نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
azadi ka amrit mahotsav

این ڈی ٹی وی انڈین آف دی ایئر 2024 ایوارڈز میں نائب صدر جمہوریہ کی تقریر کا متن

Posted On: 23 MAR 2024 8:19PM by PIB Delhi

آپ سب کو شب بخیر۔

دوستو،این ڈی ٹی وی کے انڈین آف دی ایئر اتقریب کا حصہ بن کر خوشی ہوئی ہے۔

خوشی اور رنگین ہولی کے لیے سب کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد اور نیک خواہشات۔ یہ بہت مختلف ہونے والا ہے کیونکہ کم از کم میں نے اور تیاگی نے 1989 سے 1991 کے درمیان ایسی کبھی امید نہیں کی تھی کیونکہ ہمیں اس دوران اپنی مالی معتبریت کو برقرار رکھنے کیلئے درج جھیلنا پڑتا تھا اور اس ملک کے سونے کے ذخیرے کے تحفظ کیلئے قدم اٹھانا پڑا تھا یعنی اسے ہوائی جہاز کے لئے سوئس بینک میں لے جانا پڑا اور اب مجھے بتایا گیا ہے کہ ایک ہفتہ ایسا ہوگا جب غیر ملکی ذر مبادلہ کا اضافہ فی الحال مجموعی طور پر 600 ارب ڈالر سے زیادہ ہے اور اس میں 6 ارب سے زیادہ کا مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔

اعزاز حاصل کرنے والے خوش قسمت لوگوں کو مبارکباد۔ میں آپ کو بتا سکتا ہوں کہ ان سب نے یہ اعزاز اپنی محنت سے حاصل کیا ہے ۔ وہ اس کے  پوری طرح مستحق تھے، اور جب آپ کو اس طرح کا ایوارڈ ملتا ہے تو پھر ایوارڈ حاصل کرنے والے بہت سے دوسرے لوگوں کے لیے تحریک اور ترغیب کا ذریعہ بن جاتے ہیں۔ یہ امیج کی مہر لگاتا ہے۔

ہمارے سویلین ایوارڈز پدم ایوارڈز کے حوالے سے کچھ ایسا ہواہے، اگر کوئی ایوارڈ سرپرستی سے چلایا جاتا ہے، اگر ایونٹ مینجمنٹ کے ذریعہ مشہورہستیاں پیدا ہوتی ہے تو اس کی قبولیت نہیں ہوتی۔ میں جیوری کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے ایسے لوگوں کو منتخب کیا جنہوں نے واقعی  اس  ملک کی ترقی اور اس کے آگے بڑھنے میں اپنا تعاون دیا ہے۔

یہ ایوارڈ بہت سے لوگوں کو وکست بھارت@2027 کے لیے ہمارے میراتھن مارچ میں شامل ہونے کی ترغیب دے گا۔

وکست بھارت کی گونج آج ہماری عظیم قوم کے ہر کونے میں نمایاں ہے۔یہ  ہمارے ملک کے ذریعہ مستقبل میں زبردست چھلانگ لگانے سے بھی کہیں زیادہ بڑھ کر ہے ۔ یہ ایک پختہ عزم ہے یہ ایک مسمم وعدہ ہے کہ 2047 میں ہم ایک ترقی یافتہ  ملک بن جائیں گے اور کوئی پیچھے نہیں رہے گا۔ پچھلی دہائی میں اس ملک کی ترقی مرتفع نہیں بلکہ سطح مرتفع رہی ہے۔ اس کا فائدہ ہر ایک کو ہوا ہے اور اس ملک کے ہر کونے میں نہیں ہو سکتا۔

