بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت
جہاز رانی کی وزارت نے آسام میں برہم پتر پر 10 نئی آبی گزرگاہوں کے پروجیکٹوں کے لیے645 کروڑ روپے کی منظوری دی
‘‘نئے پروجیکٹوں کا مقصد آسام میں دریاسے متعلق سیاحت، عوامی سفر کو فروغ دینے کے لیے برہم پتر کے کنارے نئی صلاحیت سازی’’: جناب سربانند سونووال
بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت کے ساگرمالا پروگرام کے تحت مرکزی حکومت سے 100فی صد فنڈنگ کے تحت پروجیکٹوں کو نافذ کیا جائے گا
ڈھبری اور مجولی میں اہمیت کے حامل مقامات پر سلپ ویز، شمالی لکھیم پور میں گھاگورکے مقام پر اور آسام کے بارپیٹا اضلاع میں بہاری میں نئے مسافر ٹرمینلز
گوالپارہ، گوئجن ، کوروآ، ڈھبری ، ڈی سنگ مکھ اور ماتمورہ میں اضافی مسافر ٹرمینلس
Posted On:
15 MAR 2024 8:38PM by PIB Delhi
بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں اور آیوش کے مرکزی وزیر جناب سربانند سونووال نے بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت کے اہمیت کے حامل ساگرمالا پروگرام کے تحت 10 آبی گزرگاہوں کے پروجیکٹوں کو تیار کرنے کے لیے 645 کروڑ روپے سے زیادہ کی بڑی سرمایہ کاری کا اعلان کیا۔مذکورہ منصوبوں کو مرکزی حکومت کی طرف سے 100فی صد مالی امداد کے ساتھ لاگو کیا جائے گا تاکہ دریائے برہم پتر(قومی آبی گزرگاہ 2) کے کنارے ٹرمینلس اور ندی کے بنیادی ڈھانچے کو بڑھایا جا سکے تاکہ کنیکٹیوٹی کو وسعت دی جاسکے اور اقتصادی ترقی کو فروغ حاصل ہو۔
ڈھبری ضلع میں مایا گھاٹ اور ضلع مجولی جیسے اہمیت کے حامل مقامات پر سلپ وے کی تعمیر سے لے کر شمالی لکھیم پور ضلع کے گھاگور اور بارپیٹا ضلع میں بہاری میں مسافر ٹرمینلس کے قیام تک، ہر ایک تجویز کو پوری احتیاط سے کنیکٹوٹی کو بڑھانے اور بغیر کسی رکاوٹ کے نقل و حمل کی سہولت فراہم کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ آسام میں مختلف اضلاع کی متنوع ضروریات کو پورا کرتے ہوئے گوالپارہ، گوئجن ، کوروا، ڈھبری ، ڈی سنگ مکھ اور ماتمورہ میں اضافی مسافر ٹرمینل قائم کیے جائیں گے ۔ ان دس پروجیکٹوں سے خطے میں نقل و حمل کی کارکردگی میں اضافہ ہوگا، صنعتی ترقی اور تجارت کو تحریک حاصل ہوگی۔
اس موقع پراظہار خیال کرتے ہوئے جناب سونووال نے کہا کہ ‘‘وزیراعظم جناب نریندر مودی جی کی متحرک قیادت میں، ہم نئے راستے دریافت کرنے اور ملک میں آبی گزرگاہوں کی بے پناہ صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی ہے اور اس سلسلے میں ہم کوششیں کررہے ہیں۔ برہمپتر (این ڈبلیو-2) شمال مشرقی اور آسام کے لوگوں کے لیے لائف لائن ہے۔ مودی جی نے ہمیں برہم پتر کی طاقت کو بروئے کار لانے اور آبی گزرگاہوں کو فروغ دینے کی ہدایت دی تاکہ نقل و حمل کا متبادل، اقتصادی، ماحولیاتی لحاظ سے صحیح اور موثر طریقہ تیار کیا جا سکے۔ یہ10 نئے پروجیکٹ ، جو بھارتی حکومت کے باوقار ساگرمالا پروگرام کے تحت تیار کیے جائیں گے، کنیکٹیویٹی کو فروغ دینے، عوامی نقل و حمل کو ہموار اور اپ گریڈ کرنے اور اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کے لیے بنائے گئے ہیں۔ یہ ساگرمالا پروجیکٹ فیری بنیادی ڈھانچے ، بیڑے کی جدید کاری، اور ساتھ ہی آخری میل کنیکٹیویٹی کو فروغ دینے کے لیے تعمیر کیے جائیں گے۔’’
