کیمیکلز اور فرٹیلائزر کی وزارت

ڈاکٹر منسکھ منڈاویا نے پی ایل آئی اسکیم کے تحت 27 گرین فیلڈ بلک ڈرگ پارک پروجیکٹس اور طبی آلات کے لیے 13 گرین فیلڈ مینوفیکچرنگ پلانٹس کا افتتاح کیا


پی ایل آئی اسکیم اہم وسائل پر ہندوستان کے انحصار، سپلائی چین میں رکاوٹوں کے خطرے اور صنعت کی عالمی مسابقت پر وسیع پیمانے پر غور و خوض کا نتیجہ ہے: ڈاکٹر منسکھ منڈاویا

’’یہ بات قابل ذکر ہے کہ آج ہندوستان نے نہ صرف ادویات،  اے پی آئی اور طبی آلات پر اپنا انحصار کم کیا ہے، بلکہ پی ایل آئی اسکیم کی کامیابی کی بدولت ملک ان مصنوعات کے ایک بڑے برآمد کنندہ کے طور پر بھی اُبھر رہا ہے‘‘

’’جلد ہی پینسلین جی کو ہندوستان میں تیار کیاجائے گا۔ گزشتہ 30  برسوں  سے، یہ بھارت کے اندر تیار نہیں کیا جا رہا ہے.اب آتم نربھر بھارت کے تحت ہم اسے ملک میں ہی تیار کریں گے‘‘

پی ایل آئی اسکیم میں 41 بلک ڈرگس کی تیاری کا تصور کیا گیا ہے جس کی کل لاگت   اسکیم کی مدت کے دوران 2020-2021  سے 2029-30 تک6,940 کروڑ روپے ہے

میڈیکل ڈیوائسز(طبی آلات) کی تیاری کے لیے 26 درخواست دہندگان کو پی ایل آئی اسکیم کے تحت 138 پروڈکٹس کے لیے منظوری دی گئی ہے جس کی کل مالیاتی لاگت ۔ 2021-2020 سے 2028-2027  کی مدت کے لیے 3,420 کروڑ روپے ہے

Posted On: 02 MAR 2024 6:15PM by PIB Delhi

کیمیکل اور فرٹیلائزر اور صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر منسکھ منڈاویا نے آج یہاں 27 گرین فیلڈ بلک ڈرگ پارک پروجیکٹس اور طبی آلات کے لیے 13 گرین فیلڈ مینوفیکچرنگ پلانٹس کا  ورچوئل  طور پر افتتاح کیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002C1SN.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0034V14.jpg

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، ڈاکٹر منڈاویہ نے کہا، ‘‘ادویات کسی بھی معاشرے کے لیے ایک لازمی ضرورت ہیں۔ کووڈ-19  وبائی امراض کے دوران، سپلائی چین کے متاثر ہونے کے خطرات، اہم وسائل جیسے بلک ادویات اور طبی آلات کی درآمد پر بہت زیادہ انحصار کرنے کے خطرات اور ہندوستان کے فارما اور میڈ ٹیک سیکٹر(ادویات اور طبی ٹیکنالوجی کے شعبے) پر اس کے ممکنہ اثرات کی وجہ سے اس کے معاملے پر  مرکزی حکومت  میں بہت زیادہ سوچ بچار  کیا گیا ہے۔  پیداوار سے جڑی  ترغیبات (پی ایل آئی) اسکیم ان وسیع بحثوں کا نتیجہ ہے’’۔

 پی ایل آئی  اسکیم کے تحت ان گرین فیلڈ پروجیکٹوں کے افتتاح کے موقع پر اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے، مرکزی وزیر نے کہا، ‘‘یہ بات قابل ذکر ہے کہ آج ہندوستان نے نہ صرف ادویات،  اے پی آئی اور طبی آلات پر اپنا انحصار کم کیا ہے، بلکہ پی ایل آئی اسکیم  کی کامیا بی کی بدولت ملک ان مصنوعات کے ایک بڑے برآمد کنندہ کے طور پر بھی اُبھر رہا ہے’’۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004HNMM.jpg

