نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
چودھویں اے آئی ایم اےمنیجنگ انڈیا ایوارڈز میں نائب صدر جمہوریہ کے خطاب کا متن (اقتباسات)
Posted On:
23 APR 2024 10:14PM by PIB Delhi
اے آئی ایم اے، علم ودانش، ہنر مندی اور مہارتوں کے نیٹ ورکس میں اضافہ کرنے کی غرض سےممتاز صنعتکاروں اور پیشہ ور افراد کے اتحاد کے ایک قابل اعتماد فورم کے طور پر ابھرا ہے ،جس میں اس نوعیت کےاتحاد کا اعتراف بھی شامل ہے۔
دوستو، میں اِن ایوارڈز کے نام رکھنے کے خاص اصلوب سے بہت متاثر ہوا ، جو بہت سوچنے والے اور متاثر کن ہیں۔ اے آئی ایم اے مینجنگ انڈیا ایوارڈز، اس کی سرگرمی کی طرف اشارہ کرتے ہیں اور یہ عمل میں اس کی مثال پیش کرتے ہیں اور عندیہ دیتے ہیں ۔ آج ایسا ہی ایک دن ہے۔
میں ایوارڈز یافتہ افراد کو ، اُن کے استحقاق اور اعتراف کئے جانے کے لئے مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ ان کی کامیابی کی داستانیں بہت سے لوگوں کو ترغیب فراہم کریں گی اور اُن کی حوصلہ افزائی کریں گی اور ہندوستان کی ترقی کے لیے اجتماعی طور پر کام کریں گی۔
زندگی میں دوسرے کا نقطہ نظر بھی شامل ہوتاہے۔ آپ کو اس کے نقطہ نظر کی طرف توجہ دینا چاہئے۔ آپ کو اس کے بارے میں فوری طور پر فیصلہ کن نہیں ہوجانا چاہئے۔
آپ کو ذرا سے عذر پر اس نقطہ نظر کو مسترد نہیں کردینا چاہئے، کیونکہ دوسرے کا نقطہ نظر اکثر وبیشتر صحیح نقطہ نظر ہوتاہے، اور دوسرا نقطہ نظر زندگی کا آب حیات ہے۔
دوستو! یہ وقت ہے ،کہ اب جب کہ ہم ایوارڈز کی کامیابی کی داستانوں کا جشن منارہے ہیں، ہم سب گہری ذمہ داریوں پر غور کریں۔
سقراط سے پہلے ایک یونانی فلسفی ہراکلیٹس گزرا ہے، اس نے کیا کہا تھا، "زندگی میں تبدیلی ہی واحد مستقل امرہے"۔
دوستو، ہم اس تبدیلی اور تغیرکی انتہا اور شدت کے دوران ہیں۔ 21 ویں صدی پہلے ہی تیز ترتبدیلیوں سے عبارت ہے۔ جدید ترین ٹیکنالوجیز، خواہ وہ مصنوعی ذہانت، انٹرنیٹ آف تھنگز، بلاک چین، مشین لرننگ، 6جی، کوانٹم کمپیوٹنگ اور اس قسم کی دوسری چیزیں ہوں ، انہوں نے انسانی سرگرمیوں کے ہر پہلو میں مواقع اور چلینجز دونوں پیش کرتے ہوئے عملی طور پر مداخلت کی ہے۔
ایسا لگتا ہے، ہم اسے محسوس کر سکتے ہیں، ہم ایک اور مساوی صنعتی انقلاب کی دہلیز پر ہیں۔ دنیا ان ٹیکنالوجیز کی رفتار، پیمانہ، پیچیدگی، اور کایا پلٹ کردینے والی تبدیلی کی طاقت سے دوچار ہے۔