حالیہ برسوں میں دنیا کی پانچ کمزور معیشتوں سےآگے بڑھنے کا ہندوستان کا سفرایک منھ بولتا ثبوت ہے۔ہمیں کینیڈا،برطانیہ اور فرانس کو پیچھے چھوڑ کر بڑی پانچ  معیشتوں میں شامل ہونا خوش قسمتی سے نصیب ہواہے۔ یہ وقت کی بات ہے اور میں کہہ سکتا ہوں کہ 2 سال سے بھی کم وقت میں یہ ملک جرمنی اور جاپان سے آگے دنیا کی 3 بڑی معیشتوں میں ہوگا۔ لہذا ہمارا امرت کال جو ہر لحاظ سے ہمارا گورو کال ہے 2047 میں ایک ترقی یافتہ ملک کی بنیاد رکھ رہا ہے۔

ملک میں  جو قومی مزاج  پایا جاتا ہے اس میں ایک امید اور امکان نظر آتا ہے۔ ہم نے بے مثال اور زبردست اضافہ دیکھا ہے، وہ لوگ جو معیشت کو جاننے کا دعویٰ کرتے ہیں اور جنہوں نے سوچاتھا اور اسے پبلک ڈومین میں رکھاتھا کہ معشیت میں اضافہ 5.5 فیصد سے زیادہ نہیں ہوگا لیکن جب یہ اضافہ 7.5 فیصد سے زیادہ ہوا تو ان کا کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ۔ ہم تیزی سے بنیادی ڈھانچے کو ترقی  دے رہے ہیں،جس سے دنیا حسد کرتی ہے۔ بھارت منڈپم، یشوبومی، پارلیمنٹ کی نئی عمارت، ہمارے ایکسپریس ویز ذرا تصور کریں کہ ہم کہاں ہیں، یہاں تک کہ عالمی معیار سے بھی ہم بڑی لیگ میں ہیں۔

طول و عرض میں ڈیجیٹل عمل دخل کی وسعت کے بعد درجہ دوئم کے شہروں کے گاؤں میں فائدے دستیاب ہیں ۔ لوگ اس سطح پر پہنچ رہے ہیں جہاں انہوں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا، وہ اس کا فائدہ اٹھا رہے ہیں اور پھر مواقع کے نئے سرے سے عروج حاصل کررہے ہیں اور ابھر رہے ہیں۔

آج ہمارے نوجوانوں کے پاس ایک ماحولیاتی نظام ہے جہاں وہ اپنی توانائی اور صلاحیتوں سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور اپنی خواہشات اور خوابوں کو پورا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے اسے مثبت طرز حکمرانی نے ممکن بنایا ہے۔

دوستو، جی20 کے رکن کے طور پر افریقی یونین کی شمولیت  اورعالمی جنوب کی آوازکو اہمیت دینا نیز ہندوستان کی جی20 صدارت کو اس دور کی کامیابیوں کے لیے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا  ۔ ہماری نرم سفارتی طاقت میں اضافہ ہوا ہے۔ پوری دنیا نے اس ملک کی 5000 پرانی تہذیبی ثقافت کا مشاہدہ کیا، جہاں ہم ہیں۔

ہندوستان دنیا میں واحد ملک ہے جہاں  صرف آئینی طور پر تشکیل شدہ جمہوریت ہے جو ہر سطح پر،گاؤں کی سطح پر، میونسپل سطح پر، ریاستی سطح پر اور مرکزی سطح پر ہے۔ ہمارے پاس ایک مضبوط انصاف کا نظام ہے۔ ہندوستان عالمی امن اور ہم آہنگی کا واضح رفتار ساز ہے۔ میڈیا  ناگزیر طور پر ایک ایسا ایجنٹ ہونے کا کردار ادا کرتا ہے جو صحیح تناظر کو پورے ہندوستان کے سامنے پیش کرسکے نہ کہ توڑ مروڑ کر اورہماری شبیہ ،ادارے کی شبیہ کو نقصان پہنچانے والا بیانیہ  کا ترمان بنے۔