ڈاکٹر منڈاویا نے کہا کہ ‘‘مرکزی حکومت کی پی ایل آئی-آئی اسکیم نے مقامی طور پر مینوفیکچرنگ کے لیے 48 اہم بلک ادویات کی نشاندہی کی ہے۔ اس افتتاحی اسکیم کی کامیابی نے حکومت کو  15,000 کروڑ روپے کی لاگت سے پی ایل آئی سیکنڈ اسکیم  کا آغاز  کرنے کی طرف راغب کیا جس میں بین الاقوامی مارکیٹ میں ادویات اور طبی مصنوعات کے لیے ہماری لاگت کی مسابقت کو بڑھانے کا تصور پیش کیا گیا ہے’’۔

اہم ادویات اور فعال دواسازی کے اجزاء (اے پی آئی) کے میدان میں ہندوستان کو آتم نربھر بنانے کے لیے مرکزی حکومت کی کوششوں کو اُجاگر کرتے ہوئے، مرکزی وزیر نے پینسلین جی کی مثال دی۔ یہ ایک وسیع پیمانے پر استعمال ہونے والی دوا ہے جو 1980 کی دہائی کے آخر تک ہندوستان میں مقامی طور پر تیار کی جاتی تھی۔  گلوبلائزیشن (عالم کاری)  کے نتیجے میں  پینسلین جی کی درآمد کی وجہ سے ہندوستان میں ایسے تمام پلانٹس بند ہو گئے  جہاں یہ دوا تیار کی جاتی تھی۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ مرکزی حکومت تین دہائیوں کے بعد ہندوستان میں پینسلین جی کی پیداوار کو واپس لانے پر کام کر رہی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image005YCK0.jpg

جناب راجیش کمار سنگھ، سکریٹری، محکمہ برائے فروغ صنعت اور اندرونی تجارت نے اس بات کا ذکرکیا کہ مرکزی حکومت نے بحران کو ایک موقع میں تبدیل کرنے کی ذہنیت کے ساتھ کووڈ-19  وبائی مرض کا سامنا کیا۔ انہوں نے خود انحصاری، اختراعات اور انفراسٹرکچر کو بڑھانے کے لیے انتظامیہ کی کوششوں پر روشنی ڈالی، جس میں فزیکل اور ڈیجیٹل دونوں طرح کے ویژن کی نمائش شامل ہے۔

جناب آر کے سنگھ نے کہا کہ پی ایل آئی اسکیم کا بھی اسی وژن کے ذریعے تصور کیا گیا تھا تاکہ ہندوستان کی فارما اور میڈ ٹیک (ادویات اور طبی ٹیکنالوجی) صنعت میں لوکلائزیشن اور قدر میں اضافہ کیا جاسکے اور ساتھ ہی ساتھ بعض ممالک سے ملنے والے اہم وسائل پر حد سے زیادہ انحصار کو بھی کم کیا جاسکے۔

ڈاکٹر ارونیش چاولہ، سیکرٹری؛ محکمہ فارماسیوٹیکل نے مرکزی حکومت کی پی ایل آئی اسکیم پر تفصیلی پریزنٹیشن دی۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں  دواؤں  اور  ادویہ سازی  کی صنعت نے گزشتہ 10 برسوں کے دوران  12 فیصد مسلسل بڑھتی رہنے والی  سالانہ ترقی کی شرح (سی اے جی آر) دیکھی ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ پی ایل آئی اسکیم کے تحت، ہندوستان میں 1800 دواسازی کی مصنوعات اور طبی نسخے( فارمولیشنز ) اور 22 بلک ادویات تیار کی جائیں گی۔

یہ بھی بتایا گیا کہ جب پی ایل آئی اسکیم متعارف کرائی گئی  تو ہندوستان نے 90 فیصد طبی آلات درآمد کئے۔ پی ایل آئی اسکیم کے متعارف ہونے کے بعد، 2023 میں پہلی بار طبی آلات کی  مجموعی درآمدات میں کمی واقع ہوئی۔

آج جن  بلک ڈرگ پلانٹس  کا افتتاح کیا گیا ان کی تفصیلات درج ذیل ہیں۔

Sl. No.

Name of the Company

Bulk Drugs

Location

1

Meghmani LLP

Para Amino Phenol

Dahej, Gujarat

2

Sadhana Nitro Chem Ltd.

