خوراک کی ڈبہ بندی کی صنعتوں کی وزارت

خوراک کو ڈبہ بندکرنے کے شعبے کی ترقی

Posted On: 06 FEB 2024 4:50PM by PIB Delhi

خوراک کو ڈبہ بندکرنے  کی صنعتوں کی  مرکزی وزیر مملکت  محترمہ شوبھا کرندلاجے نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایاکہ  خوراک کو ڈبہ بندکرنے کا شعبہ (ایف پی)مجموعی گھریلوپیداوارجی ڈی پی، روزگار اور برآمدات میں اپنے تعاون کے لحاظ سے بھارتی معیشت کا ایک اہم شریک اورحصے  کے طورپرابھراہے ۔22-2021کو ختم ہونے والے   گذشتہ  سات سال کے دوران خوراک کو ڈبہ بند کرنے کا شعبہ تقریبا 7.26فیصد کے اوسط سالانہ شرح نمو(اے اے جی آر)کے اعتبارسے ترقی کررہاہے ۔ڈبہ بندخوراک کے شعبے میں مجموعی ویلیو اضافے  (جی وی اے) میں 14-2013میں 1.30لاکھ کروڑ سے بڑھ کر 22-2021میں 2.08لاکھ کروڑکااضافہ بھی ہواہے ۔

خوراک کو ڈبہ بندکرنے کی صنعت کی وزارت (ایم اوایف پی آئی ) مرکزی سیکٹر اسکیم  یعنی پردھان منتری کسان سمپدایوجناکے ذریعہ خوراک کو ڈبہ بندکرنے کی صنعتوں کی ترقی ،مجموعی ترقی اور فروغ کے لئے خوردہ آؤٹ لیٹ کے لئے فارم گیٹ سے فعال سپلائی چین بندوبست کے ساتھ جدید بنیادی ڈھانچے کی تشکیل،روزگار کے مواقع پیدا کرنے، زرعی پیداوار کے ضیاع کو کم کرنے، پروسیسنگ کی سطح میں اضافہ اور پراسیس شدہ کھانوں کی برآمد میں اضافہ کے ذریعے فوڈ پروسیسنگ انڈسٹریز کی ترقی اور نمو میں مددکرتاہے۔

خوراک کو ڈبہ بندکرنے کی صنعتوں کی وزارت مرکزکی اسپانسرشدہ اسکیم کو نافذ کر رہی ہے،اس اسکیم کا تعلق  دولاکھ بہت چھوٹی صنعتوں کے قیام /اس کی جدیدکاری کے لئے تکنیکی مالی اورکاروباری تعاون فراہم کرنے کے لئے  مائیکروفوڈ پروسیسنگ انٹرپرائزز اسکیم (پی ایم ایف ایم ای)کو–پی ایم کو حتمی شکل دینے  سے متعلق ہے۔  

ایم او ایف پی آئی نے 22-2021سے  27-2026کی مدت کے لیےپیداوارسے منسلک ترغیبی اسکیم  (پی ایل آئی ایس ) بھی شروع کی ہے تاکہ عالمی فوڈ چیمپئنز بنانے اور بیرون ملک ہندوستانی فوڈ برانڈز کی نمائش کو بہتر بنایا جا سکے۔

فوڈ پروسیسنگ سیکٹر میں سرمایہ کاری کو بڑھانے کے لیے ایم او ایف پی آئی نے درج ذیل اقدامات کیے ہیں۔

