کامرس اور صنعت کی وزارتہ
ہندوستان نےکثیرجہتی تجارتی نظام کی ریزہ کاری اور ڈبلیو ٹی او ایم سی13 میں غیر تجارتی موضوعات کو شامل کرنے کی مخالفت کی
بھارت نےصنعت کاری کے دور کی رکاوٹوں کو دور کرنے کی خاطر ترقی پذیر ممالک کے لیے ڈبلیو ٹی او کی حمایت پر زور دیا
Posted On:
26 FEB 2024 8:35PM by PIB Delhi
ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (ڈبلیو ٹی او) کی تیرھویں وزارتی کانفرنس 26 فروری کو ابوظہبی میں شروع ہوئی۔ افتتاح والے دن ہندوستانی وفد کی قیادت کامرس سکریٹری جناب سنیل بارتھوال نے کی۔
دو ممالک - کوموروس اور تیمور لیسٹے نے افتتاح والے دن ڈبلیو ٹی او میں شمولیت اختیار کی۔ ہندوستان ان الحاق کی حمایت کرتا رہا ہے اور اس نےتنظیم کی توسیع کا خیرمقدم کیا ہے۔
ڈبلیو ٹی او اگلے سال اپنے قیام کے 30 سال مکمل کرے گا۔ افتتاح والے دن دو وزارتی مباحثے کے سیشن منعقد کیے گئے جس میں وزراء نے تنظیم کو مستقبل کی سمت لے جانے کے بارے میں خیالات کا تبادلہ کیا۔
صنعت کاری کے لیے پائیدار ترقی اور پالیسی اسپیس کے سیشن میں، ہندوستان نے کثیر جہتی تجارتی نظام کی ریزہ کاری سے بچنے کی ضرورت پر روشنی ڈالی اور غیر تجارتی مسائل کو ڈبلیو ٹی او کے ایجنڈے کے ساتھ ملانے کے بجائے اصل امور پر توجہ مرکوز رکھنے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
ہندوستان نے وضاحت کی کہ اس نے روایات ، تحفظ اور اعتدال کی اقدار پر مبنی زندگی گزارنے کے ایک پائیدار طریقے کو آگے بڑھایا اور اس کی تشہیر کی ہے جس میں لائف - "لائف اسٹائل فار انوائرمنٹ" کے لیے بڑے پیمانے پر تحریک کے ذریعے ماحولیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کی کلید ہے۔ اس نے تجارتی تحفظ پسندانہ یکطرفہ اقدامات کے بڑھتے ہوئے استعمال کے بارے میں بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا، جنہیں ماحولیاتی تحفظ کی آڑ میں جائز قرار دینے کی کوشش کی جاتی ہے۔
ہندوستان نے زور دے کر کہا کہ ترقی پذیر ممالک اپنے خدشات کا حل تلاش کرنے کے لیے مناسب پالیسی اسپیس کے متلاشی ہیں، جن میں سے کچھ کو طویل عرصے سے حل نہیں کیا جا رہا ہے۔ ہندوستان نے کہا کہ اس کا پختہ نظریہ ہے کہ ترقی پذیر ممالک کو ان کی صنعت کاری میں درپیش رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے موجودہ ڈبلیو ٹی او معاہدوں میں لچک کی ضرورت ہے۔ ہندوستان نے "تجارتی اور صنعتی پالیسی" کے نئے مسائل کے ساتھ صنعتی ترقی کے لیے پالیسی اسپیس جیسے دیرینہ ترقیاتی مسائل کو جوڑنے کی ٹھوس کوشش پر تشویش کا اظہار کیا۔
تجارت اور شمولیت پر مبنی دوسرے سیشن میں، ہندوستان نے اراکین کو خبردار کیا کہ غیر تجارتی موضوعات کو ڈبلیو ٹی او کے قوانین کے ساتھ ملانا زیادہ تجارتی تقسیم کا باعث بن سکتا ہے۔ صنفی اور ایم ایس ایم ایز جیسے مسائل کو ڈبلیو ٹی او کی بات چیت کے دائرے میں لانا عملی نہیں ہے کیونکہ ان مسائل پر دیگر متعلقہ بین الاقوامی تنظیموں میں پہلے ہی بحث ہوتی رہی ہے۔
ہندوستان نے اس بات پر زور دیا کہ شمولیت جیسے مسائل کو سیاق و سباق اور ہدف بنائے گئے قومی اقدام کے ذریعے بہتر طریقے سے حل کیا جاسکتا ہے اور یہ بین الاقوامی تجارتی تعلقات کے دائرے میں نہیں آتے ہیں۔ ہندوستان نے زور دے کر کہا کہ غیر تجارتی مسائل میں تجارتی بگاڑ پیدا کرنے والی سبسڈی اور غیر تجارتی رکاوٹوں کی حوصلہ افزائی کرنے والے امور شامل ہیں۔ انہوں نے ایسے اقدامات اور ترقی پذیر ممالک کے تجارتی مفادات پر ان کے منفی اثرات پر تشویش کا اظہار کیا۔
ہندوستان نے ایم ایس ایم ایز اور خواتین کی زیادہ سے زیادہ شمولیت کے لیے حکومت کی طرف سے کیے گئے کئی اقدامات ، خاص طور پر ڈیجیٹل پبلک انفرااسٹرکچر کے استعمال کا ذکر کیا۔ اس نے وضاحت کی کہ کس طرح حکومت کی توجہ معیشت کے ان حصوں کے لیے معاشی تبدیلی لا رہی ہے۔
ہندوستان نے کثیرجہتی کے تئیں اپنی غیر متزلزل وابستگی اور قواعد پر مبنی عالمی تجارتی نظام کی پابندی کی اہمیت کا یقین دلایا۔
****
( م ن۔م م۔ع ر(
U. No.5402
(Release ID: 2009317)
Visitor Counter : 72