نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ

انڈین ریونیو سروس کے 76 ویں بیچ کی اختتامی تقریب سے نائب صدر کے خطاب کا متن

Posted On: 15 APR 2024 9:30PM by PIB Delhi

کوئی بھی ایک ہی دریا میں دو بار قدم نہیں رکھتا۔ حالات بدل گئے ہیں. میں یہاں وہ آدمی نہیں جیسا کہ میں پہلے تھا اور آپ بھی  پہلے جیسے نہیں ہیں۔ صرف تغیر كو ثبات حاصل ہے۔

فیکلٹی کے معزز اراكین، لگن، عہد، باخبر اور، ماہر اساتذہ کے بغیر كسی انسٹی ٹیوٹ کا کوئی معنی نہیں ہے ۔ یہ ادارہ ایك تحفہ ہے۔

میں نے بابائے قوم کو خراج تحسین پیش کیا، میں نے وہاں اسکرپٹ لکھا دیکھا، گاندھی جی نے ترجمان تھے كہ "جب بھی آپ کو شک ہو، یا جب نفس آپ پر بہت زیادہ حاوی ہو جائے تو درج ذیل ٹیسٹ سے گزریں۔ سب سے غریب اور کمزور ترین آدمی کا چہرہ سامنے لاءیں جسے آپ نے دیکھا ہو گا اور اپنے آپ سے پوچھیں كہ کیا آپ جس قدم پر غور کر رہے ہیں اس کا اسے کوئی فائدہ ہو گا؟"

مہاتما گاندھی جی کا ایک اور طلسم یہ ہے كہ "مجھے آپ کی آزادی کی فکر ہے کیونکہ میں اپنی قدر کرتا ہوں۔" ذرا تصور کریں کہ وہ كیا كہہ گئے!

آپ اُس قوم كی سطح پر پہنچ رہے ہیں جو عروج پر ہے، اور آپ کا کام ایک عوامی ملازم کے طور پر یہ ہو گا کہ بڑھتی ہوئی رفتار کو برقرار رکھا جائے۔

مجھے خاص طور پر بھوٹان رائل سروسیز کے دو افسران کا حوالہ دینا چاہیے۔ وہ بھوٹان کے لوگوں تک ہمارا خیر سگالی کا پیغام لے کر جائیں گے اور یہ رابطہ دونوں فریقوں کے لیے باعثِ ممنونیت ہوگا۔ زندگی بھر یہ تعلق قائم رکھیں۔ بھوٹان ایک خوبصورت ملک ہے۔ انہیں مبارک ہو۔

ایک وقت تھا جب کسی اور سروس كو بنیادی حیثیت حاصل تھی۔ یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسے آپ دہلی جاتے ہیں، آپ دہلی کے مختلف کالجوں میں جاتے ہیں اور آپ ایک کالج میں جا كر دوسرے کالج سے پوچھتے ہیں تو آپ سے كہا جائے گا كہ وہ كالج سڑک کے پار ہے۔ میں جس کالج کا ذکر کر رہا ہوں وہ سینٹ اسٹیفن کالج ہے جس میں راجیہ سبھا  كے سیکرٹری جنرل طالب علم تھے۔ جب کوئی ان سے پوچھتا کہ ہندو کالج کہاں ہے تو وہ كالج كا نام نہیں لیتے كہتے ہیں وہ سڑک کے پار ہے۔ زیدہ دن نہیں ہوئے ایسا ہی سروسیز کے ساتھ بھی ہوتا تھا۔ انڈین ریونیو سروس منفرد ہے۔ اس کی اپنی پوزیشن ہے. اس کا مقابلہ دوسروں سے کیا جا رہا ہے۔ انڈین ریونیو سروس کا ہمارے ٹیکزیشن سسٹم کے نگران کے طور پر ایک اہم کردار ہے۔ اس كی وجہ یہ ہے كہ جمہوریت معاشی طاقت سے چلتی ہے اور آپ اس سے وابستہ ہیں۔