اب سائنس فکشن ، خود ہماری زندگی میں تیزی سے سائنسی حقائق کی شکل اختیار کر رہے ہیں اور ٹیکنالوجی فیوژن اب اس کا بنیادی محرک ہے۔
تاریخی طور پر، تکنیکی اختراعات کو پائیدار اقتصادی ترقی اور جیومیٹرک پیداواری نمو کے لیے بنیادی محرک سمجھا جاتا ہے۔
اب نئی نسل کو، جدید ترین ٹیکنالوجی کو دولت کی تخلیق اور سماجی و سیاسی استحکام میں خاطر خواہ کردار کے لیے استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔
میرے دوستو، یہ ٹیکنالوجیز موجودہ معاشی شعبوں، کام کے اصولوں، پیداوار اور کھپت کو تبدیل کرکے وسیع تر سماجی تبدیلی کا باعث بن سکتی ہیں۔ دوستو، ان ٹیکنالوجیز کو بروئے کار لانا اور چیلنجز کو مواقع میں تبدیل کرنا آپ کے دائرہ اختیار میں ہے۔
صنعت کی افرادی قوت میں مناسب ہنر مندیاں پیدا کرنے کے مقصد سے، ڈسپلن ، نظم وضبط اور مطلوبہ مشن کی صلاحیتوں کی نشان دہی اور ترقی کی اشد ضرورت ہے۔
ایسا کرنے سے، آپ ایک خاص سمت میں ٹیلنٹ کی مدد کر رہے ہوں گے، جہاں بھی نوجوانوں کو صرف مسابقت کا جنون ہوتا ہے، وہاں آپ سائلو کو ختم کردیں گے۔ وہ خود کی حصہ لینے والے مقابلوں کے لیے روبوٹ سازی کر رہے ہیں، جبکہ اپنے لیے دستیاب مواقع سے بے خبر ہیں۔ یہاں کے لوگ، اور آپ جیسے لوگ اس کے بارے میں سب جانتے ہیں۔ آپ ان تک پہنچ کر انقلابی تبدیلی لانے والے بن سکتے ہیں۔
دوستو، جب ہمارے بھارت کی بات آتی ہے، تو ہمیں اپنے خول سے باہر نکلنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
کچھ لوگ اس خول میں ہیں، ان کی تعداد کم ہے، وہ ملک میں بھی ہیں اور باہر بھی۔ انہیں اس خول سے باہر آنے کی ضرورت ہے، تاکہ وہ امید اور امکانات کے ماحول، تیز رفتار ترقی اور احساس کا تجربہ کرسکیں۔ بھارت میں ، جہاں دنیا کی چھٹی آبادی بستی ہے، نہ رکنے والی پیش قدمی ، اور ہر سطح پر دنیا کی سب سے متحرک فعال جمہوریت، آئینی طور پر ترتیب دی گئی ہے۔
دوستو، موجودہ منظرنامے پر نظر ڈالئے۔ ایک طرف قوم کی ترقی کے لیے، ہم بحری معیشت سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کے لیے سمندر کی گہرائیوں میں جا رہے ہیں۔ زمین پر، ہم سطح سے نیچے پہنچ رہے ہیں، جبکہ آسمان اور خلا میں، ہم بلندیاں حاصل کر رہے ہیں!
