نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ

نائب صدر  جمہوریہ کے میزورم کی 9ویں قانون ساز اسمبلی سے خطاب کا متن

Posted On: 26 FEB 2024 3:44PM by PIB Delhi

آپ سب کومبارکباد!

میں واقعی  پُرجوش ہوں، میں نے ایوان میں جو دیکھا،جس میں لگ بھگ سبھی ارکان موجود ہیں ،وہ ایک پیغام ہے جو میں اس جگہ سے تمام لیجسلیچرس  اور پارلیمنٹ تک لے جاؤں گا۔ اس لائق تعظیم اسمبلی سے خطاب کرنا ایک  سعادت اورخصوصی اعزاز ہے۔

یہ فخر کی بات ہے کہ اس اسمبلی میں پہلی بار تین خواتین ممبران ہیں، انہیں مبارکباد۔

اس  ایوان میں ان کی موجودگی،حکمرانی اور پالیسی سازی میں خواتین کی بڑھتی ہوئی شرکت کی عکاسی کرتی ہے۔

ہم خواتین کی قیادت  والی ترقی کی طرف تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ کرتویہ پتھ پر یوم جمہوریہ کے موقع پر ہماری لڑکیوں کی شاندار کارکردگی خوش آئند تبدیلی کا ایک اہم لمحہ تھا۔

گزشتہ سال 20 اور 21 ستمبر کو، لوک سبھا اور راجیہ سبھا نے  لوک سبھا اور ریاستی لیجسلیچر میں خواتین کے لیے ایک تہائی ریزرویشن فراہم  کرنے والے ایک آئینی قانون- ناری شکتی وندن ادھینیئم کواپنی منظوری دی ۔

یہ قانون  بن گیا اورجو کرہ ارض کی سب سے بڑی جمہوریت اوردنیا کی 1/6 آبادی  والے ملک میں اعلیٰ ترین آئینی عہدے پر فائز ہونے والی پہلی قبائلی اور پہلی قبائلی خاتون  ہندوستان کی صدرجمہوریہ عزت مآب دروپدی مرموکے دستخط کے ساتھ ایک آئینی طورپرنافذ ہوگیا۔

کتنا شاندار لمحہ ہے! ایک عہد ساز واقعہ ہے! ایک قبائلی خاتون صدرجمہوریہ  اس تاریخی تبدیلی کومضبوطی فراہم کر رہی ہیں، آئین میں  یہ  ایک یکسر تبدیلی لانے والا ضابطہ ہے۔

لوک سبھا اورلیجسلیچر میں خواتین کی یہ شمولیت پالیسیوں اور حکمرانی کے ارتقاء میں انقلابی تبدیلی لائے گی۔

تو آپ تیار رہیں- آنے والے ریاستی اسمبلی کے انتخابات میں، 40 ارکان کے اس ایوان میں حیرت انگیز سکون بخش مظاہرے کا مشاہدہ کریں ، جہاں 13 یا اس سے زیادہ اراکین خواتین ہوں گی، جو پالیسی سازی اور حکمرانی میں حصہ لیں گی۔

یہ ہم سب کے لیے خوشی کی بات ہے کہ ہماری قوم بے مثال ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔

ایک دہائی قبل ہماری معیشت دنیا میں 11ویں نمبر پر تھی۔ اب ہم کینیڈا، برطانیہ اور فرانس سے آگے پانچویں بڑی عالمی معیشت ہیں۔

بحیثیت قوم ہم پہلے ہی قوت خرید کے لحاظ سے تیسرے نمبر مقام پر ہیں۔

آنے والے دو تین سالوں میں، ہم جاپان اور جرمنی سے آگے نکل کر تیسری بڑی عالمی معیشت بن جائیں گے۔

ملک میں اب سڑکوں اور رابطوں کا عالمی معیار کا بنیادی ڈھانچہ موجود ہے۔

اس  ہر طرح کی ترقی میں، میزورم ریاست سمیت شمال مشرق ایک اہم ساجھیدار رہا ہے۔ خطے میں گزشتہ دہائی میں بے مثال اور بہت تیزی سے ترقی ہوئی ہے۔

حکومت کی لو مشرق نواز  پالیسی  کی بدولت زبردست تبدیلی آئی ہے ۔ پچھلی دہائی شمال مشرق کا سنہری دور رہی ہے۔

این ای کونسل نے 12000 کلومیٹر سے زیادہ سڑکوں، 700 میگاواٹ کے بجلی گھروں  اور کئی قومی اداروں کے قیام کی حصولیابیوں کے ساتھ اہم کردار ادا کیا۔

