مواصلات اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کی وزارت

وزیر مواصلات اشونی ویشنو نے ٹیلی کام اصلاحات کا اعلان کیا جس میں اسپیکٹرم ریگولیٹری سینڈ باکس اور وائرلیس آپریٹنگ لائسنس کی شرط کو ختم کرنا شامل ہے


ٹیلی کمیونیکیشن کے محکمے(ڈی او ٹی) اور ایرکسن کے درمیان ڈی او ٹی کی 100 جی 5 استعمال کیس لیبز کے طلباء کے لیے جی5 پر تسلیم شدہ کورسز کی پیشکش کے لیے مفاہمت نامے پر دستخط کیے گئے

آئی ایم سی 15 سے 19 اکتوبر 2024 تک پرگتی میدان، نئی دہلی میں منعقد ہوگا

ہندوستان 15 سے 24 اکتوبر 2024 تک آئی ٹی یو کی مشہور ورلڈ ٹیلی کام اسٹینڈرڈائزیشن اسمبلی دہلی 2024(ڈبلیو ٹی ایس اے 2024) کی میزبانی کرے گا

یہ ایک اہم موقع ہے کہ ہندوستان پہلی بار ڈبلیو ٹی ایس اے کو ایشیا میں متعارف کر رہا ہے: آئی ٹی یو ڈائریکٹر

Posted On: 11 MAR 2024 10:06PM by PIB Delhi

مواصلات کے وزیر اشونی ویشنو نے آج ورلڈ ٹیلی کام اسٹینڈرڈائزیشن اسمبلی دہلی 2024 (ڈبلیو ٹی ایس اے 2024) اور انڈیا موبائل کانگریس(آئی ایم سی 2024)کے  افتتاحی پروگرام کا آغاز کیا۔ بین الاقوامی ٹیلی کمیونیکیشن یونینز (آئی ٹی یو) کا  پروقار  ڈبلیو ٹی ایس اے ایونٹ 14 اکتوبر 2024 کو منعقد ہونے والے گلوبل اسٹینڈرڈز سمپوزیم (جی ایس ایس 2024) سے قبل15-24 اکتوبر 2024 اور ایشیا کی سب سے بڑی ڈیجیٹل ٹیکنالوجی نمائش کا آٹھواں ایڈیشن،  آئی ایم سی -2024 اکتوبر نئی دہلی کے پرگتی میدان میں15 تا 19 اکتوبر 2024 منعقد کیا جائے گا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image00177HU.jpg

اس شعبے کو آگے بڑھانے کے لیے شراکت داروں  کے درمیان تال میل اور تعاون کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے، ٹیلی کمیونیکیشن کے وزیر موصوف نے ٹیلی کام اصلاحات کا اعلان کیا اور سرمایہ کاری اور اختراع کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے کے لیے ٹیلی کام کے شعبے میں اصلاحات لانے کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔ تقریب کے دوران، انہوں نے اسپیکٹرم ریگولیٹری سینڈ باکس پر پالیسی کی بھی نقاب کشائی کی جو ہندوستان کے ٹیلی کمیونیکیشن کے منظر نامے کو آگے بڑھانے اور اس شعبے میں عالمی تعاون کو فروغ دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ وزیر  موصوف نے وائرلیس آپریٹنگ لائسنس(ڈبلیو او ایل) کے مکمل خاتمے کا بھی اعلان کیا جس سے ٹیلی کام میں لائسنسنگ کے عمل کو مزید آسان بنانے میں مدد ملے گی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002CDU5.jpg

