وزارت دفاع

آپریشن میگھ دوت میں ایئرفورس

Posted On: 13 APR 2024 2:38PM by PIB Delhi

میگھ دوت کو 13 اپریل 1984 کو شروع کیا گیا تھا، جب ہندوستانی فوج اور ہندوستانی فضائیہ (آئی اے ایف)نے شمالی لداخ کے علاقے پر غلبہ حاصل کرنے والی بلندیوں کو محفوظ بنانے کے لیے سیاچن گلیشیر کی طرف پیش قدمی کی۔ اس آپریشن میں آئی اے ایف کے ذریعہ ہندوستانی فوج کے جوانوں کو ایئر لفٹ کرنا اور انہیں برفیلی چوٹیوں پرچھوڑنا شامل تھا۔ اگرچہ یہ آپریشن 1984 میں شروع ہوا تھا، آئی اے ایف کے ہیلی کاپٹر پہلے ہی 1978 سے سیاچن گلیشیئر میں کام کر رہے تھے۔ چیتک ہیلی کاپٹر اڑ رہے تھے جو اکتوبر 1978 میں گلیشیر میں اترنے والا پہلاآئی اے ایف ہیلی کاپٹر تھا۔

1984 تک لداخ کے نامعلوم علاقے میں پاکستان کی کارٹو گرافک جارحیت، سیاچن میں غیر ملکی کوہ پیمائی مہمات کو اجازت دینا، تشویش کا باعث بنتا جا رہا تھا۔خطے میں آنے والی پاکستانی فوجی کارروائی کے بارے میں خفیہ معلومات ملنے کے بعد ہندوستان نے سیاچن پر اپنے دعوے کو جائز قرار دینے کی پاکستان کی کوششوں کو ناکام بنانے کا فیصلہ کیا۔ ہندوستانی فوج نے فوجیوں کی تعیناتی کے ساتھ سیاچن پر اسٹریٹجک بلندیوں کو محفوظ بنانے کے لیے آپریشن میگھ دوت شروع کیا۔ اس کوشش میں ایک ناقابل تلافی کردار ادا کرتے ہوئے آئی اے ایف کے جدید اور اسٹریٹیجک ائیر لفٹرز، اے این-12ایس، اے این-32ایس اور آئی ایل-76ایس نے ذخیرے اور فوجیوں کو پہنچایا اور  لمبی اونچائی والے ہوائی علاقوں میں ہوائی سپلائی پہنچائی ، جہاں سے ایم آئی-17، ایم آئی-8، چیتک اور چیتا ہیلی کاپٹروں نے لوگوں اور سازو سامان کو گلیشیئر کی انتہائی بلندی تک پہنچایا، جو ہیلی کاپٹر تیار کرنے والوں کے ذریعے طے شدہ حد سے کہیں زیادہ تھا۔جلد ہی تقریباً 300 فوجی گلیشیر کی اسٹریٹجک طور سے اہم چوٹیوں اور دروں پر تعینات ہوگئے۔جب پاکستانی فوج نے اپنے فوجیوں کو آگے بڑھا کر ردعمل ظاہر کیا، تب  تک ہندوستانی فوج اسٹریٹجک طورسے اہم پہاڑی چوٹیوں اور دروں پر قبضہ کر رہی تھی، جس سے اس وقت کے لحاظ سے فائدہ حاصل ہو رہا تھا۔

