وزارت دفاع
ڈیف کنیکٹ- 2024: رکشا منتری نے اہم اوراسٹریٹجک دفاعی ٹیکنالوجیز میں اختراعات کو فروغ دینے کے لئے ادیتی اسکیم کا آغاز کیا
اب اسٹارٹ اپس 25 کروڑروپے تک کی نقد امداد حاصل کرسکتے ہیں
ادیتی اسکیم نوجوانوں کے اختراع کی نشوونماکرے گی اور ٹیکنالوجی کے میدان میں ہندوستان کو آگے بڑھانے میں مدد کرے گی: جناب راج ناتھ سنگھ
‘‘ایک ترقی یافتہ ملک بننے کے لیے ہندوستان کو ٹیکنالوجی کے میدان میں ترقی کرنی ہوگی؛ہمارے ملک کو ایک علم پر مبنی معاشرے میں تبدیل کرنے کی ضرورت ہے’’
‘‘خودکفیلی کے بغیر ہندوستان اپنے قومی مفاد کے مطابق عالمی معاملات میں آزادانہ فیصلے نہیں لے سکتا’’
بائیس مسئلوں کے اسٹیٹمینٹس کے ساتھ گیارہواں ڈیفینس انڈیااسٹارٹ اپس چیلنج کا آغاز
Posted On:
04 MAR 2024 12:16PM by PIB Delhi
رکشا منتری جناب راج ناتھ سنگھ نے 4؍ مارچ 2024 کو نئی دہلی میں ڈیف کنیکٹ-2024 کے دوران اہم اور اسٹریٹجک دفاعی ٹیکنالوجیز میں اختراعات کو فروغ دینے کے لیے ّایسنگ ڈیولپمنٹ آف انوویٹیو ٹیکنالوجیز ود آئی ڈیسک(ادیتی)اسکیم کا آغاز کیا۔ اس اسکیم کے تحت اسٹارٹ اپس دفاعی ٹیکنالوجی میں اپنی تحقیق ،ترقی اور اختراعی کوششوں کے لیے 25 کروڑ روپے تک کی نقد امداد حاصل کرنے کے اہل ہیں۔صنعتی لیڈروں، کاروباری افراد، اختراع کاروں اور پالیسی سازوں سے خطاب کرتے ہوئے رکشا منتری نے کہا کہ"اس اسکیم سے نوجوانوں کی اختراع کو پروان چڑھایا جائے گا، اور ملک کو ٹیکنالوجی کے میدان میں آگے بڑھنے میں مدد ملے گی،"۔
ادیتی اسکیم 2023-24سے 26-2025 تک کی مدت کے لیے 750 کروڑ روپے کی ہے،جو کہ وزارت دفاع کے دفاعی پروڈکشن کے محکمہ (ڈی ڈی پی)کے آئی ڈیکس (دفاعی مہارت کے لیے اختراعات) فریم ورک کے تحت آتی ہے۔ اس کا مقصد مجوزہ ٹائم فریم میں تقریباً 30 ڈیپ ٹیک اہم اور اسٹریٹجک ٹیکنالوجیز تیار کرنا ہے۔ اس میں جدید مسلح افواج کی توقعات اور ضروریات اور دفاعی اختراعی ایکو سسٹم کی صلاحیتوں کے درمیان فرق کو ختم کرنے کے لیے ایک ‘ٹیکنالوجی واچ ٹول’ تیار کرنےکا بھی لحاظ رکھا گیا ہے۔ ادیتی کے پہلے ایڈیشن میں،17 چیلنجز- ہندوستانی فوج (3)، ہندوستانی بحریہ (5)، ہندوستانی فضائیہ (5) اور دفاعی خلائی ایجنسی (4) شروع کیے گئے ہیں۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت والی حکومت کے نوجوانوں کو اختراعی خیالات پیش کرنے کی ترغیب دینے کے غیر متزلزل عزم کا اظہار کیا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ نوجوان اختراع کاروں کو ترغیب دینے کے لیے، آئی ڈیکس کوآئی ڈیکس پرائم تک بڑھایا گیا، جس میں امدادی رقم 1.5کروڑ روپے سے بڑھا کر 10 کروڑ روپے کردی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خدمات اور ڈی پی ایس یوز کی طرف سے دیے گئے چیلنجوں کا حل فراہم کرنے شرکت کی حوصلہ افزا ئی کے بعد اب ادیتی اسکیم شوع کی گئی ہے۔
