قبائیلی امور کی وزارت

قبائلی امور کے مرکزی وزیر نے وزارت کی 10 سالہ کامیابیوں کا ذکر کیا اور بتایا کہ کس طرح ‘پوری حکومت کا طریقہ’ قبائلی برادری کی ہمہ گیر ترقی کر رہا ہے


جن قبائلیوں کو آزادی کے بعد سے نظرانداز کیا گیا تھا، انہیں اب ملک کے مرکزی دھارے کا حصہ بننے کا ایک شاندار موقع ملا ہے: جناب ارجن منڈا

Posted On: 08 MAR 2024 5:51PM by PIB Delhi

قبائلی امور ،زراعت اور کسانوں کی بہبودکےمرکزی وزیرجناب ارجن منڈا نے آج نئی دہلی میں قبائلی امور کی وزارت کی 10 سالہ کامیابیوں کے بارے میں میڈیا کو بریفنگ دی۔ انہوں نے اس پر ایک تفصیلی جائزہ پیش کیا کہ کس طرح حکومت قبائلی فلاح و بہبود کے لیے انتھک کام کر رہی ہے۔

جناب منڈا نے اس بات پر زور دیا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں حکومت ملک کے دور دراز علاقوں میں رہنے والی قبائلی آبادی تک پہنچنے اور ان کی ثقافت، روایات اور ورثے کی حفاظت کرتے ہوئے ان کی کثیر جہتی ترقی کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔

وزیرموصوف نے قبائلیوں کی عزت نفس کو مجروح کیے بغیر، جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے صحت کی حفاظت، پائیدارروزگار، مہارت کی ترقی اور قبائلی آبادی کی صلاحیت سازی کو یقینی بنانے کے لیے وزیر اعظم کے وِژن کے لیے ان کا شکریہ ادا کیا۔ جناب منڈا نے بتایا  کہ جن قبائلیوں کو آزادی کے بعد سے نظرانداز کیا گیا تھا، انہیں اب ملک کے مرکزی دھارے کا حصہ بننے کا ایک شاندار موقع ملا ہے۔ انہوں نے ایک قبائلی خاتون کے ملک کی صدر بننے کی لاثانی مثال کو قبائلی بہبود کے لیے حکومت کے عزم کی ایک مثال کے طور پر پیش کیا ۔

قبائلی امور کی وزارت کی 10 سالہ کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے، جناب منڈا نے حقائق اور اعداد و شمار پیش کیے جن میں اس سے پہلے کی دہائی کے مقابلے پچھلی دہائی کے دوران قبائلی ترقی کے تقابلی کارگزاریوں  کی تفصیل دی گئی۔ حقائق اور اعداد و شمار درج ذیل ہیں:

  • پچھلے 10 برسوں میں قبائلی امور کی وزارت کے بجٹ میں تین گنا اضافہ ہوا ہےجو کہ  بڑھ کر 12,461 کروڑ روپےسے زیادہ ہوا جبکہ اسی مدت کے دوران درج فہرست قبائل سے متعلق ترقیاتی ایکشن پلان (ڈی اے پی ایس ٹی) فنڈ کے لیے مختص رقم میں 5.5 گنا اضافہ دیکھا گیا جوکہ بڑھ کر 1.17 لاکھ کروڑ روپےہوگئی۔
  • گزشتہ 10 برسوں میں ایکلویہ ماڈل رہائشی اسکول (ای ایم آر ایس) اسکیم کے بجٹ میں 21 گنا اضافہ ہوا جو کہ بڑھ کر 5,943 کروڑ روپے تک پہنچ گیا۔سال 24-2023 میں 402 کام کرنے والے اسکولوں میں 1,32,275 سے زیادہ قبائلی طلباء کا داخلہ ہوا جبکہ 14-2013 میں 34,365 طلباء کا ہی داخلہ ہوا تھا۔ گزشتہ 3 برسوں میں 40,000 سے زیادہ اساتذہ بھرتی کیے جانے تھے جن میں سے 10,000 پہلے ہی بھرتی کیے جا چکے ہیں۔
  • 30 لاکھ سے زیادہ قبائلی طلباء کو وزارت کے تحت ہر سال مختلف وظائف ملتے ہیں۔ اور پچھلے 10 برسوں میں 18,000 کروڑ روپئے سے زیادہ کی مالیت کے وظیفے تقسیم کیے گئے ہیں۔
  • 3958 ون دھن وکاس کیندروں کو منظوری دی گئی ہے جس سے 11.83 لاکھ قبائلی صنعت کاروں کو فائدہ پہنچے گا۔ اس کے علاوہ، 87 معمولی جنگلاتی مصنوعات کو کم از کم مناسب قیمت (ایم ایف پی)میں شامل کیا گیا ہے۔
  • فاریسٹ رائٹس ایکٹ 2006 کے تحت کل اراضی کا احاطہ 24-2023 تک تین گنا بڑھ کر181 لاکھ ایکڑ ہو گیا ہے جبکہ 14-2013 میں یہ محض 55 لاکھ ایکڑ تھا۔
  • پچھلے 10 برسوں میں،پی وی ٹی جی آبادی والی ریاستوں کو 5000 سے زیادہ کثیر شعبہ جاتی قبائلی ترقیاتی اسکیموں کے تحت 25,000 کروڑ روپے  سے زیادہ مختص کیے گئے ۔
  • گزشتہ 3 برسوں میں پی ایم آدی آدرش گرام یوجنا کے تحت 14,000 سے زیادہ منظور شدہ دیہی ترقیاتی اسکیموں کے لیے 2216 کروڑ روپے سے زیادہ جاری کیے گئے ۔
  • گزشتہ  دہائی میں سوچھ بھارت مشن کے تحت 148 لاکھ سے زیادہ ٹوائلٹ تیار کیے گئے اور قبائلی اکثریتی علاقوں میں 2.55 لاکھ آنگن واڑیاں قائم کی گئیں۔
  • قبائلی صحت، تعلیم اور روزگار کے شعبوں میں کام کرنے والی 200 سے زائد این جی اوز کو گزشتہ 10 برسوں میں 250 سے زیادہ فلاحی اسکیموں کے تحت 900 کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم ملی۔
  • پی ایم-جنمن مشن کے آغاز کے پہلے 75 دنوں میں 120 قبائلی اکثریتی اضلاع میں 9000 سے زیادہ کیمپ لگائے گئے۔ مختلف اسکیموں کے تحت 13 لاکھ سے زیادہ لوگوں کا اندراج کیاگیا۔
  • سکل سیل انیمیا کے خاتمے کے مشن کے تحت پہلے ہی 1 کروڑ سے زیادہ قبائلیوں کی جانچ  کی جا چکی ہے۔ اگلے تین برسوں کے لیے اس بیماری کے زیادہ واقعات والے علاقوں میں 7 کروڑ قبائلیوں کی اسکریننگ کا ہدف ہے۔

جناب منڈا نے قبائلی ترقی کے لیے وزارت کے ذریعے اسرو، ایمس دہلی، آئی آئی ٹی دہلی، آئی آئی ایم کلکتہ اور آئی آئی ایس سی  بنگلورو کے ساتھ کی جانے والی بے مثال شراکت کے بارے میں بھی بتایا۔انہوں نے کہا،‘‘یہ اقدام قبائلی برادریوں کی ہمہ گیر ترقی کے لیے ٹیکنالوجی اور مہارت سے فائدہ اٹھانے کی ایک مشترکہ کوشش کی نمائندگی کرتا ہےجس سے آنے والے دنوں میں کایا پلٹ کردینے والے نتائج حاصل ہوں گے’’۔ اقدامات یہ ہیں:

  • قبائلیوں کی صحت کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ملک بھر میں ایمس کا نیٹ ورک قبائلی صحت اور ٹیلی میڈیسن کے لیے بھگوان برسا منڈا چیئر ایمس دہلی میں قائم  کی گئی۔
  • آئی آئی ایس سی، بنگلورو میں قبائلی طلباء کے لیے سیمی کنڈکٹر ٹیکنالوجی میں تربیت کی ایک سہولت قائم کی گئی۔
  • قبائلی آبادی کے ساتھ دور دراز مقامات پر موبائل اور انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی کو بہتر بنانے کے لیے وی- سیٹ اسٹیشنوں کے قیام کے لیے اسرو کا تعاون حاصل کیا گیا۔
  • قبائلی صنعت کاری کے لیے ایک ملک گیر ایکو سسٹم کی خاطر بھگوان برسا چیئر آئی آئی ٹی دہلی میں قائم کی گئی۔

(مذکورہ بالا اقدامات پر تفصیلی پریس ریلیز کے لیے لنک: https://pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2012496 )

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ ا گ ۔ع ن

(U: 6250)



(Release ID: 2015639) Visitor Counter : 30


Read this release in: Telugu , English , Hindi