وزیر موصوف نے ہندوستان میں ڈبلیو ٹی ایس اے کی میزبانی کی اہمیت کا ذکر  کرتے ہوئے کہا کہ یہ عالمی رابطہ کاری اور اثر کا ایک موقع پیش کرتا ہے۔ انہوں نے ملک بھر کے انجینئرنگ کالجوں اور ان کے طلباء کو ایونٹ کے مباحثوں میں شامل کرنے کی تجویز پیش کی، جس کا مقصد نوجوان ذہنوں کو معلومات کی روشنی سے منور کرنا اور اختراع کو فروغ دینا ہے۔ مواصلات کے وزیر( ایم او سی) نے ملک کی ترقی کو آگے بڑھانے میں ٹیکنالوجی کے اہم کردار پر زور دیا اور ابتدائی مرحلے سے ہی طلباء کو ٹیکنالوجی کے پروگراموں کا حصہ بنانے میں ضم کرنے کے لیے  جی 5  لیبز کے قیام اور کورس کے نصاب میں تبدیلی جیسے اقدامات کی وکالت کی۔

 جناب اشونی ویشنو نے  اس بات کی  بھی نشاندہی کی کہ آلات کی جانچ کے طریقہ کار کو ہموار کرنے کے لیے ریگولیٹری سینڈ باکس کا نفاذ جدت طرازی کو فروغ دینے اور رسائی میں آسانی کے لیے ایک طویل سفر طے کرے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وائرلیس آپریٹنگ لائسنس کی ضرورت کو ختم کرنا تکنیکی ترقی کو آسان بنانے کے لیے جاری اصلاحات کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے مزید بہت سی ٹیکنالوجی سے جڑی کمپنیوں، ٹیکنالوجی کی تعلیم والی یونیورسٹیوں کو شامل کر کے آئی ایم سی 2024 کو بڑھانے اور اُبھرتی ہوتی ٹیکنالوجیز کے بارے میں طلباء میں بیداری پیدا کرنے پر زور دیا۔

ٹیلی کمیونیکیشن ڈیپارٹمنٹ اور ایرکسن کے درمیان وزیر موصوف کی موجودگی میں  ٹیلی مواصلات کے محکمے(ڈی او ٹی) کی 100  جی 5 استعمال کیس لیبز کے طلباء کے لیے جی 5 پر تسلیم شدہ کورسز کی پیشکش کے لیے ایک مفاہمت نامے پر بھی دستخط کیے گئے۔ اس پروجیکٹ کا مقصد 100  جی5 استعمال کیس لیبز میں صلاحیت کی تعمیر اور مہارت کی نشوونما کو مضبوط بنانا ہے، جس سے اداروں کو طلباء اور اساتذہ کو جدید جی 5 پروڈکٹس بنانے اور استعمال کے کیسز کی رہنمائی کرنے کے قابل بنانا ہے۔

ٹیلی کام سکریٹری ڈاکٹر نیرج متل نے کہا کہ ہم تکنیکی منظر نامے میں ابھرتے ہوئے دور کے عروج پر ہیں۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے ہمہ گیر شرکت کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے تمام شراکت داروں سے  انڈین موبائل کانگریس(آئی ایم سی) 2024 کو 2023 آئی ایم سی کے مقابلے میں بہت زیادہ اعلیٰ بنانے کے لیے تعاون طلب کیا۔ ڈاکٹر متل نے نشاندہی کی کہ آئی ایم سی 2023 میں پچھلے سال کی کامیابی کا اعتراف کیا گیا ہے اور بارسلونا میں ایم ڈبلیو سی 2024 جیسے بین الاقوامی ایونٹس میں مثبت تاثرات موصول ہوئے ہیں۔  انہوں نے کہا کہ حکومت اور انڈسٹری کے تعاون سے ہمیں آئی ایم سی کو ایشیا کے سب سے بڑے فورم کی حیثیت سے آگے بڑھاتے ہوئے عالمی سطح تک پہنچانے کی ضرورت ہے۔