رکشا منتری نے کہا کہ ادیتی، آئی ڈیکس، ، آئی ڈیکس پرائم جیسی اسکیموں/ پہل کے پیچھے ہندوستان کو ایک علمی معاشرے میں تبدیل کرنے کا خیال کارفرمارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ "جیسے جیسے وقت بدل رہا ہے، نئی ٹیکنالوجیز وجود میں آ رہی ہیں۔ ایک ترقی یافتہ ملک بننے کے لیے ضروری ہے کہ ہم تکنیکی برتری حاصل کریں۔ ہمیں اپنے ملک کو علمی معاشرے میں تبدیل کرنا ہوگا،’’ْ۔
اس تقریب میں ڈیفنس انڈیا اسٹارٹ اپ چیلنج (ڈی آئی ایس سی) کے 11ویں ایڈیشن کا آغاز بھی کیا گیا، جس نے دفاعی ادارے اور اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کے درمیان تعاون میں ایک نئے باب کا آغاز کیا۔ ڈی آئی ایس سی 11نے 22 مسائل کے اسٹیٹمینٹس متعارف کرائے ہیں جو کہ ہندوستانی فوج (4) ہندوستانی بحریہ (5) ہندوستانی فضائیہ (5) آرمرڈ وہیکلز نگم لمیٹڈ (7) اور ہندوستان شپ یارڈ لمیٹڈ (1) شامل ہیں،جس کا مقصد اہم دفاعی چیلنجوں سے نمٹنا اور اختراع کاروں کو ایسے اختراعی حل تجویز کرنے کے لیے مدعوکرناہے، جو ملک کی دفاعی صلاحیتوں کو بڑھا سکیں اور قومی سلامتی میں تعاون کرسکیں۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے آج کے دور میں جنگ میں جدید ٹیکنالوجی کے بڑھتے ہوئے رول کی وجہ سے خود انحصاری حاصل کرنے کے لیے ‘جدید ترین دفاعی ٹیکنالوجی پر گرفت’ کو سب سے اہم پہلو قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی میں مہارت یا تو دوسرے ممالک کی جدید اختراعات کو اپنا کر یا خود اپنی ترقی کر کےحاصل کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ حکومت دونوں طریقوں پر کام کر رہی ہے۔
رکشامنتری نے کہا کہ ‘‘آفسیٹ کے تحت، ہم براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری(ایف ڈی آئی) کے ذریعے مختلف ممالک سے ٹیکنالوجی حاصل کر رہے ہیں۔ لیکن، اس طرح، ہم بہترین ٹیکنالوجی حاصل نہیں کر سکتے کیونکہ ممالک کبھی بھی اپنی جدید اختراعات کا اشتراک نہیں کرتے۔ اس لیے اپنے طور پر مطلوبہ ٹیکنالوجیز تیار کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے ہمیں ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ (آر اینڈ ڈی) کی ضرورت ہے۔ پیداواری آر اینڈ ڈی ایکو سسٹم کے قیام کے لیے بہت سی شرائط ہیں جن کو پورا کرنے کی ضرورت ہے۔ ہندوستان کے پاس توانا اور ہنر مند نوجوانوں کی ایک بڑی افرادی قوت ہے جو ٹیکنالوجی کے میدان میں ہندوستان کو آگے لے جانے کے لیے پرعزم ہیں۔ جب ہمارے پاس اتنی ہنر مند افرادی قوت ہے تو ہمیں شاندار اہداف طے کرنے سے پیچھے نہیں ہٹنا چاہیے۔ ہمارے نوجوان دفاعی شعبے میں ہندوستان کو خود کفیل بنانے کے لیے مکمل طور پر بااختیار ہیں، اور حکومت انھیں مزید بلندیوں کو چھونے کے لیے ماحول فراہم کر رہی ہے’’۔
حکومت میں آتے ہی خود انحصاری حاصل کرنے کے حکومت کے وژن کو اجاگر کرتے ہوئے جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ ملک ہتھیاروں/ پلیٹ فارموں کی درآمد پر منحصر نہیں رہ سکتا کیونکہ یہ اسٹریٹجک خود مختاری کے لیے مہلک ثابت ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خود انحصاری کے بغیر ہندوستان اپنے قومی مفادات کے مطابق عالمی مسائل پر آزادانہ فیصلے نہیں کرسکتا۔
