خلا ء کا محکمہ

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا کہنا ہے کہ ہندوستان عالمی خلائی معیشت میں اپنے حصے میں، پانچ گنا اضافہ کرنے  کا ہدف رکھتا ہے


خلائی شعبے میں ہندوستان کی زبردست جست صرف اس وقت ممکن ہوئی، جب وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے اس شعبے کو "رازداری کے پردے" سے "ان لاک" کرنے کا جرات مندانہ فیصلہ لیا: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

‘‘ہندوستان کی خلائی ٹیکنالوجی اور تحقیق  کی کوششوں کو آگے بڑھانے میں نجی شعبے کا کردار ناقابل تردید ہے’’: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہاہے کہ ہندوستان کی خلائی ٹیکنالوجی، عملی طور پر ہر شخص کی زندگی کو متاثر کر رہی ہے

Posted On: 05 MAR 2024 5:57PM by PIB Delhi

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج کہا کہ ہندوستان، عالمی خلائی معیشت میں اپنے حصہ میں، پانچ گنا اضافہ کرنے کا ہدف رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ‘‘ہندوستان کی خلائی معیشت آج ایک اوسط 8  ارب امریکی ڈالر کے پائیدان پر   ہے، لیکن ہمارا اپنا اندازہ ہے کہ 2040 تک  اس میں کئی گنا  اضافہ ہو جائے گا۔ لیکن زیادہ دلچسپ بات یہ ہے کہ کچھ بین الاقوامی مبصرین کے مطابق، مثال کے طور پر حالیہ اے ڈی ایل (آرتھر ڈی لٹل) رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہمارے پاس 2040 تک 100 ارب ڈالر کی صلاحیت ہو سکتی ہے۔

سائنس اور ٹیکنالوجی کےمرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ؛ وزیر اعظم پی ایم او، پرسنل، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلاء کے وزیر مملکت، احمد آباد میں اِن – اسپیس  کے تکنیکی مرکز کا آغاز کرنے کے بعد اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001IWM8.jpg

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ خلائی شعبے میں ہندوستان کی زبرست جست صرف اس وقت ممکن ہوئی،  جب وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے اس شعبے کو "رازداری کے پردے" سے "ان لاک" کرنے کا جرأت مندانہ فیصلہ لیا۔

انہوں نے کہا کہ‘‘وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے خلائی شعبے کو عوامی-نجی شرکت کے لیے کھول کر ماضی کی ممنوعات کو ختم کیا ہے۔’’

مرکزی وزیر نے وزیراعظم مودی کو اس بات کے لئے مکمل کریڈٹ دیا کہ وہ ہندوستان کے خلائی سائنس دانوں کو اُن کے بانی باوا آدم وکرم سارا بھائی کے خواب کو پورا کرنے کے لیے، ہندوستان کے خلائی شعبے کو "ان لاک" کرکے ایک ایسا قابل ماحول فراہم کرنے کے قابل بنایا،جس میں ہندوستان کی بہت بڑی صلاحیت اور ہنر ایک آؤٹ لیٹ تلاش کر سکے اور باقی دنیا کے سامنے خود کو ثابت کر سکے۔

انہوں نے کہا کہ‘‘اگرچہ ملک میں ٹیلنٹ کی کبھی کمی نہیں تھی، لیکن وزیراعظم مودی کی قیادت میں، ماحول کو فعال کرنے کی گمشدہ کڑی وضع کی  گئی۔ خلاء کے شعبے کے کھلنے کے ساتھ ہی، عام لوگ چندریان -3 یا آدتیہ جیسی وسیع خلائی تقریبات کے آغاز کا مشاہدہ کرنے کے قابل ہو گئے ہیں’’۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ  چار پانچ سال پہلے، ہمارے پاس خلائی شعبے  میں صرف واحد عددی  کے اسٹارٹ اپس تھے۔  آج اس شعبے کو کھولنے کے بعد ہمارے پاس تقریباً 200 نجی خلائی اسٹارٹ اپس ہیں، جبکہ ان میں پہلے والے کاروباری بھی بن چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال اپریل سے دسمبر 2023 میں، نجی خلائی اسٹارٹ اپس کے ذریعہ 1000 کروڑ روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0021MED.jpg