Para Amino Phenol

Raigad, Maharashtra

3

Emmennar Pharma Pvt. Ltd.

1,1 Cyclohexane Diacetic Acid (CDA)

Sangareddy, Telangana

4

Hindys Lab Pvt. Ltd.

 

1,1 Cyclohexane Diacetic Acid (CDA)

Nalgonda, Telangana

 

5

Acyclovir

6

Kreative Actives Private Limited

Diclofenac Sodium

Visakhapatnam, Andhra Pradesh

7

Dasami Lab Pvt. Ltd.

 

Carbamazepine

Nalgonda, Telangana

 

8

Oxcarbazepine

9

Hetero Drugs Limited

 

Carbidopa

Visakhapatnam, Andhra Pradesh

10

Levodopa

11

Levofloxacin

Sangareddy, Telangana

12

 

Oxcarbazepine

 

13

Honour Lab Limited

Levetiracetam

Sangareddy, Telangana

14

Valsartan

15

Lopinavir

Visakhapatnam, Andhra Pradesh

16

Vitamin B6

 

17

Anasia Lab Private Limited

Losartan

Nalgonda, Telangana

18

Olmesartan

19

Andhra Organics Limited

Sulfadiazine

Srikukalam, Andhra Pradesh

20

Telmisartan

21

Amoli Organics Private Limited

Diclofenac Sodium

Vapi, Gujarat

22

Symbiotec Pharmalab Private Limited

Prednisolone

Dhar, M.P.

23

Hazelo Lab Pvt. Ltd.

Vitamin B6

Yadadri Dist., Telangana

24

Aviran Pharmachem Private Limited

Artesunate

Mehsana, Gujarat

25

Centrient Pharmaceuticals India Private Limited

Atorvastatin

Nawanshahr, Punjab

26

Globela Industries Pvt. Ltd

Norfloxacin

Bharuch, Gujarat

27

Ofloxacin

 

آج افتتاح کیے گئے طبی آلات کے پلانٹس کی تفصیلات درج ذیل ہیں۔

Sl. No.

Applicants Name

Product

Location of Projects

1

Panacea Medical Technologies Private Limited

Linear Accelerator (LINAC), Rotational Cobalt Machine

Kolar, Karnataka

2

Philips Global Business Services LLP

MRI Coils

Taluka KHED, Pune, Maharashtra

3

Siemens Healthcare Private Limited

CT Scan and MRI

Hosur Road, Bengaluru

4

Wipro GE Healthcare Private Limited TS 2

CT Scan, Cath Lab and Ultrasonography

Bengaluru, Karnataka

5

Trivitron Healthcare Private LImited

X Ray Equipment, C-Arm, mammography and Ultrasonography

Raigad, Maharashtra & Vizag, A.P.

6

Allied Medical Limited

Anaesthesia workstation, Anaesthesia Unit Gas Scavengers, Anaesthesia Kits, Masks —Anaesthesia, Anaesthesia Unit Vaporizers, Anaesthesia Unit Ventilators, Automated external defibrillators (AEDs), Bi- Phasic Defibrillators, Infusion pumps - Syringe and Volumetric, etc.

Karoli, Alwar, Rajasthan

7

Microtek New Technologies Private Limited

Oxygen Concentrators

Baddi - Solan Himachal Pradesh

8

Nipro India Corporation Private Limited

Dialyzer

Satara, Maharashtra

9

Poly Medicure Limited

Dialyzer, Dialysis Machine, Peritoneal Dialysis kits, Fistula, Blood Line and Transducer Protector

Faridabad, Haryana

10

Majik Medical Solutions Pvt Ltd

Catheter Tubing (Cardiovascular) Micro-Catheter Tubing (Neurovascular)

Hyderabad, Telangana

11

Envision Scientific Private Limited

Stents and PTCA Ballon Catheter

Sachin, Surat, Gujarat

12

Innvolution Healthcare Pvt. Ltd.