ہندوستانی کمپنیوں کے لیے دفاعی سازوسامان کے حصولیابی کے بجٹ کا 75 فیصد مختص کرنے سمیت گھریلو مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے کے لیے کیے گئے متعدد اقدامات کی تفصیل دیتے ہوئے رکشامنتری نے کہا کہ‘‘اسٹریٹجک خود مختاری صرف اسی صورت میں برقرار رکھی جا سکتی ہے جب ہندوستان میں ہتھیار اور سازوسامان ہمارے اپنے لوگ بنائیں۔ ہم اس کے لیے کام کر رہے ہیں، اور اس کے مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ جب کہ 2014 میں ہماری ملکی دفاعی پیداوار تقریباً 44,000 کروڑ روپے تھی، آج یہ ایک لاکھ کروڑ روپے کے ریکارڈ کو عبور کر چکی ہے، اور مسلسل بڑھ رہی ہے۔ یہ تبدیلی ہماری مسلسل کوششوں کی وجہ سے ہوئی ہے۔ سخت فیصلے لینے پڑے۔ جمود کو توڑنا پڑا’’۔
جناب راجناتھ سنگھ نے اس بات پر زور دیا کہ حکمرانی اور کامرس یا کاروبار ایک دوسرے پر منحصر ہیں اور پرائیویٹ سیکٹر کو پھلنے پھولنے کے لیے ایک پلیٹ فارم کی ضرورت ہے، جو حکومت کی طرف سے معیشت کو مضبوط کرنے کے مقصد کو حاصل کرنے کے لیے فراہم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘نجی شعبے کو ایک پلیٹ فارم فراہم کرنے کے لیے بہت سے پہلوؤں جیسے کہ نظم ونسق ، صحت مند اور ہنر مند افرادی قوت، قانون کی حکمرانی اور تحقیق اور ترقی کے ایکو سسٹم کی ضرورت ہے۔ معاشرہ اور حکومت مل کر ان ضروریات کو پورا کرتے ہیں تاکہ نجی شعبہ آگے بڑھے اور معیشت کی پیداواری صلاحیت اور صلاحیت کو بڑھا سکے۔
رکشا منتری نے دفاعی پیداوار میں ‘آتم نربھرتا ’ حاصل کرنے کے لیے حکومت کی طرف سے کی جانے والی کوششوں پر روشنی ڈالی، جس میں ہندوستان میں تیار کیے جانے والے بڑے پلیٹ فارمز اور آلات کو ملک کے اندر تیارکرنا شامل ہے۔انہوں نے ڈی ڈی پی کو مشورہ دیا کہ "آنے والے 4-5 سالوں میں، ہمیں ایک مختصر منفی فہرست کے ساتھ سامنے آنا چاہیے جس میں ایسی اشیاء شامل ہوں جو درآمد کی جائیں گی اور ہمیں مکمل خود انحصاری حاصل کرنے کے لیے اس فہرست کو ختم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے"۔
ڈیف کنیکٹ-2024 کے حصے کے طور پرآئی ڈیکس-ڈیفنس انوویشن آرگنائزیشن (ڈی آئی او) کی جانب سے ایک ٹیکنالوجی شوکیس کا بھی اہتمام کیا گیا تھا جس میں دفاعی شعبے میں اختراع کے صف اول میں ٹیکنالوجی اسٹارٹ اپس کی ایک متنوع رینج تھی۔ یہ اسٹارٹ اپس اہم شعبوں میں انقلاب برپا کر رہے ہیں جیسے کہ مصنوعی ذہانت اور روبوٹکس، سمندر کے اندر کھوج بین اور مواصلات، بغیر پائلٹ کے فضائی وہیکلز ، پہننے کے قابل ٹیکنالوجی، بلاسٹ اور بیلسٹکس پروف اسٹرکچرز اور آلات، اسمارٹ ٹیکسٹائل اور سائبر سکیورٹی۔ یہ اسٹارٹ اپس جدید ٹیکنالوجیز اور اختراعات کی نمائندگی کرتے ہیں، جو دفاعی صلاحیتوں کو بڑھانے، قومی سلامتی کو مضبوط بنانے اور قومی مفادات کے تحفظ کے لیے حل پیش کرتے ہیں۔ شوکیس نے دفاعی ٹیکنالوجی میں تعاون کرنے میں ہندوستانی اختراعی ایکوسسٹم کی بے پناہ صلاحیت کو اجاگر کیاگیا۔
