پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

صاف ستھرے اورآلودگی سے مبرا  حجری (قدرتی )ایندھن کا بڑے پیمانے پراستعمال ، ایل این جی کی قیمتوں کو کفایتی  رکھنا حکومت کے اقدامات کی  کلید ہے: ایم ڈی اور سی ای او، پیٹرونیٹ ایل این جی


‘‘قدرتی گیس کے فروغ کے لیے لاگت، سپلائی اور ٹیکس عائدکرنے کے عمل میں  کارکردگی کو ہم آہنگ کیاجانا چاہیے: ڈائریکٹر (مارکیٹنگ)، بی پی سی ایل

Posted On: 07 FEB 2024 7:40PM by PIB Delhi

پیٹرونیٹ ایل این جی کے ایم ڈی اور سی ای او،  جناب اکشے کمار سنگھ نے کہاہے کہ کل  توانائی آمیزش  میں قدرتی گیس کے حصہ کو 6 فیصد سے بڑھا کر 2030 تک 15 فیصد کرنے کے ہندوستان کے ہدف  کی حصولیابی ،فی الحال سستی قیمتوں کے تعین اور سپلائی چین میں بنیادی ڈھانچے کی ہم آہنگی پر منحصر ہے۔ انھوں نے گوا میں انڈیا انرجی ویک 2024 کے دوسرے دن‘‘ایل این جی منڈیوں  اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی’’ کے موضوع پر لیڈرشپ پینل سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات کہی۔

پیٹرونیٹ ایل این جی کے سربراہ نے صارفین کوصاف ستھرے اورآلودگی سے مبراحجری (قدرتی)ایندھن اختیارکرنے  کے لیے قائل کرنے میں بنیادی رکاوٹ کے طور پر قیمتوں کی نشاندہی کی۔

جناب اکشے کمارسنگھ نے مزید کہا کہ ‘‘ غیرکفایتی قیمتیں صارفین کو دوسرے ایندھن  استعمال کرنے  پر مجبور کریں گی اور اس کے لئے  احتیاط سے قدروقیمت متعین  کرنا ضروری ہے تاکہ  بہت زیادہ قیمتیں مانگ کو ختم نہ کر سکیں۔’’

جناب سنگھ نے کہا کہ توانائی کی منتقلی کے لیے ایل این جی کو وسیع پیمانے پر اپنانے کی ضرورت تھی، اور صاف ستھرے ایندھن کی ترقی کے لیے پہلے سے ہی معیشت میں  گنجائش  موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایل این جی خام تیل کے ایک بڑے حصے کی جگہ لے سکتی ہے، جس کا ایل این جی کے ساتھ،  85 فیصد درآمد کیا جاتا ہے۔ ہندوستان ملک میں استعمال ہونے والی ایل این جی کا تقریباً 45 فیصد درآمد کرتا ہے۔

جناب سنگھ نے اس بات پرزور دیاحالانکہ ایل این جی کے استعمال کو بڑے پیمانے پر فروغ دینے کے لیے قیمتوں کا تعین ایک تشویش کا معاملہ ہے، لیکن ایندھن کا یہ فائدہ ہے کہ اسے ملک کے کسی بھی حصے میں فروخت کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ  ایل این جی ،نقل و حمل میں استعمال ہونے والے 10تا20فیصد ڈیزل کی بھی آسانی سے  جگہ لے سکتی ہے اس طرح ہندوستان کی توانائی کی آمیزش میں صاف ستھرے اورآلودگی سے مبراایندھن کا حصہ بڑھتا ہے۔

اس کے علاوہ، جناب سنگھ نے کہا کہ حکومت کا بیان کردہ ہدف، معیشت کو گیس پر مبنی معیشت  میں منتقل کرنا ہے اور یہ کہ بڑے پیمانے پر ایل این جی کو اپنانے کا مشکل کام حکومتی  اقدامات ، خاص طور پر ایندھن پر رعایتی ٹیکس کو اپنانے کی مدد سے ممکن ہوا۔