ریونیو آفیسرز کے طور پر آپ محض ٹیکس ایڈمنسٹریٹر نہیں ہیں۔ آپ کو ہمارے مالیاتی فریم ورک کی ذمہ داری سونپی گئی ہے جو ہماری جمہوریت کے کام کرنے اور عوامی خدمات کی فراہمی کے لیے ضروری ہے۔

سرکاری ملازمین کے طور پر آپ کو نظم و ضبط، دیانتداری، عاجزی، اخلاقیات اور پابندی كے احساس کی مثال بننے کی ضرورت ہے۔ آپ نوجوانوں کے اس زمرے میں ہیں جنہیں دیکھا اور رشک کیا جاتا ہے۔ آپ فطری رول ماڈل ہیں اس لیے آپ کو پورے ملک کے نوجوان ذہنوں کے لیے متاثر کن اور حوصلہ افزا بننا چاہیے۔

دنیا ناقابل یقین رفتار سے بدل رہی ہے۔ یہ سیکنڈوں میں بدل رہی ہے۔ آپ اپنا ڈومین سنبھالیں، جہاں آپ بڑے بڑے قدم اٹھا رہے ہوں گے۔ ٹیکس انتظامیہ اور وصولی میں انقلاب آفریں تبدیلی آئی ہے۔

ہم بنیادی طور پر روایتی، کاغذ پر مبنی نظام سے ایک جدید، ٹیکنالوجی سے چلنے والے ایکو سسٹم کی طرف بڑھ گئے ہیں جہاں معلومات آسانی سے قابل رسائی ہیں اور طریق عمل كو حکام اور ٹیکس دہندگان دونوں کے فائدے کے لیے  ہموار کیا گیا ہے۔

اس تبدیلی نے ہمارے ٹیکسوں کے انتظام کے طریقے میں انقلاب برپا کر دیا ہے، اسے مزید موثر، صارف نواز اور شفاف بنا دیا گیا ہے۔ وہ دن گئے جب ٹیکس جمع کرنا ایک مشکل اور پیچیدہ عمل تھا جس سے عام لوگوں کو ڈرایا جاتا تھا۔

لوگ چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس کو دستیاب رہنے کے لیے اپنی ملازمتوں سے چھٹی لے کر کئی کئی دن اس ڈر سے کام میں لگے رہتے تھے  کہ کہیں ان کا ٹیکس ریٹرن غیردرست نہ رہ جاءے۔ اب ایسا نہیں۔ محکمہ نے اتنی پیش رفت کی ہے کہ آپ کو اپنا ریٹرن فائل کرنے کے لیے جو ضرورتیں ہیں وہ آپ کے کمپیوٹر پر دستیاب ہیں۔

ایک اور پہلو جس سے آپ لطف اندوز ہوں گے اور جو ہمارے لیے اہم ہے وہ یہ ہے کہ یہ نظام حیرت انگیز طور پر دوستانہ ہو گیا ہے۔ ورنہ ٹیکس انسپکٹر یا افسر کے آنے یا پیغام آ جانے  سے آپ کی نیندیں اڑ جایا كرتی تھیں۔ اور آپ اس فکر میں لگ جاتے تھے كہ ان سے کیسے رابطہ کیا جائے۔ لیکن اب یہ نظام دوستانہ اور ہاتھ بٹانے والا ہے۔ اسے ٹیکس كی وصولی كی جگہ ٹیکس کی سہولت میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ یہ تبدیلی اہم ہے اور اس سے ملک کے ٹیکس دہندگان کی ذہنیت بدل رہی ہے۔ میں انہی  میں سے ایک ہوں اور میں حیران رہ جاتا ہوں کہ اب کتنی جلدی ریٹرن پر کارروائی کی جاتی ہے۔

ٹیکس دہندگان رقم کی فوری واپسی اور معاملات سے بروقت رجوع کرنے سے انتہائی حیرت انگیز طور پر متاثر ہیں۔

شفافیت اور احتساب اب نئے اصول ہیں۔ رسمی معیشت تیزی سے معیشت کے غیر رسمی ڈھانچے کی جگہ لے رہی ہے، اس لئے ٹیکنالوجی کو گلے لگائیں۔ لوگ سمجھ رہے ہیں کہ رسمی معیشت کا حصہ بننا غیر رسمی معیشت کے مقابلے میں ہمیشہ فائدہ مند ہوتا ہے۔ رسمی معیشت قانونی طور پر مرتب انداز میں آپ کو اطمینان اور نمو بخشتی ہے جب کہ دوسری مشکلات اور پریشانیاں لاتی ہے۔

