جل شکتی وزارت
جل شکتی ابھیان
Posted On:
08 FEB 2024 3:33PM by PIB Delhi
جل شکتی ابھیان (جے ایس اے) 2019 میں شروع کیا گیا تھا، جس میں 256 پانی کی کمی سے متاثر اضلاع کے 2836 بلاکس میں سے 1592 بلاکس کا احاطہ کیا گیا ۔ جے ایس اے کووڈ 19 وبائی امراض کی وجہ سے عائد پابندیوں کی بناء پر 2020 میں لاگو نہیں کیا جا سکا اور جل شکتی کی وزارت نے ‘کیچ دی رین’(سی ٹی آر) مہم کو نافذ کیا۔ جب سے اسے 2021 میں ‘‘جل شکتی ابھیان: کیچ دی رین’’مہم کے طور پر شروع کیا گیا، اس کو ہر سال یعنی 2021، 2022، 2023 میں لاگو کیا جاتا ہے، جس میں ملک کےتمام اضلاع کے تمام بلاکس (دیہی اور شہری علاقوں) کا احاطہ کیا جاتا ہے۔ 2019 سے، جے ایس اے مہم کے تحت، ملک بھر میں تقریباً 1.20 کروڑ پانی سے متعلق کام کیے گئے ہیں۔ مزید یہ کہ مہم کے تحت 661 جل شکتی کیندر قائم کیے گئے ہیں اور 527 اضلاع نے ضلع آبی تحفظ کے منصوبے تیار کیے ہیں۔
پانی ایک ریاستی معاملہ ہونے کی وجہ سے پانی کے تحفظ اور پانی کی ذخیرہ اندوزی سے متعلق اقدامات بنیادی طور پر ریاستی حکومتوں کے ذریعہ کئے جاتے ہیں۔ تاہم، مرکزی حکومت تکنیکی اور مالی مدد کے ذریعے ریاستوں کی کوششوں کو پورا کرتی ہے۔ پانی کی ذخیرہ اندازہ کے ذریعے پانی کا تحفظ حکومت کی اولین ترجیحات میں سے ایک ہے جسے ریاستوں کے ساتھ قریبی تال میل قائم کرکے پورے ملک میں نافذ کیا جا رہا ہے۔
ملک بھر میں پانی کی ذخیرہ اندوزی کی حوصلہ افزائی کے لیے حکومت خصوصی مہمات، اسکیموں اور پروگراموں کی شکل میں مختلف سرگرمیاں انجام دیتی ہے۔ اس سلسلے میں حکومت ہند کی طرف سے اٹھائے گئے چند اہم اقدامات درج ذیل ہیں:
- جل شکتی کی وزارت 2019 سے سالانہ بنیادوں پر جل شکتی ابھیان (جے ایس اے) کو نافذ کر رہی ہے۔ جے ایس اے کووڈ وبائی مرض کی وجہ سے 2020 میں نافذ نہیں کیا جا سکا۔ جل شکتی ابھیان: کیچ دی رین 2023، جے ایس اے کی سیریز میں چوتھا نمبر ہے جسے 04.03.2023 سے 30.11.2023 تک نافذ کیا گیا تھا۔ بارش کے پانی کو جمع کرنا مہم کے اہم اجزاء میں سے ایک ہے۔ ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو سی ٹی آر: جے ایس اے 2023 میں فعال طور پر حصہ لینے کا مشورہ دیا گیا ہے اور جے ایس اے: سی ٹی آر کے تحت بارش کے پانی کو جمع کرنے کی سرگرمیاں شروع کرنے کا بھی مشورہ دیا گیا ہے۔
