سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
آب و ہوا میں تبدیلی پر شمال مشرقی کنکلیو میں جدید پائیدار حل پر تبادلہ خیال
Posted On:
15 MAR 2024 5:51PM by PIB Delhi
شمال مشرقی کانکلیو میں آب و ہوا میں تبدیلی: سازگاری اور مشكلات سے نمٹنے كی صلاحیت )این سی سی اے آر (2024) پر زراعت میں سازگار حکمت عملیوں کی ضرورت، قدرتی رہائش پر آب و ہوا میں تبدیلی کے مضر اثرات کو کم کرنے کے لیے تحفظ کی کوششوں، پودوں اور حیاتیاتی وسائل پر روشنی ڈالی گئی۔ كانكلیو نے تمام شمال مشرقی ریاستوں سے ذمہ داران کے متنوع گروپ کو اکٹھا کیا۔
خاص طور پر شمال مشرقی ہندوستان کی منفرد علاقائی آب و ہوا کے مطابق آب و ہوا میں تبدیلی کے مسائل سے نمٹنے کے لیے اختراعی حل کو فروغ دینے کے لیے اس دو روزہ کانکلیو کی میزبانی ڈی ایس ٹی کے سنٹر آف ایکسی لینس نے تیج پور یونیورسٹی کے شعبہ ماحولیاتی سائنس میں کی۔
آب و ہوا میں تبدیلی کے حوالے سے بڑھتی ہوئی عالمی تشویش پر روشنی ڈالتے ہوئے ڈاکٹر انیتا گپتا سربراہ، موسمیاتی، توانائی اور پائیدار ٹیکنالوجی )سی ای ایس ٹی (ڈویژن آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی )ڈی ایس ٹی( نے "5 ایز" ایكولوجی، ماحولیات، معیشت، ماحولیاتی نظام اور توانائی اور ان کے درمیان پیچیدہ حرکیات کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ شمال مشرقی ہندوستان کے انتہائی متنوع ماحولیاتی نظام میں آب و ہوا میں تبدیلی سے متعلق مسائل کا اچھی طرح سے مطالعہ کرنے کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر گپتا نے ڈی ایس ٹی کے مقصد پر بھی زور دیا کہ جس كا تعلق ایک کافی تحقیقی کمیونٹی تشکیل دینے سے ہے جو آب و ہوا سے متعلق مطالعات اور ڈی ایس ٹی کی کانفرنس آف پارٹیز (كوپ) میں شمولیت کے لیے وقف ہو۔
ڈی ایس ٹی تعاون یافتہ تحقیق کے مطابق شمال مشرقی ریاستیں سب سے زیادہ کمزور اور آب و ہوا کے خطرات کا شکار ہیں۔ سرکاری محکموں، این جی اوز اور ترقیاتی پریکٹیشنرز کی مدد کرنے موافقت کی پالیسیوں اور پروگراموں کو تیار کرنے میں ماڈلز، ڈیٹا اور نقشوں کے اشتراک اور تعاون کے لیے خطے میں تحقیقی اداروں کی فوری ضرورت ہے۔
شمال مشرقی ریاستوں میں آب و ہوا تبدیلی کی تحقیق اور صلاحیت سازی کی ترقی میں ڈی ایس ٹی کے تعاون سے فائدہ اٹھایا جانا چاہیے۔ یہ بات آئی آئی ایس سی بنگلور كے ماحولیاتی تبدیلی اور پائیدار ٹیکنالوجیز کے ماہر پروفیسر این ایچ رویندر ناتھ نے کہی۔
تیج پور یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر شمبھو ناتھ سنگھ نے ماحولیاتی سائنس سے متعلق مختلف تحقیقی شعبوں میں تیز پور یونیورسٹی کے شعبہ ماحولیات کی شراکت پر تبادلہ خیال کیا۔ جبکہ ڈی ایس ٹی میں ڈاکٹر سشیلا نیگی سینئر ڈائریکٹر/سائنٹسٹ ایف، کلائمیٹ، انرجی اینڈ سسٹین ایبل ٹکنالوجی (سی ای ایس ٹی) ڈویژن نے این ایم ایس كے سی سی اور این ایم ایس ایچ ای مشن کے تحت محکمہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے اقدام پر روشنی ڈالی۔
یہ دونوں مشن موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے اور موافقت کی حکمت عملی وضع کرنے کے لیے وقف ہیں۔ ڈاکٹر نیگی نے ان ریاستوں میں سااگاری کو ترجیح دینے، مداخلت سے كام لینے اور موافقت کی صلاحیت کو بڑھانے کی فوری ضرورت پر زور دیا۔
اس تقریب نے ذمہ داران بشمول سائنسدانوں، ماہرین تعلیم، محققین، منصوبہ سازوں، پالیسی سازوں، اور فیلڈ کے ماہرین کو اکٹھا کیا اور شمال مشرقی خطے میں آب و ہوا میں تبدیلی سے متعلق اہم مسائل سے نمٹنے کے لیے علم اور خیالات کے تبادلے کے لیے ایک مشترکہ پلیٹ فارم فراہم کیا۔
ان لوگوں کی بات چیت آب و ہوا میں تبدیلی کے اثرات پر مرکوز تھی۔جیسے رہائش گاہ کا نقصان، کاربن ذخیرہ میں کمی، فصلوں کی پیداوار میں کمی، جنگلی پودوں کی انواع کی تقسیم میں تبدیلی وغیرہ۔
افتتاحی تقریب میں 'کمپینڈیم آن کلائمیٹ چینج: ایڈاپٹیشن اینڈ ریسیلینس ان نارتھ ایسٹ انڈیا' پر ایک کتاب کا اجراء کیا گیا۔ مختلف یونیورسٹیوں، اداروں اور تنظیموں کے مندوبین نے مختلف تکنیکی اجلاسوں میں ہندوستان کے شمال مشرقی خطہ میں آب و ہوا میں تبدیلی کے بارے میں اپنی بصیرت اور نقطہ نظر کا اشتراک کیا۔
پروفیسر كے میریموتھو، شعبہ ماحولیاتی سائنس کے سربراہ اور پروفیسر اشلتا دیوی، ڈی ایس ٹی کی سی او ای پی آءی اور تقریب کے کنوینر، ڈاکٹر بی كے تیواری، ریٹائر شعبہ ماحولیات سائنس، این ای ایچ یو، شیلانگ کے پروفیسر بھی اس موقع پر موجود تھے۔
یہ کانفرنس مشرقی ہمالیائی خطے کے کمزور ماحولیاتی نظام میں آب و ہوا میں تبدیلی سے پیدا ہونے والے اہم چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے بات چیت اور تعاون کو فروغ دینے کی جانب ایک اہم قدم تھا۔
***
ش ح۔ع س۔ ک ا
(Release ID: 2015063)
Visitor Counter : 80