دوستو، پوری دنیا نے جی 20 کی ہندوستان کی صدارت کی تعریف کی جس نے ہمیں اعلیٰ عالمی امیج  فراہم کی ہے۔ میزورم سمیت پورے ملک میں جی 20 اجلاس منعقد ہوئے۔ اس طرح میزورم نے سیاحت میں اہم مقام حاصل کیا ہے۔

بین الاقوامی ٹریول مارٹ 2022  میں ، جو میزورم کے دارالحکومت میں اختتام پذیر ہوا، چٹے کے مقام پر میزورم میں ایک پرساد پروجیکٹ -آئیزول کنونشن سینٹر، اور بانس کی دو لنک سڑکوں کا سنگ بنیاد رکھاگیا۔

آئیزول بائی پاس روڈ اور بانس لنک روڈز،پی ایم -ڈیوائین اسکیم کے تحت کل 600 کروڑ روپے کی لاگت سے تیار کی جا رہی ہیں، جن میں سے دو بانس لنک روڈ بالترتیب 66.42 کروڑ اور 33.58 کروڑ کی تخمینہ لاگت سے تعمیر کی جا رہی ہیں۔

آئیزول ٹورازم کنونشن سنٹر اور بانس کی دو لنک سڑکوں کی تعمیر و ترقی سے ریاست میں سیاحت میں اضافہ ہوگا۔

آئیزول کنونشن سنٹر میزورم میں اہم اقتصادی تعاون کرنے میں اہم ثابت ہوگا۔

میزورم ، ناقابل یقین خوبصورتی اور ثقافتی دولت سے مالا مال ہے۔ میزورم سیاحوں کا ایک خوابیدہ مقام ہے،جو چاروں طرف سےسرسبز و شاداب پہاڑیوں اور دیہات سے گھرا ہوا ہے ۔ ان ترقیاتی سرگرمیوں سے علاقے میں سیاحت کو فروغ ملے گا۔

میں نظم و ضبط اور ڈیکورم کی عکاسی کرنے کے لئے  اس معزز اسمبلی کے ممبران کی تعریف کرتا ہوں کہ جو دوسروں کے لئے باعث تقلید ہے۔ میں آئین ساز اسمبلی کے مباحثوں پر نظر ڈالتا ہوں، تقریباً تین سال تک، دستور ساز اسمبلی نے بحث کی،تبادلہ خیال کیا،غور و خوض کیا اور ان مسائل سے نمٹا جو متنازعہ اور انتہائی  اختلافات پیدا کرنے والے تھے۔ ان کے لیے کبھی کوئی ایسا موقع نہیں آیا کہ وہ انتشار یا خلل میں پڑ جائیں یا ایوان کے وسط میں آ جائیں۔ میں اس ایوان میں وہی کچھ  پاتا ہوں، جو میں نے اس کے بارے میں دیکھا اور سنا ہےاورجو آئین ساز اسمبلی کی کارکردگی کے بالکل قریب ہے۔ جس اسمبلی کے اراکین نے ہمیں آئین دیاہے ۔

میں اس پیغام کو پوری سنجیدگی کے ساتھ قبول کروں گا، کیونکہ میں نے اس سے یہ ترغیب حاصل کی  ہےاور اس بات سےمتاثر ہوا ہوں کہ اگر جمہوریت کے مندر میں ایسا ایکو نظام  موجود ہو توملک کو فائدہ ہوتا ہے، ریاست کو فائدہ ہوتا ہے اور لوگ خوشحال ہوتے ہیں۔

ملک میں ہم سب ،وکست بھارت  2047 @کے لیے میراتھن مارچ کا حصہ ہیں۔ اس لائق تعظیم اسمبلی کو ترقی کا ایک ایسا روڈ میپ تیار کرنے کی ضرورت ہے جو مستقبل  پر مبنی ہو اور وکست بھارت@2047 کے لیے اس شاندار میراتھن کی کامیابی میں تعاون کرے۔

سیاحت نیز باغبانی، مقامی آرٹ اورمصنوعات میں آپ کی بے پناہ صلاحیتوں سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔ یہ نوجوان افراد کے لیے بہترین مواقع فراہم کرتا ہے۔

شمال مشرقی ہندوستان پر قابل ذکر توجہ اورایک الگ محکمہ،ڈی او این ای آر-ڈونرسے مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ فزیکل اور ڈیجیٹل کنیکٹیویٹی  اور سڑکوں میں تیزی سے اضافے سےانقلابی نوعیت کی تبدیلی ہوئی ہے۔