- حکومت 16-2015سے پردھان منتری کرشی سنچائی یوجنا (پی ایم کے ایس وائی) کو لاگو کر رہی ہے جس کا مقصد کھیت میں پانی کی فزیکل رسائی کو بڑھانا اور یقینی آبپاشی کے تحت قابل کاشت رقبہ کو بڑھانا، کھیتی کے پانی کے استعمال کی کارکردگی کو بہتر بنانا، پائیدار پانی کے تحفظ کے طریقوں کو متعارف کرانا وغیرہ ہے۔ سطح کی معمولی آبپاشی (ایس ایم آئی) اور آبی ذخائر کی مرمت، تزئین و آرائش اور بحالی (آرآر آر) کی اسکیم اب پی ایم کے ایس وائی (ہر کھیت کو پانی) کا حصہ بن گئی ہے۔ آبی ذخائر کی اسکیموں کے ایس ایم وائی اورآرآر آر کے متعدد مقاصد ہیں جیسے آبی ذخائر کی بہتری اور بحالی کے ذریعے یقینی آبپاشی کے تحت قابل کاشت رقبہ کو بڑھانا اور دیگر چیزوں کے ساتھ ساتھ زمینی پانی کی بھرپائی میں اضافہ اور کھوئی ہوئی آبپاشی کی صلاحیت کو بحال کرنا ہے۔
- پردھان منتری کرشی سنچائی یوجنا (پی ایم کے ایس وائی-ڈبلیوڈی سی) کے واٹرشیڈ ڈیولپمنٹ جزو کو اس کے قدرتی وسائل کے انتظام (این آرایم) جز کے تحت سرگرمیوں میں سے ایک کے طور پر بارش کے پانی کی ذخیرہ اندوزی کی ذمہ داری ملی ہے۔
- اٹل بھوجل یوجنا (اٹل جل) سات ریاستوں یعنی گجرات، ہریانہ، کرناٹک، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، راجستھان اور اتر پردیش میں نشانزد ترجیحی علاقوں میں کمیونٹی کی شراکت کے ذریعے پانی کی کمی سے متاثر علاقوں میں بارش کے پانی کی ذخیرہ اندوزی سمیت زمینی پانی کے وسائل کے انتظام کو بہتر بنانے کے مقصد سے شروع کی گئی ہے۔
- مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی اسکیم (ایم جی این آرای جی ایس ) اس کے قدرتی وسائل کے انتظام (این آر ایم ) جز کے تحت سرگرمیوں میں سے ایک کے طور پر پانی کے تحفظ اور پانی کی ذخیرہ اندوزی کے ڈھانچے شامل ہے۔
- ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزارت نے ریاستوں کے لیے مقامی حالات کے مطابق اقدامات کرنے کی خاطر رہنما خطوط تیار کیے ہیں جیسے دہلی کے یونیفائیڈ بلڈنگ بائی لاز (یوبی بی ایل) 2016، ماڈل بلڈنگ بائی لاز (ایم بی بی ایل)، 2016 اور شہری اور علاقائی ترقی کے منصوبے کی تشکیل اور نفاذ (یوآرڈی پی ایف آئی ) کے رہنما خطوط، 2014 بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے اور پانی کے تحفظ کے اقدامات کی ضرورت پر مناسب توجہ دینا ہے۔
- 15ویں مالیاتی کمیشن کی گرانٹس ریاستوں کو دیہی مقامی اداروں کے ذریعے استعمال کرنے کے لیے جاری کی گئی ہیں۔ 15ویں مالیاتی کمیشن سے منسلک گرانٹس کے تحت مختلف ریاستوں کو دی جانے والی مالی امداد کا استعمال بارش کے پانی کی ذخیرہ اندوزی اور پانی کی ری سائیکلنگ کے لیے کیا جا سکتا ہے۔
- زراعت اور کسانوں کی بہبود کا محکمہ (ڈی اے اور ایف ڈبلیو) 2015-16 سے ملک میں ‘‘پرڈراپ مورکراپ’’(پی ڈی ایم سی ) کی مرکزکی اعانت یافتہ اسکیم کو نافذ کر رہا ہے۔ پی ڈی ایم سی چھوٹے پیمانے کی آبپاشی کے ذریعے کھیت کی سطح پر پانی کے استعمال کی کارکردگی کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔
- سی جی ڈبلیو بی نے ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ مشاورت سے زمینی پانی -2020 میں مصنوعی طریقے سے پانی کی بھرائی کے لیے ایک ماسٹر پلان تیار کیا ہے جو کہ ایک میکرو لیول پلان ہے جس میں ملک کے مختلف خطوں کے حالات کے لیے مختلف ڈھانچے کی نشاندہی کی گئی ہے جس میں تخمینہ لاگت بھی شامل ہے۔ ماسٹر پلان میں مانسون کی 185 بلین کیوبک میٹر (بی سی ایم) بارش کے پانی کے استعمال کے لیے ملک میں تقریباً 1.42 کروڑ بارش کے پانی کی ذخیرہ اندوزی اور مصنوعی پانی کی بھرائی کے ڈھانچے کی تعمیر کا تصور کیا گیا ہے۔
سینٹرل گراؤنڈ واٹر بورڈ (سی جی ڈبلیو بی ) پورے ملک میں ہر سال چار بار مارچ/اپریل/مئی، اگست، نومبر اور جنوری کے مہینوں میں زمینی پانی کی سطح کو علاقائی پیمانے پر دیکھ ریکھ کرتا ہے۔ نومبر2023 کے مہینے کے لیے ریاست کے لحاظ سے زمینی پانی کی سطح کی پیمائش سے متعلق معلومات ضمیمہ 1 میں ہے۔
نومبر2023 میں زمینی پانی کی سطح کے مطالعے سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ پانی کی سطح کی رینج کی گہرائی صفر سے پانچ میٹر زمینی سطح سے کم ہے۔جیسا کہ 60.2فیصد مانیٹرنگ اسٹیشنوں کا مشاہدہ کیا گیا ہے۔پورے ملک میں2سے 5 ایم کی رینج میں زمینی پانی کی سطح ہے۔شمال مشرقی اور مغربی ریاستو ں کے حصوں میں خاص طور پر چنڈی گڑھ ، دلی، ہریانہ، پنجاب اور راجستھان کی ریاستوں میں پانی کی سطح کی گہرائی عام طور پر زیادہ ہے اور 10 ایم بی جی ایل سے رینج 40 ایم بی جی ایل زیادہ ہے۔
ملک بھرمیں زمینی پانی کی سطح کا جائزہ لینے کے لئے سی جی ڈبلیوبی نے نومبر 2023 میں تمام ریاستوں سے پانی کی سطح کا ڈیٹا جمع کیا تھا۔ پانی کی سطح کے ڈیٹا کا تجزیہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ تقریباََ 51.7فیصد کنووں کی نگرانی کی گئی اور زمینی پانی کی سطح میں اضافہ درج کیا گیا۔اس کے علاوہ زمینی پانی کی سطح میں 48.3فیصد کمی دیکھی گئی ۔
ریاست کے لحاظ سےزمینی پانی کی سطح میں اتارچڑھاؤ کی 2013سے 2022 تک پیمائش کی گئی جس کے متعلق جانکاری ضمیمہ II میں دی گئی ہے۔
ضمیمہ 1
مانسون 2023 کے بعد آبزرویشن ویلز کے فیصد کی پانی کی سطح کی تقسیم
نمبر شمار
|
ریاستوں کے نام
|
اچھی طرح سے کئے گئے تجزیہ کی تعداد
|
پانی کی حد میں پانی کی سطح(ایم بی جی ایل) کی گہرائی کو ظاہر کرنے والے کنوؤں کی تعداد/ فیصد
|
0 to 2
|
2 to 5
|
5 to 10
|
10 to 20
|
20 to 40
|
> 40
|
No.
|
%
|
No.
|
%
|
No.
|
%
|
No.
|
%
|
No.
|
%
|
No.
