قبائیلی امور کی وزارت
قبائلی امور کے مرکزی وزیرجناب ارجن منڈا نے اے آئی آئی ایم ایس، آئس ایس آر او دہلی، آئی آئی ٹی دہلی، آئی آئی ایم کلکتہ اور آئی آئی ایس سی بنگلورو کے ساتھ قبائلی ترقی کے لیے بے مثال شراکت داری کا اعلان کیا
بھگوان برسا منڈا چیئر برائے قبائلی صحت اور ٹیلی میڈیسن ایمس دہلی میں قائم
قبائلی طلباء کے لیے آئی آئی ایس سی، بنگلورو میں سیمی کنڈکٹر فیب میں تربیتی سہولت کا قیام
قبائلی آبادی کے ساتھ دور دراز مقامات پر رابطے کے لیے وی- ایس اے ٹی اسٹیشن قائم کرنے کی غرض سے اسرو کے ساتھ تعاون
بھگوان برسا چیئر آئی آئی ٹی دہلی میں قبائلی کاروبار انڈسٹری 4.0 ٹیکنالوجیز کےاستعمال کے لیے قائم کی گئی
یہ پہل قدمی قبائلی برادریوں کی ہمہ گیر ترقی،آنے والے دنوں میں تبدیلی کے خوش آئند نتائج کے لیے ٹیکنالوجی اور مہارت سے فائدہ اٹھانے کی غرض سے ایک مشترکہ کوشش کی نمائندگی کرتی ہے: جناب ارجن منڈا
Posted On:
07 MAR 2024 10:05PM by PIB Delhi
قبائلی امور اور زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب ارجن منڈا نے آج نئی دہلی میں قبائلی ترقی کے لیے زمینی شراکت داری کے آغاز کی صدارت کی۔ قبائلی امور کی وزارت(ایم او ٹی اے) کے ساتھ تعاون کرنے والے معزز ادارے ہیں جیسے کہ انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن(اسرو)، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس (آئی آئی ایس سی) بنگلورو، آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز(اے آئی آئی ایم ایس) دہلی، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ(آئی آئی ایم) کلکتہ، اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (آئی آئی ٹی) دہلی۔ قبائلی امور کی وزارت اور ممتاز اداروں کے درمیان مختلف کلیدی شعبوں میں شراکت داری کو باقاعدہ بنانے کے لیے اجازت ناموں کا تبادلہ ہوا۔
ان شراکت داریوں کے تحت کلیدی ڈومینز پر توجہ مرکوز کی جائے گی جن میں مقامی طرز عمل؛ ٹیلی میڈیسن اور قبائلی صحت؛ تربیت اور صلاحیت کی تعمیر؛ کاروبار کو فروغ؛ ٹیکنالوجی کی منتقلی، پیٹنٹ، آئی پی آر؛ اور سیٹلائٹ کے ذریعے ڈیجیٹلائزیشن؛ قبائلی مسائل کے لیے انڈسٹری 4.0 ٹیکنالوجیز(اے آئی/ ایم ایل، اے آر/ وی آر) کا استعمال شامل ہیں۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، جناب ارجن منڈا نے ان باہمی تعاون کی اہم پہل قدمیوں کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے قبائلی صحت پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے دور دراز علاقوں، اے آئی آئی ایم ایس ،دہلی کی بھگوان برسا منڈا کی علاج و معالجہ سے متعلق چیئر کو جوڑنے میں جس میں سکل سیل بیماری کے خاتمے کے مشن اور آئی آئی ایس سی بنگلورو اور آئی آئی ٹی دہلی کی تعلیمی اور تحقیقی صلاحیتیں شامل ہیں،(اسرو) آئی ایس آر او کے کردار پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے پروگرام کے مقاصد پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس کے قبائلی ترقی کے لیے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔
وزیر موصوف نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ یہ اقدام قبائلی برادریوں کی ہمہ گیر ترقی کے لیے ٹیکنالوجی اور مہارت سے فائدہ اٹھانے کی سمت میں ایک مشترکہ کوشش کی نمائندگی کرتا ہے، جس میں آنے والے دنوں میں تبدیلی کے نتائج کی یقینی دہانی موجود ہے۔ انہوں نے مزید کہا، ‘‘گزشتہ دہائی میں ہندوستان بھر میں قبائلی برادریوں کو بااختیار بنانے میں ہماری حکومت کے اہم اور اثر انگیز فیصلوں کا مشاہدہ کیا گیا ہے۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں، ہندوستان کی قبائلی آبادی کے لیے پائیدار ذریعہ معاش تخلیق کرنے کے لئے فیصلہ کیا گیا ہے۔ وزیر اعظم-جن مان اور وکست بھارت سنکلپ یاترا جیسے اقدامات کا آغاز کھنٹی ضلع، جھارکھنڈ میں کیا گیا تھا، جو بھگوان برسا منڈا کی جائے پیدائش ہے۔جو بھگوان برسا منڈا قبائلی برادری سے تعلق رکھنے والے ایک مشہور آزادی پسند جنگجو تھے۔
حکومت نے 75 خاص طور پر کمزور قبائلی گروہوں(پی وی ٹی جیز) کو ،جو تعلیم، صحت اور معاش کے سماجی و اقتصادی اشاریے میں پچھڑے ہوئے ہیں،جامع طور پر ترقی دینے کے لیے 24 ہزار کروڑ روپے کے مجموعی اخراجات کے ساتھ پی ایم جن مان کا آغاز کیا۔ وزیر اعظم نے شہڈول، مدھیہ پردیش میں نیشنل سکل سیل انیمیا کے خاتمے کے مشن کا بھی آغاز کیا، جس کا مقصد 2047 تک سکل سیل انیمیا کو ختم کرنا ہے، جو قبائلی برادری میں عام ہے۔ اسی طرح، ایکلویہ ماڈل رہائشی اسکولوں کےمتعارف کرائے جانے کا مقصد قبائلی طلباء کو رہائشی سہولیات کے ساتھ ساتھ معیاری تعلیم فراہم کرنا ہے، جن کا موازانہ ملک کے دور دراز علاقوں میں بھی جواہر نوودے ودیالیہ اور کیندریہ ودیالیہ اسکولوں کے ساتھ کیاجاسکتا ہے۔
تقریب کے دوران، جناب منڈا نے پی ایم جن مان پر ایک کافی ٹیبل بک(بڑی ضخامت کی با تصویر کتاب)، ڈی اے پی ایس ٹی (ڈیولپمنٹ ایکشن پلان فار شیڈیولڈ ٹرائب) پر ایک کتابچہ اور قبائلی امور کی وزارت کی 10 سالہ کامیابیوں کو اُجاگر کرنے والا ایک کتابچہ لانچ کیا۔
اپنے استقبالیہ خطاب میں، سکریٹری (قبائلی امور)، جناب ویبھو نیر نے معززین کا خیرمقدم کیا اور اقدامات کے خدوخال سے لوگوں کو متعارف کرایا۔ انہوں نے اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئی آئی ٹی، آئی ایس آر او، دہلی، بنگلورو، اور اے آئی آئی ایم ایس دہلی کے ساتھ شراکت داری نے ہندوستان کے روشن دماغ انسانوں کو قبائلی امور اور قبائلی ترقی سے جوڑا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آج تو صرف آغاز ہے، آنے والے دنوں میں قبائلی لوگوں کے مسائل کی صورت حال میں تبدیلی لانے اور انہیں ترقی کے مواقع فراہم کرنے کے لیے مخصوص ورکشاپس کا انعقاد کیا جائے گا۔