اسی پینل سے خطاب کرتے ہوئے،  بی پی سی ایل کے ڈائریکٹر (مارکیٹنگ) اور بورڈ آف ڈائریکٹرز،کے رکن جناب سکھمل جین  نے کہا کہ بھارت کے لیے ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہونے کے لیے قدرتی گیس کو اپنانا ضروری تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جہاں تیل کی مانگ میں اضافے کا تخمینہ 2.5سے 5فیصد سالانہ لگایاگیا ہے، وہیں ایل این جی کی مانگ میں اضافہ 4تا5 فیصد کی حد میں ہوسکتا ہے۔

جناب جین نے کہا،‘‘قدرتی گیس کے فروغ کے لیے لاگت، سپلائی میں کارکردگی اور محصولات  عائد کرنے کے عمل کو ہم آہنگ کرنا ہوگا’’۔

آئی ای ڈبلیو-2024 میں پینل کے ایک حصے کے طور پر،ایکزون موبیل ایل این جی مارکیٹ ڈیولپمنٹ کے چیئرمین اور ایکزو ن موبیل آئیل اینڈ گیس کمپنی  کے گلوبل ایل این جی مارکیٹنگ کے نائب صدر جناب اینڈریوبیری نے اس بات پر زور دیا کہ ایل این جی قابل تجدید توانائی کے لیے ایک بہترین ساجھیدار ہے،جسے  شمسی، ہوا اور  پن بجلی کی سائیکلیکل نوعیت کی وجہ سے وقفے وقفے سے مسائل کا سامنا  کرناپڑتاہے۔

پینل میں شامل ارکان  سے اتفاق کرتے ہوئے،  جناب بیری نے ایل این جی کی پیداوار اور ٹرانسمیشن نیز ترسیل کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کی لاگت کو صاف ایندھن کو اپنانے میں ایک اہم چیلنج کے طور پر نشاندہی کی۔

انڈیا انرجی ویک کا پس منظر

اس سمت میں ایک اور قدم کے طور پر، انڈیا انرجی ویک  2024کا 6 سے 9 فروری تک گوا میں انعقاد کیا جا رہا ہے اور یہ ہندوستان کی سب سے بڑی اور واحد توانائی کی نمائش اور کانفرنس ہے، جس میں توانائی کی پوری ویلیوچین کو اکٹھا کیا گیاہے، اور یہ ایک ۔ ہندوستان کے توانائی کی منتقلی کے اہداف کے لیےمحرک کے طور پر کام کرے گا ۔ وزیراعظم  جناب نریندرمودی نے تیل اور گیس کے عالمی سی ای اوز اور ماہرین کے ساتھ گول میز کانفرنس بھی کی۔

اسٹارٹ اپس کی حوصلہ افزائی اور انھیں پروان چڑھانے اور ان کوتوانائی کی ویلیو چین میں ضم کرنے پر، انڈیا انرجی ویک 2024  میں خاص توجہ مرکوز کی جائے گی ۔ اس میں مختلف ممالک کے تقریباً 17 توانائی کے وزراء، 35,000سے زیادہ  شرکاء اور 900 سے زیادہ نمائش کنندگان کی شرکت کی توقع ہے۔ اس  میں - کینیڈا، جرمنی، نیدرلینڈز، روس، برطانیہ اور امریکہ کے چھ مخصوص پویلین ہوں گے۔ ایک خصوصی میک ان انڈیا پویلین کا بھی اہتمام کیا جا رہا ہے تاکہ ان اختراعی  طریقہ کار کو نمایاں اور اجاگر کیا جا سکے جو ہندوستانی ایم ایس ایم ایز توانائی کے شعبے میں آگے بڑھ رہے ہیں۔

******

 (ش ح۔ع م۔ع آ)

U-6584


(Release ID: 2018153)
Read this release in: English , Hindi , Telugu