تعاون کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav g20-india-2023

مرکزی وزیر داخلہ اور تعاون کے وزیر، جناب امت شاہ نے نئی دہلی میں تین کثیر ریاستی کوآپریٹو سوسائٹیوں –بی بی ایس ایس  ایل، این سی او ایل اور این سی ای ایل ، کے دفتر کی نئی عمارت کا افتتاح کیا


وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں، ‘‘سہکار سے سمردھی’’  کا ویژن آگے بڑھ رہا ہے: جناب امت شاہ

کسانوں کے مسائل کا حل بی بی ایس ایس  ایل، این سی او ایل اور این سی ای ایل کے ذریعے پیش کیا جائے گا

ان تینوں سوسائٹیوں کے ذریعے نامیاتی مصنوعات، بیجوں کے تحفظ اور افزائش اور برآمدات میں اضافہ ہو گا

کسانوں کی خوشحالی، زمین، پانی کے تحفظ اور صحت کے لیے نامیاتی مصنوعات ضروری ہیں

برآمدات کے لیے بنائی گئی سوسائٹی زرعی مصنوعات کی برآمد کو فروغ دے گی اور اس کے نتیجے میں منافع براہ راست کسانوں کے بینک کھاتوں میں جمع ہو جائے گا

گزشتہ 3 برسوں کے دوران نامیاتی کاشتکاری کو اپنانے والے کسانوں کی تعداد میں سات گنا اضافہ ہوا ہے

اگلے 5 برسوں میں ملک کے ہر ضلع میں نامیاتی زمین اور مصنوعات کی جانچ کے انتظامات کیے جائیں گے

بھارتیہ بیج سہکاری سمیتی لمیٹڈ کا ہدف 5 برسوں  کے دوران  10,000 کروڑ روپے کا کاروبار ہے

مقصد ہندوستان کی  نامیاتی  برآمدات کو 7,000 کروڑ روپے سے بڑھا کر 70,000 کروڑ روپے کے بقدر کرنا ہے

پی ایم مودی کی قیادت میں، 2030 تک عالمی زرعی پیداوار کی مارکیٹ میں ہندوستان کا حصہ 45 بلین ڈالر سے بڑھا کر 115 بلین ڈالر تک پہنچانے کا ہدف ہے

Posted On: 13 MAR 2024 8:08PM by PIB Delhi

مرکزی وزیر داخلہ اور تعاون کے وزیر، جناب امت شاہ نے نئی دہلی میں آج تین کثیر ریاستی کوآپریٹو سوسائٹیوں – بھارتیہ بیج سہکاری سمیتی لمیٹڈ(بی بی ایس ایس  ایل) ، نیشنل کوآپریٹو آرگینکس لمیٹڈ (این سی  او ایل) ، اور نیشنل کوآپریٹو ایکسپورٹ لمیٹڈ (این سی ای ایل) کی نئی دفتری عمارت کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر تعاون کے مرکزی وزیر مملکت جناب بی ایل۔ ورما اور ڈاکٹر آشیش کمار بھوتانی، سکریٹری، وزارت تعاون، این سی ای ایل، این سی او ایل، اور بی بی ایس ایس ایل کے چیئرپرسنز اور منیجنگ ڈائریکٹرز کے علاوہ کئی معززین موجود تھے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001WMPX.jpg

جناب امت شاہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج جب ہم  امداد باہمی کےتین اداروں کے نئے دفاتر کا افتتاح کر رہے ہیں، ایک اہم قدم آگے بڑھایا جا رہا ہے۔ انہوں نے ذکر کیا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں ہم ‘‘سہکار سے سمردھی’’ کے وژن کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شروع سے ہی، تعاون کی وزارت نے ایسی سرگرمیوں کی نشاندہی کی ہے جن کا مقصد خامیوں کاازالہ کرنا،  امداد باہمی کے اداروں  کو وسعت دینا، کاروبار اور منافع میں اضافہ کرنا اور انہیں کسانوں تک پہنچانا ہے۔ ان تینوں کوآپریٹیوز(امداد باہمی کے اداروں)  کا قیام اسی مقصد کو ذہن میں رکھتے ہوئے کیا گیا تھا۔ جناب شاہ نے کہا کہ آج جدید ترین ٹیکنالوجی کے ساتھ، 31 ہزار مربع فٹ کے رقبے پر پھیلے اس دفتر میں ان سوسائٹیوں کا ہیڈکوارٹر شروع ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس دفتر میں کارپوریٹ سیکٹر کی تمام اختراعات کو حاصل کریں گے اور ان  کا تجربہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تینوں امداد باہمی ادارے کسانوں کی متنوع ضروریات کو پورا کرتے ہیں۔