دوستو، اب وقت آگیا ہے کہ ہم اپنی قوم پرستی کو سب سے مقدم رکھیں اورخود کے ہندوستانی ہونے اور ہندوستان کی تاریخی  حصولیابیوں  پر فخر کریں۔ ملک میں ہم سب کو اپنی قوم پرستی کوسب سے اوپراور مقدم رکھناہوگا ۔ ہمیں اس عظیم قوم کے شہری ہونے پر فخر کرنا چاہیے۔ ہمیں تمام شعبوں میں اپنے غیرمعمولی اور بے مثال  عروج پر فخر کرنا چاہیے جس کی عالمی اداروں کی طرف سے  ستائش کی جا رہی ہے۔

اب وقت آگیا ہے کہ ہم ڈاکٹر امبیڈکر کےان نظریات سے رہنمائی حاصل کریں ، ’’آپ کو پہلے ہندوستانی، ہندوستانی آخری اور ہندوستانی کے علاوہ کچھ نہیں ہونا چاہئے۔‘‘

میں اس  لائق احترام اسمبلی کے تمام اراکین کو اپنے مہمانوں کے طور پر پارلیمنٹ کی نئی عمارت،جی 20 کے مقام بھارت منڈپم اورپی 20 کے مقام یشوبومی کا دورہ کرنے کی دعوت دیتا ہوں۔

یہ میرے اور پارلیمنٹ کے اراکین کے لیے اعزاز کی بات ہوگی کیونکہ وہ اس بارے میں  بات چیت کر سکیں گے کہ کس طرح ایوان کو اس قدر آراستہ اور باوقار طریقے سے سنبھالا جا سکتا ہے۔ معزز ممبران، ہمیں اس وقت ہندوستان کے عصری منظر نامے کو دیکھنا ہے جو زندگی کے ہر شعبے میں حوصلہ افزا ہے۔ اگر آپ اقتصادی ترقی کے لحاظ سے  بات کریں تو دنیا ہمیں مواقع اور سرمایہ کاری کااہم  مرکز بننے کی طرف لے جا رہی ہے۔آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک جیسے عالمی اداروں نے ہمیں بہت اونچا درجہ دیا ہے۔

جب ہم بنیادی ڈھانچے  کے لحاظ سے سوچتے ہیں، تو وہ چیز جو خوابوں اور تکمیل سے بالاتر تھی، اب ایک زمینی حقیقت  بن چکی ہے۔ مجھے 1989 میں لوک سبھا ممبر بننے کا موقع ملا۔

ہم اس وقت کے حالات  سے باخبر ہیں اورآپ میں سے اکثر لوگ بھی  اس کے بارے میں جانتے ہیں ،ہم معاشی طور پر اور دوسری صورت میں بھی بہت مشکل حالات میں تھے۔ تصور کیجیے اس قوم کی حالت زار کا جو کبھی سونے کی چڑیا کہلاتی تھی،اسے اپنا سونا ہوائی جہاز سے لے جانا پڑتا ہے، سوئٹزرلینڈ کے دو بینکوں میں رکھنا پڑتا ہےتاکہ  ہمارےمالی اعتبار کو برقرار رکھا جاسکے اور اب یہ وہ چیز ہے جسے ہم یاد نہیں کر سکتے۔

ہم دوسری قوموں، ترقی یافتہ قوموں سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ جنہوں نے ہمیں مشورہ دینا چاہا، وہ ہم سے مشورہ مانگ رہے ہیں۔ وہ امیداور رجائیت کے ساتھ اس ملک میں آ رہے ہیں تاکہ ان کے لیے مواقع دستیاب ہوں۔اس قسم کے منظرنامے میں  اب یہ لیجسلیچر کے دائرہ کار میں آتا ہے کہ وہ  ایگزیکیٹو کو معلومات اور ہدایات فراہم کرنے میں ایک فیصلہ کن کردار ادا کرےاور اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہم ایک ایسے راستے پر گامزن ہو جو تیز ترین ہو، تاکہ ہم ایک عالمی طاقت بن سکیں۔

ہمارے نوجوانوں کے پاس اس سے پہلے کبھی کوئی ماحولیاتی نظام دستیاب نہیں تھا کہ وہ حکمرانی کی پالیسیوں اور پہل قدمیوں کی بدولت اپنے ہنر سے فائدہ اٹھا سکیں اور اپنے عزائم نیز خوابوں کو پورا کر سکیں۔یہ ریاست امیدوں ،مواقع اور امکانات سے بھری ہوئی ہے، اس ریاست کولیجسلیچر کی  حکمت کے ذریعے کام کرنا ہے، تاکہ مواقع سے فائدہ اٹھایا جاسکے ،خواہ وہ  پن بجلی کے شعبے میں ہو ، سیاحت میں ہو اوراسٹارٹ اپس میں ہو۔ یہ وہ دور ہے  جب جگہ کی کمی اب کوئی  مجبوری نہیں رہی ہے۔کیونکہ  ہمارے ملک میں ڈیجیٹل  استعمال میں اضافہ ہورہا ہے جس نے عالمی اداروں کو دنگ کر دیا ہے۔

