بجلی کی وزارت
ڈِسکام کی مربوط درجہ بندی کا 12واں ایڈیشن؛ 55 میں سے 14تقسیم کارکمپنیوں کواے+ کی درجہ بندی حاصل ہوئی ہے؛اے+/اے زمرت میں گجرات،ہریانہ،کرناٹک،مدھیہ پردیش اورآندھرا پردیش کی ریاستی اکائیاں شامل ہیں
بجلی اور نئی و قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر کا کہنا ہے کہ مربوط درجہ بندی نظام کا آئینہ ہے، جو سسٹم کے تحت بہتری کی حوصلہ افزائی کرتی ہے اور شفافیت کو بڑھاوا دیتی ہے
ہم ڈِسکام کو طویل مدتی پی پی اے میں داخل ہونے کے لیے قائل کر رہے ہیں؛ اس سے بجلی کی خریداری کی لاگت میں کمی آئے گی اوربجلی کی قیمتوں میں اعتدال آئے گا: بجلی اور نئی و قابل تجدئد توانائی کے مرکزی وزیر جناب آر کے سنگھ
12ویں ایڈیشن نے اے ٹی اینڈ سی کے خسارے، بلنگ کارکردگی اور جینکواورٹرانسکوکے واجبات میں بہتری پر توجہ دی گئی
Posted On:
11 MAR 2024 6:36PM by PIB Delhi
بجلی کی تقسیم کار اکائیاں یا ڈسکام جیسا کہ انہیں بجلی سیکٹر کے اسٹیک ہولڈرز کے ذریعہ کہا جاتا ہے، کتنی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کررہی ہے؟ بجلی اورنئی و قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر جناب آر کے سنگھ کے ذریعہ آج جاری کردہ ڈِسکام کی مربوط درجہ بندی کا 12 واں ایڈیشن،اس طرح کا جائزہ لینے اور اس طرح مزید بہتری کے لیے اقدامات کرنے کے لیے ایک اصولی رہنمائی فراہم کرتا ہے۔
آج 11 مارچ 2024 کوشرم شکتی بھون،نئی دہلی میں منعقدہ اجراء کی تقریب میں بجلی سیکٹر کے اسٹیک ہولڈرز سے خطاب کرتے ہوئے بجلی اور نئی و قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر نے سال 23-2022 کے لیے اپنی کارکردگی میں مجموعی بہتری لانے کے لیے ڈِسکامس کو مبارکباد دی۔درجہ بندی کی اہمیت پر توجہ دیتے ہوئے اور اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے کہ وہ عوامی بھلائی کے لیے اہم ہیں۔ انہوں نے کہا‘‘عوام کو یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ ڈِسکام کس طرح کارکردگی کا مظاہرہ کررہا ہے اور اس کی صلاحیتیں کیا ہیں۔ درجہ بندی کی مشق حکمرانی میں شفافیت لانے کی سمت میں ایک اہم قدم ہے۔ اس کے علاوہ درجہ بندی کا مقصد کم صلاحیت والے ڈسکام اور بجلی محکموں میں بہترین لانے کے لیے حوصلہ افزائی کرنا بھی ہے، جیسا کہ پہلے بھی ہوتا رہا ہے۔ کئی اِکائیوں نے اپنی ریٹنگ میں بہتری پیدا کی ہے۔’’ جبکہ اے+زمرے میں ڈِسکام کی تعداد مربوط درجہ بندی کے 10ویں ایڈیشن میں12 سے بڑھ کر مربوط درجہ بندی کے 12ویں ایڈیشن میں 14 ہو گئی ہے،سی زمرہ میں ان کی تعداد 10ویں مربوط درجہ بندی میں 32 سے کم ہو کر مربوط درجہ بندی کے 12ویں ایڈیشن میں 17 ہو گئی ہے۔
وزیرموصوف نے کہا کہ ڈِسکام کے اے ٹی اینڈ سی خسارے میں کمی آئی ہے اوروہ نیچے کی جانب گامزن ہیں۔ انہوں نے کہا ‘‘بلنگ صلاحیت بڑھ گئی ہے اور جمع کرنے کی صلاحیت پہلے سے ہی اعلیٰ تھی۔ اسمارٹ پری پیڈ میٹرز کو لاگو کرنے کے پیچھے ہمارا مقصد اِن افادیت کو 100 فیصد تک بڑھانا ہے،جو اس بات کو بھی یقینی بنائے گا کہ ڈِسکام کے اے ٹی اینڈ سی خسارہ واحد ہندسے میں آجائے۔
