وزارت آیوش
azadi ka amrit mahotsav

آیوش کی وزارت اور خواتین و اطفال کی ترقی کی وزارت نے آیوروید مداخلتوں کے ذریعے نوعمر لڑکیوں میں غذائیت میں بہتری کے لیے ہاتھ ملایا


دونوں وزارتوں نے آیورویدک مداخلتوں کا استعمال کرتے ہوئے نوعمر لڑکیوں میں خون کی کمی پر قابو پانے کے لیے مفاہمت نامے پر دستخط کیے ہیں

Posted On: 26 FEB 2024 6:44PM by PIB Delhi

آیوش کی وزارت اور خواتین و اطفال کی ترقی کی وزارت نے آیوروید مداخلتوں کے ذریعے نوعمر لڑکیوں میں غذائیت کو بہتر بنانے کے لیے ایک مفاہمت نامے پر دستخط کیے ہیں۔ یہ آج وگیان بھون، نئی دہلی میں شروع کی گئی’’مشن اتکرش کے تحت پانچ اضلاع میں آیورویدک مداخلتوں کا استعمال کرتے ہوئے نوعمر لڑکیوں میں خون کی کمی پر قابو پانے‘‘ کے لیے صحت عامہ کی ایک مشترکہ پہل ہے۔ اس مفاہمت نامے پر آیوش کے مرکزی وزیر جناب سربانند سونووال اور مرکزی خواتین اور اطفال کی ترقی کی وزیر محترمہ اسمرتی ایرانی کی موجودگی میں دستخط کیے گئے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001ODJS.jpg

دونوں وزارتوں نے مشترکہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ پہلے مرحلے میں پانچ ریاستوں کے پانچ خواہش مند اضلاع یعنی آسام – دھوبری, چھتیس گڑھ-بستر؛ جھارکھنڈ - پچھمی سنگھ بھوم؛ مہاراشٹرا - گڈچرولی؛ راجستھان - دھولپور میں نوعمر لڑکیوں (14-18 سال) کی خون کی کمی کی حالت کو بہتر بنانے پر توجہ دی جا سکتی ہے۔

آیوش کی وزارت اور خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت نے آج انیمیا کے شکار اضلاع (جہاں خون کی کمی کا اوسط پھیلاؤ تقریباً 69.5 فیصد ہے) میں تقریباً 95,000 نوعمر لڑکیوں کی غذائیت میں بہتری کے مقصد کے ساتھ مفاہمت نامے (ایم او یو) میں داخل کیا ہے۔ یہ پروجیکٹ پانچ اضلاع میں تقریباً 10,000 آنگن واڑی مراکز کا احاطہ کرے گا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0023UKW.jpg

حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے، جناب سربانند سونووال نے کہا کہ دونوں وزارتیں ہندوستان کو خون کی کمی سے پاک بنانے کے لیے تعاون کر رہی ہیں۔ ’انیمیا مکت بھارت‘ (انیمیا سے پاک بھارت) کے مقصد کو حاصل کرنے کے لیے دونوں وزارتوں کے درمیان مفاہمت نامے پر دستخط کیے گئے ہیں۔

جناب سربانند سونووال نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ہمارے وزیر اعظم ہند نے مشن اتکرش کا آغاز کیا ہے جس کا مقصد ان خواہش مند اضلاع میں کلیدی کارکردگی کے اشارے (کے پی آئی) کی قومی اوسط تک پہنچنا ہے۔

اس موقع پر محترمہ اسمرتی ایرانی نے اس بات پر زور دیا کہ آئی سی ایم آر جیسے اداروں کے شواہد کی مدد سے آیوش نظام طب متعارف کروانا، خون کی کمی سے نمٹنے کے لیے سرمایہ کاری کے لئے مؤثر حل پیش کرے گا، جو اب تک دنیا کو معلوم نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاگت کے اثر کے ساتھ ساتھ، 95,000 مستفیدین اور وقت کے پابند نتائج کا تعارف، عالمی سطح پر طبی کمیونٹیز کو مطالعہ اور اس پر غور و فکر کرنے کے مواقع فراہم کرے گا، جس کے سبب یہ عالمی اہمیت کا حامل اقدام بن گیا ہے۔

آیوش کے سکریٹری ویدیا راجیش کوٹیچا نے کہا کہ ’’جوانی میں خون کی کمی جسمانی اور ذہنی صلاحیت میں کمی اور کام اور تعلیمی کارکردگی میں ارتکاز کو کم کرنے کا سبب بنتی ہے۔ یہ لڑکیوں میں مستقبل کی محفوظ زچگی کے لیے بھی ایک بڑا خطرہ ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں ادویات کے روایتی نظام بنیادی صحت کی ترتیبات میں صحت کی دیکھ بھال کا لازمی حصہ ہیں۔

خواتین اور اطفال کی ترقی کی وزارت کے سکریٹری جناب اندریور پانڈے نے کہا کہ خواتین اور اطفال اکی ترقی کی وزارت کے بنیادی مقاصد میں سے ایک بچوں، نوعمر لڑکیوں اور حاملہ خواتین میں غذائی قلت کے چیلنج سے نمٹنا ہے جس کے لیے ہم ’’سکشم آنگن باڑی‘‘ اور ’’پوشن ‘‘ اسکیم چلاتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس اسکیم کو ملک بھر میں 13.97 لاکھ آنگن باڑیوں  کے تعاون سے چلایا جا رہا ہے۔ 14 سے 18 سال کی عمر کی لڑکیوں پر توجہ مرکوز کرنا ضروری ہے کیونکہ جب وہ 18 سال کے بعد شادی کرتی ہیں تو وہ مستقبل میں صحت مند بچوں کو جنم دے سکتی ہیں۔ آیوش کے ساتھ ہم نے ’’پوشن ماہ‘‘ اور ’’پوشن پکھواڑہ‘‘ کے ساتھ 2.7 کروڑ آیوش پر مبنی سرگرمیاں چلائی ہیں۔

سنٹرل کونسل فار ریسرچ ان آیورویدک سائنسز (سی سی آر اے ایس) کے پاس اس شعبے میں اچھی سطح کا تجربہ ہے۔ کلینیکل ٹرائلز کرنے کے علاوہ، صحت عامہ کے اقدامات جیسے، آیوروید کے ذریعے خون کی کمی پر قابو پانے کی قومی مہم ملک کی 13 ریاستوں میں 323 صحت مراکز پر چلائی گئی اور؛ گڈچرولی ضلع کے پی ایچ سی میں ایک کثیر سطحی آپریشنل مطالعہ جو کہ ہیموگلوبن کی سطح میں تبدیلی کے ساتھ قبل از پیدائش کی دیکھ بھال کے لیے آیورویدک مداخلتوں کی تاثیر کے بارے میں ہے جس کا نتیجہ سی سی آر اے ایس کے ذریعے پہلے ہی کامیابی سے نافذ کیا گیا ہے۔

تقریب کے دوران پروفیسر روی نارائن آچاریہ، ڈائریکٹر جنرل - سینٹرل کونسل فار ریسرچ ان آیوروید سائنس (سی سی آر اے ایس)، پشپا چودھری، ٹیم لیڈ ری پروڈکٹیو، میٹرنل، چائلڈ اینڈ ایڈولیسنٹ ہیلتھ ڈبلیو ایچ او۔ ڈاکٹر راجیو بہل، ڈی جی آئی سی ایم آر، نیز دیگر معززین بھی موجود تھے۔

******

ش ح۔ش ت ۔ م ر

U-NO. 5384


(Release ID: 2009218) Visitor Counter : 80


Read this release in: English , Hindi , Marathi