وزارت آیوش
azadi ka amrit mahotsav

آیوش کی وزارت نے ترقی پذیر ملکوں کے لئے تحقیقی  اور اطلاعاتی نظام (آر آئی ایس) کے ساتھ مفاہمت نامے پر دستخط کئے


تعلیمی تحقیق  اور پالیسی تحقیق   کو مزید فروغ دینے کے لیے، آر آئی ایس جلد ہی آیوش سروس سیکٹر کی رپورٹ پیش کرے گا

Posted On: 27 FEB 2024 4:15PM by PIB Delhi

آیوش کی وزارت اور ترقی پذیر ممالک کے لئے تحقیقی اور اطلاعاتی نظام (آر آئی ایس) نئی دہلی نے آج نئی دہلی میں ایک مفاہمت نامے (ایم او یو) پر دستخط کئے۔ اس  مفاہمت نامے سے آیوش سروس سیکٹر کا جائزہ سامنے آئے گا اور آر آئی ایس وزارت خارجہ کا ( پالیسی تحقیق سےمتعلق ایک خود مختار ادارہ) کے ساتھ تعلیمی اشتراک و تعاون کے تسلسل کو جاری رکھے گا۔ آیوش کی وزارت کی جانب سے سکریٹری ویدیا راجیش کوٹیچا جبکہ آر آئی ایس کی جانب سے ڈائریکٹر جنرل پروفیسر سچن چترویدی دستخط کئے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001I2JN.jpg

اس مفاہمت نامے کے ذریعے یہ نالج پارٹنرشپ، نہ صرف تحقیق، پالیسی ، مذاکرات اور قومی، علاقائی اور بین الاقوامی اشاعتوں نیز  علمی تعاون کو مضبوط کرنے کے لیے کام کرے گی اور ہندوستانی روایتی طب کے شعبے میں صلاحیت سازی بھی کرے گی۔ ایک مقررہ وقت میں آیوش سروس سیکٹر کا جائزہ بھی لے گی۔ اس کے علاوہ وزارت آیوش اور آر آئی ایس کے درمیان تعلیمی تعاون میں ہندوستانی روایتی ادویات  سے متعلق  فورم کا تسلسل بھی شامل ہے۔

اس مفاہمت نامے پر دستخط کرتے ہوئے، سکریٹری ویدیا راجیش کوٹیچا نے کہا کہ ‘‘آیوش کی وزارت نے آر آئی ایس کے ساتھ دوبارہ کام شروع کر دیا ہے اور ایف آئی ٹی ایم کی تشکیل کی گئی ہے۔ ایف آئی ٹی ایم کے ذریعے، آر آئی ایس نے بہت سے پالیسی پیپرز، پالیسی ہدایات وغیرہ میں تعاون کیا ہے۔ اس مفاہمت نامے کے ذریعے، آیوش کی وزارت نے اس کام کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔’’

سکریٹری ویدیا راجیش کوٹیچا نے بھی آر آئی ایس (ہندوستان میں آیوش سیکٹر: امکانات اور چیلنجز) کی سابقہ رپورٹ پر روشنی ڈالی اور کہا کہ ‘‘اس رپورٹ کے ذریعے یہ واضح ہوتا ہے کہ آیوش مینوفیکچرنگ سیکٹر نے پچھلے 9 سالوں میں 8 گنا ترقی کی ہے۔ آر آئی ایس آیوش سروس سیکٹر کے بارے میں بھی اسی طرح کی رپورٹ مقررہ  وقت میں سامنے لائے گا۔ سکریٹری ویدیا راجیش کوٹیچا نے بھی آر آئی ایس کو فعال طریقے سے کام کرنے اور آیوش سیکٹر کے لیے قابل قدر بصیرت فراہم کرنے کے لیے تعریف کی۔

آر آئی ایس کےڈائرکٹر جنرل پروفیسر سچن چترویدی نے مفاہمت نامے کی اہمیت پر  روشنی ڈالی اور کہا، ‘‘بین الاقوامی تجارت میں مارکیٹ کے تخمینوں، مصنوعات کی معیار کاری، ضوابط وغیرہ کے جامع اور وسیع جائزہ کی مسلسل ضرورت ہے، اور ایف آئی ٹی ایم اس سمت میں لگاتار کام کر رہا ہے۔’’

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002MJBD.jpg

آیوش سیکٹر کے بڑھتے ہوئے میدان کی وضاحت کرتے ہوئے، ڈی جی پروفیسر سچن چترویدی نے کہا کہ،‘‘آیوش سیکٹر میں سیاحوں کی کم آمد کے باوجود اہم غیر ملکی زرمبادلہ فراہم کرکے میڈیکل ٹورزم کا مرکز بننے کی صلاحیت ہے۔ آر آئی ایس متعلقہ روڈ میپ پر فعال طور پر کام کر رہا ہے، کیونکہ یہ وقت  کی ضرورت ہے۔ آر آئی ایس کا سب سے اہم کام آیوش سروسز سیکٹر کا تخمینہ مکمل کرنا ہے اور آر آئی ایس نے اسے اولین ترجیح دی ہے۔

پروفیسر سچن چترویدی نے آیوش سیکٹر کے فروغ کے لیے حیاتیاتی تنوع کے تحفظ پر بھی تفصیل سے روشنی ڈالی اور کہا، ‘‘آیوش سیکٹر کی ترقی کا حیاتیاتی تنوع کے تحفظ اور دیکھ بھال سے گہرا تعلق ہے اور بائیو ڈائیورسٹی ایکٹ 2002 کے بارے میں نئے الفاظ میں سوچنے کی ضرورت ہے۔ آیوش کے نقطہ نظر سے، یہ نہ صرف یہ ہے کہ ہم حیاتیاتی تنوع کا استعمال کرتے ہیں، بلکہ آنے والے سالوں کے لیے حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے لیے بھی ہے۔’’

ایم او یو پر دستخط کی تقریب میں جوائنٹ سکریٹری جناب بی کے سنگھ، جوائنٹ سکریٹری محترمہ بھاؤنا سکسینہ،آیوروید کے مشیر ڈاکٹر منوج نیساری، اور جناب کوستبھ اپادھیائے، یونانی کے مشیر ڈاکٹر ایم اے قاسمی، پرنسپل کنسلٹنٹ جناب  پی کے پاٹھک کے علاوہ وزارت آیوش کے سینئر افسران نے شرکت کی، جبکہ ڈاکٹر نمرتا پاٹھک، ڈاکٹر سرین این ایس کے ساتھ آر آئی ایس اور ایف آئی ٹی ایم کے دیگر افرادبھی موجود تھے۔

***

ش ح۔  م ع ۔ ک ا


(Release ID: 2009455) Visitor Counter : 97


Read this release in: English , Hindi , Tamil , Telugu