صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

نیتی آیوگ کے رکن ڈاکٹر وی کے پال نے ‘قومی پیدائشی نقص بیداری ماہ 2024’  کا آغاز کیا


راشٹریہ بال سواستھ کاریہ کرم بچوں کی صحت کی ضمانت ہے: ڈاکٹر وی کے پال

ایک ماہ طویل یہ بیداری مہم بچے میں پیدائشی نقص کے معاملات کو حل کرنے میں فعال ثابت ہوگی: مرکزی صحت سکریٹری

Posted On: 01 MAR 2024 3:12PM by PIB Delhi

‘‘پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا ایک امنگوں والی  اسکیم ہے جو ہندوستان کی نصف صحت کا احاطہ کرتی ہے  اور یہ موجودہ راشٹریہ بال سواستھ  کاریہ کرم کے ساتھ ساتھ بچوں کی صحت میں بھی مددگار ثابت ہوسکتی ہے’’۔ یہ بات نیتی آیوگ کے رکن (صحت) ڈاکٹر وی کے پال نے آج صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت کے سکریٹری جناب اپوروا چندر کی موجودگی میں قومی پیدائشی نقص  بیداری ماہ  2024 کا آغاز کرتے ہوئے کہی۔  پیدائش میں نقص سے متعلق بیداری پیدا کرنے کا مہینہ 2024 کا موضوع ‘‘رکاوٹوں کو توڑنا: پیدائشی نقص والے بچوں کے لیے جامع تعاون’’۔ پیدائشی نقص کی آگاہی مہم روک تھام، جلد شناخت اور بروقت  بندوبست کے بارے میں آگاہی پر توجہ مرکوز کرے گی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002UJS3.jpg

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر پال نے راشٹریہ بال سواستھ کاریہ کرم کی ستائش کی، جو بچوں کی صحت میں ایک اہم محرک ثابت ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا، کہ ’’پروگرام کے تحت 160 کروڑ بچوں کی جانچ کی گئی ہے اور یہ بچوں کی صحت کی ضمانت ہے’’۔ انہوں نے بچوں کی صحت کو یقینی بنانے اور آر بی ایس کے کامیاب نفاذ کے لیے پسماندہ علاقوں تک پہنچنے کے لیے موبائل ہیلتھ ٹیموں اور ڈسٹرکٹ ارلی انٹروینشن ٹیموں کی ستائش کی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image00316S7.jpg

ڈاکٹر پال نے کہا کہ بچوں کی شرح اموات کو کم کرنے کے لیے پیدائشی نقص کو دور کرنے کی ضرورت ہے، حالانکہ پیدائشی نقص کی شرح اموات ملیریا، نمونیا اور دیگر بیماریوں سے ہونے والی اموات کے مقابلے میں  کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘راشٹریہ بال سواستھ کاریہ کرم کے تحت ہماری ترجیح بچوں کے لیے مکمل صحت حاصل کرنا ہے اور یہ قومی پیدائشی نقص سے بیداری ماہ 2024 مہم اس مقصد کے لیے بیداری بڑھانے میں فعال ثابت ہوگی’’۔ انھوں نے مزید کہا کہ ‘‘پیدائشی نقص کے مسئلے کو دور کرنے کے لیے زیادہ جانچ اور زیادہ کوریج کی ضرورت ہے’’۔

ڈاکٹر وی کے پال نے طلباء پر بھی زور دیا کہ وہ بچوں کی صحت کو سپورٹ اور مضبوط کرنے کے لیے پی جی میں  بچوں کے امراض کا انتخاب کریں کیونکہ بچے پیدائش کے وقت پائے گئے نقائص کی وجہ سے زیادہ خطرہ میں ہوتے ہیں۔  انھوں نے کہ ‘‘یہاں تک کہ خاندان پیدائشی نقائص کو جان کر الگ تھلگ محسوس کرتا ہے۔ اس مہم کے ذریعے ان کا ازالہ کیا جائے گا’’ ۔‘‘خاص طور پر نیورل ٹیوب ڈیفیکٹ (این ٹی ڈیز) کے لیے، فولک ایسڈ کی اضافی خوراک بہت کام کرتی ہے ۔اب  وقت آ گیا ہے کہ ہم فولک ایسڈ کی اضافی خوراک  کی فراہم کو اعلیٰ سطح تک لے جائیں۔  انھوں نے مزید کہا کہ ‘‘حمل سے پہلے کی دیکھ بھال ایک عورت کے لیے اہم ہے، غذائیت کی حیثیت، بی ایم آئی، تھائیرائڈ اور یو ٹی آئی وغیرہ کا بھی خیال رکھنا چاہیے کیونکہ یہ صحت مند بچے کی پیدائش میں مددگار ثابت ہوں گے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0046LM5.jpg

مرکزی صحت سکریٹری جناب اپوروا چندر نے پیدائشی نقائص کی جلد شناخت پر زور دیا، خاص طور پر کلب فٹ(مڑے ہوئے پی)، سماعت میں نقص، بصارت میں نقص، کٹے ہوئے ہونٹ وغیرہ، کیونکہ یہ بچے کے مستقبل کو خراب کرتے ہیں۔ مہم کے بارےمیں خوشی کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ایک ماہ طویل آگاہی مہم بچوں کی پیدائشی نقائص کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے اہم ثابت ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ ایم بی ایچ اے کے ذریعے بچوں کی پیدائشی نقائص کی رجسٹری کروانا ان بچوں کا ریکارڈ رکھنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے جن کا علاج کیا گیا یا علاج نہیں کیا گیا اور اس کے مطابق شناخت اور علاج میں مزید کارروائیاں کی جا سکتی ہیں۔

