بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کی وزارت
طبی آلات اور کھلونوں کی مقامی مینوفیکچرنگ
Posted On:
08 FEB 2024 12:58PM by PIB Delhi
طبی آلات کی برآمدات اوردرآمادت کی قیمت ذیل میں دی گئی ہے:
(قیمت ملین امریکی ڈالر میں)
درآمدات
|
برآمدات
|
2020-21
|
2021-22
|
2022-23
|
2020-21
|
2021-22
|
2022-23
|
6242
|
8540
|
7492
|
2532
|
2923
|
3391
|
درآمدات پر انحصار کو کم کرنے اور گھریلو مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے کے لیے اعلیٰ درجے کے طبی آلات کی گھریلو مینوفیکچرنگ کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیے، کیمیکلز اور فرٹیلائزر کی وزارت کے فارماسیوٹیکل ڈیپارٹمنٹ نے کئی اقدامات کیے ہیں جو درج ذیل ہیں:
- مالی سال 21-2020 سے مالی سال 28-2027 تک کی مدت کے لئے 3,420 کروڑروپے پیداوار سے منسلک ترغیبی(پی ایل آئی) اسکیم لائی گئی ہے،جس سے طبی آلات (پی ایل آئی ایم ڈی ) کی گھریلو مینوفیکچرنگ کو فروغ دیا جاسکے۔اس کے لئے منتخب کمپنیوں کو 5فیصد کی شرح سے ہندوستان میں تیار کردہ اوراسکیم کے چار ہدف والے حصوں کے تحت آنے والے طبی آلات کی بڑھتی ہوئی فروخت پر پانچ (5) سال کی مدت کے لیے5فیصد کی شرح سےمالی رعایت فراہم کی جاتی ہے۔ ہدف کے چار حصے ہیں - (I) ریڈیو تھراپی، (II) امیجنگ ڈیوائسز، (III) اینستھیزیا، کارڈیو-سانسیٹری اور کریٹیکل کیئر، (IV) امپلانٹس۔ اسکیم کے تحت 26 شرکاء کو منظوری دی گئی ہے، جن میں سے 11 ایم ایس ایم ای ہیں۔
- دواسازی کے لئے پیداوار سے منسلک ترغیبی (پی ایل آئی) اسکیم مالی سال 21-2020سے مالی سال 29-2028 کے لئے 15000 کروڑ روپے کے مالی اخراجات کا تعین کیا گیا ہے۔ 55 منتخب درخواست دہندگان کو مالی ترغیب فراہم کرتی ہے، جس میں ان وٹرو ڈائیگناسٹک (آئی وی ڈی) آلات کے پانچ منتخب درخواست دہندگان شامل ہیں، جن میں سے چار ایم ایس ایم ایز ہیں۔ اسکیم کے تحت مراعاتی مدت چھ سال کے لیے ہے۔
- 400کروڑروپے کے مالی اخراجات کے ساتھ طبی آلات کے پارکوں کو فروغ دینے کی اسکیم کی مدت کارمالی سال 21-2020سے مالی سال 25-2024 تک کا ہے۔اس کے لئے زیادہ سے زیادہ مالی مدد فراہم کی جاتی ہے۔آئندہ طبی آلات کے پارکوں میں مشترکہ بنیادی ڈھانچے کی سہولیات کی تخلیق کے لیے 4 منتخب ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو 100 کروڑ روپے کی زیادہ سے زیادہ مالی امدادکی حتمی منظوری گئی ہے۔اسکیم کے تحت ہماچل پردیش، مدھیہ پردیش، تمل ناڈو اور اتر پردیش کی ریاستوں کو 100 کروڑ روپے مالی امداددی گئی ہے۔
-