ڈیفنس انٹرپرینیورشپ میں تنوع اور شمولیت پر ایک وسیع تر گفتگو کے ایک حصے کے طور پر،ڈیف کنیکٹ-2024 نے ‘تبدیلی کے محرک کے طور پر خواتین’کے بارے میں ایک فکر انگیز پینل ڈسکشن کا اہتمام کیا۔ اس بحث میں دفاعی اختراعات اور اس شعبے میں صنفی تنوع کو مزید فروغ دینے کے لیے حکمت عملیوں کے مستقبل کی تشکیل میں خواتین کے اہم کردار کا جائزہ لیا گیا۔ پینل میں خلائی محکمہ، ہندوستانی فضائیہ، مالیاتی اداروں اور اسٹارٹ اپس کے مختلف نامور شرکاء شامل تھے۔ مباحثے نے ہندوستانی دفاعی منظر نامے، ٹیکنالوجی، مستقبل کے رجحانات، اختراعات، اور ہندوستانی اسٹارٹ اپس ایکو سسٹم کے مواقع کے بارے میں بصیرت پیش کی۔ دفاعی اختراعی ایکوسسٹم میں خواتین کاروباریوں کی انمول شراکت کے اعتراف میں، ڈیف کنیکٹ-2024 نے آئی ڈیکس خواتین کاروباریوں کے لیے ایک خصوصی اعزازی تقریب کا انعقاد کیا۔
اس کے علاوہ،، ڈیف کنیکٹ-2024 میں ایک رولنگ آئی ڈیکس انٹرن شپ پروگرام کاآغاز بھی کیا گیا، جس کا مقصد نوجوان ٹیلنٹ کو پروان چڑھانا اور انہیں دفاعی اختراعات میں تجربہ اور رہنمائی فراہم کرنا ہے۔ یہ اقدام اختراع کاروں کی اگلی نسل کو تیار کرنے اور انہیں دفاعی اختراعی ایکوسسٹم میں مؤثر طریقے سے تعاون دینے کے لیے ضروری مہارتوں اور علم سے آراستہ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
مزید برآں، دفاعی اسٹارٹ اپس میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی اپنی جاری کوششوں کے ایک حصے کے طور پر، آئی ڈیکس نے آئی ڈیکس انوسٹرز ہب (آئی آئی ایچ) کے تحت نئے سرمایہ کاروں کے ساتھ مفاہمت نامے کا بھی اعلان کیا۔ یہ شراکت داری دفاعی اسٹارٹ اپس میں بڑھتی ہوئی سرمایہ کاری کے لیے سہولت فراہم کرے گی، انہیں ضروری سرمایہ اور مدد فراہم کرے گی تاکہ وہ اپنے منصوبوں کو آگے بڑھاسکیں اور اس شعبے میں اختراع کو آگے بڑھا سکیں ۔ ان اسٹریٹجک شراکت داریوں نے اب 200 کروڑ روپے سےبڑھ کر 500 کروڑ روپے سے زیادہ تک فنڈز کا عہد لیا ہے۔
آئی ڈیکس اسٹارٹ اپس کی کامیابی کی داستان پر روشنی ڈالتے ہوئے، تقریب میں آئی ڈیکس جیتنے والوں میں سرمایہ کاری کا اعلان اور آئی ڈیکس جیتنے والوں کی مبارکباد بھی پیش کی گئی، جس میں ان کے اختراعی حل اور کاروباری جذبے کا مظاہرہ کیا گیا۔ اس موقع پر رکشا راجیہ منتری جناب اجے بھٹ، چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل انل چوہان، چیف آف دی ایئر اسٹاف ایئر چیف مارشل وی آر چودھری، دفاعی سکریٹری جناب گریدھر ارامنے اور وزارت دفاع کے دیگر سینئر افسران موجود تھے۔
ڈیف کنیکٹ-2024 کے دوران ادیتی اسکیم،ڈسک-11، اور دیگر اقدامات کا آغاز، اختراع، صنعت کاری، اور دفاعی پروڈکشن میں خود انحصاری کو فروغ دینے کے لیے حکومت کے غیر متزلزل عزم کی نشاندہی کرتا ہے۔ یہ اقدامات دفاعی ٹیکنالوجی اور اختراع میں عالمی رہنما بننے کی طرف ہندوستان کے سفر کو تیز کرنے کے لئے تیار ہیں اور آنے والے سالوں میں ملک کی سلامتی اور خودمختاری کو یقینی بناتے ہیں۔
********
ش ح۔ ا گ۔ ج ا
U. No.5643
(Release ID: 2011303)
Visitor Counter : 122