|
%
|
1
|
آندھرا پردیش
|
809
|
109
|
13.5
|
382
|
47.2
|
241
|
29.8
|
54
|
6.7
|
16
|
2.0
|
7
|
0.9
|
2
|
اروناچل پردیش
|
28
|
12
|
42.9
|
8
|
28.6
|
7
|
25.0
|
1
|
3.6
|
0
|
0.0
|
0
|
0.0
|
3
|
آسام
|
318
|
125
|
39.3
|
156
|
49.1
|
30
|
9.4
|
6
|
1.9
|
1
|
0.3
|
0
|
0.0
|
4
|
بہار
|
784
|
116
|
14.8
|
525
|
67.0
|
139
|
17.7
|
4
|
0.5
|
0
|
0.0
|
0
|
0.0
|
5
|
چھتیس گڑھ
|
1046
|
172
|
16.4
|
628
|
60.0
|
228
|
21.8
|
16
|
1.5
|
2
|
0.2
|
0
|
0.0
|
6
|
گوا
|
82
|
17
|
20.7
|
38
|
46.3
|
21
|
25.6
|
6
|
7.3
|
0
|
0.0
|
0
|
0.0
|
7
|
گجرات
|
753
|
105
|
13.9
|
305
|
40.5
|
215
|
28.6
|
96
|
12.7
|
26
|
3.5
|
6
|
0.8
|
8
|
ہریانہ
|
985
|
71
|
7.2
|
160
|
16.2
|
154
|
15.6
|
198
|
20.1
|
253
|
25.7
|
149
|
15.1
|
9
|
ہماچل پردیش
|
171
|
30
|
17.5
|
69
|
40.4
|
30
|
17.5
|
26
|
15.2
|
12
|
7.0
|
4
|
2.3
|
10
|
جھارکھنڈ
|
396
|
51
|
12.9
|
216
|
54.5
|
114
|
28.8
|
8
|
2.0
|
7
|
1.8
|
0
|
0.0
|
11
|
کرناٹک
|
1264
|
228
|
18.0
|
504
|
39.9
|
454
|
35.9
|
75
|
5.9
|
3
|
0.2
|
0
|
0.0
|
12
|
کیرالہ
|
1377
|
323
|
23.5
|
477
|
34.6
|
485
|
35.2
|
85
|
6.2
|
5
|
0.4
|
2
|
0.1
|
13
|
مدھیہ پردیش
|
1470
|
151
|
10.3
|
654
|
44.5
|
501
|
34.1
|
147
|
10.0
|
12
|
0.8
|
5
|
0.3
|
14
|
مہاراشٹر
|
1658
|
248
|
15.0
|
706
|
42.6
|
526
|
31.7
|
141
|
8.5
|
32
|
1.9
|
5
|
0.3
|
15
|
میگھالیہ
|
51
|
23
|
45.1
|
27
|
52.9
|
1
|
2.0
|
0
|
0.0
|
0
|
0.0
|
0
|
0.0
|
16
|
میزورم
|
2
|
2
|
100.0
|
0
|
0.0
|
0
|
0.0
|
0
|
0.0
|
0
|
0.0
|
0
|
0.0
|
17
|
ناگالینڈ
|
10
|
0
|
0.0
|
6
|
60.0
|
3
|
30.0
|
1
|
10.0
|
0
|
0.0
|
0
|
0.0
|
18
|
اوڈیشہ
|
1370
|
528
|
38.5
|
694
|
50.7
|
142
|
10.4
|
6
|
0.4
|
0
|
0.0
|
0
|
0.0
|
19
|
پنجاب
|
283
|
29
|
10.2
|
55
|
19.4
|
34
|
12.0
|
65
|
23.0
|
81
|
28.6
|
19
|
6.7
|
20
|
راجستھان
|
1061
|
27
|
2.5
|
171
|
16.1
|
195
|
18.4
|
234
|
22.1
|
194
|
18.3
|
240
|
22.6
|
21
|
تمل ناڈو
|
857
|
186
|
21.7
|
359
|
41.9
|
239
|
27.9
|
