بجلی کی وزارت
میک ان انڈیا نہ صرف ہندوستان کے لیے بلکہ دنیا کے لیے: بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے وزیر جناب آر کے سنگھ نے مینوفیکچرنگ انڈسٹری کو تاکید کی
دنیا چین کے ساتھ‘ ایک اور’ کی طرف دیکھ رہی ہے، ہم وہی‘ ایک اور’ بننا چاہتے ہیں: بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے وزیر جناب آر کے سنگھ
’’پاور سیکٹر بڑھ رہا ہے اور مانگ پیدا کر رہا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ اس مانگ کو ہندوستان کی گھریلو پیداوار سے پورا کیا جائے‘‘
Posted On:
07 MAR 2024 1:17PM by PIB Delhi
مرکزی وزیر برائے بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی جناب آر کے سنگھ نے میک ان انڈیا کو نہ صرف ہندوستان کے لئے بلکہ دنیا کے لئے بنانے کے لئے ہندوستانی مینوفیکچرنگ صنعت کو عالمی سطح پر مقابلہ کرنے کے قابل ہونے کے چیلنج کو قبول کرنے کی تلقین کی ہے، وزیر موصوف نے یہ بات آج 7 مارچ 2024 کو نئی دہلی میں ٹائمز گروپ ورلڈ وائیڈ میڈیا فیسٹیول آف مینوفیکچرنگ 2024 کے دوسرے ایڈیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
وزیر موصوف نے کہا کہ ہندوستانی صنعت کو بیرونی منڈیوں میں مقابلہ کرنے اور برآمد کرنے کے قابل ہونے کے لیے اپنے ارد گرد دیکھنے کی ضرورت ہے۔‘‘ کوئی ملک ایسا نہیں ہے جو مکمل طور پر خود کفیل ہو سکے۔ ہر ملک کو کچھ درآمد کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، جس کے لیے آپ کو اس ملک کو فروخت کرنے کے قابل ہونے کی ضرورت ہوتی ہے، جس کے نتیجے میں معیار، فنشنگ اور مصنوعات کی بہتری کی ضرورت ہوتی ہے۔ لائسنسنگ کے دور میں انڈسٹری نے ایسا نہیں کیا۔’’
وزیر موصوف نے صنعت کے نمائندوں سے کہا کہ ان کی مصنوعات کا معیار اتنا اچھا ہونا چاہیے کہ وہ عالمی سطح پر مقابلہ کر سکیں اور ان کی قیمتیں مناسب ہونی چاہئیں۔ ‘‘بالآخر، آپ کو مقابلہ کرنا پڑے گا، اور جب آپ انہیں پرانے یا خراب معیار کا سامان یا زیادہ قیمتیں دیں گے تو لوگوں کو نقصان نہیں اٹھانا پڑے گا۔’’
‘‘دنیا چین کے ساتھ ایک اور کی طرف دیکھ رہی ہے، ہم وہی ایک بننا چاہتے ہیں’’
مرکزی وزیر نے مزید کہا کہ ہم نے ہندوستان میں آنے والے اور صنعت قائم کرنے والوں کے لیے بھی دروازے کھلے رکھے ہیں۔ ‘‘ہم چاہتے ہیں کہ مینوفیکچرنگ یہاں آئے۔ دنیا چین کے ساتھ ایک اور کی طرف دیکھ رہی ہے، ہم وہی ایک بننا چاہتے ہیں’’
‘‘گزشتہ 9 برسوں کے دوران پاور سیکٹر میں 20 لاکھ کروڑ کی سرمایہ کاری کی گئی، اگلے 5-7 سالوں میں مزید 17 لاکھ کروڑروپے کی سرمایہ کاری کی جانی ہے’’۔
مینوفیکچرنگ سیکٹر کو درپیش چیلنجوں کا ذکر کرتے ہوئے، وزیر موصوف نے کہا کہ طلب میں کبھی کمی نہیں آئی ہے، لیکن حکومت کی طرف سے لائی گئی ترقی کی رفتار نے مانگ کو کئی گنا بڑھا دیا ہے۔ پاور سیکٹر کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت نے۔ پچھلے 9 برسوں کے دوران پاور سیکٹر میں 20 لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی ہے ، اور یہ کہ اگلے 5-7 سالوں میں ،مزید17 لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی جائے گی۔ ‘‘گزشتہ 10بر سوں میں، ہم نے 190 جی ڈبلیو بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کا اضافہ کیا ہے، اسے تقریباً 436 جی ڈبلیو تک بڑھا کر تقریباً دوگنا کر دیا ہے۔ اس کے لیے بہت سارے تھرمل اور قابل تجدید آلات کی ضرورت تھی۔ ہم نے ٹرانسمیشن لائنوں میں 200,000 سرکٹ کلومیٹر کا اضافہ کیا۔ ہمارا ٹرانسمیشن سسٹم آج دنیا کا سب سے بڑا مربوط ٹرانسمیشن سسٹم ہے۔ ہم 116 گیگا واٹ ملک کے ایک کونے سے دوسرے کونے میں منتقل کر سکتے ہیں۔ اپنی مدت کار کے دوران ہم نے تقریباً 3,000 نئے سب سٹیشنوں کی تعمیر، تقریباً 4,000 سب سٹیشنوں کو اپ گریڈ کرنے، 8.5 لاکھ سرکٹ کلومیٹرایچ ٹی اور ایل ٹی لائنوں اور 7.5 لاکھ ٹرانسفارمرز کو شامل کرنے میں تقریباً 2 لاکھ کروڑ روپے خرچ کئے۔
بجلی کے وزیر نے کہا کہ توسیع جاری ہے اور ہمیں 2030 تک بجلی کی مقدار کو دوگنا کرنے کی ضرورت ہے۔ "2013-14 سے بجلی کی طلب میں 60 فیصد اضافہ ہوا، پچھلے سال اس میں 9 فیصد اضافہ ہوا، لیکن ہم انفراسٹرکچر میں توسیع اور اپ گریڈیشن کی وجہ سے اسے پورا کرنے میں کامیاب رہے۔ ہم تقریباً 85 گیگا واٹ تھرمل صلاحیت کا اضافہ کر رہے ہیں، ہمارے پاس 14 گیگا واٹ ہائیڈرو زیر تعمیر ہے اور مزید 14 سے 15 گیگا واٹ ہائیڈرو صلاحیت منظوری کے مرحلے میں ہے۔
وزیرموصوف نے یاد دلایا کہ ڈسکام کی کارکردگی کی حالت ایک ایسا مسئلہ تھا جو پہلے بجلی کی صلاحیت میں اضافے کی راہ میں حائل تھا۔‘‘پہلے، ہمارے پاس این سی ایل ٹی کے تحت تقریباً 60 گیگا واٹ کا ذخیرہ تھا، لیکن آج، تمام پاور سیکٹر کمپنیوں نے اپنے حصص کی قیمتوں کو دوگنا یا تین گنا بڑھا دیا ہے، اور ان کے مارکیٹ کیپس میں 3-4 گنا اضافہ ہوا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ کتنی قابل عمل ہیں۔ ہم نے 2014 میں اے ٹی اینڈ سی نقصانات کو 27فیصد سے کم کر کے 15فیصد کر دیا ہے اور اگلے سال یہ 12فیصد ہو جائے گا۔ ہم نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ سبسڈی کی ادائیگی وقت پر کی جائے، اور بلنگ اور جمع کرنے کی کارکردگی میں بہتری آئی ہے۔ اور سرمایہ کاری آرہی ہے۔’’
وزیر موصوف نے کہا کہ قوم تھرمل(حرارتی بجلی) صلاحیت میں اضافہ کرنے جا رہی ہے، کیونکہ ہم ترقی کے لیے بجلی کی دستیابی پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ ‘‘توانائی کی حفاظت پہلی ترجیح ہے، اور توانائی کی منتقلی نمبر دو ہے، حالانکہ ہم پہلے ہی توانائی کی منتقلی میں عالمی رہنما ہیں۔ ہمارا فی کس اخراج پہلے ہی عالمی اوسط کا ایک تہائی ہے۔ ہم واحد بڑی معیشت ہیں جس نے اپنی دونوں این ڈی سیز کو وقت سے پہلے ہی حاصل کر لیا ہے’’۔
پاور اور این آر ای کے وزیر موصوف نے صنعت کو بتایا کہ ایک وقت تھا جب وہ محسوس کرتے تھے کہ ہمارے پاس اضافی بجلی کی گنجائش ہے، لیکن جب معیشت پھیلنے لگی، مانگ بڑھنے لگی اور حکومت کو مزید صلاحیت بڑھانے کا فیصلہ کرنا پڑا۔ ‘‘ہم نے بہت زیادہ قابل تجدید صلاحیت کا اضافہ کیا تھا، لیکن ہمارے پاس رات کے وقت شمسی توانائی نہیں ہے اور ذخیرہ کرنا مہنگا ہے۔ ترقی یافتہ دنیا تبدیلی کے بارے میں سنجیدہ نہیں تھی۔ انہوں نے مناسب توانائی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت کا اضافہ نہیں کیا۔ قیمت، جب ہم نے اسٹوریج کے لیے بولی لگائی، 10 روپے فی کلو واٹ گھنٹہ تھی۔ ، جو قابل عمل نہیں تھا۔ لہذا، ہم نے تھرمل صلاحیت کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا اور ہم اسٹوریج کی گنجائش کو شامل کرنے جا رہے ہیں تاکہ یہ قابل عمل ہو جائے۔ ہم 4,000 میگاواٹ اسٹوریج کی گنجائش کے لیے بولیاں لگانے جا رہے ہیں، اور ہم نے مختلف مراحل میں 50 گیگا واٹ کے پمپڈ اسٹوریج پروجیکٹس بھی شروع کیے ہیں’’۔