تعاون کے مرکزی وزیر نے کہا کہ بہت کم وقت میں، ہم نے ملک کی سرکردہ کوآپریٹو سوسائٹیوں اور ، اے ایم یو ایل – نیفیڈ، این سی سی ایف، افکو، کریبھکو، نبارڈ، اور این سی ڈی سی کو ان کے اصل پروموٹر کے طور پر ان تینوں سوسائٹیوں کو قائم کرنے کے لیے اکٹھا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کوآپریٹو ایکسپورٹ لمیٹڈ کو تقریباً 7,000 اراکین سے درخواستیں موصول ہوئی ہیں، نیشنل کوآپریٹو آرگینکس لمیٹڈ کو 5,000، اور بھارتیہ بیج سہکاری سمیتی کو 16,000 درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔ جناب شاہ نے مزید کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کام کا دائرہ کتنا وسیع ہے اور ہم اتنے کم وقت میں اسے نچلی سطح تک لے جانے میں کتنے موثر طریقے سے کامیاب ہوئے ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0025EEG.jpg

جناب امت شاہ نے کہا کہ ان تینوں سوسائٹیوں کا قیام ایک کثیر جہتی مقصد کے ساتھ کیا گیا تھا، اور جب یہ مکمل طور پر فعال ہوجائیں گے تو ہمارے ملک میں بہت سے مسائل کا حل سامنے آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ اول تو کیمیائی کھادوں کے استعمال سے ہماری زمینیں خراب ہو رہی ہیں، اس سے بچا کر کاشتکاروں کو آرگینک فارمنگ(نامیاتی کاشتکاری) کی طرف لے جانا ناگزیر ہے جو کہ وقت کا تقاضا ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ کسانوں کی خوشحالی، زمین، پانی کے تحفظ اور سیلاب سے بچاؤ کے ساتھ ساتھ 130 کروڑ ہندوستانیوں اور دنیا بھر کے لوگوں کی صحت کے تحفظ کے لیے نامیاتی مصنوعات کی پیداوار، مارکیٹنگ اور رسائی کو بڑھانا بھی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے لیے بنائی گئی سوسائٹی نامیاتی مصنوعات کے ایک پورے سلسلے  کا کام کرے گی، جس میں کلیکشن(وصولی)، سرٹیفیکیشن،  جانچ ،اسٹینڈرڈائزیشن(معیاری کاری)، پروکیورمنٹ(حصولیابی)، ذخیرہ کاری ، پروسیسنگ، برانڈنگ، لیبلنگ، پیکیجنگ اور ایکسپورٹ شامل ہیں۔ یہ بہت سے امداد باہمی کے اداروں کے لیے رہنما کے طور پر بھی کام کرے گا۔

وزیر تعاون نے کہا کہ بیجوں کے لیے قائم کی گئی کوآپریٹو سوسائٹی اصل بیجوں کے تحفظ اور افزائش پر کام کرے گی۔ یہ ہمارے قدرتی، خوش ذائقہ اور روایتی بیجوں کے ذائقے، معیار اور اثر انگیزی کو برقرار رکھنے اور بڑھانے کے لیے کام کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ پرائمری ایگریکلچرل کریڈٹ سوسائٹیز (پی اے سی ایس) کے ذریعے ہم تقریباً ڈھائی ایکڑ کی چھوٹی اراضی رکھنے والے کسانوں کو بیج کے لیے پلاٹ فراہم کرنے اور ان کی آمدنی بڑھانے پر بھی کام کریں گے۔ جناب شاہ نے مزید کہا کہ نامیاتی مصنوعات کے لیے قائم کردہ سوسائٹی ان مصنوعات کا ایک بہت چھوٹا حصہ اپنے کام کے لیے رکھے گی اور زیادہ تر حصہ کوآپریٹو ڈیریوں کی سطح پر کسانوں کو واپس کرے گی، جس سے ان مصنوعات کی اچھی قیمتوں کو یقینی بنایا جائے گا۔ اسی طرح برآمدات کے لیے بنائی گئی سوسائٹی زرعی مصنوعات کی عالمی برآمدات میں ہمارے ملک کا حصہ بڑھائے گی اور اس کے نتیجے میں منافع براہ راست کسانوں کے بینک کھاتوں میں جمع کیا جائے گا۔