Stents

Jaipur, Rajasthan & Vizag, A.P

13

Sahajanand Medical Technologies Private Limited

Stents, PTCA ballon Catheter

Surat,Gujarat and Sangareddy, Telangana

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

پس منظر:

بلک ڈرگ پارکس: 2023-2022  میں 50 بلین امریکی ڈالر کی صنعت کے تخمینے کے ساتھ حجم کے لحاظ سے ہندوستان منشیات اور ادویہ سازی میں تیسرا سب سے بڑا صنعت کار ملک ہے اور پیداوار کا 50فیصد حصہ برآمدات ہے۔ اس کے 2030 تک تقریباً 130 بلین امریکی ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔ ہندوستانی دواسازی کی صنعت، جسے اکثر ‘دنیا کی فارمیسی’ کہا جاتا ہے، عالمی صحت عامہ اور عالمی صحت کی دیکھ بھال تک رسائی کو فروغ دینے میں بہت زیادہ حصہ ڈالتی ہے۔ ہندوستان حجم کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا  عام ادویات فراہم کرنے والا ملک ہے، جس میں کل عالمی عام ادویات کی سپلائیز کا 20فیصد حصہ ہے۔ اس کے پاس امریکہ سے باہر یو ایس ایف ڈی اے کے منظور شدہ پلانٹس کی سب سے زیادہ تعداد ہے اور ملک میں 2000 سے زیادہ ڈبلیو ایچ او  جی ایم پی کے تصدیق شدہ پلانٹس ہیں۔

 ایک ایسے وقت میں جب کہ ہندوستان نے  طبی نسخوں کی تیاری (فارمولیشنز) میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے، وہیں  کچھ اہم بلک ادویات کے لیے درآمدات پر انحصار بھی  رہا ہے، جس کی نزاکت اور سنگینی کو  کووڈ-19 وبائی امراض کے وقت شدت سے محسوس کیا گیا تھا۔ ملک درآمد پر منحصر خام مال، یعنی بلک ادویات کی قیمتوں اور سپلائی کے معاملے میں بھی خطرے سے دوچار  ہونے کی حالت میں ہے۔ ملک میں بلک ادویات کی درآمد پر انحصار لاگت کے تحفظات اور صنعت کے فارمولیشنز کی طرف منتقل ہونے کی وجہ سے ہوا ہے، جسے زیادہ منافع بخش سمجھا جاتا ہے۔ مزید برآں، بلک ادویات کے لیےضابطہ بندی کی ضرورت زیادہ  شدید ہے، کیونکہ مطلوبہ ماحولیاتی معیارات کی پیروی  بھی پیش نظر ہے۔

خود انحصاری کے ہدف کو حاصل کرنے، درآمدی انحصار کو کم کرنے اور اہم درآمد پر منحصر بلک دوائیوں میں سپلائی چین کی لچک کو بڑھانے کے لیے - کلیدی شروعاتی مواد (کے ایس ایم ایس) / ڈرگ انٹرمیڈیٹس اور ایکٹیو فارماسیوٹیکل اجزاء(اے پی آئیز) ملک میں، محکمہ فارماسیوٹیکل نے شروع کیا تھا۔ چار مختلف ٹارگٹ سیگمنٹس میں گرین فیلڈ پلانٹس لگا کر ان کی گھریلو مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے کے لیے پروڈکشن لنکڈ انسینٹیو(پی ایل آئی) اسکیم، یعنی ٹارگٹ سیگمنٹ 1 اور 2 فرمینٹیشن پر مبنی ہیں اور ٹارگٹ سیگمنٹس 3 اور 4 کیمیائی ترکیب پر مبنی ہیں۔ اس اسکیم میں 41 بلک دوائیوں کی تیاری کا تصور کیا گیا ہے جس کی کل لاگت اسکیم کی مدت کے دوران یعنی 2021-2020  سے 2030-2029  تک6,940 کروڑ روپے ہے۔ اس اسکیم میں تخمیر پر مبنی بلک ادویات کی  مجاز  فروخت پر پہلے چار برسوں کے لیے 20فیصد، پانچویں سال 15فیصد اور چھٹے سال کے لیے 5فیصد کی شرح سے مراعات کا تصور کیا گیا ہے۔ کیمیائی ترکیب پر مبنی بلک ادویات کے سلسلے میں، مجاز فروخت پر چھ سال کے لیے 10فیصد کی شرح سے ترغیب دی جائے گی۔