  جمہوری اقدار جوابدہ شفاف حکمرانی اور قانون کے سامنے برابری کے ساتھ پھلتی پھولتی ہیں۔جہاں سرپرستی، اقربا پروری اور جانبداری کی کوئی گنجائش نہیں۔ ایک وقت تھا جب یہ تینوں نقصان دہ رجحانات ہمارے کام پر حاوی تھے لیکن اب یہ  بات اطمینان بخش ہے کہ یہ اب ماضی کی بات بن چکی ہے۔ مراعات کی حامل پیڑھی اب معلوم ہوچکی ہے قانون کے روبرو مساوات نوشتہ دیوار بن گیا ہے  یہ صرف آپ کی وجہ سے ہوا ہے ان کا خیال تھا کہ وہ ہر قانون سے بالا تر ہیں اور وہ دوسرے سے مختلف ہیں تاہم اب انہوں نے اندازہ کرلیا ہے کہ حقیقت کیا ہے کہ کسی بھی انسان کی روح کے لئے یا نوجوان لڑکے ،لڑکی کے لئے جو وسیع تر جمہوریت کے باشندہ ہوں ، یہ بات کس قدر دردناک ہوگی کہ چند افراد مساوات سے اوپر ہیں وہ مراعات کے حامل ہیں اب ایسا تفریقی نظام ختم ہوچکا ہے اس پورے عمل کے بارے میں نوجوانوں کے حوصلے بلند ہوئے ہیں۔

عالمی ادارے، پہلے ہمارے ساتھ وہی سلوک کرتے تھے جیسا کہ وہ اپنے پڑوسیوں اور دیگر ممالک کے ساتھ برتاؤ کرتے تھے۔ کتنی بڑی تبدیلی ہے! - تمام عالمی ادارے بغیر کسی استثنا کے ہندوستان کی تعریف کر رہے ہیں،ہماری ترقی کی تعریف کر رہے ہیں اور ہماری تاریخی کامیابیوں کو تسلیم کر رہے ہیں۔ آئی ایم ایف نے ہندوستان کو سرمایہ کاری اور مواقع کے ایک روشن مقام کے طور پر تسلیم کیا ہے جبکہ عالمی ورلڈ اکنامک فورم کو یقین ہے کہ ہندوستان 2047 میں ایک ترقی یافتہ ملک بن جائے گا۔

ہندوستان  میں بے پناہ امکانات ہیں۔ اب یہ ایسا ملک نہیں ہے جس کے پاس  صلاحیت نہ ہو جیسا کہ کچھ لوگوں نے عندیہ دیا تھا۔وہ آگے بڑھ رہا ہے ، ترقی کا سفر نہ رکنے والا ہے اوریہ ترقی بین الاقوامی نوعیت کی ہے۔ہندوستان کی غیر معمولی ترقی کی داستان شکوک و شبہات سے بالاتر ہے،جہاں  مثالی قیادت، سب کی شمولیت والی ترقی اور غیر متزلزل استقامت کی مثال کونمایاں کیا گیا ہے۔

ذرا سوچیے اگر یہ اقدامات نہ کیے جاتے تو آج کہاں ہوتے۔ کووڈ نے جس طرح سے اپنے پنکھ پھیلائے اس پر نظر ڈالیں تاہم اس سے پہلے کوئی ایسی وسیع تر بینکنگ شمولیت بھی نہیں ہوئی تھی ۔انہوں نے سوچا کہ اتنے لوگوں کے لئے بینک کھاتے فراہم کرنا دشوار امر ہے۔ میں دیگر سماجی پیمانوں کا ذکر نہیں کرنا چاہتا جیساکہ ہر گھر میں ایک گیس کنکشن یا پینے کا تازہ پانی فراہم کرنے کیلئے جس کے راستے پر ہم گامزن ہیں یا ایک بیت الخلاء یہ تمام سہولتیں فراہم کرائی گئیں ہیں ، یہ ہرایک گاؤں میں ایک مرکز ہے ،جہاں آپ باہم رسانی کو یقینی بناسکتے ہیں وہ دن گزر گئے جب قطاریں لگا کرتی تھیں اور لوگوں کو اپنے کام نمٹانے کیلئے دفتر سے رخصت لینی پڑتی تھی۔