ٹیکس دہندگان اور شہریوں کے مطالبے اضافہ پذیر ہیں۔ وہ ٹیکس انتظامیہ سے توقع کرتے ہیں کہ وہ اپنے تمام پہلوؤں اور سرگرمیوں میں انصاف، مساوات اور شفافیت کا مظاہرہ کرے گی۔ ٹیکس انتظامیہ کو چیلنج کیا جاتا ہے کہ وہ تیزی سے ٹیکس دہندگان کی نئی ضروریات اور توقعات کا جواب دیں اور ٹیکس فراڈ کو روکیں۔

ٹیکس فراڈ  معاشرے کے لیے خطرہ ہے، نظام کے لیے خطرہ ہے۔ آپ کو اس سے سختی سے نمٹنا ہوگا۔ آپ کے چیئرمین نے اشارہ کیا کہ موثراصلاحات کے ساتھ مزاحمت کا مظاہرہ کرنا بھی اتنا ہی ضروری ہے۔

لین دین اور رقم چھپانے پر توجہ دینے کی زیادہ ضرورت ہے۔ کچھ لوگ اب بھی درست راستے پر نہیں۔ وہ اب بھی سوچتے ہیں کہ وہ آپ کی تکنیکی معلومات، آپ کی ذہانت کو نظرانداز کر سکتے ہیں۔ وہ غلط ہیں؛ وہ یقیناً آپ کے جال میں پھنسیں گے۔ لیکن ان کو جال میں پھنسانے سے بہتر ہے كہ ان کی کونسلنگ كی جائے، معلومات کو پھیلایا جائے تاکہ ان عناصر کو سسٹم كا پابند بنایا جا سکے۔ انہیں یہ سمجھنا چاہیے کہ قوم کے لیے اپنا كردار ادا كرنے کا واحد اچھا طریقہ قانون کی حکمرانی پر عمل کرنا ہے۔

 

لوگوں کو اس کے خطرات سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔ ٹکنالوجی جنہیں آدھار، پین کارڈ اور لین دین کے ساتھ مسلسل دیکھ رہی ہے اور محکمہ اس سے پوری طرح واقف ہے کہ کیا ہو رہا ہے۔ ٹیکس فراڈ کے زمرے میں آپ سسٹم کے ساتھ چالاكی نہیں کر سکتے۔ جلد یا بدیر آپ جال میں پھنسیں گے۔ یہ کونسلنگ ان کے لیے کافی ہے۔ ٹیکس فراڈ سماجی نظام کے لیے ایک چیلنج ہے۔ احتیاط سے قدم اٹھائیں، ٹیکنالوجی کا استعمال کریں اور آپ کو اس کا آسان جواب مل جائے گا۔

آن لائن پورٹلز، ڈیجیٹل پلیٹ فارمز، اور خودکار نظاموں کے تعارف نے ٹیکس کی تعمیل کو آسان بنا دیا ہے جس سے افراد اور کاروباری اداروں کے لیے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنا آسان  ہو گیا ہے اور ملک میں کاروبار کرنے میں آسانی میں اضافہ ہوا ہے۔

ہندوستان میں ٹیکس انتظامیہ کی بڑھتی ہوئی ڈیجیٹلائزیشن واقعی قابل تعریف ہے۔ واقعہ ہے كہ عالمی اداروں بشمول ورلڈ بینک نے ہماری ڈیجیٹل رسائی کو سراہا ہے۔ ہمارے لین دین اب ڈیجیٹل ہیں۔ ان سے رسمی معیشت کے ارتقاء میں بڑے پیمانے پر تعاون ملا ہے۔