چیئرمین آئی ایس آر او(اسرو) جناب ایس سوما ناتھ، ایمس دہلی کے ڈائریکٹر پروفیسر ایم سری نواس، آئی آئی ٹی دہلی کے ڈائریکٹر پروفیسر۔ رنگن بنرجی، ڈائریکٹر آئی آئی ایس سی، بنگلورو پروفیسر۔ گووندن رنگراجن اور پروفیسر۔ ادتی بھوٹوریہ، کوآرڈینیٹر، سینٹر فار انٹرپرینیورشپ اینڈ انوویشن (آئی آئی ایم- سی ای آئی)، کلکتہ نے اس موقع پر تقریریں کی اور اس سلسلے میں اپنے اپنے کاموں پر روشنی ڈالی اور شراکت داری کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کا یقین دلایا۔ دہلی یونیورسٹی کے رجسٹرار پروفیسروپن تیواری، محترمہ آر جیا، ایڈیشنل سکریٹری (قبائلی امور)، جناب نوالجیت کپور، ایڈیشنل سکریٹری (قبائلی امور) اور وزارت کے سینئر افسران اور دیگر معززین بھی اس موقع پر موجود تھے۔
پروگراموں کی تفصیلات درج ذیل ہیں:
- بھگوان برسا منڈا ایمس، دہلی میں قبائلی صحت، ہیماٹولوجی (خون کے اجزاء اور افعال کا مطالعہ:دمویات) اور ٹیلی میڈیسن(فاصلاتی معالجہ) کی چیئر
قبائلی امور کی وزارت نے قبائلی آبادی کی صحت کو بہتر بنانے کے لیے مدد کو بڑھانے کے لیے صحت کی دیکھ بھال اور تحقیق میں ہندوستان کے سب سے بڑے ادارے اے آئی آئی ایم ایس، دہلی میں بھگوان برسا منڈا چیئر قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
- چیئر قبائلی صحت کے مسائل پر اعلیٰ درجے کی تحقیق اور تدریس پر توجہ مرکوز کرے گا، جس میں سکیل سیل انیمیا پر خصوصی زور دیا جائے گا، جس کا مقصد پالیسی سازی کے مناسب فیصلوں سے آگاہ کرنا ہے۔
- یہ طبی پیشہ ور افراد، بشمول آخری سرے پر موجود فرد کی دیکھ بھال کرنے والوں کے لیے صلاحیت سازی کے پروگراموں کو ڈیزائن اور ان پر عمل درآمد کرے گا۔
- شعبے میں طبی ماہرین کو رہنمائی فراہم کرنے اور اعلیٰ معیار کی طبی دیکھ بھال فراہم کرنے کے لیے ٹیلی میڈیسن کی سہولت قائم کی جائے گی۔
- فنڈنگ: چیئر ممبران کی تنخواہیں یو جی سی کے اصولوں کے مطابق ہوں گی۔
- چیئر ابتدائی طور پر 3 سال کے لیے قائم کی جائے گی اور یہ باہمی معاہدے کی بنیاد پر قابل توسیع ہوگی۔
- آئی آئی ایس سی بنگلور میں سیمی کنڈکٹر فیب میں تربیتی مرکزکا قیام:
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس(آئی آئی ایس سی) ، جو اپنی تحقیقی خوش اسلوبی کے لیے مشہور ہے، نے شیڈول ٹرائب (ایس ٹی) کے طلباء کو سیمی کنڈکٹر کورسز میں تعلیم دینے کے لیے ایک تربیتی سہولت(ایف اے بی) قائم کرنے کی تجویز پیش کی ہے، جس میں این ایس کیو ایف2100 سے تصدیق شدہ سطح 6.0 اور 6.5 کی تربیت فراہم کی جائے گی۔ پروگرام میں درج ذیل شامل ہیں:
- نینو سائنس اور ٹیکنالوجی میں ایک اعلی درجے کا پروگرام 600 امیدواروں کے لیے تین سال سے زیادہ (200 سالانہ)۔ یہ پروگرام، ملازمت کی تیاریوں کی سمت میں، صنعت میں طلباء کی تقرریوں کے لیے کمپنیوں کے ساتھ تعاون پر مشتمل ہوگا۔
- نینو سائنس اور ٹیکنالوجی میں ایک فاؤنڈیشن پروگرام 1500 طلباء (500 سالانہ) کے لیے۔
- اسکول اور ڈپلومہ کے طلبا کے لیے سیمی کنڈکٹر سیکٹر پر نمائشی پروگرام (100 طلبہ ہر سال)۔
- اس اقدام کے لیے فنڈنگ وزارت کی سینٹر آف ایکسیلنس(سی او ای) اسکیم کے ذریعے فراہم کی جائے گی۔ یہ منصوبہ 3 سال کی مدت کے لیے منظور کیا گیا ہے، جس کا بجٹ 13.02 کروڑ کروڑ روپے ہے۔
- آئی آئی ایس سی اگلے سال کے لیے فنڈ جاری کرنے کے سلسلے میں سالانہ پروجیکٹ رپورٹ پیش کرے گا۔ ابتدائی 3 سالہ مدت کے بعد کامیاب اقدامات کی بنیاد پر منصوبے کی تجدید پر غور کیا جائے گا۔