- عام سہولیات کے لئے طبی آلات گروپوں کی مدد سے متعلق اسکیم (اے ایم ڈی-سی ایف ) کا مقصد طبی آلات کے تجرباتی لیباریٹریز ، ای-فضلہ کی صاف صفائی سے متعلق سہولیات ، لاجسٹک سینٹر جیسی عام بنیادی سہولیات کو تیار کرنے کے لیے طبی آلات گروپوں کو مالی ترغیب فراہم کرنا ہے۔ یہ اسکیم قومی یا ریاستی سطح کے سرکاری یا نجی اداروں کو مالی مدد فراہم کرے گی ،جو طبی آلات کے لیے جانچ کی سہولیات قائم کرنے یا مضبوط کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ درخواست دہندگان کے لیے درخواست کی ونڈو جنوری 2024 میں کھول دی گئی ہے۔ ایم ایس ایم ایز اسکیم کے تحت ترغیب حاصل کرنے کے اہل ہیں۔
اس کے علاوہ ، صنعت اور داخلی تجارت کے فروغ کا محکمہ، تجارت اور صنعت کی وزارت کھلونوں کی صنعت کے لیے سازگار مینوفیکچرنگ ایکو سسٹم بنانے کی خاطر ہمہ گیر تعاون فراہم کر رہی ہے۔ کچھ اقدامات میں ہندوستان میں تیار کردہ کھلونوں کو فروغ دینا شامل ہے۔ ہندوستانی اقدار، ثقافت اور تاریخ پر مبنی کھلونوں کی ڈیزائننگ؛ سیکھنے کے وسائل کے طور پر کھلونوں کا استعمال؛ کھلونوں کی ڈیزائننگ اور مینوفیکچرنگ کے لیے ہیکاتھون اور بڑے چیلنجز کا انعقاد؛ کھلونوں کے معیار کی نگرانی؛ غیر معیاری اور غیر محفوظ کھلونوں کی درآمد پر پابندی اور دیسی کھلونوں کے کلسٹرز کو فروغ دیناشامل ہیں۔ حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے مختلف اقدامات کے نتیجے میں، مینوفیکچرنگ ایکو سسٹم سے متعلق ہندوستانی کھلونوں کی صنعت میں قابل ذکر نمو دیکھنے میں آئی ہے، جس کے نتیجے میں کھلونوں کی مجموعی درآمد میں 52فیصد کی خاطر خواہ کمی واقع ہوئی ہے جو کہ مالی سال -2015-2014میں کھلونوں کی برآمدات 332.55 ملین امریکی ڈالرتھی۔،جو 23-2022میں کم ہوکر 158.66 ملین امریکی ڈالر ہوگئی ہے۔ کھلونے کی برآمدات میں اس مدت میں 239فیصد کا قابل ذکراضافہ ہوا جو مالی سال 15-2014 میں 69.17 ملین امریکی ڈالر سے بڑھ کرمالی سال 23-2022 میں 325.72 ملین امریکی ڈالر ہوگئی ۔میڈ ان انڈیا کھلونوں کی برآمدات کو مزید بڑھانے کے لئے حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات حسب ذیل ہیں :
- غیر ملکی تجارت کے ڈائریکٹوریٹ جنرل (ڈی جی ایف ٹی) نے مورخہ 02.12.2019 کے نوٹیفکیشن کے ذریعے ہر کھیپ کے نمونے کی جانچ کو لازمی قرار دیا ہے اور جب تک معیار کی جانچ پوری نہیں ہو جاتی ہے تب تک فروخت کی اجازت نہیں ہے۔ ناکامی کی صورت میں، کھیپ یا تو واپس بھیج دی جائے گی یا درآمد کنندہ کی قیمت پر ختم کردیا جائے گا۔
- کھلونے –ایچ ایس کوڈ- 9503 پر بنیادی کسٹم ڈیوٹی (بی سی ڈی) فروری 2020 میں 20فیصد سے بڑھا کر 60فیصد کر دی گئی، بعد ازاں مارچ 2023 میں بڑھاکر 70فیصد کر دی گئی
