانائی کی صلاحیتوں سے ایک ہے اور دنیا میں قابل تجدید توانائی میں سرمایہ کاری کے لیے سب سے پسندیدہ مقام کے طورپر ابھرا ہے۔ حکومت نے گرین انرجی کوریڈورز تیار کیے ہیں اور 13 قابل تجدید توانائی کے انتظام سے متعلق مرکز قائم کئے ہیں۔ اس وقت قابل تجدید توانائی کی صلاحیت 180,800 میگاواٹ ہے اور 103,660 میگاواٹ کی تنصیب جاری ہے۔
حکومت نے بجلی کے شعبوں کو قابل عمل بنانے کے لیے ٹھوس کوششیں کی ہیں۔ اے ٹی اینڈ سی نقصانات 15-2014 میں 25.72 فیصد سے کم ہو کر 23-2022 میں 15.40 فیصد رہ گئے ہیں ۔ جینکوس کی تمام موجودہ ادائیگیاں تازہ ترین ہیں اور جینکوس کے وراثتی واجبات 03.06.2022 تک 1,39,947 کروڑ روپے سے 31.01.2024 تک 49,451 کروڑ روپےتک کم ہوگیا ہے۔ ریاستی حکومت کی طرف سے اعلان کردہ سبسڈیز کے سبب ڈسکام کوسبسڈی کی ادائیگی تازہ ترین ہے۔
اے ٹی اینڈ سی کے نقصانات کو کم کرنے کے لیے، حکومت ہند نے درج ذیل اقدامات کو نافذ کیا ہے:
- بنامیٹروالے کنکشن پرمیٹر لگانے کے لئے ڈی ڈی یوجی جےوائی اورآئی پی ڈی ایس کے تحت رقم فراہم کرائی گئی ہے، اورچوری کومشکل بنانے کے لئے نقصان سے متاثر علاقوں میں کورڈ تار لگائے گئے ہیں۔
- انرجی اکاؤنٹنگ اور انرجی آڈٹ کا نظام قائم کرنا؛
- iii. اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ترمیم شدہ دانشمندانہ اصول کی آر ای سی /پی ایف سی کی طرف سے نقصان میں چل رہے ڈسکامس کو کوئی قرض نہیں دیا جائے، جب وہ نقصانات کم کرنے کے لیے کوئی منصوبہ تیار نہ کریں، اس پر اپنی ریاستی حکومت کی منظوری نہ لیں اور اسے حکومت ہند کے پاس داخل نہ کریں اور ان اقدامات پر عمل کریں؛
- iv. اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ سستی بجلی پہلے بھیجی جائےاور میرٹ آرڈر ڈسپیچ سسٹم قائم کیا جائے
- ڈسکامس پر بوجھ کو کم کرنے کے لیے دیر سے ادائیگی کے سرچارج کوکم کیا گیا۔
- vi. اس بات کو یقینی بنانے کے لیے قواعد وضع کریں کہ اگر جینکو کو بجلی فراہم کرنے کے لیے ادائیگی نہیں کی جاتی ہے، نادہندہ ڈسکام کی پاور ایکسچینج تک رسائی خود بخود منقطع ہو جائےگی۔
- اگر ڈسکام نقصان کو کم کرنےکے لئے پہل کرتا ہےتو ریاست کے لیے جی ڈی پی پیداوار کا 0.5فیصد اضافی قرضہ لینے کی ترغیب دینا۔
- بشرطیکہ آر ڈی ایس ایس کے تحت خسارے میں جانے والی ڈسکامس کو کوئی رقم فراہم نہیں کی جائے گی جب تک کہ وہ اپنے نقصان کوکم کرنے کے لئے کوئی اقدامات نہ کریں۔ اور
- ix. یہ یقینی بنانے کے لئے قواعد وضع کریں کہ ٹیرف اپ ڈیٹ ہیں۔
مذکورہ اقدامات کے نتیجے میں بجلی کا شعبہ قابل عمل اور منافع بخش ہو گیاہے۔
یہ معلومات بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر جناب آر کے سنگھ نے آج 8 فروری 2024 کو لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں فراہم کیا ہے۔
*****
ش ح ۔ ع ح۔رم
U. No. 6779
(रिलीज़ आईडी: 2019722)
आगंतुक पटल : 98