60
|
7.0
|
11
|
1.3
|
2
|
0.2
|
22
|
تلنگانہ
|
623
|
58
|
9.3
|
278
|
44.6
|
204
|
32.7
|
72
|
11.6
|
9
|
1.4
|
2
|
0.3
|
23
|
تریپورہ
|
96
|
26
|
27.1
|
57
|
59.4
|
13
|
13.5
|
0
|
0.0
|
0
|
0.0
|
0
|
0.0
|
24
|
اتر پردیش
|
1092
|
179
|
16.4
|
481
|
44.0
|
265
|
24.3
|
133
|
12.2
|
30
|
2.7
|
4
|
0.4
|
25
|
اتراکھنڈ
|
171
|
17
|
9.9
|
48
|
28.1
|
35
|
20.5
|
31
|
18.1
|
25
|
14.6
|
15
|
8.8
|
26
|
مغربی بنگال
|
736
|
224
|
30.4
|
413
|
56.1
|
85
|
11.5
|
14
|
1.9
|
0
|
0.0
|
0
|
0.0
|
27
|
انڈمان اور نکوبار
|
111
|
103
|
92.8
|
8
|
7.2
|
0
|
0.0
|
0
|
0.0
|
0
|
0.0
|
0
|
0.0
|
28
|
چندی گڑھ
|
14
|
0
|
0.0
|
5
|
35.7
|
2
|
14.3
|
2
|
14.3
|
4
|
28.6
|
1
|
7.1
|
29
|
دمن اور دیو اور دادر اور نگر حویلی
|
30
|
7
|
23.3
|
17
|
56.7
|
6
|
20.0
|
0
|
0.0
|
0
|
0.0
|
0
|
0.0
|
30
|
دہلی
|
119
|
9
|
7.6
|
30
|
25.2
|
39
|
32.8
|
26
|
21.8
|
11
|
9.2
|
4
|
3.4
|
31
|
جموں و کشمیر
|
385
|
96
|
24.9
|
173
|
44.9
|
59
|
15.3
|
27
|
7.0
|
21
|
5.5
|
9
|
2.3
|
32
|
پڈوچیری
|
9
|
2
|
22.2
|
5
|
55.6
|
2
|
22.2
|
0
|
0.0
|
0
|
0.0
|
0
|
0.0
|
|
کل
|
18161
|
3274
|
18.0
|
7655
|
42.2
|
4469
|
24.6
|
1534
|
8.4
|
755
|
4.2
|
474
|
2.6
|
ضمیمہ 2
ریاست کے لحاظ سے وسط کے ساتھ (مانسون کے بعد 2013 سے 2022) اور 2023 کے بعد مانسون پانی کی سطح میں کمی یازیادتی
نمبرشمار
|
ریاست کا نام
|
تجزیاتی کنووں کی تعداد
|
مختلف گہرائی کی رینج میں کنووں کی تعداد
|
کنووں کی مجموعی تعداد
|
اضافہ
|
کمی
|
0 to 2
|
%
|
2 to 4
|
%
|
> 4
|
%
|
0 to 2
|
%
|
2 to 4
|
%
|
> 4
|
%
|
اضافہ
|
کمی
|
1
|
آندھرا پردیش
|
693
|
92
|
13.3
|
27
|
3.9
|
34
|
4.9
|
381
|
55.0
|
119
|
17.2
|
40
|
5.8
|
153
|
540
|
2
|
اروناچل پردیش
|
21
|
3
|
14.3
|
1
|
4.8
|
0
|
0.0
|
16
|
76.2
|
1
|
4.8
|
0
|
0.0
|
4
|
17
|
3
|
آسام
|
209
|
97
|
46.4
|
7
|
3.3
|
0
|
0.0
|
92
|
44.0
|
8
|
3.8
|
5
|
2.4
|
104
|
105
|
4
|
بہار
|
606
|
226
|
37.3
|
27
|
4.5
|
0
|
0.0
|
327
|
54.0
|
21
|
3.5
|
4
|
0.7
|
253
|
352
|
5
