سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
دوسرے اور تیسرے سہ ماہی میں حاملہ عورت کےجنین کی مدت کا تعین کرنے کے لیے ہندوستان کا مخصوص ماڈل تیار
Posted On:
26 FEB 2024 1:37PM by PIB Delhi
فرید آباد کے بی آر آئی سی -ٹی ایچ ایس ٹی آئی اور آئی آئی ٹی مدراس کے تحقیق کاروں نے دوسری اور تیسری سہ ماہی میں حاملہ خاتون کےجنین کی مدت کا تعین کرنے کے لیے ہندوستان کا ایک مخصوص ماڈل تیار کیا ہے۔ فی الحال، جنین کی مدت (حمل کی مدت، جی اے) کا تعین مغربی آبادیوں کے لیے تیار کردہ ایک فارمولے کے ذریعے کیا جاتا ہے لیکن اس میں غلطی ہونے کا امکان ہوتا ہے، کیونکہ حمل کی آخری مدت میں بھارتی آبادی میں جنین کے فروغ میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ نیا تیار کردہ دوسری اور تیسری سہ ماہی کے جی اے فارمولے، گربھنی-جی اے 2، کے ذریعہ ہندوستانی آبادی میں جنین کی مدت کا درست اندازہ لگایا جاسکتا ہے، جس میں غلطی کا امکان ایک تہائی کم ہو جاتا ہے۔ حاملہ خواتین کی مناسب دیکھ بھال اور پیدائش کی صحیح تاریخوں کے تعین کے لیے درست جی اے ضروری ہے۔
فرید آباد میں بائیوٹیکنالوجی ریسرچ اینڈ انوویشن کونسل - ٹرانسلیشنل ہیلتھ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی انسٹی ٹیوٹ (ٹی ایچ ایس ٹی آئی)، اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی مدراس (آئی آئی ٹی مدراس)،نے پیدائش کے نتائج پر اعلی درجے کی تحقیق کے لیے بین الضابطہ گروپ کے حصے کے طور پرگربھنی، جو ڈی بی ٹی انڈیا کی ایک پہل ہے، دوسری اور تیسری سہ ماہیوں کے دوران حاملہ خواتین میں جی اے کا تخمینہ لگانے کی خاطر پروگرام تیار کیا گیا ہے۔ گربھنی – جی اے 2 ، جس میں جنین کے روٹین کے ساتھ کئے گئے تین الٹرا ساؤنڈ کے پیمانوں کو استعمال کیا جاتا ہے، ہریانہ کے گرو گرام سول اسپتال میں گربھ – انی کے اعداد وشمار کو استعمال کر کے تیار کیا گیا ہے، اور اس کا پہلی مرتبہ جنوبی بھارت میں آزادانہ طور پر تجزیہ کیا گیا۔
لانسیٹ ریجنل ہیلتھ ساؤتھ ایسٹ ایشیاء میں 13 فروری 2024 کو شائع شدہ نتائج میں، تحقیق کاروں نے گربھنی – جی اے 2 ماڈل کو تیار کرنے کے لیے جینیاتی الگورتھم پر مبنی طریقوں کا استعمال کیا، جسے حمل کے دوسری اور تیسری سہ ماہی کے لئے نافذ کیا گیا، تو سردست استعمال ہونے والے ماڈلوں سے زیادہ درست تھا۔ مثال کے طور پر، گربھنی- جی اے 2 ماڈل، ہیڈ لاک کے مقابلے میں، جی اے تخمینہ کی درمیانی غلطی کو تین گنا سے زیادہ کم کرتا ہے۔
ابتدائی حمل میں الٹراساؤنڈ ڈیٹنگ، جی اے کا تعین کرنے کے لیے دیکھ بھال کا معیار ہے۔ تاہم ہندوستان میں خواتین کا ایک بڑا حصہ حمل کے دوسرے اور تیسرے سہ ماہی میں اپنا پہلا الٹراساؤنڈ کرواتا ہے۔ ان خواتین میں، ہندوستانی آبادی کے لیے مخصوص جی اےفارمولے کا اطلاق، بہتر درستگی کے ساتھ، ممکنہ طور پر حمل کی دیکھ بھال کو بہتر بنا سکتا ہے، جس سے بہتر نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔ یہ درست ڈیٹنگ، ملک میں حمل کے نتائج کے لیے وبائی امراض کے تخمینے کی درستگی میں بھی اضافہ کرے گی۔ ایک بار ممکنہ پورے بھارت کے گروپس میں توثیق ہو جانے کے بعد، اس گربھنی – جی اے 2 کو ہندوستان بھر کے کلینکس میں نافذکیا جا سکتا ہے، جس سے ماہر امراض نسواں اور نوزائیدہ بچوں کے ماہرین کی طرف سے فراہم کی جانے والی حفظان صحت کو بہتر بنایا جا سکتا ہے، اس طرح ہندوستان میں زچہ اور بچوں کی اموات کی شرح کو کم کیا جا سکتا ہے۔