ڈاکٹر متل نے یہ بھی کہاکہ ٹیلی  مواصلات کی معیار سازی کی عالمی اسمبلی( ڈبلیو ٹی ایس اے) 2024ہمارے لیے نئے معیارات قائم کرنے کا سنہری موقع فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اسپیکٹرم ریگولیٹری سینڈ باکس کا آغاز اور وائرلیس آپریٹنگ لائسنس کی ضرورت کو ختم کرنے جیسی اصلاحات ٹیلی کام کی صلاحیت کو اُجاگر کرنے کے اقدامات کے طور پر قابل ذکر ہیں۔ انہوں نے کہا، طلباء اور تعلیمی اداروں کو زیادہ مؤثر طریقے سے  باہم مربوط  کرنے کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ساتھ ہی انہوں نے نوجوان خواتین کی زیادہ سے زیادہ شرکت کی حوصلہ افزائی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے صنفی تنوع کی اہمیت پر زور دیا۔

 محترم  سکریٹری نے آئی ایم سی 2024 جیسی تقریبات کے ساتھ ساتھ شرکت کو وسیع کرنے کے لیے حیدرآباد، پونے، بنگلور اور چنئی جیسے ٹیکنالوجی حبس میں ضمنی تقریبات  منعقد کرنے کا مشورہ دیا۔

ڈاکٹر متل نے جی 5  پر مبنی کورسز پر کچھ طالبات  کے درمیان سرٹیفکیٹ بھی تقسیم کئے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003AMFI.jpg https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004RISO.jpg

سیزو  او این او ای ،  ٹیلی کام اسٹینڈرڈائزیشن بیورو (ٹی ایس بی) کے آئی ٹی یو( انٹر نیشنل ٹیلی کمیونیکیشن یونینز) ڈائریکٹر، نے باوقار تقریب میں عملی طور پر شمولیت اختیار کی اور تعاون پر زور دیتے ہوئے مصنوعی ذہانت  اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی میں حفاظت اور شمولیت کے لیے آئی ٹی یو  کے عزم پر زور دیا۔ ڈیجیٹل ترقی میں ہندوستان کے کردار کو تسلیم کرتے ہوئے، انہوں نے ڈیجیٹل شمولیت میں ہندوستان کے نقطہ نظر اور اختراع کی تعریف کی۔ انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ آئی ایم سی بین الاقوامی کمیٹی کو ہندوستانی اختراع  کاروں سے ملاقات کا بہترین موقع فراہم کرے گا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image006UTVJ.jpg https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image005WX7W.jpg

ڈاکٹر مونیشا گھوش، پروفیسر، نوٹر ڈیم یونیورسٹی، ایک غیر ملکی مندوب کے طور پر تقریب میں شامل ہوئیں۔ اپنے خطاب میں، انہوں نے کہا کہ آئی ٹی یو ڈبلیو ٹی ایس اے- 2024 کی میزبانی اور آئی ایم سی- 2024 کی متوقع کامیابی سے، ٹیکنالوجی کے اجتماعات میں ہندوستان کی قیادت کے مظاہرہ  کے ساتھ  عالمی ٹیک میدان میں ہندوستان کی اہمیت کو اُجاگر کیا گیا ہے۔ انہوں نے ٹیلی کام اقدامات،ا سپیکٹرم مینجمنٹ اور تحقیق میں امریکہ اور ہندوستان کے درمیان مزید باہمی تعاون کی کوششوں پر زور دیا۔

اس موقع پر سی او اے آئی کے چیئرمین جناب پی کے متل، ٹیلی مواصلات کے محکمے کے افسران،صنعت کے رہنما اور تعلیمی برادری  سے جڑے لوگ موجود تھے۔

ڈبلیو ٹی ایس اے 2024 میں 193 رکن ممالک کے دو ہزار سے زیادہ ٹیکنالوجی ڈویلپرز، صنعت کے رہنماؤں، ماہرین تعلیم، اور پالیسی سازوں کے ساتھ ساتھ آئی ٹی یو کے 900 سے زیادہ ایسوسی ایٹ/سیکٹر ممبران کو راغب کرنے کی توقع ہے۔ یہ آئی ٹی یو میں اگلے چار  برسوں کے لیے ٹیلی کام/آئی سی ٹی سیکٹر کی معیاری کاری کا ایجنڈا طے کرتا ہے۔ ڈبلیو ٹی ایس اے آئی ٹی یو - سٹینڈرڈائزیشن کے اسٹڈی گروپس (ایس جیز) کو بھی تشکیل دیتا ہے۔  6جی ،ٓئی او ٹی ، سیٹ کام، کوانٹم، اور مصنوعی ذہانت(اے آئی) جیسی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز میں عالمی ایجنڈوں کی تشکیل کے لیے ہندوستان کی شرکت بہت اہم ہے۔