آسام سمیت شمال مشرقی ریاستوں کی ترقی پر توجہ مرکوز کرنے کے ساتھ ساتھ، ساگرمالا پروگرام کے تحت 1000 کروڑ روپے سے زیادہ کے پروجیکٹ شروع کیے گئے ہیں۔ صرف آسام میں ہی فی الحال 760 کروڑ روپے سے زیادہ کے پروجیکٹ چل رہے ہیں، جو اس خطے کی ترقی کے لیے حکومت کی لگن کو ظاہر کرتے ہیں۔ ایم او پی ایس ڈبلیو برہم پتر کے ساتھ دریاسے متعلق سیاحت اور آبی کھیلوں کو بھی فروغ دے رہا ہے جس کے تحت اوریم گھاٹ، بھوپین ہزاریکا سیتو، تیج پور میں کولیابھوم اورا پل، بوگیبیل برج، ڈیکھو مکھ، کالونگ مکھ اور گوہاٹی میں ازن بازار میں سات سیاحتی جیٹیاں تعمیر کی جائیں گی۔
اس بارے میں مزید بتاتے ہوئے جناب سونووال نے کہا کہ ‘‘ آبی گزرگاہوں کا ہمارا بھرپور نظام کانگریس کی حکومتوں میں توجہ سے محروم رہا۔ 2014 سے پہلے دریائی راستوں کی ترقی پر توجہ نہ دینے کے باوجود، نریندر مودی جی کی 10 سالہ فلاحی حکومت کے تحت ہم نے کافی ترقی کی ہے۔ اس راستے پر آگے بڑھتے ہوئے، یہ نئے پروجیکٹ سمندری بنیادی ڈھانچے کو مزید تقویت دینے، سمندری بنیادی ڈھانچے میں کو مزید مستحکم کرتے ہوئے شامل کرنے کے لیے ڈیزائن کیے گئے ہیں جس کے نتیجے میں دریائے برہم پتر کے ذریعے کامرس اور تجارت کو فروغ ملے گا۔ وزیر اعظم نریندر مودی جی کی متاثر کن قیادت میں، آبی گزرگاہوں کو فعال اور بااختیار بنانے کی مسلسل کوششوں کے ساتھ، دریائے برہم پتر ایک فروغ پذیر تجارتی اور کاروباری راستے کے طور پر اپنی پرانی شان کو دوبارہ حاصل کرنے کی راہ پر گامزن ہے، جس سے خطے کے لوگوں کے لیے بے پناہ اقتصادی مواقع پیدا ہوتے ہیں۔ ’’
بندرگاہ کے بنیادی ڈھانچے کی توسیع کو ترجیح دینے اور 300 اور 500 ملین ٹن سالانہ(ایم ٹی پی اے) سے زیادہ کی صلاحیتوں کے ساتھ بڑی بندرگاہوں کے فروغ کے ساتھ ، بھارتی حکومت میری ٹائم انڈیا کے تحت 2030 تک اندرون ملک آبی نقل و حمل(آئی ڈبلیو ٹی) کے حصہ کو 5 فیصد تک بڑھانے کی کوششوں کے ساتھ ویژن(ایم آئی وی)، کے لیے ایک روشن بحری مستقبل کی خاطر ایک جامع کورس ترتیب دے رہی ہے۔
گنگا اور سندربن کے ساتھ ساتھ برہم پتر اور باراک ندیوں پر مشرقی گرڈ کی ترقی سے جنوبی ایشیا اور مشرقی جنوبی ایشیا کے ساتھ علاقائی انضمام اور تجارت کو فروغ حاصل ہوگا۔ ایسٹرن گرڈ 49 بلین ڈالر کی کثیر جہتی تجارتی صلاحیت کے لیے راہیں کھول سکتا ہے۔
حکومت نے آبی گزرگاہوں کی ترقی پر 1,040 کروڑ روپے خرچ کیے ہیں جس کے نتیجے میں این ای آر میں 20 آبی گزرگاہیں چل رہی ہیں جو کہ 2014 تک صرف 'ایک' تھی۔ پچھلے 9 سالوں میں اٹھائے گئے اقدامات سے بھارت- بنگلہ دیش پروٹوکول روٹ (آئی بی پی آر) کے ذریعے کارگو ہینڈل میں 170فی صدتک اضافہ ہوا ہے۔یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ این ای آر میں 208 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کے ساتھ جہاز کی مرمت کی پہلی سہولت دریائے برہم پترکے کنارے پانڈو میں ہوگلی-کوچن شپ یارڈ لمیٹڈ(ایچ سی ایس ایل) کے ذریعے تیار کی جا رہی ہے۔