- وی-ایس اے ٹی اسٹیشنوں کے قیام کے لیے آئی ایس آر او(اسرو) کے ساتھ تعاون:
- قبائلی امور کی وزارت کی طرف سے کئے گئے ایک فرق کے تجزیے میں تقریباً 18,000 قبائلی اکثریتی دیہاتوں کی نشاندہی کی گئی ہے جہاں دور دراز مقامات اور خطوں کی وجہ سے رسائی مشکل ہے۔ ان علاقوں میں ناکافی موبائل اور انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی بنیادی خدمات تک رسائی میں رکاوٹ ہے۔
- آئی ایس اار او(اسرو) کے سیٹلائٹ پر مبنی(وی- ایس اے ٹی) حل ان کنیکٹیویٹی چیلنجوں کو نمایاں طور پر حل کر سکتے ہیں۔ وی- ایس اے ٹی اسٹیشن کسی جگہ قائم ہو سکتے ہیں یا گاڑیوں پر نصب ہو سکتے ہیں۔
- ایم او ٹی اے آزمائشی بنیادوں پر 4 ریاستوں کے 80 گاؤں میں وی- ایس اے ٹی اسٹیشن قائم کرنے کے لیے آئی ایس آر او(اسرو) کے ساتھ شراکت داری کر رہا ہے۔
- یہ اسٹیشن 100 ایم بی پی ایس کی وائی فائی صلاحیت پیش کریں گے، جس میں بوسٹرز کے ساتھ مزید 100 ایم بی پی ایس تک توسیع کی جاسکتی ہے، ان کے ذریعہ کنیکٹیویٹی میں اضافہ ہوگا اور قبائلی برادریوں کے لیے ضروری خدمات تک رسائی ہوگی۔
4. بھگوان برسا منڈا کی چیئر آئی آئی ٹی دہلی میں قبائلی صنعت کاری، ٹیکنالوجی اور اختراع کے لیے:
- قبائلی امور کی وزارت ہندوستان میں قبائلی برادریوں کی سماجی و اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کے لیے وقف ہے، جس کی توجہ قبائلی نوجوانوں کو صنعت کاری کے ذریعے بااختیار بنانے اور ٹیکنالوجی اور اختراع کے ذریعے مقامی طریقوں کے تحفظ پر مرکوز ہے۔ آئی آئی ٹی دہلی میں بھگوان برسا منڈا چیئر کا مقصد ہے:
- قبائلی نوجوانوں کے لیے ملک گیر انٹرپرینیورشپ ایکو سسٹم تیار کرنا۔
- قبائلی نوجوان کاروباریوں کے لیے جامع مدد فراہم کر نا، بشمول آئیڈییشن، فنڈنگ، انکیوبیشن، برانڈنگ، مارکیٹنگ، اور قومی اور بین الاقوامی منڈیوں تک رسائی۔
- قبائلی نوجوان کاروباریوں کو بی ٹو بی میٹنگز، انٹرپرینیورشپ ایونٹس، ویلیو ایڈڈ کورسز، اور انکیوبیشن سینٹرز کے لیے سپورٹ کے ذریعے رہنمائی کی پیشکش کر نا۔
- متعلقہ وزارتوں/محکموں جیسے کہ اسٹارٹ اپ انڈیا، ایم ایس ایم ای، ایس آئی ڈی بی آئی میسرز زراعت، ٹرائی فیڈ، وغیرہ کے ساتھ تعاون کر نا، تاکہ قبائلی کاروبار کو فروغ دینے کے لیے موجودہ اسکیموں سے فائدہ اٹھایا جا سکے۔
- ٹیکنالوجی اور اختراع کے ذریعے مقامی طریقوں کو فروغ دینے کے لیے تحقیق اور ترقی کا انعقاد کرنا۔
- انٹرپرینیورشپ ڈیولپمنٹ سیل(ای ڈی سی) کے ذریعے قبائلی علاقوں میں آگاہی مہم اور ورکشاپس کا اہتمام کر نا۔
- آئی آئی ٹی دہلی کے ذریعہ آئی پی تحفظ اور قبائلی اسٹارٹ اپس کے اطلاق میں تکنیکی مدد فراہم کر نا۔
- آئی آئی ٹی دہلی کی طرف سے سٹارٹ اپس کو مفت/معمولی چارجز کے لیب کی سہولیات تک رسائی فراہم کر نا۔
- قبائلی کاروباری اداروں/اسٹارٹ اپس کے ذریعے ایک پائیدار سماجی اثر پیدا کر نا اور قبائلی برادریوں میں کاروبار کے بارے میں بیداری پیدا کر نا۔
*************
( ش ح ۔س ب ۔ رض (
U. No: 5842
(Release ID: 2012575)
Visitor Counter : 89