 ڈبلیو ٹی ایس اےکے ساتھ ساتھ آئی ا یم سی 2024 کی میزبانی کرنے کی تجویز ہندوستانی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے اور ایک مضبوط معیاری ماحولیاتی نظام کی ترقی میں تعاون کرنے کے لیے ایک عالمی پلیٹ فارم فراہم کرے گی۔

آئی ایم سی 2024، ایشیا کا سب سے بڑا ٹیکنالوجی فورم اور ایک معروف پلیٹ فارم، ٹیکنالوجی کے ماحولیاتی نظام میں صنعت، حکومت، ماہرین تعلیم، سٹارٹ اپ اور دیگر اہم اسٹیک ہولڈرز کے لیے جدید اقدامات ، خدمات اور جدید ترین استعمال کے کیسز کی نمائش کے لیے بہترین  وسیلہ  فراہم کرتا ہے۔  اس سال آرٹیفیشل انٹیلی جنس( مصنوعی ذہانت)، کوانٹم ٹیکنالوجی اور سرکلر اکانومی (مدوّر معیشت) کے ساتھ ساتھ5 جی، 6 جی  استعمال کیس شوکیس، کلاؤڈ اینڈ ایج کمپیوٹنگ، آئی او ٹی ، سیمی کنڈکٹرز، سائبر سیکیورٹی، گرین ٹیک، سیٹ کام اور الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔

ایسپائر، آئی ایم سی 2023 میں متعارف کرایا جانے والا  اہم ترین اسٹارٹ اپ پروگرام، اس بار مزید وسیع ہونے کی امید ہے۔ اس اقدام نے صنعتوں کی ایک بہت بڑی تعداد سے 402 اسٹارٹ اپس، 40 مخیر سرمایہ کاروں، اور 50 وی سی فنڈز کی شرکت کو راغب کیا، جس سے 250  دو بدو سرمایہ کاروں کی میٹنگز میں سہولت ہوئی اور نتیجتاً 2 اسٹارٹ اپس کو آئی ایم سی پلیٹ فارم کے ذریعے فنڈنگ حاصل ہوئی۔

باوقارآئی ٹی یو کانفرنسز اور آئی ایم سی 2024 میں تقریباً 8,000 سے زیادہ سی ایکس اوز اور صنعت کے مندوبین، 150,000 سے زیادہ شرکاء، 350سے زیادہ نمائش کنندگان، 400سے زیادہ مقررین، 80سے زیادہ سیشنز کی توقع ہے۔

ان اقدامات کا آغاز تکنیکی ترقی کو فروغ دینے، اختراع کو فروغ دینے اور تمام شہریوں کے لیے ٹیلی مواصلات خدمات تک مساوی رسائی کو یقینی بنانے کے لیے حکومت کے غیر متزلزل عزم کی نشاندہی کرتا ہے۔ ڈی او ٹی پوری صنعت، اکیڈمی اور سول سوسائٹی کے تمام اسٹیک ہولڈرز کو ڈبلیو ٹی ایس اے  2024 میں شامل ہونے کی دعوت دیتا ہے تاکہ مربوط اور جامع ڈیجیٹل مستقبل کی طرف سفر کا حصہ بن سکیں۔

پس منظر:

ڈبلیو ٹی ایس اے 2024اور متعلقہ تقریبات: انٹرنیشنل ٹیلی کمیونیکیشن یونین(آئی ٹی یو) ٹیلی کام/آئی سی ٹی کے لیے اقوام متحدہ کی ایک خصوصی ایجنسی ہے۔ آئی ٹی یو کا ٹیلی کمیونیکیشن اسٹینڈرڈائزیشن بیورو (ٹی ایس بی) اگلے 4 سالوں کے لیے اپنے معیاری پروگرام کی منصوبہ بندی کرنے کے لیے ہر چار (4) سال میں ایک بار ورلڈ ٹیلی کمیونیکیشن اسٹینڈرڈائزیشن اسمبلی(ڈبلیو ٹی ایس اے) کا انعقاد کرتا ہے۔ ہندوستان 15 سے 24 اکتوبر 2024 تک باوقار بین الاقوامی کانفرنسوں - ورلڈ ٹیلی کمیونیکیشن اسٹینڈرڈائزیشن اسمبلی ( ڈبلیو ٹی ایس اے 2024) اور اس سے قبل 14 اکتوبر 2024 کو نئی دہلی میں منعقد ہونے والے گلوبل اسٹینڈرڈز سمپوزیم ( جی ایس ایس 2024) کی میزبانی کر رہا ہے۔وہ ٹیلی کام اور انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجیز (آئی سی ٹیز) کو معیاری بنانے کے عالمی ایجنڈے کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ڈبلیو ٹی ایس اے 2024، کے ساتھ ساتھ دیگر متعلقہ پروگرام بھی منعقد کئے جائیں گے۔ جیسے کہ آئی ٹی یو کیلیڈوسکوپ کانفرنس (2023-2021 اکتوبر 2024)، آئی ٹی یو نمائشیں (2024-2014 اکتوبر 2024)، نیٹ ورک آف ویمن (17 اکتوبر 2024)اور مصنوعی ذہانت  فار گڈ (18 اکتوبر2024)۔جس کا مقصد گفتگو کو مزید تقویت دینا اور شعبے میں شمولیت کو فروغ دینا رہے گا۔ مزید برآں، تقریب  سے پہلے ایک ہیکاتھون کے ذریعہ  ڈویلپرز کو مختلف اقدامات دکھانے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کر ایا جائے گا۔

 ٹیلی کام اصلاحات:

اسپیکٹرم ریگولیٹری سینڈ باکس(ایس آر ایس) اور وائرلیس ٹیسٹ زونز (وائی ٹی زون): حکومت نے جدت  طرازی کو فروغ دینے کے لیے ملینیم اسپیکٹرم ریگولیٹری سینڈ باکس اقدام کے حصے کے طور پر  کاروبار کرنے میں آسانی کو بڑھانے، ٹیلی کمیونیکیشن سیکٹر میں ‘‘میک ان انڈیا’’ کو فروغ دینے کے مقصد سے سپیکٹرم ریگولیٹری سینڈ باکس(ایس آر  ایس) ، یا وائرلیس ٹیسٹ زونز (وائی ٹی زونز) کے لیے رہنما خطوط متعارف کرائے ہیں ۔ یہ اقدام ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ (تحقیق و ترقی) کی سرگرمیوں کو آسان بنانے،ا سپیکٹرم بینڈ کی تلاش کو فروغ دینے اور تکنیکی ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے ایک آسان ریگولیٹری فریم ورک فراہم کرتا ہے۔ ڈبلیو آئی ٹی ای زونز کو مختلف فریکوئنسی بینڈز پر تجربہ کرنے کے لیے شہری یا دور دراز علاقوں میں درجہ بند کیا گیا ہے، جس میں اکیڈمیا، تحقیق و ترقی لیبز، ٹیلی کام فراہم کنندگان اور دیگر تک اہلیت کی توسیع ہوتی ہے۔ یہ اقدام جدت طرازی کو فروغ دینے اور ہندوستان کو ٹیلی کام ٹکنالوجی میں ایک عالمی رہنما کے طور پر آگے بڑھانے کے لیے حکومت کے عزم کی نشاندہی کرتا ہے۔