|
چھتیس گڑھ
|
692
|
340
|
49.1
|
42
|
6.1
|
4
|
0.6
|
260
|
37.6
|
32
|
4.6
|
13
|
1.9
|
386
|
305
|
6
|
گوا
|
80
|
49
|
61.3
|
3
|
3.8
|
2
|
2.5
|
24
|
30.0
|
0
|
0.0
|
2
|
2.5
|
54
|
26
|
7
|
گجرات
|
503
|
193
|
38.4
|
67
|
13.3
|
47
|
9.3
|
148
|
29.4
|
28
|
5.6
|
19
|
3.8
|
307
|
195
|
8
|
ہریانہ
|
577
|
170
|
29.5
|
54
|
9.4
|
33
|
5.7
|
184
|
31.9
|
67
|
11.6
|
69
|
12.0
|
257
|
320
|
9
|
ہماچل پردیش
|
52
|
28
|
53.8
|
0
|
0.0
|
3
|
5.8
|
20
|
38.5
|
0
|
0.0
|
1
|
1.9
|
31
|
21
|
10
|
جھارکھنڈ
|
230
|
90
|
39.1
|
12
|
5.2
|
3
|
1.3
|
101
|
43.9
|
14
|
6.1
|
10
|
4.3
|
105
|
125
|
11
|
کرناٹک
|
1160
|
403
|
34.7
|
69
|
5.9
|
32
|
2.8
|
501
|
43.2
|
116
|
10.0
|
37
|
3.2
|
504
|
654
|
12
|
کیرالہ
|
1169
|
809
|
69.2
|
51
|
4.4
|
6
|
0.5
|
284
|
24.3
|
13
|
1.1
|
5
|
0.4
|
866
|
302
|
13
|
مدھیہ پردیش
|
1060
|
397
|
37.5
|
101
|
9.5
|
47
|
4.4
|
385
|
36.3
|
87
|
8.2
|
43
|
4.1
|
545
|
515
|
14
|
مہاراشٹر
|
1387
|
549
|
39.6
|
96
|
6.9
|
37
|
2.7
|
512
|
36.9
|
119
|
8.6
|
71
|
5.1
|
682
|
702
|
15
|
میگھالیہ
|
29
|
12
|
41.4
|
0
|
0.0
|
0
|
0.0
|
17
|
58.6
|
0
|
0.0
|
0
|
0.0
|
12
|
17
|
16
|
ناگالینڈ
|
9
|
3
|
33.3
|
1
|
11.1
|
0
|
0.0
|
4
|
44.4
|
1
|
11.1
|
0
|
0.0
|
4
|
5
|
17
|
اوڈیشہ
|
1133
|
576
|
50.8
|
35
|
3.1
|
8
|
0.7
|
442
|
39.0
|
59
|
5.2
|
13
|
1.1
|
619
|
514
|
18
|
پنجاب
|
176
|
47
|
26.7
|
8
|
4.5
|
6
|
3.4
|
64
|
36.4
|
24
|
13.6
|
27
|
15.3
|
61
|
115
|
19
|
راجستھان
|
753
|
146
|
19.4
|
69
|
9.2
|
38
|
5.0
|
223
|
29.6
|
121
|
16.1
|
156
|
20.7
|
253
|
500
|
20
|
تمل ناڈو
|
771
|
285
|
37.0
|
154
|
20.0
|
121
|
15.7
|
163
|
21.1
|
34
|
4.4
|
14
|
1.8
|
560
|
211
|
21
|
تلنگانہ
|
616
|
156
|
25.3
|
76
|
12.3
|
82
|
13.3
|
223
|
36.2
|
46
|
7.5
|
33
|
5.4
|
314
|
302
|
22
|
تریپورہ
|
63
|
20
|
31.7
|
1
|
1.6
|
0
|
0.0
|
37
|
58.7
|
4
|
6.3
|
1
|
1.6
|
21
|
42
|
23
|
اتر پردیش
|
606
|
275
|
45.4
|
31
|
5.1
|
9
|