فیس لیس ای اسسمنٹ سسٹم نے پہلے ہی علاقائی دائرہ اختیار كو متحرک دائرہ اختیار میں بدل كر ایک مثالی انقلاب برپا كیا ہے۔ اس نے شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بنانے کے لیے انکم ٹیکس کی تشخیص اور اپیلوں میں گمنامی كو متعارف کرایا ہے اوریہ سلسلہ  'ایمانداروں کی عزت افزا.ی' کے  مقصد کے مطابق چل رہا ہے۔

دوستو، ہم ایک ایسے دور میں جی رہے ہیں جو مشکل ہے۔ مصنوعی ذہانت اور جدید تجزیات جیسی نئی ٹیکنالوجیاں ٹیکس گورننس کو بہتر بنا رہی ہیں اور ٹیکس چوری کو روکنے میں مدد کر رہی ہیں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس سے ٹیکس دہندگان کا سسٹم پر اعتماد بڑھتا ہے جس کے نتیجے میں زیادہ سے زیادہ تعمیل کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔ نوجوان پیشہ ور افراد کے طور پر، آپ کو خلل انداز ہونے  والی ٹیکنالوجی سے نمٹنا پڑے گا۔ آپ کو اپنے نصاب سے ہٹ کر انہیں اپنانا پڑے گا۔ مثال کے طور پر، بلاک چین اور مشین لرننگ کو لیں۔ یہ دونوں ٹیکنالوجیز آپ کے کام اور قوم کے لیے آپ کی ذمہ داریوں کو شاندار طریقے سے ادا کرنے کے لیے ہمیشہ دستیاب رہیں گی۔

بلاك چین ٹیکنالوجی ایک جدید ڈیٹا بیس میکانزم ہے جو کاروباری نیٹ ورک کے اندر شفاف معلومات کے اشتراک کی اجازت دیتا ہے۔ ایک بلاک چین ڈیٹا بیس ان بلاکس میں ڈیٹا اسٹور کرتا ہے جو ایک زنجیر میں آپس میں جڑے ہوتے ہیں۔ اس ترقی پذیر ٹیکس نظام کے مستقبل کے نگہبان کے طور پر میں آپ میں سے ہر ایک سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ ٹیکنالوجی کو مثبت تبدیلی کے قابل بنانے والے کے طور پر اپنائے۔ ٹیکنالوجی نقد رقوم کی غیر رسمی ہینڈلنگ کی بھی حوصلہ شکنی کرتی ہے جو معاشرے کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے۔ اس طرح کے اقدامات نے نظام کے اندر بے مثال شفافیت اور جوابدہی پیدا كی ہے جو آج ہندوستان میں بدعنوانی کے خلاف عدم برداشت کے نئے اصول کے مطابق ہے۔ پاور کوریڈورز کو بدعنوان عناصر سے مکمل طور پر پاك کر دیا گیا ہے۔ بدعنوانی اب مواقع اور معاہدوں کا پاس ورڈ نہیں رہی۔ کرپشن ایک ایسی راہداری ہے جو جیل كی طرف جاتی ہے۔

مستقل اور مسلسل مہارت کو اپ گریڈ کرنا اور ٹیکس کے نئے پہلوؤں جیسے کہ بین الاقوامی ٹیکسیشن اور ٹیکس ٹریٹیز کے مضمرات کو سامنے لانا بھی مستقبل کے لیے اہم ہوگا۔

موثر ٹیکس انتظامیہ کو یقینی بنانے اور ٹیکس چوری کے خلاف مزاحمت پیدا کرنے میں آپ کا کردار آپ کو قوم کی تعمیر کے کام میں اہم شراکت دار بناتا ہے۔