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ اگرچہ ہمارا خلائی تحقیق کا پروگرام 1969 میں شروع ہوا تھا؛ یہ وہ  سال تھا  جب امریکہ نے چاند پر پہلا انسان اتارا تھا۔ ہم نے خلائی سفر کرنے والے ممالک کے ساتھ قریبی تال میل اور رفتار  سے کام لیا اور پچھلے سال چندریان -3 نے پہلی مرتبہ قمری جنوبی قطبی خطہ میں تاریخی لینڈنگ کی، جہاں اس سے پہلے چاند پر کوئی نہیں اترا تھا۔

وزیر موصوف نے کہا کہ  وزیراعظم مودی نے خلائی بجٹ میں کئی گنا اضافہ کیا  ہےاور خلائی شعبے کو کھول دیا ہے۔

انہوں نے اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ محکمہ سائنس اور ٹیکنالوجی نیز جوہری توانائی  کے محکمے سے متعلقہ بجٹ میں، تین گنا یا اس سے زیادہ اضافہ ہوا ہے، کہا کہ ‘‘اگر آپ خلائی بجٹ کو ہی دیکھیں، تو اس میں  پچھلے نو سالوں میں 142 فیصد کااضافہ ہوا ہے۔’’

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نےاس امید کا اظہار کرتے ہوئے  کہا کہ یہ ممکنہ طور پر اختراع کاروں، تحقیق و ترقی  اور اسٹارٹ اپس کے لیے بہترین وقت ہے۔ وزیراعظم مودی نے صحیح ماحولیاتی نظام فراہم کیا ہے، جو اختراع کو معاونت فراہم  کرتا ہے اور اسے وسعت دیتاہے، انٹرپرینیورشپ کو فروغ دیتا ہے اور ترقی کرتی ہوئی صنعت کو فروغ دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ‘‘...اور یہ وہی امر ہے، جس نے نتائج فراہم کئے ہیں، - ایک کثیر، کئی گنا سرمایہ کاری؛ لہذا اب ریسرچ، اکیدمیاں، اسٹارٹ اپس اور صنعت  کے درمیان اس وقت ایک بہت بڑی ہم آہنگی موجود ہے’’۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ 1990 کی دہائی سے اسرو  کے ذریعے لانچ کیے گئے 424 غیر ملکی سیٹلائٹس میں سے، 90 فیصد –یعنی  389  سیٹلائٹس، پچھلے نو سالوں میں لانچ کیے گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ‘‘ہم نے اب تک غیر ملکی سیٹلائٹس کی لانچنگ سے 174 ارب امریکی ڈالر کمائے ہیں۔ ان 174 ارب  ڈالرز میں سے، صرف پچھلے نو سالوں میں ہی 157 ارب  ڈالر کمائے گئے ہیں… پچھلے 30 سالوں میں یا اس سے زیادہ عرصے میں اب تک لانچ کیے گئے یورپی سیٹلائٹس میں سےکل آمدنی 256 ملین یورو  کی ہے، جو کہ 223 ملین یورویعنی تقریباً 90 فیصد، پچھلے نو سالوں میں کمائے گئے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ پیمانہ بڑھ گیا ہے، رفتار بڑھ گئی ہے اور اس وجہ سے بہت بڑی  جست لگائی گئی  ہے’’۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003P3R9.jpg