وائرلیس آپریٹنگ لائسنس (ڈبلیو او ایل) کا خاتمہ: نومبر 2016 میں،سی ایم ٹی ایس/ یو اے ایس/ یونیفائیڈ لائسنس میں رسائی خدمات کی اجازت کے لیے وائرلیس آپریٹنگ لائسنس (ڈبلیو او ایل) کی ضرورت کو ختم کر دیا گیا تھا۔ مزید برآں، 15.11.2022 سے، کمرشل وی ایس اے ٹی سی یو جی  لائسنس کے تحت کام کرنے والے ویری سمال اپرچر ٹرمینل(وی ایس اے ٹیز) کے لیے ڈبلیو او ایل حاصل کرنے کی ضرورت کو ختم کر دیا گیا ہے۔ ٹیلی کام کی اصلاحات کے تسلسل میں، سروس فراہم کرنے والوں پر تعمیل کے بوجھ کو کم کرنے اور کاروبار کرنے میں آسانی کو فروغ دینے کے لیے، انڈین ٹیلی گراف ایکٹ، 1885 کے سیکشن 4 کے تحت لائسنس دہندگان کے لیے ڈبلیو او ایل کی شرط کو یکسر ختم کر دیا گیا ہے۔ اس کے بعد انڈین ٹیلی گراف ایکٹ 1885 کے سیکشن 4 کے تحت کسی بھی لائسنس یافتہ ادارے کو ریڈیو آلات سمیت ٹیلی کمیونیکیشن کے قیام، دیکھ بھال یا کام کرنے کے لیے علیحدہ  ڈبلیو او ایل کی ضرورت نہیں ہے۔ ڈبلیو او ایل کی ضرورت کو ہٹانا لائسنسنگ کے عمل کو آسان بناتا ہے، ٹیلی کام سروس فراہم کرنے والوں کے لیے وقت کی بچت کرتا ہے اور جدت طرازی کو آگے بڑھانے اور کاروبار کرنے میں آسانی کو بہتر بنانے کے لیے  ڈی او ٹی کے اقدامات سے ہم آہنگی کااظہار کرتا ہے۔

ایرکسن کے ساتھ ایم او یو(مفاہمت نامہ):  ٹیلی مواصلات کے محکمے( ڈی او ٹی) نے ایرکسن کے ساتھ‘‘ ایرکسن ایجوکیٹ’’ پروگرام کے لیے تعاون کیا ہے، جو یونیورسٹیوں میں طلباء کے لیے ڈیجیٹل مہارتوں کو بڑھانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے جہاں جی5  استعمال کی کیس لیبز قائم کی گئی ہیں۔ نصاب، جو کہ ٹیلی مواصلات سے متعلق  مضامین کے لئے تیار کیا گیا ہے جی5 کا استعمال کرنے والی  100 کیس لیبز کا استعمال کرتے ہوئے عملی تعلیم کے ساتھ ٹیکینکل مطالعوں میں مدد کرتا ہے جو کہ ٹیلی کام سیکٹر کے لیے اہم ہے۔ تعاون کا مقصدجی5   استعمال والی 100کیس لیبز میں صلاحیت کی تعمیر اور مہارت کی نشوونما کو مضبوط بنانا ہے، جس سے اداروں کو طلباء اور اساتذہ کو جدید 5 جی پروڈکٹس بنانے اور کیسز کے استعمال میں رہنمائی کرنے کے قابل بنانا  مقصودہے۔ یہ پروگرام خصوصی طور پر ان جی5 استعمال کیس لیبز کے لیے تیار کیا گیا ہے اور اس میں ایرکسن کی طرف سے تین ماہ کا تسلیم شدہ کورس شامل ہے جو آٹومیشن، ٹیلی کمیونیکیشن،5 جی ، آئی او ٹی، اے آئی ، اور مشین لرننگ جیسی اہم ٹیکنالوجیز پر سیکھنے کا مواد پیش کرتا ہے۔ اس کے ذریعہ اگلے دو برسوں میں تقریباً 10000 طلباء کو تربیت دینے کا منصوبہ ہے۔

*************

 ( ش ح ۔س ب ۔ رض (

U. No: 5978



(Release ID: 2013652) Visitor Counter : 90


Read this release in: English , Hindi