اس موقع پر راشٹریہ بال سواستھ کاریہ کرم کے لیے اچھی کارکردگی دکھانے والی ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی ان کی کامیابیوں کے لیے  عزت افزائی کی گئی۔

 پس منظر

یہ مہم پیدائشی نقائص کا دن منانے کی ایک کوشش ہے، جو ہر سال 3 مارچ کو منایا جاتا ہے اور قومی پیدائشی نقائص سے آگاہی کا مہینہ تمام پیدائشی نقائص کے بارے میں بیداری پیدا کرنے اور بچوں کی دیکھ بھال اور علاج کو بہتر بنانے کی ایک پہل ہے۔ صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت (ایم او ایچ ایف ڈبلیو) کے بچوں کی صحت کے ڈویژن کے تحت کے راشٹریہ بال سواستھ کاریہ کرم کے ذریعے کمیونٹی کی سطح پر پورے ملک میں بیداری پیدا کرنے کے لیے پورے مہینے  سرگرمیاں انجام دی جائیں گی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image005NT8F.jpg https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image006XNDO.jpg https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0071KZG.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image008Y65G.jpg https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0091WM3.jpg https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image010X1KX.jpg

بھارت میں قومی صحت مشن کے آغاز کے بعد سے بچوں کی شرح اموات میں نمایاں کمی آئی ہے۔ سیمپل رجسٹریشن سسٹم 2020 کی رپورٹ کے مطابق، سردست بچوں کی پیدائش پر شرح اموات 1000 زندہ بچوں میں 20، 1000 نوزائیدہ بچوں میں 28 اور 5 سال کی عمر تک کے 1000بچوں میں 32 ہے۔ پیدائشی نقائص زچگی، نوزائیدہ اور پانچ سال سے کم عمر کے بچوں میں ہونے والی  بیماری اور اموات میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

پوری دنیا  میں ہر سال چھ فیصد بچے نقائص کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں۔ رجسٹرار جنرل آف انڈیا کے تحت سیمپل رجسٹریشن سسٹم کی وجوہاتِ اموت کے اعداد و شمار 19-2017 کی رپورٹ کے مطابق، پیدائشی نقص  4.9 فیصد نوزائیدہ  بچوں کی اموات کے لیے اور 5 سال سے کم عمر کے 5.7 فیصد بچوں کی اموت کا موجب ہوتے ہیں۔ لہذا، یہ ضروری ہے کہ ہم اپنے بچوں کی بقا اور صحت کے نتائج کو بہتر بنانے کے لیے اس اہم مسئلے کو حل کریں۔

حکومت ہند کی صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت، راشٹریہ بال سواستھ کاریہ کرم (آر بی ایس کے)  کے تحت ہماری آنے والی نسلوں پر پیدائشی نقائص سے آگاہ ہونے کے بعد، ان کی شناخت، روک تھام اور انتظام کے لیے حکمت عملی کو سب سے زیادہ ترجیح دے رہی ہے۔ دیکھ بھال، مدد اور علاج سے یقینی تعلق کے ساتھ ابتدائی شناخت بچوں کی صحت کی دیکھ بھال کے مساوی انداز کو متعارف کراتی ہے، جو آخر کار معذوری کے بوجھ کو کم کرے گی، صحت کو بہتر بنائے گی اور پیدائشی نقائص کے ساتھ پیدا ہونے والے بچوں کی نشوونما کو یقینی بنائے گی۔

آر بی ایس کے  معذوری کو کم سے کم کرنے کے لیے پیدائشی نقائص کی جلد شناخت اور بندوبست پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے، پروگرام  کے تحت بچوں کی چار مختلف سطحوں پر اسکریننگ کی جاتی  ہے۔

  1. ژچگی کی جگہ پر  نوزائیدہ کی جامع جانچ
  2. آشا کے گھروں کے دورے کے دوران ، نوزائیدہ بچوں میں واضح پیدائشی نقائص کی جانچ
  3. آنگن واڑیوں میں بچوں (6 ہفتے سے 6 سال تک کی عمر) کی سالانہ دو بار جانچ
  4. سال میں ایک بار سرکاری اور سرکاری امداد یافتہ اسکولوں میں بچوں (6 سال سے 18 سال تک کی عمر) کی جانچ

اس موقع پر حکومت ہند کی صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت  کے اقتصادی مشیر جناب کے کے ترپاٹھی، یونیسیف انڈیا کی  نمائندہ محترمہ سنتھیا میک کیفری؛ بھارت  میں ڈبلیو ایچ او کے نمائندے ڈاکٹر روڈریکو ایچ آفرین اور وزارت صحت اور خاندانی بہبود کے سینئر افسران بھی موجود تھے۔

*************

ش ح۔ و ا    ۔ را

U-5578



(Release ID: 2010668) Visitor Counter : 77


Read this release in: English , Hindi , Tamil , Telugu