امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت

حکومت نےاین سی سی ایف اور نیفڈ کو کسانوں سے براہ راست بفر کی ضرورت کے لیے 5 لاکھ ٹن پیاز کی خریداری شروع کرنے کی ہدایت

Posted On: 26 MAR 2024 7:33PM by PIB Delhi

رواں سال میں، حکومت نے این سی سی ایف اور این اے ایف ای ڈی (نیفڈ) کو ہدایت دی ہے کہ وہ کسانوں سے براہ راست بفر کی ضرورت کے لیے 5 لاکھ ٹن پیاز کی خریداری شروع کریں کیونکہ ربیع 2024 کی فصل مارکیٹ میں آنا شروع ہو گئی ہے۔ خریداری کے لیے، نیفڈ اور این سی سی ایف کو پیاز کے کاشتکاروں کو پہلے سے رجسٹر کرنا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ کسانوں کو ادائیگی براہ راست  فائدہ کی منتقلی کے ذریعہ ان کے بینک کھاتوں میں منتقل کی جائے۔

فصل ربیع کی پیاز ملک کی پیاز کی دستیابی کے لیے اہم ہے کیونکہ یہ ملک میں سالانہ پیداوار میں 72 -75 فیصد حصہ ڈالتی ہے۔ پیاز کی سال بھر دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے بھی ربیع کی پیاز بہت اہم ہے کیونکہ خریف کے پیاز کے مقابلے اس کی شیلف لائف بہتر ہے اور اسے نومبر سے دسمبر تک سپلائی کے لیے ذخیرہ کیا جا سکتا ہے۔

یہ یاد رہے کہ صارفین کے امور کے محکمے نے، نیفڈ اور این سی سی ایف کے ذریعہ ، 2023-24 کے دوران تقریباً 6.4 ایل ایم ٹی پیاز کی خریداری بفر اسٹاکنگ کے ساتھ ساتھ بیک وقت خریداری اور تصرف کے ذریعہ مداخلت کے لیے کی تھی۔ نیفڈ اور این سی سی ایف کی مسلسل خریداریوں نے پیاز کے کسانوں کے لیے 2023 میں پورے سال منافع بخش قیمتوں کی ضمانت دی ہے۔ اس کے بعد، صارفین کے امور کے محکمے نےگزشتہ سال کے دوران 25 روپے فی کلو کی رعایتی قیمت پراین سی سی ایف، نیفڈاور  کیندریہ بھنڈار کے ذریعہ چلائے جانے والے اور دیگر ریاستی کنٹرول شدہ کوآپریٹیو نے خوردہ دکانوں اور موبائل وینوں کے ذریعہ پیاز کو ٹھکانے لگانے کے لیے خوردہ فروخت میں مداخلت کو اپنایا۔ بروقت مداخلت اور منظم ریلیز نے کسانوں کی وصولی کو متاثر کیے بغیر مؤثر طریقے سے خوردہ قیمتوں کے استحکام کو یقینی بنایا۔

عالمی سپلائی کے منظر نامے اور ای1 نینو کی وجہ سے پیدا ہونے والے خشک سالی نے حکومت کو مالی سال 2023-24 کے دوران پیاز کی برآمدات کو منظم کرنے کے لیے پالیسی اقدامات کرنے کی ضرورت پیش کی۔ ان اقدامات میں 19 اگست 2023 کو پیاز کی برآمدات پر عائد 40 فیصد ڈیوٹی، 29 اکتوبر 2023 سے لاگو ہونے والی کم از کم برآمدی قیمت (ایم ای پی)  800امریکی ڈالر فی ایم ٹی  نافذ کرنا اور 8 دسمبر 2023  سے گھریلو صارفین کو سستی قیمتوں پر پیاز کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیےبرآمد پر پابندی شامل ہے۔  

پیاز کی برآمد پر پابندی میں توسیع کا حالیہ فیصلہ موجودہ بین الاقوامی قیمتوں اور عالمی سطح پر دستیابی کے خدشات کے خلاف مجموعی ملکی دستیابی کی وجہ سے ضروری ہے۔ دریں اثنا، حکومت نے پڑوسی ممالک کو برآمدات کی اجازت دی ہے جو اپنی گھریلو استعمال کی ضروریات کے لیے ہندوستان پر انحصار کرتے ہیں۔ حکومت نے بھوٹان (550 ایم ٹی)، بحرین (3,000 ایم ٹی)، ماریشس (1,200 ایم ٹی)، بنگلہ دیش (50,000 ایم ٹی ) اورمتحدہ عرب امارات (14،400 ایم ٹی یعنی 3،600 ایم ٹی فی سہ ماہی) کو پیاز برآمد کرنے کی اجازت دی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 (ش ح ۔ رض  ۔ ت ع(

6341

 



(Release ID: 2016411) Visitor Counter : 38