مجھے اخباری رپورٹ سے پتہ چلا کہ آپ نے آج ان لوگوں تک جن کو ٹیکس ریٹرن فائل کرنا تھا، پہنچنے کا طریقہ کار شروع کیا ہے۔ ان لوگوں کی تعداد 15 ملین یا اس سے زیادہ ہے۔ ان لوگوں كا ٹیکس ریٹرن فائل نہ كرنا سب سے بڑا چیلنج ہے۔ میں اس ملک کے ہر شہری سے گزارش کروں گا کہ وہ اس کا نوٹس لے۔ ہمارے پاس 8 کروڑ یا اس سے زیادہ ٹیکس دہندگان کی بڑی تعداد ہے لیکن ہم 1.4 بلین کی قوم ہیں لہذا اس تعداد میں اضافہ ہونا ہے۔ غیر جارحانہ طریقے سے لوگوں كو قائل کرنے، مشاورت سے كام لینے اور ہاتھ پکڑنے کا سہارا لیتے ہوئے ہمیں دن ختم ہونے پر ایسے لوگوں میں سے ہر ایک کی ریٹن فائلنگ کو یقینی بنانا ہے۔ انہیں اس بات پر فخر کا احساس دلائیں کہ اپنا ٹیکس ادا کر کے ریٹرن فائل کر کے آپ اس قوم کی ترقی میں حصہ دار بن رہے ہیں جو عروج پر ہے اور یہ عروج کو رکنا نہیں ہے۔

ہندوستان اس دنیا کے کسی بھی بڑے ملک سے زیادہ عہد ركھتا ہے۔ہندوستان اب ایک ایسا ملک نہیں رہا جس کی صلاحیت مكمل طور پر بروءے كار نہیں لاءی گءی۔ ہندوستان بہت تیزی سے عالمی سپر پاور بننے کی طرف بڑھ رہا ہے۔

ہم اب امید اور امکانات کی سرزمین ہیں، سرمایہ کاری اور مواقع کی ایک پسندیدہ عالمی منزل، بھارت خود کو مستقبل کی عالمی سپر پاور کے طور پر تیار کر رہا ہے۔

باہر اور اندر شکوک و شبہات كرنے والے ہیں جو عوامی مقامات تك پھیلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کے لیے میرا پیغام ہے كہ ہماری تیز رفتار ترقی اور نہ رکنے والے عروج پر شکوک کرنے والے امید اور امکان کے ماحول کا تجربہ کرنے کے لیے "تنگ دائرے" سے باہر نکلیں۔

اب یہ ایک مختلف بھارت ہے جو دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی بڑی معیشت ہے۔ ہم عالمی ڈسكورس کو کئی طریقوں سے متشرح کر رہے ہیں۔ ہندوستان نے دنیا کو یوگا دیا جو 21 جون کو پوری دنیا میں منایا جاتا ہے۔ ہمارے بصیرت افروز  وزیر اعظم نے اقوام متحدہ میں پہل کی اور بہت کم وقت میں سب سے زیادہ ممالک اس کی تائید کے لیے آگے آئے۔

ہندوستان انٹرنیشنل سولر الائنس کا ہیڈ کوارٹر ہے۔ ہمارے زمین کی تزئین کو دیکھو؛ یہ شمسی توانائی، حیاتیاتی ایندھن، باجرا، عالمی جنوب کی آواز، اور اس طرح کی دوسری خوبیوں سے آراستہ ہے۔ اگر آپ مزید آگے بڑھیں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ ہماری نرم سفارتی طاقت ایک اہم مقام رکھتی ہے۔ جی 20 صدارت کے دوران ہندوستان عالمی جنوب کی آواز بن گیا۔ ہندوستان جس قسم کی جی ڈی پی کی نمائندگی کرتا ہے اسے دیكھا جائے ، جس آبادی کی نمائندگی کرتا ہے وہ دیكھا جاءے اور كبھی اس کی کوئی بات نہیں سنی جا رہی تھی گر اب یہ ایک نمایاں پلیٹ فارم پر ہے۔ یہ سب بھارت اور ہماری دور اندیش قیادت كی بدولت ہے۔

آزادی کے بعد ایک وقت میں ہندوستان کا شمار دنیا کے غریب ترین ممالک میں ہوتا تھا۔ 60 کی دہائی میں اپنی بقا کے لیے ہم باہر سے خاص طور پر امریکہ سے امداد کا انتظار کرتے تھے۔  جب میں 1989 میں پارلیمنٹ کے لیے منتخب ہوا اور اس حکومت میں وزارت میں آنے کی خوش قسمتی ہوئی تو میں آپ کو بتاتا ہوں کہ 1991 میں ہماری معیشت کا حجم کیا تھا، آپ حیران رہ جائیں گے۔ ہماری معیشت جسے کسی زمانے میں ’’سونے کی چڑیا‘‘ کے نام سے جانا جاتا تھا، پیرس اور لندن کی معیشت سے کم تھی، جو کہ ہمارے سائز کے تھے۔ اور اب، ہم برطانیہ، کینیڈا اور فرانس سے آگے ہیں۔ اگلے 2 سالوں میں ہم جاپان اور جرمنی سے آگے ہوں گے۔