1.5
|
229
|
37.8
|
47
|
7.8
|
15
|
2.5
|
315
|
291
|
24
|
اتراکھنڈ
|
147
|
58
|
39.5
|
20
|
13.6
|
12
|
8.2
|
43
|
29.3
|
10
|
6.8
|
4
|
2.7
|
90
|
57
|
25
|
مغربی بنگال
|
573
|
325
|
56.7
|
11
|
1.9
|
1
|
0.2
|
213
|
37.2
|
18
|
3.1
|
5
|
0.9
|
337
|
236
|
26
|
انڈمان اور نکوبار
|
108
|
72
|
66.7
|
0
|
0.0
|
0
|
0.0
|
36
|
33.3
|
0
|
0.0
|
0
|
0.0
|
72
|
36
|
27
|
چندی گڑھ
|
12
|
6
|
50.0
|
0
|
0.0
|
0
|
0.0
|
1
|
8.3
|
1
|
8.3
|
4
|
33.3
|
6
|
6
|
28
|
دمن اور دیو اور دادر اور نگر حویلی
|
23
|
13
|
56.5
|
0
|
0.0
|
0
|
0.0
|
8
|
34.8
|
1
|
4.3
|
1
|
4.3
|
13
|
10
|
29
|
دہلی
|
58
|
22
|
37.9
|
13
|
22.4
|
8
|
13.8
|
6
|
10.3
|
5
|
8.6
|
4
|
6.9
|
43
|
15
|
30
|
جموں و کشمیر
|
211
|
121
|
57.3
|
3
|
1.4
|
0
|
0.0
|
79
|
37.4
|
7
|
3.3
|
1
|
0.5
|
124
|
87
|
31
|
پڈوچیری
|
7
|
4
|
57.1
|
1
|
14.3
|
0
|
0.0
|
2
|
28.6
|
0
|
0.0
|
0
|
0.0
|
5
|
2
|
|
کل
|
13734
|
5587
|
40.7
|
980
|
7.1
|
533
|
3.9
|
5025
|
36.6
|
1003
|
7.3
|
597
|
4.3
|
7100
|
6625
|
ضمیمہ
گزشتہ تین سال (21-2020 سے24-2023تک) کے دوران مشاورتی کمیٹی کے ِذریعہ منظورشدہ پروجیکٹوں کی فہرست
نمبرشمار
|
سال
|
پراجیکٹ کا نام
|
ریاست کا نام
|
کروڑروپے میں تخمینہ لاگت
|
ہیکٹر میں مستفید ہونے والا رقبہ
|
1
|
2020-21
|
باگمتی فلڈ مینجمنٹ اسکیم فیز III(بی)
|
بہار
|
913.215
|
130900
|
2
|
2020-21
|
بالی ٹولہ (نظرمیرا) سے سبل پور پچیاری ٹولہ پر دریائے گنگا کے بائیں کنارے کے کٹاؤ روکنے کا کام
|
بہار
|
45.10
|
1553
|
3
|
2020-21
|
25.00 کلومیٹر سے 31.610 کلومیٹر تک ریوٹمنٹ کے ساتھ بائیں بھوٹاہی بالان کے پشتے کی توسیع (پرسا ہالٹ کے قریب گھوگھڑیہا سے نرملی ریلوے لائن تک)
|
بہار
|
48.44
|
16900
|
4
|
2020-21
|
پرسوری سے مہیشا تک 4.60 کلومیٹر کی لمبائی میں توسیع شدہ سکارا ہٹہ ماجھاری لو بنڈ کی تعمیر
|
بہار
|
41.92
|
6500
|
5
|
2020-21
|
7.38 کلومیٹر (گاؤں-تیرہا)، کلومیٹر 36.60 )گاؤں – رکھواڑی) پر بائیں کملا بالن پشتے پر بریچ بند کرنے کا کام اور 40.60 کلومیٹر (گاؤں-گوپالکھا)، کلومیٹر-47.30 (گاؤں-نارو)، کلومیٹر 55.80 (گاؤں-کاٹھیواڑ)، کلومیٹر 57.50 (گاؤں کاکودھا)، کلومیٹر 71.80 (گاؤں کمہارول) اور کلومیٹر 79.60 (گاؤں باتھ مانسارا)
