وزارتِ تعلیم

قومی  ذرائع اور عمدگی کی بنیاد پر دئے جانے والے وظائف کے موضوع پر قومی ورکشاپ کا اہتمام نئی دہلی میں کیا گیا

Posted On: 07 MAR 2024 8:32PM by PIB Delhi

قومی  ذرائع اور عمدگی کی بنیاد پر دئے جانے والے وظائف (این ایم ایم ایس ایس) کے ریاستی نوڈل افسروں کے ساتھ ایک قومی ورکشاپ نئی دہلی کے اسکوپ کمپلیکس میں مرزا غالب ہال میں  6 مارچ 2024 کو منعقد ہوا۔ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ریاستی تعلیمی افسروں / ریاستی نوڈل افسروں (این ایم ایم ایس ایس) نے ہائبرڈ موڈ میں ورکشاپ میں شرکت کی جس کی صدارت وزارت تعلیم کے محکمہ اسکولی تعلیم اور خواندگی کی اقتصادی مشیر محترمہ اے سریجا نے کی اور اس موقع پر ڈی بی ٹی،این آئی سی  اور سی ایس سی کے افسروں نے بھی شرکت کی۔ ورکشاپ میں این ایس پی پر نئے اور تجدید امیدواروں کے رجسٹریشن کی نوعیت ، اداروں کے ای کے وائی سی  اسٹیٹس ، آئی این اوز، ڈی این اوز وغیرہ کے بائیو میٹرک تصدیق کے عمل سے متعلق شعبوں پر تبادلہ خیال کیا گیااور2024 سے2025 تک این ایس پی میں شامل کیے جانے والے نئے فیچرز پر بھی غور وخوض کیا گیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0016NS9.jpg

افتتاحی کلمات پیش کرتے ہوئے، محترمہ اے سریجا نے اقتصادی طور پر کمزور طبقوں کے بچوں کو اسکالرشپ کی بروقت ادائیگی کی اہمیت اوراین ایس پی پر ریاستی سطح کے افسران کے ذریعے درخواستوں کی فوری تصدیق کی ضرورت کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے24-2023 کے دوران ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی اچھی کارکردگی کی بھی تعریف کی اور ان سے درخواست کی کہ وہ اسکول کی سطح تک ضلع/بلاک/کلسٹر پر اسکیم کے نفاذ کی اس وقت تک  مسلسل نگرانی کریں جب این ایس پی پورٹل  درخواستوں کے رجسٹریشن اورویریفکیشن کیلئے کھلاہو ۔ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے کہا گیا کہ وہ والدین/اساتذہ اور طلباء کواین ایس پی پر اندراج کے طریقہ کار کے بارے میں واقفیت فراہم کریں تاکہ فرضی،عیب دار یا مسترد ہونے کے معاملات سے بچا جا سکے۔ایس این اوز سے یہ بھی کہا گیا کہ وہ والدین کو اسکول کے ریکارڈ میں بچے، والد اور والدہ کے صحیح مکمل نام کے ساتھ ساتھ آدھار رجسٹری کے اندراج کی طرف راغب کریں تاکہ این ایس پی پر بعد کے مرحلے میں مماثلت سے بچا جا سکے۔تقریب کے دوران 7 بہترین کارکردگی دکھانے والی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو تعریفی اسناد سے نوازا گیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002WFSA.jpg

ڈی بی ٹی مشن کے ڈائریکٹ جناب دیویندر کمار نے سال 2024-25 سے این ایس پی پورٹل میں متعارف کرائے جارہے  آدھار ادائیگی کے برج کو متعارف کرائے جانے پر زور دیا۔ انہوں نے این ایس پی پر ایک بار کے رجسٹریشن (او ٹی آر) متعارف کروانے کی بھی بات کی۔این آئی سی-این ایس پی کی ٹیم نے24-2023 کے دوران این ایس پی میں کی گئی نئی پیشرفت، 2024-25 کے دوران متعارف کرائے جانے والے رجسٹریشن اور تصدیق کے لیے این ایس پی کی خصوصیات پر ایک پریزنٹیشن پیش کیا جس کے بعد ریاستی حکومتوں کے افسروں  اور وزارت تعلیم،ڈی بی ٹے، این ایس پی-این آئی سی کے افسروں کے درامیان تفصیلی بات چیت ہوئی ۔نئی دہلی میں کامن سروس سینٹر کے نائب صدر جناب سارتھک سچدیوانے این ایس پی پر انسٹی ٹیوٹ نوڈل افسروں اور انسٹی ٹیوٹ کے سربراہان کی بائیو تصدیق کے بارے میں بات کی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003QH99.jpg

تین بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی ریاستوں نے این ایس پی پر دی گئی ٹائم لائن کے اندر اہل امیدواروں کے  این ایس پی پورٹل پر رجسٹریشن/تصدیق کو تیز کرنے کے لیے ان کی طرف سے اپنائے جانے والے بہترین طریقوں کے بارے میں پیشکشں کی۔

قومی  ذرائع اور عمدگی کی بنیاد پر دئے جانے والے وظائف  کی اسکیم کے تحت معاشی طور پر کمزور طبقوں کے ہونہار طلباء کو وظائف دیے جاتے ہیں تاکہ وہ آٹھویں جماعت میں اپنے ڈراپ آؤٹ  یعنی  بیچ میں ہی اسکول  چھوڑنے  کے سلسلے کو روک سکیں اور ثانوی مرحلے تک اپنی تعلیم جاری رکھنے کی ترغیب دیں۔ ہر سال نویں جماعت کے منتخب طلباء کو ایک لاکھ تازہ وظائف دیئے جاتے ہیں اور ریاستی حکومت، سرکاری امداد یافتہ اور لوکل باڈی اسکولوں میں پڑھنے والے طلباء کے لئے کلاس X سے XII تک ان کا تسلسل/ تجدید کیا جاتا ہے۔ اسکالرشپ کی رقم  12000 روپے سالانہ ہے۔

قومی  ذرائع اور عمدگی کی بنیاد پر دئے جانے والے وظائف  کی اسکیم (این ایم ایم ایس ایس) نیشنل اسکالرشپ پورٹل (این ایس پی) پر موجود ہے۔ طلباء کو دی جانے والی اسکالرشپ اسکیموں کے لیے ایک ون اسٹاپ پلیٹ فارم۔این ایم ایم ایس ایس وظائف ڈی بی ٹی موڈ کے بعد پبلک فنانشل مینجمنٹ سسٹم (پی ایف ایم ایس) کے ذریعے الیکٹرانک ٹرانسفر کے ذریعے منتخب طلباء کے بینک کھاتوں میں براہ راست تقسیم کیے جاتے ہیں۔ یہ 100فیصد مرکزی فنڈڈ اسکیم ہے۔

ایسے طلباء جن کے والدین کی تمام ذرائع سے آمدنی 3,50,000 روپےسالانہ سے زیادہ نہیں ہے،اسکالرشپ سے فائدہ اٹھانے کے اہل ہیں۔ اسکالرشپ کے ایوارڈ کے لیے سلیکشن ٹیسٹ میں شرکت کرنے کے لیے طلبہ کے پاس  ساتویں کلاس کے امتحان میں کم از کم 55فیصد نمبر یا اس کے مساوی گریڈ ہونا چاہیے درج فہرست ذاتو اور قبائل  طلباء کے لیے 5 فیصد کی نرمی ہے۔

***********

ش ح ۔  ح ا - م ش

U. No.6232



(Release ID: 2015486) Visitor Counter : 23


Read this release in: English , Hindi