’’آج مجھے چھٹی لینی ہے کیونکہ آج مجھے بجلی کا بل جمع کرانا ہے، آج مجھے چھٹی لینی ہے کیونکہ آج پاسپورٹ کی درخواست جمع کرنی ہے‘‘ 

ہم نے بہت کچھ تبدیل کر دیا ہے ہم  ملکوں کی بڑی لیگ میں شامل  ہیں جنہوں نے خدمات فراہم کرنے کے لیے ٹیکنالوجی سے استفادہ کیا ہے اور اس نے شفاف احتسابی طرز حکمرانی میں بڑے پیمانے پر تعاون کیا ہے۔

ہم سنگل ہندسوں میں ان چند ممالک میں سے ایک ہیں جو خلل ڈالنے والی ٹیکنالوجیز کی طاقت کے لیے انتہائی زندہ ہیں۔ ہمارا کوانٹم کمپیوٹنگ کمیشن قائم ہے، گرین ہائیڈروجن مشن مختص کیا گیا ہے۔ مصنوعی ذہانت ، مشین لرننگ، بلاک چین میں ہماری توجہ ہے، وہ دن گئے جب ہم انتظار کرتےتھے کہ مغرب میں ٹیکنالوجی تیار ہو جائے گی، ہم اسے حاصل کرنے کے لیے قطار میں لگ جائیں گے، وہی فیصلہ کریں گے کہ ہمیں کتنا ملے گا۔ بھارت اب  ایک اہم مرکز ہے، بھارت ان ٹیکنالوجیز کو استعمال کرنے میں سب سے آگے ہے۔ ایسے حالات میں میڈیا ان مثبت تبدیلیوں کو فروغ دینے میں ایک اہم عنصر اور ایک عظیم شراکتدار ہے۔ یہ عظیم بھارت کی تعمیر میں بڑے پیمانے پر تعاون دےسکتا ہے۔ ہمارے خوابوں کا ایک بھارت جس کی بنیاد امرت کال میں رکھی گئی ہے۔

کوئی بھی قوم اپنے تمام پہلوؤں میں اپنی قوم پرستی اور ثقافت سے سخت وابستگی کے بغیر ثابت قدمی کے بغیر ترقی نہیں کر سکتی۔ قوم پرستی کی روح کو ہماری سوچ کے عمل میں گہرائی سے سرایت کرنا چاہیے۔ کچھ لوگ ہماری قوم پرستی سے کیسے سمجھوتہ کر سکتے ہیں؟ میں آپ کے ذریعے میڈیا سے اپیل کرتا ہوں، اقتصادی قوم پرستی ترقی کے لیے بنیادی طور پر بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔ اگر بھارت اقتصادی قوم پرستی پر عمل کرتا ہے تو ہم اربوں کا زرمبادلہ بچائیں گے۔ اسی مناسبت سے، یہاں روزگار پیدا ہوگا، اور کاروبار کو فروغ ملے گا۔ اگر صنعت، تجارت اور کاروبار فیصلہ کرلیں تو خام مال ہمارے ساحلوں کو نہیں چھوڑکرجائے گا، قیمت میں اضافہ ہوگا۔ معاملات بہت آگے جائیں گے، میڈیا بہت اچھا کام کر سکتا ہے۔

معاشی قوم پرستی کے جذبے کو ابھارنے میں میڈیا کا اہم کردار ہے۔ معاشی قوم پرستی سے ہماری وابستگی پر سمجھوتہ کرنے کے لیے کوئی مالی فائدہ نہیں ہو سکتا۔ ہمیں ان اہم  چیزوں کو نظر انداز  نہیں کرنا چاہئے جو ہمارے ملک میں دستیاب ہیں جسےسودیشی کو سبسکرائب کرنے کی ضرورت ہوگی۔ میڈیا رائے عامہ کی تشکیل کرتا ہے، معلومات کو پھیلاتا ہے اور سماجی گفتگو پر اثر انداز ہوتا ہے۔ یہ معاشرے اور ملک کے بنیادی ستونوں میں سے ایک ہے۔