جناب سونووال نے حال ہی میں ڈبرو گڑھ کے قریب بوگیبیل میں مسافر اور کارگو ٹرمینل کا افتتاح کیا جو تقریباً 50 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری سے تیار کیا گیا ہے۔ سونامورا میں اندرون ملک آبی گزرگاہوں کا ٹرمینل 6.91 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری سے تیار کیا گیا ہے۔ کریم گنج اور بدر پور میں اپ گریڈ شدہ ٹرمینلز 6.40 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری سے مکمل کیے گئے ہیں۔
شمال مشرقی خطہ (این ای آر) میں آبی گزرگاہوں کی نقل و حمل اور سیاحت کے بنیادی ڈھانچے میں انقلاب برپاکرنے کے لیے کئی تبدیلی کے متعدد پروجیکٹ تیار ہیں۔ اس میں8.45 کروڑ روپے کی کل سرمایہ کاری کے ساتھ جوگیگھوپا، تیج پور، بشواناتھ گھاٹ، نعمتی، سعدیہ اور بندا کوٹا میں چھ سیاحتی جیٹیوں کی تعمیر شامل ہے۔ اس میں اضافہ کرتے ہوئے، کوچین شپ یارڈ لمیٹڈ کے ذریعہ 36 کروڑ روپے کی لاگت سے تیار کردہ دو الیکٹرک کیٹاماران اگست 2024 تک گوہاٹی میں تعینات کیے جائیں گے، جس سے مواصلاتی سہولیات میں کافی بہتری آئے گی۔ مزید یہ کہ ،این ڈبلیو-2 اور این ڈبلیو-16 کے لیے 19 مسافر بردار جہازوں کی فراہمی اور این ڈبلیو-2پر دو پونٹون ٹرمینلز کی تعمیر،25 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری سے، خطے کے رابطے میں مزید استحکام پیدا کرے گا۔ این ای آر میں ڈریجنگ کارپوریشن آف انڈیا کے ذریعے ڈریجنگ آپریشنز، جو کئی اہم حصوں پر محیط ہیں،124 کروڑ روپے کی لاگت سے کئے جائیں گے، جس سے بحری حفاظت اور کارکردگی کو یقینی بنایا جائے گا۔ مزید یہ کہ ، بوگیبیل میں امیگریشن، کسٹمز اورآئی ڈبلیو اے آئی کے لیے ایک مربوط دفتر کی تعمیر، بوگیبیل ٹرمینل پر بینک کے تحفظ اور جیٹی کی توسیع کے ساتھ، بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے ایک جامع نقطہ نظر کی نشاندہی کرتی ہے۔
بھارت- بنگلہ دیش پروٹوکول (آئی بی پی) روٹ جو ہندوستان اور بنگلہ دیش نے مشترکہ طور پر 305.84 کروڑ روپے کی تخمینہ لاگت سے تیار کیا ہے، تمام شمال مشرقی ریاستوں کو گوہاٹی اور جوگیگھوپا سے کولکاتہ اور ہلدیہ بندرگاہوں تک ایک متبادل کنیکٹیویٹی فراہم کرتا ہے۔ دریائے جمنا پر سراج گنج-ڈیاکھوا (175 کلومیٹر) اور آئی بی پی راستوں پر دریائے کشیارا کے اشو گنج-ذکی گنج (295 کلومیٹر) کو آسام میں دریائے برہم پتر اور دریائے بارک (این ڈبلیو-16) سے جوڑنے کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔
این ڈبلیو-2 کی جامع ترقی، پانڈو میں جہاز کی مرمت کی سہولت (208 کروڑ روپے) ، جوگیگھوپا ان لینڈ واٹر ویز ٹرمینل(64کروڑ روپے) ، اور پانڈو پورٹ سے این ایچ-27(180کروڑ روپے) تک متبادل سڑک کے ذریعے پانڈو بندرگاہ تک آخری میل کنیکٹیویٹی جیسے جاری پروجیکٹوں کے ساتھ یہ خطہ اپنے سمندری شعبے میں قابل ذکر ترقی اور خوشحالی کے لیے تیار ہے۔
*****
ش ح۔ ش م۔ ج ا
U-No.6208
(Release ID: 2015352)
Visitor Counter : 80