دوستو، اس میں کوئی شک نہیں کہ بحیثیت قوم ہم مستقبل کی عالمی سپر پاور اور عالمی لیڈر کے طور پر ابھرنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔ یہ دیوار پر لکھا ہے، جبکہ کچھ لوگ اس کے برعکس سوچتے ہیں۔
زمینی حقیقت کو سمجھنے میں وقت لگتا ہے۔ لیکن یہ ایک حقیقت پر مبنی صورت حال ہے، اچھی طرح سے، عالمی سطح پر متعلقہ افراد نے اس کا اعتراف کیا ہے۔
میں آپ میں سے ہر ایک سے گزارش کرتا ہوں ،کہ اپنے اہم کردار کو پہچانیں، اور آپ کو لیڈروں کی اگلی نسل کی تشکیل میں، اس کردار کو ادا کرنے کی ضرورت ہے۔
تجربہ اور نمائش، مہارت اور ذہانت کے ساتھ آپ کی رہنمائی، آپ کی سرپرستی، اور غیر متزلزل تعاون نوجوان متحرک افراد کی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے اور انہیں اپنے طور پر قائدانہ کردار ادا کرنے کے لیے تیار کرنے کے لیے ناگزیر ہے۔ میں آپ سے تہہ دل سے گزارش کرتا ہوں، آپ سے اپیل کرتا ہوں، براہ کرم ان کی دست گیری کریں۔
ہندوستانی صنعت کی اجتماعی دانش مندی میں ٹیکنالوجی کے عظیم فوائد اور نئے مواقع سے فائدہ اٹھانے کی صلاحیت ہے اور ہماری آزادی کی صد سالہ سالگرہ کے موقع پر 2047 میں وِکست بھارت کے لیے ہندوستان کے میراتھن مارچ میں اس کا اہم کردارہے۔
ہمارے شہری مراکز میں قابل ذکر ترقی اور پیش قدمی کا مشاہدہ کیا ہے ،کیونکہ اس ترقی نے ملک کے کونے کونے میں زندگیوں کو متاثر کیا ہے۔ ترقی کی سطح ، مرتفع قسم کی ہے۔ سب کچھ بڑھ رہا ہے۔
ترقی کی اس رفتار میں، دیہی علاقوں میں مزید ترقی کے امکانات روشن ہیں۔ اگر آپ ترقی کے اس موقع کو قبول کرتے ہیں، تو آپ پورے ملک میں وسائل اور مواقع کی زیادہ منصفانہ تقسیم لائیں گے۔
ہم میں سے ہر ایک کی، اپنی اپنی صلاحیتوں میں، معاشرے کو واپس دینے کی ذمہ داری ہے۔ کارپوریٹ سماجی ذمہ داری (سی ایس آر) قانونی ذمہ داری سے بھی بہت آگے ہے۔ یہ ایک اخلاقی ذمہ داری اور سماجی تبدیلی کا ایک طاقتور وسیلہ ہے۔ صنعتی ادارے بڑے پیمانے پر فائدہ مند طریقے سے اسے بروئے کارلا رہے ہیں۔
میں اس کی ستائش کرتا ہوں، لیکن میرے پاس ایک تجویز ہے، اگر صنعت میں سرفہرست لوگ کسی خیال پر اتفاق کریں۔ سی ایس آر کا صرف ایک حصہ ثابت کریں، اس سے ملک میں عالمی معیار کے ایک سے زیادہ انسٹی ٹیوٹ بن سکتے ہیں اور ایک دہائی کے دوران ،انسانی سرگرمیوں کے مختلف شعبوں ، صحت، تعلیم، سائنس، دفاع اور اس طرح کے اداروں پر مشتمل ایسے اداروں کی ملک کے ہر خطے میں قائم کرنے کی ترغیب ملے گی۔
خواتین و حضرات، ایسا کہا جاتا ہے کہ ’’انتظام و بندو بست ، کام کوصحیح طریقے سے کرنے کے بارے میں ہے، قیادت چیزوں کوصحیح طریقے سےکرنے کے بارے میں ہے‘‘۔ لیکن اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ ایک انتباہ بھی ہے جو کہتا ہے - "قیادت کے معیار کی اُن معیارات کی عکاسی ہوتی ہے ،جو قائدین اپنے لیے مقرر کرتے ہے"۔
ہندوستان ایک خوش کن ملک ہے، ہمارے پاس ایسے درجنوں ممتاز صنعت کار ہیں، جنہوں نے عوامی زندگی، اخلاقی معیارات، معاشرے سے وابستگی کے اعلیٰ ترین معیارات قائم کیے ہیں اور اس لیے اس بات کی کوئی وجہ نہیں ہے کہ ہم اس میں بڑی تبدیلی کو وجود میں نہیں لارہے ہوں گے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ش ح- ع م - ق ر)
U-6650
(Release ID: 2018688)
Visitor Counter : 78