ہندوستان دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی بڑی معیشت ہے، جس کی اوسط جی ڈی پی شرح نمو 6.5 فی صد سے 7 فی صد ہے۔

دوستو، وكست بھارت ایٹ2047 کی طرف جانے والا راستہ آپ جیسے نوجوان ذہنوں کے ذریعے ترتیب دیا جائے گا۔ آپ کی لگن، دیانتداری، اور فضیلت کا عزم آنے والے برسوں میں ہمارے ملک کے معاشی منظر نامے کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرے گا۔

آپ کو لوگوں میں یہ احساس پیدا کرنا چاہیے کہ کامیابی کا یقینی راستہ ٹیکس کی تعمیل اور قانون کی پاسداری ہے۔ روزمرہ کی زندگی میں اگر آپ شارٹ کٹ لیتے ہیں، تو یہ سب سے طویل، تکلیف دہ راستہ نکلے گا۔ جب آپ کو شارٹ کٹس کی ضرورت ہوتی ہے تو قانون کے ساتھ، قانونی نظام کے ساتھ، ٹیکس کے نظام کے ساتھ شارٹ کٹ لینے پرآپ کو ناقابل برداشت تکلیف پہنچتی ہے۔

ممکنہ ٹیکس دہندگان کو باضابطہ معیشت کا حصہ بننے کے فوائد اور ایسا نہ کرنے کی پریشانیوں کے بارے میں آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔

ہندوستان کی ترقی کی کہانی کی جستجو میں آپ سے میں انتھک محنت کرنے کی اپیل کرتا ہوں۔ آپ ایک سیکنڈ بھی ضائع نہیں كر سکتے کیونکہ ہمارا ملک، دوسروں کے برعکس 5000 سال سے زیادہ پرانی تہذیب رکھتا ہے۔ ہم امرت کال میں عالمی رہنما بننے جا رہے ہیں۔ ہم نے بھارت كو 2047 میں ایک ترقی یافتہ ملک بنانے کی بنیاد رکھ دی ہے۔ آپ جیسے لوگ، آپ کے زمرے کے نوجوان اس میراتھن مارچ کی بنیادی طاقت ہیں۔

میں آپ سے اپیل کرتا ہوں کہ ہماری اجتماعی امنگوں کے حصول کے لیے کام کریں۔ ٹیکس دہندگان کو معلومات کے ساتھ بااختیار بنائیں، شفافیت کے ذریعے اعتماد کو فروغ دیں اور اپنے پیشہ ورانہ طرز عمل میں دیانتداری کے اعلیٰ ترین معیارات کو برقرار رکھیں۔

ہر ایک کی زندگی میں ایک وقت ایسا آتا ہے جب ہم عظمت، روحانیت، اخلاقی معیارات، یا دیانتداری سے انحراف کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اُس کمزور لمحے کے سامنے جھکنا نہیں ہے کیونکہ اگر آپ اس فتنہ کا شکار ہو جاتے ہیں، جو زیادہ وقتی ہے دیرپا نہیں ہے تو جھكنے كا وہ  لمحہ ہمیشہ آپ کے کانوں میں گونجتا رہے گا۔ لہذا اس کے شکار نہ بنیں۔ آپ کے کیریئر کو آپ، آپ کے خاندان، آپ کے دوستوں اور قوم کے لیے فروغ پانا ہے۔

آپ میں سے ہر ایک تبدیلی کے لیے عمل انگیز ہے، جس میں ہمارے متنوع معاشرے کے ہر کونے كونے تک لے معاشی ترقی کے فوائد کو  جانے کی صلاحیت ہے۔