  1. صنعتوں کی ترقی اور ضابطہ) سے متعلق قانون ، 1951 کے تحت تمام  ڈبہ بند خوراک اشیاء کو لائسنس کو دائرے سے مستثنیٰ   قرار دینا۔
  2. خوراک کو ڈبہ بندکرنے کے سیکٹرکے لئے خودکار روٹ کے ذریعہ 100فیصد براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی )کی اجازت دی گئی ہے  جو سیکٹرورل ضوابط کے تابع ہے ۔
  3. ہندوستان میں تیاریا تیارکردہ کھانے کی اشیاء کے معاملے میں ای –کامرس کے ذریعہ نیز تجارت کے لئے حکومت کی منظوری کے راستے  کے تحت 100 فیصد براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری۔
  4. خام اور پروسیس شدہ مصنوعات کے لیے کم جی ایس ٹی؛ مختلف چیپٹر ہیڈز/سب ہیڈز کے تحت 71.7فیصد سے زیادہ غذائی مصنوعات کو صفرفیصد اور 5فیصد کے نچلے ٹیکس سلیب میں شامل ہیں۔

این ایس ایس او 2015 کی رپورٹ کے مطابق، ملک میں غیر منظم ایف پی سیکٹر تقریباً 25 لاکھ فوڈ پروسیسنگ اداروں پر مشتمل ہے جو غیر رجسٹرڈ اور غیر رسمی ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر یونٹ پلانٹ اور مشینری اور ٹرن اوور میں اپنی  سرمایہ کاری کے لحاظ سے بہت چھوٹی مینوفیکچرنگ  کے زمرے میں آتے ہیں۔ ان یونٹس کو کریڈٹ تک رسائی، جدید ٹیکنالوجی اور مشینری، برانڈنگ اور مارکیٹنگ اور فوڈ سیفٹی اور حفظان صحت میں چیلنجز کا سامنا ہے۔

آتم نربھر بھارت ابھیان کے ایک حصے کے طور پر،خوراک کو ڈبہ بندکرنے کی وزارت ایم اوایف پی آئی   ملک میں خوراک کوڈبہ بندکرنے کی بہت چھوٹی  صنعتوں کے قیام /جدیدکاری کے لئے مالی ، تکنیکی اورکاروباری تعاون فراہم کرنے کے لئے پی ایم ایف ایم ای اسکیم نافذ کررہی ہے جو ایک مرکز والی اسکیم ہے ۔

 یہ اسکیم 22-2021 سے  25-2024 تک پانچ سال کی مدت کے لیے چلائی جائیگی جس کی لاگت  10,000 کروڑروپے ہے ۔  اس اسکیم کا مقصد  ڈبہ بند خوراک کی صنعت کے  غیر منظم طبقے میں موجودہ انفرادی مائیکرو انٹرپرائزز کی مسابقت کو بڑھانا اور اس شعبے کو باضابطہ بنانے کو فروغ دینا ہے۔

پی ایم ایف ایم ای اسکیم اوڈیشہ سمیت تمام 36 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں نافذالعمل ہے۔ 31 جنوری 2024 تک، پی ایم ایف ایم ای   اسکیم کے مختلف اجزاء کے تحت درج ذیل پیش رفت ہوئی ہے:

  1. اڈیشہ میں منظور شدہ 1175 قرض سمیت قرض سے منسلک سبسڈی کے فائدے کے لیے 72,556  روپے کے قرض کی منظوری دی گئی۔
  2.  اڈیشہ میں 23400ایس ایچ جی ارکان کے لئے 67.91کروڑروپے سمیت 236704ایس ایچ جی ارکان کے لئے بنیادی سرمائے کے طورپر771.12کروڑروپے جاری کئے گئے ۔
  3. اڈیشہ میں 6439تربیت یافتہ افراد سمیت خوراک کو ڈبہ بندکرنے کی صنعت کی ترقی کے پروگرام میں 62140مستفیدین کو تربتی دی گئی ۔
  4. اب تک 14 اوڈی اوپی  برانڈز اور 166 مصنوعات بھی کامیابی کے ساتھ لانچ کی جا چکی ہیں۔ ریاست اڈیشہ سے اس سلسلے میں کوئی تجویز موصول نہیں ہوئی ہے۔

******

 

 (ش ح۔ح ا۔ع آ)

U-6781



(Release ID: 2019717) Visitor Counter : 18


Read this release in: English , Hindi , Telugu