عالمی بینک نےہماری ڈیجیٹل رسائی پر تبصرہ کیاتھا، جس میں کہا گیاتھا کہ ہندوستان نے 6 سالوں میں وہ چیزیں حاصل کیں جو دوسرے ملک چار دہائیوں اور اس سے زیادہ عرصے میں حاصل نہیں کر سکے تھے۔اگر آپ 2022 میں اس فورم میں ہمارے لین دین کو دیکھیں تو وہ امریکہ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے کُل لین دین  کے مقابلے چارگنا تھی ۔

ہمارے لوگوں کی ذہانت، ٹیکنالوجی کے ساتھ ان کی موافقت کو دیکھیں، کہ ہمارے ملک میں فی کس انٹرنیٹ کا استعمال چین اور امریکہ  دونوں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ پورا ملک وبائی مرض کووڈ کے طوفان کا مقابلہ کر سکاہے کیونکہ ہمارے پاس سبھی کی شمولیت والی ترقی کا ایک طریقہ کار موجود تھا۔

دنیا کے لیے اس بات کا اعتراف کرنا مشکل ہے کہ اس ملک میں 50 کروڑ بینک کھاتے ہیں۔ جن سے عام آدمی کی بینکنگ میں شمولیت کی کافی حد تک عکاسی ہوتی ہے۔حکمرانی کے ذریعہ ملک کے دور دراز کے ہر شخص کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔

ملک سب کے لیے کھڑا ہے۔ دوستو جس طرح کی ترقی کے بارے میں آپ کو یقین دلاتا ہوں وہ وقفے وقفے سے نہیں ہو رہی ہے۔اس سے ہر کوئی مستفید ہو رہا ہے اور خاص طور پر ملک کا یہ حصہ جسے قدرت نے خوبصورتی، خوبصورت جنگلات سے نوازا ہے۔اس کے مقابلے  شاید ہی کوئی ایسا مقام  ہو جہاں سیاحت کے مواقع موجود ہیں۔میں اس ایوان کے ممبران سے مطالبہ کرتا ہوں: مل جل کر اور مل کر، ایک ایسا طریقہ کار تیار کریں تاکہ آپ کی ریاست کے نوجوان ان مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھا سکیں جو ان کے سامنے ہیں، ان میں وہ شعبے بھی شامل ہیں  جن سے آب سب باخبر ہیں ۔تبدیلی لانے والی جدید ترین ٹیکنالوجی۔

ہمیں ان کے ساتھ رہنا ہے، ہمیں ان کا استعمال کرنا ہے ہمیں ان چیلنجوں کا سامنا کرنا ہے جو وہ ہمیں پیش کرتی  ہیں اور یہ اسی وقت ہو سکتا ہے جب ایک آواز میں یہ باوقار ایوان ، تحفہ میں ملا ایوان، نوجوانوں اور دیگر لوگوں کو راستہ دکھائے کہ ہاں۔ اب وقت آگیا ہے کہ اب تک  استعمال نہیں کئے گئے مواقع سے فائدہ اٹھایا جائے اورقوم اور ریاست کو اس ترقی سے نوازا جائے جو ہماری ہے!

وقت نکالنے کے لیے میں آپ میں سے ہر ایک کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ میں جانتا ہوں کہ 1990 میں پارلیمانی امور کے جونیئروزیر اور راجیہ سبھا کے چیئرمین رہنے کی وجہ سے ایوان میں اس تعداد میں موجودگی اس سے زیادہ نہیں ہو سکتی تھی۔

میں ان یادوں کوتا عمر اپنے دل میں  رکھوں گا۔

آپ سب کے لیے نیک خواہشات! نیک تمنائیں اور میں آپ کو بطور چیئرمین، راجیہ سبھا اور جب  بھی آپ  آسانی محسوس کریں ، گروپوں یا افراد میں آپ کا استقبال کرنے کا منتظر ہوں۔

دستیاب کئے گئے وقت اور موقع کے لئے آپ کا بہت بہت شکریہ!

 

***********

 

 

ش ح ۔  ع م - م ش

U. No.5374



(Release ID: 2009176) Visitor Counter : 55


Read this release in: Hindi , English