|
بہار
|
74.11
|
72300
|
6
|
2020-21
|
ضلع ویشالی کے راگھو پور بلاک میں بائیں چینل کے دائیں کنارے اور دریائے گنگا کے دائیں کنارے کے بائیں کنارے پر مختلف مقامات پر زمین کے کٹاؤکو ختم کرنےاور بحالی کا کام جاری ہے۔
|
بہار
|
46.02
|
100000
|
7
|
2020-21
|
بھاگلپور اور کٹیہار ضلع کے تحت دریائے گنگا کے بائیں اور دائیں کنارے پر واقع مختلف مقامات پر سیلاب 2020 سے پہلے زمین کے کٹاؤ سے نمٹنے کا کام۔
|
بہار
|
77.14
|
14910
|
8
|
2020-21
|
ریاست بہار کے ضلع بکسر، بھوجپور اور پٹنہ میں دریائے گنگا کے بائیں اور دائیں کنارے پر مختلف مقامات پر کٹاؤ کو روکنے/بحالی کا کام
|
بہار
|
67.87
|
76200
|
9
|
2022-23
|
بلاک اور پی ایس - لالگولا، ضلع - مرشد آباد، مغربی بنگال میں کل 1830.00 میٹر کی لمبائی کے لیے بی او پی ایٹروسیا اور رینو کے اے او آر پر دریائے پدما کے دائیں کنارے تک کٹاؤ روکنے کا کام۔
|
مغربی بنگال
|
73.83
|
2500
|
10
|
2023-24
|
بائیں کملا بالن پشتے اور دائیں کملا بالن پشتے اور پکیکرن فیز1 پپرگھاٹ پل سے تھانگھا تک بلندی، مضبوطی
|
بہار
|
325.12
|
48000
|
11
|
2023-24
|
بائیں اور دائیں کملا بالن پشتے (فیز-II ) کلومیٹر 66.300 (فٹکی کٹی) سے ایل کے بی ای کے کلومیٹر 92.500 (پوناچ) تک اور آرکے بی ای کے کلومیٹر 64.00 (تھینگہ) سے 94.00 کلومیٹر (پلوا) تک کی بلندی، مضبوطی اور پکیکرن۔
|
بہار
|
297.07
|
72300
|
12
|
2023-24
|
ضلع اتر دیناج پور، دکشن دیناج پور اور مالدہ میں سیلاب سے نمٹنے کے موجودہ بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو اور بہتری
|
مغربی بنگال
|
496.70
|
586146
|
13
|
2023-24
|
کٹیہار منیہری ریلوے لائن اور کاریکوشی پشتے کی حفاظت کے لیے منی ہاری بلاک کٹیہار ضلع میں گاندھی ٹولا کے قریب گنگا ندی کے بائیں کنارے پر اے ای کام
|
بہار
|
45.19
|
50000
|
14
|
2023-24
|
سکرہانہ دائیں پشتے کی تعمیر (کلومیٹر 0.00 سے 56.22 کلومیٹر تک)
|
بہار
|
239.63
|
69606
|
********
ش ح۔ع ح ۔رم
U-6742
(Release ID: 2019415)