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ حکومت نے ہندوستانی خلائی پالیسی 2023 کا اعلان کیا ہے، جو خلائی سرگرمیوں کے تمام ڈومین میں، غیر سرکاری اداروں (این جی ای) کی آخر تک شرکت کو قابل بناتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ‘‘ہندوستان کی خلائی ٹیکنالوجی اور جستجو کی کوششوں کو آگے بڑھانے میں، نجی شعبے کا کردار ناقابل تردید ہے۔ انڈین نیشنل اسپیس پروموشن اینڈ آتھرائزیشن سینٹر یا اِن- اسپیس، خلائی سرگرمیوں میں نجی شعبے  کی شرکت کی حمایت کے لیے بنایا گیا تھا۔ نجی شعبے کی حوصلہ افزائی اور انہیں اختیار دینے کے لیے، مختلف اسکیموں کا بھی اعلان  کیا گیا اور ان پر عمل درآمد  اِِن- اسپیس کے ذریعہ  کیا جاتا ہے۔ ان میں سیڈ فنڈ اسکیم، پرائسنگ سپورٹ پالیسی، مینٹرشپ سپورٹ،این جی ایز کے لیے ڈیزائن لیب، خلائی شعبے میں مہارت کی فروغ ،اسرو  کی سہولت کے استعمال میں مدد، این جی ایز کوٹیکنالوجی کی منتقلی شامل ہے’’۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ اِن- اسپیس نے این جی ایز کے ساتھ تقریباً 45 مفاہمت ناموں پر دستخط کیے ہیں، تاکہ اس طرح کے این جی ایز کے ذریعے تصور کردہ خلائی نظام اور ایپلی کیشنز کی تکمیل کے لیے،ضروری تعاون فراہم کیا جا سکے، جس سے لانچ گاڑیوں اور سیٹلائٹ کی تیاری میں صنعت کی شرکت میں اضافہ ہونے کی امید ہے۔

انہوں نے کہا کہ ‘‘ملک میں خلائی شعبے سے متعلق کئی صنعتی انجمنیں ہیں۔انڈین اسپیس ایسوسی ایشن (آئی ایس پی اے) ان میں سے ایک ہے۔ اس طرح کی صنعتی انجمنوں کی طرف سے کی جانے والی سرگرمیاں، حکومت کے دائرہ کار میں نہیں آتی ہیں’’۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ہندوستان کے خلائی مشنوں کو انسانی وسائل اور مہارتوں کی بنیاد پر لاگت سے موثر بنانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ قدرتی آفات کے اثرات سے نمٹنے کے انتظامیہ، سوامیتوا، پی ایم گتی شکتی،بنیادی ڈھانچے جیسے ریلوے، شاہراہوں اور اسمارٹ شہروں، زراعت، واٹر میپنگ، ٹیلی میڈیسن ، سرجری اور روبوٹک جیسے مختلف شعبوں میں،خلائی ٹیکنالوجی کے استعمال کے ساتھ ،ہندوستان کی خلائی ٹیکنالوجی عملی طور پر ہر شخص کی زندگی کو متاثر کر رہی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004P9CK.jpg

یہ بتاتے ہوئے کہ ‘‘انوسندھن قومی تحقیقی  فاؤنڈیشن’’، سائنسی تحقیق میں وسیع تر سرکاری-نجی شراکت داری (پی پی پی) ماڈل کی راہ ہموار کرے گی، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ این آر ایف، امریکہ کے این آر ایف سے بہتر ماڈل ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ‘‘این آر ایف بجٹ، پانچ سالوں میں 50000 کروڑ روپے کی فنڈنگ کا تصور کرتا ہے، جس میں سے تقریباً 60 فیصد  سے70فیصد غیر سرکاری ذرائع سے آنے کا تخمینہ ہے’’۔

اس بات کا اعادہ کرتے ہوئے کہ سائلوس کا دور ختم ہو چکا ہے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ این آر ایف، سرکاری اور نجی شعبے  کے درمیان انضمام کا تصور کرتا ہے اور قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی) 2020  کی سفارشات کے مطابق ، ملک میں سائنسی تحقیق کی اعلیٰ سطحی حکمت عملی فراہم کرے گا۔

یہ بتاتے ہوئے کہ آج دنیا، ہندوستان کی قیادت کرنے کا انتظار کر رہی ہے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ آج کے نوجوان، وزیراعظم نریندرمودی کے وکست بھارت @2047 کے معمار ہوں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(ش ح- اع - ق ر)

U-5696



(Release ID: 2011666) Visitor Counter : 54


Read this release in: English , Hindi , Gujarati , Tamil