مکانات اور شہری غریبی کے خاتمے کی وزارت

ہمہ گیریت اور موسمیات کی لچک سے متعلق عالمی اہداف کو حاصل کرنے میں شہر مرکزی کردار ادا کرنے جا رہے ہیں: وزیر ہردیپ ایس پوری


حکومت شہری ترقیات کو چنوتی کے بجائے موقع کے طور پر دیکھتی ہے: ہردیپ ایس پوری

حکومت شہری ترقیات میں ثقافت اور اختراع کو فروغ دے رہی ہے: پوری

Posted On: 29 FEB 2024 7:21PM by PIB Delhi

شہری ترقیات کو اکیسویں صدی کے اہم رجحانات میں سے ایک قرار دیتے ہوئے، ہاؤسنگ اور شہری امور اور پیٹرولیم اور قدرتی گیس کے وزیر جناب ہردیپ سنگھ پوری نے کہا کہ دنیا کی دو تہائی آبادی 2050 تک شہروں میں آباد ہوگی۔ انہوں نے  کہا کہ ’’شہر مختلف عالمی اہداف، خاص طور پر وہ جو پائیداری اور موسمیاتی لچک سے متعلق ہیں،  کو حاصل کرنے میں مرکزی کردار ادا کرے گا‘‘۔ آج مرانڈا ہاؤس میں اربن اسٹڈیز اینڈ ریسرچ سینٹر کے آغاز کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے مطابق، ہندوستان کی 50 فیصد سے زیادہ آبادی، یا 877 ملین افراد، 2050 تک ہمارے شہروں اور قصبوں میں آباد ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت تک، ہندوستانی شہر ہماری جی ڈی پی میں 75 فیصد سے زائد تعاون دیں گے اور جی ایچ جی اخراج میں ہمارا حصہ تقریباً 60 فیصد کے بقدر ہوگا۔

تقریب کے دوران، وزیر موصوف نے شہری ترقیات کے ہندوستان کے سفر کے بارے میں تفصیل سے بتایا۔ انہوں نے اس بارے میں بات کی کہ کس طرح ملک سست شہری ترقی  سے تیزرفتار  شہری ترقی کا مرکز بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہری باز بحالی کے لیے حکومت کے جامع اقدامات نے قوم کے لیے ایک نئے شہری بیانیے کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

جناب پوری نے کہا کہ حکومت نے شہری ترقی کو چنوتی کے بجائے ایک موقع کے طور پر دیکھا ہے۔ 2014 سے پہلے شہری ترقی میں کوتاہی تھی۔ 2004 سے 2014 کے درمیان شہری علاقوں میں صرف 1.78 لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی گئی۔ لیکن 2014 کے بعد سے، ہمارے شہروں اور قصبوں کی تبدیلی میں 18 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔

وزیر نے حکومت کی طرف سے شروع کی گئی مختلف اسکیموں کا جائزہ لیا جو ملک میں شہری ترقی کے منظر نامے کو تبدیل کر رہی ہیں۔ انہوں نے حالیہ برسوں میں شہری ترقی میں پی ایم اے وائی (اربن)، سوچھ بھارت مشن – اربن، امروٹ، اسمارٹ سٹیز مشن اور پی ایم سواندھی مشن جیسی اسکیموں کے کردار کا بھی ذکر کیا۔

لامرکزیت، منتقلی اور بااختیار بنانے پر حکومت کی بڑھتی ہوئی توجہ کو اجاگر کرتے ہوئے، جناب پوری نے کہا کہ حکومت نے حالیہ برسوں میں شہری مقامی اداروں (یو ایل بی) کو بااختیار بنانے کو ترجیح دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1992-1993 میں 74ویں ترمیمی ایکٹ کے منظور ہونے کے بعد پہلی بار، ہمارے یو ایل بی مالی وسائل اور صلاحیت کو بڑھانے، بڑے پیمانے پر مشن انجام دینے اور خطرات مول لینے تک رسائی کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 13 ویں مالیاتی کمیشن نے 2010-11 سے 2014-2015 کی مدت کے درمیان یو ایل بی کو 23,111 کروڑ روپے کے بقدر کا مالی تعاون فراہم کیا؛ 15 ویں مالیاتی کمیشن کے تحت چھ گنا اضافہ کر کے 2021-22 سے 2025-2026 کے درمیان اسے 1,55,628 کروڑ روپے تک پہنچا دیا۔

شہری علاقوں کو موسمیاتی تبدیلی سے لے کر، شہری لچک سے لے کر شہری مالیات تک رسائی کے لیے زمین کے موثر استعمال تک کے نئے چیلنجوں کے تناظر میں، وزیر موصوف نے کہا کہ 21ویں صدی کے مسائل 21ویں صدی کے حل کی ضرورت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت شہری ترقی میں جدت کے کلچر کو فروغ دے رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈاٹا اور ٹیکنالوجی کی طاقت کو بروئے کار لا کر شہروں کو فعال تجربہ گاہوں کے طور پر دوبارہ تصور کیا جا رہا ہے۔

جناب پوری نے کہا کہ مرانڈا ہاؤس میں نئے شروع کیے گئے اربن اسٹڈیز اینڈ ریسرچ سینٹر میں اس قسم کی تبدیلی کے بارے میں ایک نئی کوشش شروع کرنے کی صلاحیت ہے جس کی ہمارے شہروں کو ضرورت ہے۔ انہوں نے خواہش ظاہر کی کہ مرکز شہری معاشیات کے بین الضابطہ موضوع کے لیے ایک سرکردہ آواز بنے۔ انہوں نے کہا کہ موثر شہروں کو ڈیزائن کرنے کے لیے، شہر کی اقتصادی بنیاد اور اس کی رکاوٹوں کے ساتھ ساتھ اس کے مسابقتی فائدہ کو سمجھنا ضروری ہے۔

**********

 

 

 (ش ح –ا ب ن۔ م ف)

U.No:5547



(Release ID: 2010454) Visitor Counter : 37


Read this release in: English , Hindi