یہ مطالعہ گروگرام کے گرو گرام سول اسپتال، نئی دہلی کے صفدر جنگ اسپتال،اور پڈوچیری کے کرسچن میڈیکل کالج ویلور اینڈ پڈوچیری انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے ساتھ شراکت میں کیا گیا تھا۔ گربھ – انی پروگرام ایک فلیگ شپ پروگرام ہے، جسے حکومت ہند کے بائیو ٹیکنالوجی کے محکمے (ڈی بی ٹی) سے مدد حاصل ہے۔ ڈیٹا سائنس کی تحقیق کو بائیو ٹیکنالوجی انڈسٹری ریسرچ اسسٹنس کونسل (بی آئی آر اےسی)، ڈی بی ٹی، حکومت کے گرینڈ چیلنجز انڈیا پروگرام کے ذریعے مالی اعانت فراہم کی گئی ہے ۔ بھارت کے اضافی فنڈنگ رابرٹ بوش سینٹر فار ڈیٹا سائنس اینڈ آرٹیفیشل انٹیلی جنس (آر بی سی ڈی ایس اے آئی) اور سینٹر فار انٹیگریٹیو بیالوجی اینڈ سسٹم میڈیسن (آئی بی ایس ای)، آئی آئی ٹی مدراس سے حاصل کی گئی۔
اس مطالعہ کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے، گربھ – انی پروگرام کے پرنسپل تفتیش کار اور ٹی ایچ ایس ٹی آئی کے ممتاز پروفیسر ڈاکٹر شنجنی بھٹناگر نے کہا کہ "جی اے کی درستگی کو بہتر بنانا گربھنی کے مطالعہ کے وسیع اہداف کا ایک اہم جزو ہے، جس کا مقصد حمل کے منفی نتائج کو کم کرنا ہے۔ صرف جدید ترین ڈیٹا سائنس ٹولز کا استعمال مخصوص طبی ضرورت کو پورا کیے بغیر کافی نہیں ہے۔ اس بات کو یقینی بنانے کے لئے کہ کلینیکل تحقیق میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کلینک کرنے والوں اور ڈاٹا سائنس دانوں کے درمیان شروع سے آخر تک ساجھیداری پر مبنی ہوتے ہیں۔ اس طرح کے اشتراک سے اس بات کو یقینی بنایا جاسکتا ہے کہ یہ حل نہ صرف تکنیکی طور مضبوط ہے بلکہ طبی لحاظ سے بھی درست اور صحت کی دیکھ بھال کے لئے بہتر ہے۔ یہ مطالعہ اس نقطہ نظر کی ایک مثال ہے۔
آئی آئی ٹی مدراس کے بائیو ٹیکنالوجی کے شعبے کے بھوپت اینڈ جیوتی مہتا اسکول آف بایو سائنسز کے ڈاکٹر ہمانشو سنہا، جنہوں نے ڈاٹا سائنس کے کام کی قیادت کی، کہا ہے کہ "آئی آئی ٹی مدراس بھارت میں صحت عامہ کو فروغ دینے کے مقصد سے بنیادی اور مقامی سطح پر حفظان صحت کے مسائل کو حل کرنے میں اپنا تعاون فراہم کر رہا ہے۔ اس مقصد کے لیے، اپنے کلینکل پارٹنر،ٹی ایچ ایس ٹی آئی کے ساتھ کام کرتے ہوئے، ہم پیدائش کے ناموافق نتائج کی پیشین گوئی کرنے کے لیے آلات بنانے کے لیے جدید ڈیٹا سائنس اور اے آئی/ ایم ایل تکنیکوں کا استعمال کرتے ہیں۔ اس کی طرف پہلا قدم درست جی اے ماڈل تیار کرنا ہے، جو مغربی آبادی کو استعمال کرتے ہوئے ڈیزائن کیے گئے، موجودہ استعمال شدہ ماڈلز سے نمایاں طور پر بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
ڈی بی ٹی کے سکریٹری ڈاکٹر راجیش گوکھلے نے کہا کہ "گربھ – انی ڈی بی ٹی کا ایک اہم پروگرام ہے، اور حمل کی مدت کا اندازہ لگانے کے لیے آبادی کے لحاظ سے ان ماڈلز کی ترقی ایک قابل ستائش نتیجہ ہے۔ ان ماڈلز کی ملک بھر میں توثیق کی جا رہی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ش ح- وا - ق ر)
U-5376
(Release ID: 2009158)
Visitor Counter : 81