‘‘پاور سیکٹر بڑھ رہا ہے اور مانگ پیدا کر رہا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ اس مانگ کو میڈ ان انڈیا سے پورا کیا جائے’’
پاور سیکٹر کی ترقی کے بارے میں بات کرتے ہوئے جو کہ مانگ پیدا کر رہا ہے، وزیر موصوف نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ اس مانگ کو میڈ ان انڈیا سے پورا کیا جائے، جس کے لیے مینوفیکچرنگ کی بہت بڑی صلاحیت کی ضرورت ہے۔‘‘ہم نے پہلے ہی پالیسی کے وسائل قائم کر رکھے ہیں، جیسے کہ ماڈیولز پر 40فیصد کی ٹیرف حد ، اور سیلز پر 25فیصد کی حد ، تاکہ صنعت کو تحفظ حاصل ہو۔ ہم نے معیار میں حدیں مقرر کی ہیں ، تاکہ بیرونی طور پر تیار کردہ آلات کو اہل ہونے میں وقت لگے۔ آج، ہماری ماڈیول مینوفیکچرنگ کی صلاحیت 20 کلو واٹ سے بڑھ کر 50 کلو واٹ ہو گئی ہے، اور سیل مینوفیکچرنگ کی صلاحیت 2 گیگاو واٹ سے بڑھ کر 12 – 13 گیگا واٹ ہو گئی ہے۔’’
مینوفیکچرنگ کی اہمیت اور صنعت کو دی جانے والی مدد کا ذکر کرتے ہوئے، وزیر موصوف نے کہا کہ پاور سیکٹر کا آغاز جلد ہوا، جس نے صنعت کو تحفظ فراہم کرتے ہوئے ایک کارکردگی کا میدان فراہم کیا۔ ‘‘2018 میں، ہم ایک سرکلر کے ساتھ سامنے آئے جس میں کہا گیا تھا کہ ہر درآمد شدہ آلات کو سخت ٹیسٹ سے گزرنے کی ضرورت ہے۔ تھرمل آلات کے لیے، ہم نے گھریلو مینوفیکچرنگ کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے مرحلہ وار مینوفیکچرنگ پروگرام شروع کیا۔ ہم نے تیز رفتاری سے منتقلی شروع کی۔ آئی ای اے کے مطابق، ہندوستان میں قابل تجدید توانائی کی صلاحیت میں اضافے کی رفتار دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔ ہماری غیر فوسل صلاحیت تقریباً 186 گیگا واٹ ہے، جس میں سے 7 گیگا واٹ جوہری اور باقی شمسی، ہوائی ، اور پن بجلی ہے’’۔
وزیر توانائی نے کہا کہ حکومت کا رخ مسائل کے حل کی طرف موڑ دیا گیا ہے۔ انہوں نے ریاستوں کی جانب سے مزید مالیاتی سوجھ بوجھ کی حوصلہ افزائی کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کی مثالیں دیں۔ ‘‘ہم نے پہلے ہی ایسے آلات لانا شروع کر دیے ہیں جو ریاستوں کو مالی لحاظ سے زیادہ باخبر بنائیں گے۔ مثال کے طور پر، ہم نے کہا ہے کہ ریاستوں کی طرف سے دی جانے والی سبسڈی کے لیے ادائیگی کرنی پڑتی ہے۔ ہم نے کہا ہے کہ ریاستیں مفت بجلی دے سکتی ہیں لیکن انہیں جنریشن کمپنیوں کو ادائیگی کرنے کی ضرورت ہے۔ جینکو کے واجبات اب مکمل طور پر اپ ٹو ڈیٹ ہیں۔ منتقلی ہونے والے واجبات 1.35 لاکھ کروڑ روپے سے 44,000 کروڑ روپے سے کم ہو گئے ہیں’’۔
مینوفیکچرنگ فیسٹیول کا دوسرا ایڈیشن ، پچھلی دہائی میں ہونے والی پیشرفت کا جشن منانے، کامیابی کی کہانیوں کو اُجاگر کرنے اور ہندوستان کے مینوفیکچرنگ سیکٹر کے لیے آگے کی راہیں ترتیب دینے کے لیے‘میک اِن انڈیا کے 10 سال’ کا جشن مناتا ہے ۔ مینوفیکچرنگ سیکٹر کے لیے ٹائمز گروپ کے بی ٹو بی میگزین دی میشنسٹ کے زیر اہتمام، اس تقریب کا مقصد ایک ایسا مرحلہ فراہم کرنا ہے جہاں حکومت اور نجی شعبہ اپنی پالیسیوں، سرمایہ کاری کے مواقع، ترقی کی رفتار اور 2047 میں ہندوستان کے لیے اپنے وژن کو اُجاگر کر سکیں۔
************
( ش ح ۔س ب ۔ رض (
U. No: 5782
(Release ID: 2012154)
Visitor Counter : 111