میں ایک بار پھر فارغ التحصیل افسران کو اس یادگار سنگ میل پر مبارکباد دیتا ہوں۔ جوش و جذبے اور انسانیت کی خدمت کے جذبے کے ساتھ سامنے آنے والے چیلنجوں کو قبول کریں۔ آپ انڈین ریونیو سروس کے محض ممبر ہونے سے بہت آگے ہیں۔ آپ جس خدمت میں ہیں اس کی وجہ سے آپ معاشرے کے پریمیم زمرے میں ہیں۔ اس عہدے کو قومی فلاح کے لیے استعمال کریں۔

میں مقامیت كے حق میں آواز اٹھانے كی آپ سے اپیل کرتا ہوں۔ اب، ٹیکسٹ ایڈمنسٹریٹر کے طور پر آپ کو معلوم ہو جائے گا، قابلِ گریز درآمدات كی وجہ سے اربوں كی حد تك ہمارا زر مبادلہ ضاءع ہوتا ہے اور ہمارے نوجوانان کاموں سے محروم رہ جاتے ہیں، كاروباری بننے كے رخ پر اُن کے ارتقا كا سفر رك جاتا ہے۔

آپ کاروباری لوگوں کے ساتھ شامل عمل ہوں گے۔آپ ان کو روشن خیال بنا سکتے ہیں، آپ ان كے اندر قوم پرستی کا جذبہ پیدا كر سکتے ہیں، ملک میں جو دستیاب ہے، ہم اسے کیوں درآمد کریں، انہیں اس کے برے اثرات بتائیں۔ باہر سے فرنیچر، پردے، موم بتیاں، پتنگیں، بچوں کے کھلونے درآمد کرنے سے بس کسی کو مالی طور پر فائدہ ہو سکتا ہے۔ ایک بار جب آپ یہ کر لیں گے تو آپ تین پہلوؤں میں مثبت تبدیلی لائیں گے:

1۔زرمبادلہ ضائع نہیں گا۔

2۔روزگار پیدا ہوں گے۔

3۔صنعت كاری بڑی چھلانگ لگائے گی۔

اسی طرح، دوستو، لوگوں كو یہ تاثر دو كہ  خام مال برآمد کرنا یقینی طور پر اچھی اقتصادیات اور قطعی طور پر اچھا قومی جذبہ نہیں ہے. ہم قدر میں اضافہ کرنے کے متحمل ہیں۔ دنیا ہمارے پاس آرہی ہے، لیکن محض اس لیے کہ کوئی ایک ذخیرے پر بیٹھا ہے، وہ تو ایک قدرتی وسیلہ ہے، میں کیوں زحمت کروں، مجھے اسے جیسا ہے ویسا ہی برآمد کرنے دو، مجھے پیسے ملتے ہیں۔ آپ اسے روك سکتے ہیں، اسے ذہن میں رکھیں۔

میں نیشنل اکیڈمی آف ڈائریکٹ ٹیکسز کو آپ جیسے نوجوان افسروں کی تربیت کا بہترین کام کرنے پر مبارکباد دیتا ہوں۔

ایک بہت اچھا کام! انہیں مبارک باد!

میں انکم ٹیکس ڈیپارٹمنٹ اور قابل قیادت کو رفتارِ زمانہ سے ہم آہنگی اور کبھی کبھی ترقی کے قومی پیرامیٹر سے آگے نكل جانے پر مبارکباد دیتا ہوں۔ وہ محکمہ جس کے بارے میں لوگوں کا خیال تھا کہ وہ کبھی بھی لوگوں کے ساتھ دوستی نہیں کرے گا، کبھی كسی كا ہاتھ نہیں پکڑے گا وہ ہاتھ تھامنے، شفافیت اور جوابدہی میں پیش پیش ہے۔ محکمہ کو مبارک باد۔

دوستو، تمنا ہے كہ اپنے کیرئیر کے اس نئے باب کا آغاز کے ساتھ آپ ہمارے پیارے بھارت کی خدمت كی تکمیل كے مقصد سے ہمكنار ہوں۔

بہت بہت شکریہ. جئے ہند!

*****

 

U.No:6572

ش ح۔رف۔س ا



(Release ID: 2018086) Visitor Counter : 17