- حکومت نے 25.02.2020 کو کھلونے (کوالٹی کنٹرول) آرڈر، 2020 جاری کیا جس کے ذریعے کھلونوں کو 01.01.2021 سے لازمی بیورو آف انڈین اسٹینڈرز (بی آئی ایس) سرٹیفیکیشن کے تحت لایا گیا ہے۔ یہ کیو سی او گھریلو مینوفیکچررز کے ساتھ ساتھ غیر ملکی مینوفیکچررز دونوں پر لاگو ہوتا ہے جو اپنے کھلونے بھارت کو برآمد کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
- کھلونوں پر کیو سی او میں 11.12.2020 کو ڈیولپمنٹ کمشنر، وزارت ٹیکسٹائل کے ساتھ رجسٹرڈ کاریگروں کے تیار کردہ اور فروخت کیے جانے والے سامان اور اس کے علاوہ رجسٹرڈ پراپرائٹر اور رجسٹرڈ پروڈکٹ کے مجاز صارفین کے ذریعہ جغرافیائی اشارے کے طور پر رجسٹرڈ دفتر برائے پیٹنٹ جنرل ، ڈیزائن اور ٹریڈ مارکس (سی جی پی ڈی ٹی ایم) کے ذریعہ رعایت میں ترمیم کی گئی تھی۔
- بی آئی ایس نے 17.12.2020 کو ایک سال تک ٹیسٹنگ کی سہولت کے بغیر کھلونے بنانے والے چھوٹے پیمانے کی یونٹس کو لائسنس دینے اور اندرون ملک سہولت کے قیام پر اصرار نہ کرنے کے لیے خصوصی التزامات کئے ہیں۔ اس کے بعد، صنعت کی نمائندگی پر، رعایت کو 3 سال کی مدت تک بڑھا دیا گیا ہے۔
- بی آئی ایس نے جنوری 2024تک انڈین اسٹینڈرڈ 9873/15644 کے مطابق کھلونوں کی حفاظت کے لیے گھریلو مینوفیکچررز کو 1454 اور غیر ملکی مینوفیکچررز کو 36 لائسنس دیے ہیں۔
- ہندوستان -متحدہ عرب امارات مشترکہ تجارتی معاہدے (سی ای پی اے)اور ہندوستان ،آسٹریلیا اقتصادی تعاون اور تجارتی معاہدہ (ای سی ٹی اے )سمیت حالیہ اعدادتجارتی معاہدے کے تحت شراکتدار ملک ہندوستانی کھلونوں کی برآمدات کے لئے زیرو ڈیوٹی مارکیٹ تک رسائی فراہم کررہے ہیں۔
اس کے علاوہ چھوٹی ، بہت چھوٹی اور اوسط درجے کی صنعتوں کی مدد کے لئے ایم ایس ایم ای کی وزارت گجرات سمیت پورے ملک میں نئے صنعتوں کی تخلیق ،ٹکنالوجی کی جدید کاری ، ہنر مندی کے فروغ اور بنیادی ڈھا نچے کی ترقی کے لئے قرض کی امداد فراہم کرنے کی خاطر مختلف اسکیمیں نافذ کررہی ہے۔رعایتی صنعتوں کے احیاء کے لئے فنڈ کی اسکیم ( ایس ایف یو آر ٹی آئی ) کے تحت 10969 کاریگروں کو فائدہ پہنچانے والے 19 کھلونا گروپو ں کو منظوری دی گئی ہے، جو اس طرح ہے:
:
نمبر شمار
|
ریاستیں
|
کلسٹروں کی تعداد
|
کاریگروں کی کل تعداد
|
1
|
تمل ناڈو
|
1
|
460
|
2
|
آندھرا پردیش
|
1
|
231
|
3
|
کرناٹک
|
2
|
830
|
4
|
مدھیہ پردیش
|
9
|
6,218
|
5
|
ناگالینڈ
|
1
|
270
|
6
|
راجستھان
|
3
|
1,958
|
7
|
اتر پردیش
|
2
|
1,002
|
مجموعی تعداد
|
19
|
10969
|
یہ جانکاری چھوٹی ، بہت چھوٹی اور اوسط درجے کی صنعتوں کے وزیر مملکت جناب بھانو پرتاپ سنگھ ورما نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔
***
ش ح ۔ ع ح۔رم
U. No. 6778
(Release ID: 2019708)
Visitor Counter : 63