وزیر موصوف نے کہا کہ کچھ ریاستیں جواچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر رہی تھیں، اب اچھی کارکردگی دکھانے لگی ہیں۔ تاہم انہوں نے کہا ‘‘ایک حیران انگیز بات ہے جو ہم نے دیکھی ہے، وہ یہ ہے کہ کچھ ریاستیں، جنہیں ترقی یافتہ یا تیزی سے ترقی پذیرسمجھا جاتا ہے، نے اپنے ڈِسکام کے لیے کم درجہ بندی ظاہر کی ہے، جوکہ اہم ہے۔جب تک ہمارا بجلی سیکٹر قابل عمل نہیں ہے،تب تک ہم ترقی نہیں کر سکتے،ہم اپنے لوگوں کو تقسیم کرنے کے لیے بجلی نہیں خرید سکیں گے،جس کے نتیجے میں لوڈشیڈنگ اور صنعت کاری پرمنفی اثرپڑے گا۔’’
بجلی کے وزیر نے اُجاگر کیا کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی ایک وجہ یہ ہے کہ بہت سے ڈِسکام نے طویل مدتی بجلی کی فراہمی کے لیے وسائل نہیں باندھے ہیں،جس کی وجہ سے وہ قلیل مدتی بجلی کی خریداری پرمنحصر ہیں، جو قدرتی طور پر طویل مدتی قیمتوں سے زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا‘‘یہ ایک ایسی چیز ہے، جسے ہم ڈِسکام کو اپنی بجلی کی کم از کم 85 فیصد ضرورت کے لیے طویل مدتی پی پی اے میں داخل کرنے کے لیے قائل کر رہے ہیں۔ہم نے وسائل کی مناسبت کے اصول وضع کیے ہیں،جن میں یہ شرط رکھی گئی ہے کہ ڈِسکام کوان علاقوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بجلی کو جوڑنا ہوگا، جن کی وہ خدمت کرتے ہیں۔ ہم نے ایسے ضوابط بھی وضع کیے ہیں، جن میں غیر ضروری لوڈ شیڈنگ کے لیے جرمانہ مقرر کیا گیا ہے۔ ہم نے صارفین کی شکایات کے ازالے کے لیے پلیٹ فارم بھی تیار کیے ہیں۔
بجلی کے وزیر نے بتایا کہ گزشتہ 3-2 سالوں میں بجلی کی مانگ 9 فیصد کی شرح سے بڑھ رہی ہے اور یہ مسلسل بڑھتی رہے گی اورہم اس مانگ کو پورا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا‘‘بجلی کا شعبہ مجموعی طور پر بہت زیادہ قابل عمل ہوگیا ہے اور اس نے شعبے کے تمام سیکٹر میں سرمایہ کاری کو متوجہ کرنا شروع کر دیا ہے۔ ریاستی جینکوکا بقایا کم ہوگیا ہے اور دیگر جینکو کے بقایے کی پوری ادائیگی کردی گئی ہے۔ہم اس بات کو یقینی بنانے کے طریقے اور وسائل پر کام کریں گے کہ ریاستی بجلی کمپنیوں کا بقایا بھی وقت پر ادا ہوجائے۔بجلی سیکٹر میں پبلک اورپرائیویٹ سیکٹر کی تمام کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں3-2 گنا اضافہ ہوچکا ہے اور خالص قیمت 5-4 گنا بڑھ گئی ہے۔ بجلی سیکٹر، وہ شعبہ ہے جو سرمایہ کاری کرنے کے لائق ہے، کیونکہ ہم نے اس سسٹم کو قابل عمل بنادیاہے۔’’
52 تقسیم کار کمپنیوں میں سے 14 کو اے +درجہ بندی حاصل ہے، گجرات، ہریانہ ، کرناٹک، مدھیہ پردیش اور آندھراپردیش کی اِکائیاں اے+/اے زمرے میں شامل ہیں
12واں ایڈیشن،جو23-2022 کے لیے55 بجلی تقسیم کار اِکائیوں کی کارکردگی کا تجزیہ کرتاہے۔ 12اِکائیوں اے- کی اعلی ترین درجہ بندی دیتا ہے۔ اس کے علاوہ دو نجی اِکائوں، ٹی پی این او ڈی ایل(اُڈیشہ)اورڈی این ایچ ڈی ڈی پی ڈی سی ایل (دادر،نگراورحویلی، دمن اوردیو)نے بھی اے+ درجہ بندی حاصل کی ہے۔ تاہم وہ اہم درجہ بندی کی فہرست میں شامل نہیں ہیں، کیونکہ انہوں نے اپنی کارکردگی کے تین سال مکمل نہیں کیے ہیں۔