جمہوریت کے چوتھے ستون کے طور پر، میڈیا کی ساکھ مکمل طور پر اس کے اپنے کنٹرول میں ہے۔ اسے موثر ہونا چاہیے اور اعلیٰ معیارات کو برقرار رکھتے ہوئے اس کے راستے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ اس کا ہموار کام کاج  مشترکہ ذمہ داری ہے جو میڈیا، حکومت اور معاشرے  کے ذریعہ مشترک  طور پر انجام دی  جاتی  ہے۔میڈیا معروضی ہو کر اور سیاست میں شامل نہ ہو کر اپنے مقصد کی بہترین خدمت کرتا ہے ۔ اسے  ہر حال میں احتیاط برتنی چاہیے تاکہ متعصبانہ سیاست کا میدان جنگ نہ بن جائے۔

  میڈیا ناقابل اعتماد معلومات کے فری فال کا پلیٹ فارم نہیں ہو سکتا جوجمہوریت  کے متحرک تانے بانے کو نقصان پہنچاتی ہے، اگر آپ بغیر کسی مستعدی کے بغیر اطلاعات کو پھیلانا شروع کر دیں تو یہ ہماری معیشت کے سماجی تانے بانے کو تباہ کر سکتی ہے،ہم   اپنی جیسی فعال جمہوریت میں بھلا کس طرح یہ کرسکتے ہیں کہ میڈیا کسی طرح کی غلط اطلاع فراہم کرے کیونکہ اسے تو غیر جانبدار رہنا ہوتا ہے اور مجھے توقع ہے کہ میڈیا یہی کررہا ہوگا۔ہم ایسے دور میں جی رہے ہیں جہاں عوام بہت زیادہ باشعور ہے۔

  باشعورعوام جمہوریت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔ غلط معلومات تباہ کن ہوسکتی ہیں۔ میڈیافطری طور پر نگرانی کرتا ہے جو کسی بھی طرح کی غلط معلومات اور جھوٹ  کو روکنے کے لئے ہے۔ میڈیا نہیں کرے گا تو کون کرے گا۔ میڈیا اور میڈیا ہاؤسز کو اس سمت میں ایک میکنزم کی عکاسی کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ بے خوف باخبر آزاد میڈیا جمہوریت کی آبیاری کے لیے سب سے محفوظ یقین دہانی ہے۔

  میں آپ کو بتاتا ہوں کہ میں ایک حوالہ دوں گا: صرف شہریت ترمیمی قانون پر بحث ہو رہی ہے۔ یہ ہائی ڈیسیبل میں ہے، یہ آرکیسٹریٹڈ ہے اور صورتحال بالکل واضح ہے۔ شہریت ترمیمی قانون کسی بھی ہندوستانی شہری کو اس کی شہریت سے محروم نہیں کرتا ہے۔سی اے اے اس وقت ملک سے باہر رہنے والے کسی بھی مرد یا عورت کو اس کا فائدہ حاصل کرنے کا حق نہیں دیتا ہے۔ سی اے اے ان مظلوموں کے لیے ایک ریلیف ہے جو اس ملک میں ایک دہائی یا کئی دہائیوں سے بھی زیادہ عرصے سے ہیں۔

اب اگر آپ اخلاقیات کو دیکھیں تو ہندوستان ان لوگوں کے لیے ایک صدی رہا ہے جو صدیوں سے ظلم و ستم کا شکار ہیں اور تاثر مختلف طریقے سے پیدا ہوتا ہے۔ ایسے میں میڈیا کو کردار ادا کرنا ہوگا۔

