کامرس اور صنعت کی وزارتہ

وائٹ گڈس یعنی بجلی سے متعلق اشیاء (اے سیز اور ایل ای ڈی لائٹس) کے لیے پی ایل آئی اسکیم کے تحت 64 درخواست دہندگان کو 6,766 کروڑ روپے کی پرعزم سرمایہ کاری کی منظوری


وہ تمام کمپنیاں، جنہوں نے نشو ونماکی مدت 22-2021 کا انتخاب کیا تھا، انہیں شامل کیا گیا ہے، اور انہوں نے اپنی کل سرمایہ کاری کا 234فیصد حاصل کر لیا ہے

Posted On: 07 FEB 2024 8:05PM by PIB Delhi

وزیر اعظم کے 'آتم نر بھر بھارت' کے وژن پر عمل کرتے ہوئے ،  وزیر اعظم کی صدارت میں مرکزی کابینہ نے مالی سال 22-2021 سے مالی سال 29-2028 کے دوران لاگو ہونے والے وائٹ گڈس  (ایئر کنڈیشنر اور ایل ای ڈی لائٹس) کے لیے پی ایل آئی اسکیم کو منظوری دی تھی، جس کی کُل تخمینہ لاگت 7 اپریل 2021 کو 6,238 کروڑ روپے تھی۔ صنعت اور داخلی تجارت کے فروغ کا محکمہ (ڈی پی آئی آئی ٹی) پی ایل آئی  اسکیم برائے وائٹ گڈس (ایئر کنڈیشنر اور ایل ای ڈی لائٹس) کے تحت ، فی الحال بھارتی حکومت کی 14 پی ایل آئی اسکیموں میں سے ایک پی ایل آئی اسکیموں کو نافذ کر رہا ہے۔ مذکورہ اسکیم کے لیے میسرز آئی ایف سی آئی  لمیٹڈ (ایک عوامی مالیاتی ادارہ) کو پروجیکٹ مینجمنٹ ایجنسی (پی ایم اے) کے طور پر منتخب کیا گیا ہے۔

اسکیم کے تحت استفادہ کنندگان کے طور پر 64درخواست دہندگان کو 6,766 کروڑ  روپے کی پرعزم سرمایہ کاری کے ساتھ منظوری دی گئی ہے۔

اسکیم کے ڈیزائن کا بنیادی پہلو یہ ہے کہ یہ تیار شدہ سامان کی پیداوار کو ترغیب نہیں دیتا ہے۔ اسکیم کے تحت صرف اجزاء اور ذیلی اسمبلیوں کی تیاری کو ترغیب دی جاتی ہے۔ مذکورہ اسکیم ختم ہونے تک  20سے 25 فیصد  سے بڑھ کر 75 سے 80 فیصد تک گھریلو قیمت میں اضافے کا باعث بنے گی۔

سرمایہ کاروں کو نشو ونما کی دو مدتوں میں سے ایک کا انتخاب کرنے کا اختیار دیا گیا تھا، یعنی مارچ 2022 تک (ایک سال) اور مارچ 2023 تک (دو سال)۔ پی ایل آئی  سے مستفید ہونے والوں کے ساتھ متعلقہ فریقوں کی جائزہ میٹنگوں کا باقاعدہ اہتمام کیا جاتا ہے ،تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ کمپنیوں کے مسائل کو بروقت اور مؤثر طریقے سے حل کیا جائے۔ 3 فروری 2024 کو، کامرس اور صنعت کے مرکزی  محکمے  نے وائٹ گڈز کی پی ایل آئی اسکیم سمیت بھارتی حکومت کی 14 پی ایل آئی اسکیموں کے نفاذ کی پیش رفت کا جائزہ لیا تھا۔

سرمایہ کاروں کو نشو ونما کی دو مدتوں میں سے ایک کا انتخاب کرنے کا اختیار دیا گیا تھا، یعنی مارچ 2022 تک (ایک سال) اور مارچ 2023 تک (دو سال)۔  یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ تمام 15 پروجیکٹس کو (100 فیصد کمپنیوں، جنہوں نے نشو ونما کی مدت 2021-22 کا انتخاب کیا تھا) شروع کیا گیا ہے۔ انہوں نے اپنی مجموعی سرمایہ کاری کا 234 فیصد حاصل کرلیا ہے۔ تقریباً 40 فیصد سرمایہ کاری مجموعی طور پر، 7 سالوں میں نفاذ کے 3 سال سے بھی کم عرصے میں حاصل کی گئی ہے۔