سرفہرست 5مقامات میں پہلے مقام پر مہاراسٹر کی اڈانی الیکٹرسٹی ممبئی لمٹیڈ (اے ای ایم ایل)، دوسرے مقام پر گجرات کی ٹورنٹ پاور سورت، تیسرے مقام پر گجرات کی ٹورنٹ پاور احمد آباد ہے۔اس کے بعد گجرات کی ریاستی بجلی اِکائیاں دکشن گجرات وِ ج کمپنی لمٹیڈ(ڈی جی وی سی ایل) اور اُتر گجرات وِج کمپنی لمٹیڈ(یو جی وی سی ایل)بالترتیب چوتھے اور پانچویں مقام پر ہیں۔جن 42 ریاستی سرکار بجلی اکائیوں کو درجہ بندی دی گئی ہے، ان میں گجرات، ہریانہ،کرناٹک، مدھیہ پردیش اور آندھرا پردیش سے متعلق 9 اِکائیوں نے یا تو اے + یا اے کی درجہ بندی حاصل کی ہے۔ تمام 11 نجی ڈِسکام نے یا تو اے+کی کارکردگی کی درجہ بندی حاصل کی ہے یا اے بی یا بی- کی درجہ بندی حاصل کی ہے۔
درجہ بندی کی مکمل فہرست ذیل میں دی گئی ہے۔
ریاست اور نجی بجلی تقسیم کار اِکائیوں کی مربوط درجہ بندی
ڈِسکام کو اے+ درجہ بندی مل رہی ہے، لیکن فہرست میں انہیں شامل نہیں کیا گیا ہے، کیونکہ انہوں نے آپریشن کے پورے تین سال مکمل نہیں کیے ہیں۔
مجموعی طور پر جن 55اِکائیوں کی درجہ بندی کی گئی ہے، ان میں سے 14 کواے+، 4 کو اے، 7 بی، 13 کو بی-،11 سی اور 6 کو سی- کی درجہ بندی ملی ہے۔ کسی بھی اِکائی کو ڈی کی سب سے کم درجہ بندی حاصل نہیں ہوئی ہے۔
تریسور کارپوریشن بجلی محکمہ (ٹی سی ای ڈی) اعلی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے ریاستی بجلی کے محکمے کے طور پر اُبھرا ہے
12ویں ایڈیشن نے11 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے بجلی کے محکموں کو کارکردگی کی مربوط درجہ بندی بھی دی گئی ہے۔ ان میں کیرالہ کا تریسور کارپوریشن بجلی محکمہ (ٹی سی ای ڈی) اے درجہ بندی کے ساتھ سرفہرست ہے۔ اس کے بعد نئی دہلی میونسپل کونسل کا بجلی محکمہ دوسرے، پڈوچیری تیسرے، گوا چوتھے اور ناگالینڈ پانچویں نمبر پر ہیں۔یہ سب بی کی درجہ بندی کے ساتھ ہے۔
مجموعی طور پر کارکردگی کی درجہ بندی میں شامل11بجلی محکموں میں سے کسی بھی بجلی محکمے کو نہ تو اے + کی اعلیٰ ترین درجہ بندی حاصل ہوئی ہے اور نہ ہی ڈی کی سب سے کم درجہ بندی حاصل ہوئی ہے۔
دِسکام کی مربوط درجہ بندی کے 12ویں ایڈیشن کی اہم خصوصیات
ڈِسکام کی مربوط درجہ بندی کے 12ویں ایڈیشن کے کچھ اہم ماحصل ذیل میں دیئے گئے ہیں۔
- مالی سال 2023 میں اے ٹی اینڈ سی خسارہ 15.4 فیصد تک بہتر ہوگیا، بلنگ کی کارکردگی بہتر ہو کر 87.0 فیصد ہو گئی اور جمع کرنے کی کارکردگی 97.3 فیصد کی اعلیٰ سطح پررہی۔
- دیر سے ادائیگی سرچارج کے قوانین کے سبب پیداواری اور ترسیلی کمپنیوں کی ادائیگی رقم میں کمی آئی ۔ ادائیگی کے دم کو کم کرکے 126 دن کردیا گیا اورقابل وصول دن بھی کم کر کے 119دن کر دیا گیا۔
- ریاستی سرکار وں نے مالی سال 2023 کے دوران ٹیرف سبسڈی کے لیے بک کی گئی رقم کا 108فیصد تقسیم کیا۔ مزید چند ریاستوں نے سبسڈی گرانٹس کے ذریعے ڈِسکام کے مالی خسارے کی حمایت کی، جو کل ملا کر سال کے دوران 44,000 کروڑ روپے ہے۔
