کامرس اور صنعت کی وزارتہ
25 فروری 2024 کو ابوظہبی میں عالمی تجارتی تنظیم(ڈبلیو ٹی او)کی 13ویں وزارتی کانفرنس جی-33 وزارتی میٹنگ میں زرعی تجارت سے متعلق بات چیت پر،جی -33وزارتی بیان
Posted On:
25 FEB 2024 9:59PM by PIB Delhi
مندرجہ ذیل بیان، مورخہ 25 فروری 2024، جی-33 کی جانب سے انڈونیشیا کے وفد کی درخواست پر بھیجاجارہا ہے:
1. ہم، جی-33 ممبران کے وزراء اور نمائندوں نے، 25 فروری 2024 کو ابوظہبی، متحدہ عرب امارات میں، 13ویں ڈبلیو ٹی او کی وزارتی کانفرنس کے موقع پر ملاقات کی، تاکہ ڈبلیوٹی او کے رول کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا جا سکے اور نتائج اور آگے کے راستے پر گروپ کی ترجیحات پر غور کیاجاسکے۔
2. ہم کثیررخی تجارتی نظام کو درپیش عصری چیلنجوں سےنمٹنے کےلئےڈبلیو ٹی او کے تمام ممبران کی اجتماعی ذمہ داری کو تسلیم کرتے ہیں۔
3. ہمیں یقین ہے کہ 13ویں ڈبلیو ٹی او وزارتی کانفرنس ڈبلیو ٹی او کے اصولوں پر مبنی، غیر امتیازی، کھلے، منصفانہ، جامع، مساوی، اور شفاف کثیر الجہتی تجارتی نظام کو تقویت دینے کا ایک اہم موقع فراہم کرے گی اورکانفرنس کی میزبانی کے لئے ہم متحدہ عرب امارات کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
4-لہذا اس لیے ہم ڈبلیو ٹی او کے تمام ممبران سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ 13ویں ڈبلیو ٹی او کی وزارتی کانفرنس میں زراعت پر ایک بامعنی نتیجہ حاصل کرنے کے لیے تعمیری انداز میں شامل ہوں۔
5- ہمیں اس بات پر گہری تشویش ہے کہ سال 2030تک تقریباً 600 ملین لوگ دائمی طور پر غذائی قلت کے شکار ہوں گے اور افریقہ میں 2030 تک بھوکمری میں نمایاں اضافہ ہو جائے گا، جیسا کہ حال ہی میں اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن نے اندازہ لگایا ہے۔
6- ہمیں گزشتہ وزارتی کانفرنسوں کے بقایا مینڈیٹ کو پورا کرنے سمیت زرعی تجارت کے مذاکرات میں پیش رفت نہ ہونے پر بھی بہت افسوس ہے۔ اراکین کے درمیان اعتماد کی بحالی اور ڈبلیو ٹی او کی ساکھ کو برقرار رکھنے کے لیے اس سلسلے میں پیش رفت کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔
7- جی-33 ممبران کی اکثریت ترقی پذیر ممالک کے ممبران بشمول ایل ڈی سیز اور این ایف آئی ڈی سیز کے لیے فوڈ سیکیورٹی کے مقاصد کے لیے پبلک اسٹاک ہولڈنگ کی اہمیت کو بخوبی تسلیم کرتی ہے، جس میں ہماری خوراک اور روزی روٹی کی حفاظت کے ساتھ ساتھ ہماری دیہی ترقی کے لیے، کم آمدنی والے لوگوں کی مددضروری ہے۔
8- جی -33 تجویز جے اوبی /اے جی /229 کے شریک اسپانسرنگ اراکین، لہذا، تمام اراکین پر زور دیتے ہیں کہ وہ متفق ہونے اور اس مسئلے پر مستقل حل اختیار کرنے کے لیے تمام ٹھوس کوششیں کریں۔ جی -33 کے شریک اسپانسرنگ ممبران افریقی گروپ اور افریقی، کیریبین اور پیسفک گروپ کے ساتھ پیش کردہ جے اوبی /اے جی /229 کی تجویز کی اہمیت کا اعادہ کرتے ہیں، اور دوسرے اراکین کو اس میں موجود عناصر کے ساتھ ایک بنیاد کے طور پر13ویں ڈبلیو ٹی او کی وزارتی کانفرنس میں فوڈ سیکیورٹی کے مقاصد کے لیے پبلک اسٹاک ہولڈنگ پر نتائج حاصل کرنے کے لیے تعمیری طریقے سے شامل ہونے کی دعوت دیتے ہیں۔
9- ہم بڑے درآمدی اضافے یا قیمتوں میں اچانک کمی کے خلاف ایک اہم آلے کے طور پر اسپیشل سیف گارڈ میکانزم یعنی خصوصی تحفظاتی طریقہ کار (ایس ایس ایم) پر ترقی پذیر ممالک کے اراکین کے حق کا اعادہ بھی کرتے ہیں، اور اراکین سے گذارش کرتے ہیں کہ وہ 14ویں ڈبلیو ٹی او وزارتی کانفرنس کے ذریعے ایس ایس ایم کے بارے میں کسی فیصلے سے اتفاق کریں اور اسے اپنا ئیں۔
10-ہم ایس ایس ایم کے معاملے پر افریقی گروپ کی طرف سے حاصل تجاویزجمع کرائے جانے پر غور کرنے کے لیے تیار ہیں، جو کہ ترقی پذیر ممالک کے اراکین کے زیادہ تر مفادات کو منصفانہ اور متوازن انداز میں شامل کرتا ہے، اورجس میں بہتر تکنیکی بات چیت شامل ہو۔
11- لہٰذا، ہم زرعی تجارت کے مذاکرات کو، بشمول 13ویں ڈبلیو ٹی او وزارتی کانفرنس کے بعد نیک نیتی کے ساتھ آگے بڑھانے کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہیں، جس میں زراعت کے معاہدے میں عدم توازن کو درست کیاجانا اور ترقی پذیر ممالک کے ممبران کے فوڈ سیکیورٹی کے بے مثال چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے، ایل ڈی سیز اوراین ایف آئی ڈی سیز شامل ہیں ۔
12- آخر میں، ہم اس بات پر سختی سے یقین رکھتے ہیں کہ ترقی پذیر ممالک کے ممبران بشمول ایل ڈی سیز اوراین ایف آئی ڈی سیز کے لیے خصوصی اور امتیازی سلوک کو ڈبلیو ٹی او اور اس کے معاہدوں میں محفوظ کیا جانا چاہیے، اور زرعی تجارت کے مذاکرات میں اراکین کے غیر تجارتی خدشات کو ہمیشہ مدنظر رکھا جانا چاہیے۔
*********
(ش ح۔ش م۔ع آ)
U-5360
(Release ID: 2008998)
Visitor Counter : 75