میڈیا رجسٹرڈ تسلیم شدہ یا غیر تسلیم شدہ سیاسی جماعت نہیں ہو سکتا، میڈیا کو اپنا کام کرنا ہے۔ دہائیوں پہلے میڈیا میں کچھ لوگوں نے اعلیٰ صلاحیت کے فیصلے کرنے کا فائدہ اٹھایا۔ یہ حکومت میں کابینہ میں پوزیشننگ کی حد تک چلا گیا۔ میڈیا کو پاور بروکر نہیں ہونا چاہیے، میڈیا کو صرف اپنا کام کرنا ہے، جمہوریت کا چوتھا ستون بھی جوابدہ ہے۔ میں میڈیا کے سبھی لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ آج ہمارے پاس ایک بھارت ہے جس میں انسانیت کا چھٹا حصہ ہے۔ دنیا ہماری طرف امید، اعتماد اور امید کے ساتھ دیکھ رہی ہے کہ بھارت ایک مستحکم قوت ہے۔ ہمارے پاس ایک بصیرت والا وزیر اعظم ہے جنہیں  دونوں فریقوں نے اپنے اختلافات کو حل کرنے کیلئے مدعو کیا ہے۔ہم امن اور ہم آہنگی کے اپنے پرانے اخلاقیات کو درست کر رہے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ میڈیا  اپنے بنائے ہوئے ضابطے پر عمل پیرا رہے گا۔

گاؤں،قصبوں اور ریاستوں میں ہمارے نوجوان صحافی بہت اچھا کام کر رہے ہیں۔ وہ بہترین لوگ ہیں۔ وہ انسانی وسائل ہیں جو فطرت سے بے مثال ہیں۔ ہندوستان میں تجربہ کار صحافیوں کا ایک بڑا طبقہ ہے۔ یہ گروپ ایک عالمی تھنک ٹینک بناتا ہے اور بڑے پیمانے پر ہمارے صحافی اخلاق کے اعتبار سے بلند ہیں۔

جب سب کچھ ٹھیک ہے تو ہم نے انہیں کچھ لوگوں کے ذریعہ خراب کیا ہے اور میڈیا کوسیلف ریگولیشن کے دوستوں کے ذریعہ آگے آنا چاہئے آج رات ہم سال کے بہترین ہندوستانی کو تسلیم کرنے کے لئے اکٹھےہوئے۔آئیے ہم نہ صرف ان کے کارنامے کی تعریف کریں بلکہ خود کو ان اقدار کے لیے دوبارہ عہد کریں جو وہ سالمیت، لچک اور عمدگی کے انتھک جستجو کی نمائندگی کرتے ہیں۔

ان قابل ذکر افراد اور تنظیموں پر روشنی ڈالنے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرنے کے لیے این ڈی ٹی وی کا شکریہ۔ آئیے ایک ساتھ مل کر ایک مضبوط، زیادہ خوشحال اور زیادہ جامع ہندوستان کی تعمیر جاری رکھیں۔

میں آپ کو آخر میں بتا سکتا ہوں کہ ہمیں اپنے ادارے پر فخر ہے،  دنیا  جناب نریندر مودی کی قیادت میں ہندوستان کی اس  عملی ترقی کو تسلیم کرتی ہے، دنیا ہندوستانی عدلیہ کی طاقت کو تسلیم کرتی ہے، مضبوط موثر مہمات جوآزادانہ طور پر انجام دی گئیں ہوں اسے بھی تسلیم کرتا ہے ، دنیا ریاستوں اور پارلیمنٹ میں  ہماری  مقننہ کی طاقت کو تسلیم کرتی ہے۔اس لیے میں جمہوریت کے چوتھے ستون سے اپیل کرتا ہوں جو اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہا ہے لیکن ہم آہنگی کے لیے اس سطح پر آئیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ میرا تھن مارچ کے لئے ہر بھارتیہ  کا  میراتھن مارچ  کو یقینی بنایا جائے تاکہ بھارت 2047 @ ہمارے تصورات سے بالاتر ہو۔

شکریہ جئے ہند

**********

 

ش ح ۔  ح ا - م ش

U. No.6334


(Release ID: 2016357) Visitor Counter : 78


Read this release in: English , Hindi