اپریل 1984 سے اس اجاڑ گلیشیر پر فوجی تسلط کو برقرار رکھنے کے لیے فوج کی لڑائی میں قابل قدر تعاون فراہم کرنے میں، درجہ حرارت اور بلندی کی انتہا پر آئی اے ایف کی ناقابل یقین کارکردگی ثابت قدمی اور مہارت کی ایک مسلسل داستان بنی ہوئی ہے۔ اگرچہ ابتدائی کارروائیوں میں صرف لوگوں اور سازو سامان کو لے جانےو الے  ٹرانسپورٹ  اور  ہیلی کاپٹر طیاروں کا استعمال شامل تھا، ہندوستانی ایئر فورس نے رفتہ رفتہ لڑاکا طیاروں  کی تعیناتی کے ساتھ خطے میں  اپنے کردار اور موجودگی کو وسعت  دیا۔ستمبر 1984 میں جب  نمبر 27 اسکوارڈن  کے شکاریوں کے دستوں نے آپریشن شروع کیا، تب ہندوستانی ایئرفورس کے ہنٹرس طیارے نے  لیہہ کی اعلیٰ اونچائی والے ہوائی خطے سے لڑائی مہم شروع کی۔ اگلے کچھ برسوں میں ہنٹرس نے کل 700 سے زیادہ اڑانیں بھریں۔ لیہہ سے جیسے جیسے گلیشئر کے اوپر بڑی تعداد میں لڑاکا حملے اور مصنوعی حملے کیے جانے لگے ، جس میں گلیشئر پر تعینات ہندوستانی فوجیوں کے لیے حتمی طور پر حوصلہ بڑھانے کا کام کیا اور دشمن کی کسی بھی کوشش سے بچنے کے لیے ایک سخت پیغام بھیجا۔ بعد میں لیہہ کے جنوب میں کارتسو میں  اعلیٰ بلندی والے فائرنگ رینج میں لائیو غیر جنگی اڑانیں بھری گئیں۔ لڑاکا اڑان کے زمینی بنیادی ڈھانچہ زیادہ موافق ہونے کے ساتھ مگ -23اور مگ-29 نے بھی لیہہ اور تھوئس  سے  آپریشن شروع کردیا۔آئی اے ایف نے 2009 میں گلیشیئر میں آپریشن کے لیے چیتل ہیلی کاپٹر کو بھی شامل کیا تھا۔ چیتل ایک چیتا ہیلی کاپٹر ہے،جسے ٹی ایم333 2 ایم 2انجن کے ساتھ دوبارہ انجنیئر کیا گیا ہے، جس میں زیادہ قابل اعتماد اور اعلیٰ بلندی پر بوجھ لے جانے کی صلاحیت ہے۔ ابھی حال ہی میں 20 اگست 2013 کو قابلیت کے ایک اہم مظاہرہ میں آئی اے ایف نے اپنے ایک تازہ ترین تحویل میں سے ایک  لاک ہیڈ مارٹن سی-130 جے سُپر ہرکولیس چار انجن والے ٹرانسپورٹ طیارے کو دنیا کی سب سے اونچی ہوائی پٹی  ، لداخ میں حقیقی کنٹرول  لائن کے پاس دولت بیگ اولڈی (ڈی بی او) پر اتارا۔ آج رافیل،ایس یو-30ایم کےآئی،  چنوک، اپاچی، ایڈوانسڈ لائٹ ہیلی کاپٹر(اے ایل ایچ)ایم کے IIIاورایم کے IV، لائٹ کامبیٹ ہیلی کاپٹر (ایل سی ایچ)پراچند،مگ-29، میراج-2000،سی-17، سی-130 جے، آئی ایل-76 اور اے این-32 سمیت آئی اے ایف کے تقریباً تمام طیارے میگھ دوت کی حمایت میں کام کرتے ہیں۔

دنیا کے سب سے اونچےجنگی علاقے میں، جو اپنے انتہائی موسمی حالات کے لیے جانا جاتا ہے، آئی اے ایف کے ہیلی کاپٹر لائف لائن بناتے ہیں اور بیرونی دنیا کے ساتھ ہندوستانی فوجیوں کی  واحدکڑی  ہیں، جو چار دہائی پرانے فوجی مہم کو جاری رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ہنگامی صورتحال کا جواب دیتے ہوئے ضروری رسد کی فراہمی اور 78 کلومیٹر طویل گلیشیئر سے بیمار اور زخمیوں کو نکالنا۔ ایسے خطرناک علاقے میں اڑان بھرتے ہوئے ہندوستانی ایئرفورس کے ذریعے تقریباً ہر دن انسانی قوت برداشت، اڑان اور تکنیکی اہلیت کے ریکارڈ قائم کیے جارہے ہیں۔

*********

ش ح۔ج ق۔ ن ع

 (U: 6538



(Release ID: 2017846) Visitor Counter : 39


Read this release in: English , Hindi , Marathi , Tamil