تعاون کے مرکزی وزیر نے کہا کہ ہم نے اگلے پانچ بر سوں کے دوران   برآمدی کوآپریٹو سوسائٹیوں کے کاروبار کو سالانہ ایک لاکھ کروڑ روپے تک بڑھانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ برآمدات  کے میدان میں  ترقی یافتہ اور پسماندہ  رہ جانے والے  لوگوں کے درمیان روابط قائم کرنے سے انہی ذرائع سے دالوں کی کمی کو بھی پورا کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ دالوں کی پیداوار تبھی بڑھ سکتی ہے جب اس کی برآمد کے لیے موثر نظام موجود ہو، تب ہی کسان دالوں کی بوائی کریں گے۔ جناب شاہ نے کہا کہ ہم نے ایسا نظام ترتیب دیا ہے تاکہ کم از کم 50فیصد منافع براہ راست پی اے سی ایس کے ذریعے کسانوں کے بینک اکاؤنٹ میں جائے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0032ZUZ.jpg

جناب امت شاہ نے کہا کہ آج گجرات سمیت کئی ریاستوں میں لاکھوں کسانوں نے نامیاتی کھیتی کو اپنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آرگینک فارمنگ ماڈل میں 21 ایکڑ اراضی پر دیسی گائے سے کاشتکاری کی جاتی ہے جہاں پیداوار کم نہیں ہوتی اور زمین کی زرخیزی میں روز بروز اضافہ ہوتا ہے۔ جناب شاہ نے مزید کہا کہ پچھلے 3 برسوں میں، نامیاتی کھیتی کو اپنانے والے کسانوں کی تعداد میں سات گنا اضافہ ہوا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ تجربہ کامیاب رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے ملک بھر میں  نامیاتی کاشتکاری میں مٹی کی جانچ اور اناج کی پیداوارکی جانچ کے لیے لیبارٹریز قائم کرنے کا کام شروع کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگلے 5 برسوں میں ملک کا ایک بھی ضلع ایسا نہیں ہوگا جہاں نامیاتی زمین اور مصنوعات کی جانچ نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ جہاں بھی نامیاتی پیداوار زیادہ ہوگی، ہم اس عمل کو وہاں لے کر جائیں گے اور اسے کسانوں تک پہنچانے کے لیے کام کریں گے اور اس کی مصنوعات کو منافع بخش طریقے سے منڈی تک پہنچانے کے عمل کو یقینی بنائیں گے۔

تعاون کے مرکزی وزیر نے کہا کہ ہم نے 5 برسوں میں بھارتیہ بیج سہکاری سمیتی لمیٹڈ کے لیے 10,000 کروڑ روپے سے زیادہ کے کاروبار کا ہدف مقرر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2030 تک، بھارت آرگینکس، گھریلو  نامیاتی  مارکیٹ میں 50 فیصد سے زیادہ  مارکیٹ شیئر حاصل کر لے گا۔ جناب شاہ نے کہا کہ آج عالمی  نامیاتی  مارکیٹ کی مالیت تقریباً 10 لاکھ کروڑ روپے ہے،اور ہندوستان کی ایکسپورٹ 7000 کروڑ روپے ہے، جسے ہم بڑھا کر 70،000 کروڑ روپے کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی زرعی پیداوار کی مارکیٹ 2,155 بلین ڈالر کی ہے، اور ہندوستان کا حصہ صرف 45 بلین ڈالر ہے، اور وزیر اعظم مودی کی قیادت میں ہم نے 2030 تک 115 بلین ڈالر تک  پہنچانے کا فیصلہ کیا ہے۔ جناب شاہ نے اعتماد  کا اظہار کرتے ہوئے کہا  کہ ان تینوں امداد باہمی کے اداروں کے ذریعے، آنے والے دنوں میں، ہم نامیاتی مصنوعات، بیجوں کے تحفظ اور افزائش اور برآمدات کے شعبوں میں تمام خامیوں کو دور کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

*************

 ( ش ح ۔س ب ۔ رض (

U. No: 6075

 



(Release ID: 2014466) Visitor Counter : 63


Read this release in: English , Marathi