- مالی سال 2023 کے دوران بجلی کی خریداری کی اوسط لاگت میں 71 پیسے فی کلو واٹ کا اضافہ ہوا،جو بجلی کی مانگ میں 8 فیصد کے اضافے، کوئلے کی زیادہ مہنگی درآمدات اور خاص طور پرگرمیوں کے دوران اعلیٰ زر مبادلہ کی قیمتوں سے متاثرہے۔
- اے سی ایس-اے آر آر گیپ، فی یونٹ بجلی نقد- شامل شدہ گیپ ، خرید لاگت کا پورا بوجھ صارفین پر نہیں ڈالنے کے سبب مالی سال 2023 میں بڑھ کر 55 پیسے فی کلو واٹ ہوگیا۔
درجہ بندی فریم ورک اور اسکورنگ کا طریقہ کار
درجہ بندی کیسے کی جاتی ہے؟ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ریاستی اورنجی اِکائیوں اور بجلی محکموں کے لیے درجہ بندی کا فریم ورک اوراسکورنگ کا طریقہ کار موٹے طوپر مالی استحکام،بہترین کارکردگی کی اور بیرونی ماحول پر مبنی ہے،جن میں سے ہرایک کا تجزیہ زیادہ مخصوص بنیاد کے معیارات پر کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ مخصوص ترغیبات بھی فراہم کی جاتی ہیں،جن کی موجودگی درجہ بندی پرمنفی اثر ڈالتی ہے۔ فریم ورک اور اسکورنگ کا طریقہ کار یہاں دیکھاجا سکتا ہے۔
پس منظر
سال 2012 سے بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی اِکائیوں کی کارکردگی کی تجزیہ کرنے کے مقصد سے بجلی کی وزارت کے ذریعے منظور شدہ ضوابط کے مطابق سالانہ بنیاد پر مربوط درجہ بندی مشق کی جارہی ہے۔ موجودہ رپورٹ کے ساتھ وزارت 12ویں ایڈیشن کے نتائج اور ماحصل شائع کرہی ہے، جسے پاور فائنانس کارپوریشن کے ساتھ نوڈل ایجنسی کے طور پر منعقد کیا گیا تھا۔
درجہ بندی کی مشق کے لیے اپنایا گیا فریم ورک پاور سیکٹر میں ہونے والی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ قومی ترجیحات کی عکاسی کرنے کے لیے برسوں کے دوران تیار ہوا ہے۔ 10ویں مربوط درجہ بندی مشق کے دوران درجہ بندی ڈھانچے میں ایک اہم تبدیلی کی گئی، جس میں حقیقی مالیاتی تصویر کو حاصل کرنے پر توجہ دی گئی (ایکرول کی بنیاد کے بجائے نقدی کی بنیاد پر مالی میٹرکس)، بیرونی ماحول کا اہم کردار(ریاستی حکومت اورریاستی ریگولیٹر)اورموافقت۔ بہترین خطہ جاتی روایتوں کے مطابق(مخصوص تباہ کن میٹرکس کی منفی اسکورنگ کی شکل میں درج)۔
12ویں مربوط درجہ بندی کواسی درجہ بندی کے فریم ورک کو جاری رکھتی ہےجو ایک سال پہلے استعمال کیا گیا تھا۔ اسی طریقہ کار کی بنیاد پر کارکردگی کی تبدیلیوں کو حاصل کرنے کے مقصد کے ساتھ۔ فریم ورک 15 بنیادی درجہ بندی میٹرکس اور9 منفی عوامل شامل ہے، جو ڈِسکام کی کارکردگی کو مجموعی طور سے 100 میں سے ایک اسکور فراہم کرتے ہیں۔ مربوط درجہ بندی اسکور اور اوور رائڈنگ شرائط کی بنیاد پر ہر ڈِسکام کو ایک مخصوص گریڈ (اے+،اے، بی، بی-، سی-سی، یا ڈی) سونپا جاتا ہے۔
درجہ بندی کے بارے میں مزید تفصیلات یہاں مل سکتی ہیں: https://urjadrishti.com/۔
12ویں درجہ بندی کی رپورٹ یہاں دیکھی جاسکتی ہے اور گزشتہ درجہ بندی رپورٹس بھی دستیاب ہیں۔
************
ش ح۔ج ق ۔ن ع
(U: 5966)
(Release ID: 2013572)
Visitor Counter : 148