بلک ادویات کے لیے پی ایل آئی اسکیم درآمدی انحصار کو کم کرنے اور سپلائی چین کی بہتر لچک کا باعث بنے گی۔ اسکیم کے شرکاء کے ذریعہ، دسمبر 2023 تک، 3,651 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری پہلے ہی شروع کر دی گئی ہے۔ بڑھتی ہوئی سرمایہ کاری نے اہم بلک ادویات کے لیے مقامی صلاحیت پیدا کی ہے جن پر ملک کی درآمدات کا انحصار تھا۔ تخمیر پر مبنی مینوفیکچرنگ میں سرمایہ کاری علاقے میں ہماری طاقت کو دوبارہ دریافت کرنے کا اشارہ بھی دیتی ہے، جو سستی درآمدات کی وجہ سے متاثر ہوئی تھی۔

پی ایل آئی اسکیم اہم اے پی آئیز (فعال  ادویاتی  اجزاء ترکیبی )کی گھریلو پیداوار کو ترغیب دیتی ہے۔ یہ اسکیم ہندوستان کی فارماسیوٹیکل (ادویہ  سازی کے میدان میں ) خود کفالت کو مزید مضبوط کرتی ہے اور اہم ادویات کی مستقل دستیابی کو یقینی بنائے گی۔ پی ایل آئی اسکیم کے ذریعے بڑی تعداد میں دوائیوں کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ بھارت کو نہ صرف تیار شدہ (طبی نسخہ جات ) فارمولیشنز کا پروڈیوسر بننے کی پوزیشن میں رکھتا ہے بلکہ خام مال کا ایک نمایاں سپلائر بھی بناتا ہے۔ اس سے ہندوستانی کمپنیوں کو پیچیدہ اے پی آئیز کی تیاری کے لیے صلاحیتیں اور ٹیکنالوجی تیار کرنے میں مدد ملتی ہے۔ اس اسکیم کے تحت پروجیکٹوں کو فارماسیوٹیکل(ادویہ سازی) کے محکمے کی طرف سے مدد فراہم کی جاتی ہے اور حکومتی محکموں میں مطلوبہ ریگولیٹری(ضابطہ بندی) ہموار کرنے کے ذریعے مدد کی جاتی ہے۔ بلک ڈرگز کے لیے پی ایل آئی اسکیم نے ہندوستان کی بلک ڈرگ انڈسٹری کے احیاء  نو کی بنیاد رکھی ہے، جس کا مقصد خود انحصاری حاصل کرنا اور عالمی مسابقت میں  دوبارہ اپنی جگہ بنانا ہے۔

طبی آلات: طبی آلات کی صنعت کو ہندوستان کے نئے ابھرتے ہوئے شعبوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ ہندوستان دنیا کی سب سے تیزی سے ابھرتی ہوئی میڈیکل ڈیوائس مارکیٹ میں شامل ہے جس کے شعبے سے برآمدات مالی سال 2020-2019  سے تقریباً 14فیصد کی  سی اے جی آر کے ساتھ مسلسل بڑھ رہی ہیں۔ ہندوستان میں طبی آلات کی صنعت کی مارکیٹ کا تخمینہ اس وقت 11 بلین امریکی ڈالر کا ہے اور اس کے 2050 تک 30 بلین امریکی ڈالر کے نشان کو عبور کرنے کی امید ہے۔

ہندوستان میں دیگر باتوں کے علاوہ ، میڈیکل ڈیوائس سیکٹر (طبی آلات کے شعبے)کو مسابقتی معیشتوں کے مقابلے مینوفیکچرنگ کے میدان میں  ناکامی مناسب انفراسٹرکچر کی کمی، گھریلو سپلائی چین اور لاجسٹکس، مالیات کی زیادہ قیمت، ڈیزائن کی محدود صلاحیتوں، تحقیق پر کم توجہ کی وجہ سے اور ترقی (آر اینڈ ڈی) وغیرہ کی وجہ سے نقصانات کا سامنا کرنا پڑا، ۔