نشو ونما کی مدت کے ایک سال کا انتخاب کرنے والی کمپنیاں مالی سال 2022-23 میں حد سرمایہ کاری اور خالص اضافی فروخت کے حصول کی بنیاد پر موجودہ مالی سال 2023-24 میں پی ایل آئی کے لیے اہل ہیں۔ ان کی آن لائن درخواستوں کی جانچ پی ایم اے کے ذریعے کی جا رہی ہے۔ پی ایل آئی مارچ 2024 تک تقسیم کی جائے گی۔  اس اسکیم کے تحت پی ایل آئی کی تقسیم میں کوئی تاخیر نہیں ہوگی۔

اس اسکیم نے ملٹی نیشنل اور گھریلو کمپنیوں کے ایک صحت مند امتزاج کو اپنی طرف متوجہ کیا ہے ، جو ہندوستان میں ایک مضبوط کمپوننٹ ماحولیاتی نظام تیار کرنے کا عہد کر رہی ہیں۔ 13 غیر ملکی ملکیت والی کمپنیوں (ڈائیکن، پیناسونک، متسوبشی، نائیڈک، ایل جی اور میٹ ٹیوب وغیرہ) نے 2,090 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کرنے کا عہد کیا ہے،جو کل پرعزم سرمایہ کاری کا تقریباً 30فیصد ہے۔

اب تک، ہندوستان بھر میں 26 ریاستوں، 45 اضلاع؛ 128 مقامات پرسرمایہ کاری کی جاچکی ہے۔  پی ایل آئی اسکیم نے پورے ہندوستان میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں اہم رول ادا کیا ہے۔ مذکورہ اسکیم سے تقریباً 47,851 براہ راست ملازمتیں پیدا ہونے کی امید ہے اور اس کے مقابلے میں، تین سال سے بھی کم عرصے میں 41,739 براہ راست ملازمتیں پیدا ہوئی ہیں۔ استفادہ کنندگان کے ذریعہ دسمبر 2023 تک 7,957 کروڑ روپے کی کل اصل پیداوار کی جاچکی  ہے۔

مذکورہ  اسکیم بھارت میں مضبوط کمپوننٹ ماحولیاتی نظام کے فروغ کی سمت لے جا رہی ہے۔ ایئر کنڈیشنرز میں سرمایہ کاری پوری ویلیو چین میں اجزاء کی تیاری کا باعث بن رہی ہے ،جس میں وہ اجزاء شامل ہیں ،جو اس وقت ہندوستان میں کافی مقدار میں تیار نہیں ہوتے ہیں۔ اس وقت، اے سی کے کچھ اعلیٰ قیمت والے اجزاء جیسے کمپریسرز، کاپر نلیاں، ورقوں کے لیے ایلومینیم اسٹاک کی غیر معمولی مینوفیکچرنگ ہے۔ بہت سے دوسرے اجزاء جیسے انڈور یونٹس (آئی ڈی یو) یا آؤٹ ڈور یونٹس (او ڈی یو) کے لیے کنٹرول اسمبلی، ڈسپلے یونٹ، برش کے بغیر ڈائریکٹ کرنٹ موٹرز، والوز وغیرہ کافی مقدار میں تیار نہیں ہوتے ہیں۔ یہ تمام پرزے اب بھارت میں قابل ذکر مقدار میں تیار کیے جائیں گے۔ اسی طرح ایل ای ڈی ڈرائیورز، ایل ای ڈی انجن، ایل ای ڈی لائٹ مینجمنٹ سسٹم، پی سی بی بشمول میٹل کلیڈ پی سی بیز اور وائر واؤنڈ انڈ کٹرز وغیرہ ہندوستان میں زیادہ مقدار میں تیار کیے جائیں گے۔ یہ معیشت کے اہم شعبوں میں آتم نر بھربھارت کے لیے ایک بہت بڑا قدم ہے۔

یہاں یہ بات  بھی قابل ذکر ہے کہ ڈی پی آئی آئی ٹی  بہت ہی قریبی تعلق رکھتا ہے اور اسکیم کے  پی ایم اے کے کام کاج کی نگرانی کرتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 (ش ح- ش م - ق ر)

U-6598



(Release ID: 2018244) Visitor Counter : 17


Read this release in: English , Hindi