گھریلو مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے اور میڈیکل ڈیوائس سیکٹر میں بڑی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے مقصد کے ساتھ اس شعبے کو متاثر کرنے والی رکاوٹوں  کو کم کرنے کے لیے، فارماسیوٹیکل ڈیپارٹمنٹ نے طبی آلات کی گھریلو مینوفیکچرنگ کے فروغ کے لیے ایک پروڈکشن لنکڈ انسینٹیو(پی ایل آئی) اسکیم شروع کی تھی۔ اس کے ذریعے طبی آلات کے گھریلو مینوفیکچررز کے سلسلے میں سب کے یکساں مواقع فراہم کئے گئے تھے۔ ایک سطحی کھیل کا میدان اسکیم کا کل مالی خرچ ۔ 2021-2020  سے 2028-2027  کی مدت کے لیے3,420 کروڑ روپے ہے ۔

اسکیم کے تحت، منتخب کمپنیوں کو ہندوستان میں تیار کردہ طبی آلات کی بڑھتی ہوئی فروخت کے 5فیصد کی شرح سے مالی ترغیب دی جاتی ہے اور اسکیم کے چار ٹارگٹ سیگمنٹس یعنی (1) کینسر کی دیکھ بھال کے آلات، (2) امیجنگ ڈیوائسز، ( 3) کریٹیکل کیئر ڈیوائسز، اور (4) باڈی ایمپلانٹس۔ اسکیم کے تحت 138 مصنوعات کے لیے کل 26 درخواست دہندگان کو منظوری دی گئی ہے۔ تقریباً 875 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری اس اسکیم کے تحت پہلے ہی صلاحیت پیدا کرنے کے لیے شروع کردی گئی ہے۔

مذکورہ بالا 13 گرین فیلڈ پلانٹس کا افتتاح بڑی تعداد میں طبی آلات کی تیاری میں خود انحصاری کے حصول کی جانب ایک بڑا قدم ہوگا۔ سائنسدانوں، بائیو میڈیکل انجینئرز، اور ملک میں بڑھتے ہوئے اختراعی ماحولیاتی نظام کے ساتھ، انڈیا میڈ ٹیک سیکٹر(طبی ٹیکنالوجی کاشعبہ) تیزی سے ترقی کرنے کے لیے تیار ہے۔ ہندوستانی صنعت کار مسلسل اختراعات کر رہے ہیں۔ کینسر کے علاج و معالجہ کے آلات کی مقامی طور پر تیاری ، جیسے ریڈیو تھراپی کے لیے مسرع خطی( لائنیر ایکسلریٹر) اور پی ایل آئی اسکیم کے تحت تیار کردہ کورونری اسٹینٹ، اسی کی شاندار مثال ہیں۔

پی ایل آئی اسکیم صنعت کاروں کی حوصلہ افزائی کرتی ہے کہ وہ جدید مصنوعات اور ٹیکنالوجیز تیار کرنے کے لیے آر اینڈ ڈی(تحقیق و ترقی) سرگرمیوں میں سرمایہ کاری کریں۔ اس اسکیم نے ہماری صلاحیتوں کو بڑھاتے ہوئے اعلیٰ درجے کے طبی آلات میں ٹیکنالوجی کی منتقلی کو آسان بنایا ہے۔ پی ایل آئی  اسکیم ہندوستان کے لیے طبی آلات کی برآمد میں ایک اہم صنعت کار بننے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ یہ اسکیم طبی آلات کی تیاری کے پورے ماحولیاتی نظام کی ترقی کے لیے راستہ فراہم کرتی ہے، جس میں طبی آلات کی تیاری میں استعمال ہونے والے اجزاء اور ذیلی اجزاء شامل ہیں۔

اس موقع پر جناب کملیش کے پنت، چیئرمین، نیشنل فارماسیوٹیکل پرائسنگ اتھارٹی(این پی پی اے) ؛ فیڈریشن آف انڈین چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری(ایف آئی سی سی آئی) کے سکریٹری جنرل ڈاکٹر سیلیش کے پاٹھک اور مرکزی حکومت کے سینئر افسران موجود تھے۔

*************

 ( ش ح ۔س ب ۔ رض (

U. No: 5636

 



(Release ID: 2011174) Visitor Counter : 46


Read this release in: English , Hindi