نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
بین الاقوامی قوانین کے تئیں یکطرفہ اقدامات اورنظرانداز کرناپورے خطے کی سلامتی اور استحکام کو خطرے میں ڈال سکتا ہے
اصول پر مبنی آرڈر کو چیلنج کرنا فی الحال عروج پر ہے : نائب صدرجمہوریہ کا بیان
بھارت سرحدوں کا احترام اور ایک اصول پر مبنی سمندری حکم کو فروغ دینے میں یقین رکھتا ہے :نائب صدرجمہوریہ
بھارت کی بحری طاقت ہمارے Viksit Bharat @2047 کے مقصد کے لیے اہم ہوگی
نائب صدر جمہوریہ نےوشاکھا پٹنم میں انڈین میری ٹائم سمینار (ملن-2024) سے خطاب کیا
Posted On:
22 FEB 2024 3:20PM by PIB Delhi
نائب صدرجمہوریہ ، جناب جگدیپ دھنکھڑنے آج متنبہ کیا کہ یکطرفہ اقدامات اور سمندر میں بین الاقوامی قانون کو نظر انداز کرنے کے بہت دور رس نتائج ہو سکتے ہیں، جو پورے خطے کے استحکام اور سلامتی کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ‘‘اگر بروقت مناسب طریقے سے قابو نہ پایا گیا تو یہ علاقائی تنازعات سے آگے بڑھ سکتا ہے۔’’
آج وشاکھاپٹنم میں ہندوستانی بحریہ کی جانب سے منعقدہ انڈین میری ٹائم سمینار (ملن- 2024) سے خطاب کرتے ہوئے، جناب دھنکھڑ نے اس بات کو اجاگر کیا کہ اصول پر مبنی آرڈر کو چیلنج کرنا اس وقت عروج پر ہے اور انہوں نے اس کے حل کو ناگزیر قرار دیا۔
‘‘حالیہ برسوں میں، ہم نے بحری شعبہ میں سیکورٹی کے زبردست چیلنجز دیکھے ہیں اور ان سے امن کو خطرے میں ڈالنے کی ایک نئی، خطرناک سمت حاصل ہوئی ہیں، اور غیر مستحکم سپلائی چین کے بارے میں بات نہ کی جائے’’۔نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ اس طرح کی سپلائی چین کے بڑے اثرات عام لوگوں کی زندگیوں میں خلل ڈال سکتے ہیں۔
تجارت اور تجارت کے لیے سمندروں پر عالمی انحصار پر زور دیتے ہوئے، نائب صدر جمہوریہ نے سمندری آرڈر کی پابندی کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ یہ خطے کے امن اور ہم آہنگی کے ساتھ ساتھ سپلائی چین اور اقتصادی ترقی کو برقرار رکھنے کے لیے بھی ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عالمی سپلائی چین کےتحفظ، علاقائی سطح پر بہت زیادہ کشیدگی سے گریز کرنے اور سمندری معیشت کا استحصال سے عالمی خدشات ہیں،جنہیں مزید نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
یہ بتاتے ہوئے کہ بھارت سرحدوں کی احترام کرنے اور ضابطے پر مبنی سمندری آرڈر کو فروغ دینے کی اہمیت کو تسلیم کرتا ہے۔نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ‘‘ہم سمجھتے ہیں کہ بین الاقوامی قانون، نیز یو این سی ایل او ایس، کی غیر جانبدارانہ پابندی پرامن بقائے باہمی اور پائیدار استعمال کے لیے سمندر وسائل کے استعمال کا ضروری اور واحد راستہ ہے۔ ’’ اس موجودہ دور میں نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ یہ پہلو سخت تناؤ اور سمجھوتے کا شکار ہے۔
انتہائی موافق اور متعلقہ کے طور پر ملن-2024 کے موضوع ‘‘سمندرکے شراکت داروں:اشتراک، تال میل، ترقی’’کا حوالہ دیتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے سلامتی، تحفظ، اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے تمام ملکوں کو اکٹھاہونے، تجربات مشترک کرنے، اور باہمی تعاون کی حکمت عملی تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیاتاکہ ہمارے سمندرکے تحفظ، سلامتی اور پائیداری کو یقینی بنایا جاسکے۔
سمندروں کو ہمیں جوڑنے کے راستے بتاتے ہوئے، جناب دھنکھڑ نے کہا کہ سمندروں نے وادی سندھ کی تہذیب کے وقت سے ہی ہندوستان کی تاریخ میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔
رامائن کے عظیم ہندوستان کے عظیم الشان دورکا ذکر کرتے ہوئے، نائب صدرجمہوریہ نے اس بات پر زور دیا کہ ہمارا مشترکہ ماضی آج بھی سفارتی مذاکرات کو قائم کرنے اور اسے آگے بڑھانے میں بہت اہمیت رکھتا ہے، جو کہ جنوب مشرقی ایشیائی ثقافت کا ایک اندرونی حصہ ہے۔
ہندوستانی بحریہ کی اپنی پیشہ ورانہ مہارت اور بحری ہنرمندی کی تعریف کرتے ہوئے جناب دھنکھڑ نے کہا کہ ہماری بحریہ بحری جہاز رانی کی آزادی کے اصولوں کو برقرار رکھنے، علاقائی استحکام کو فروغ دینے اور بحری شعبہ میں ابھرتے ہوئے چیلنجوں کا جواب دینے کے لیے وقف ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک ترقی یافتہ ملک کے طور پرآگے بڑھنے کے لیے2047 تک ہندوستان کی سمندری طاقت اہم کردار ادا کرے گی۔
ملن-2024 کے بین الاقوامی میری ٹائم سمینار میں متعدد ممالک کے مندوبین اور جنگی جہازوں نے شرکت کی۔
اس تقریرکا مکمل متن درج ذیل ہے-
https://pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2007989
*****
ش ج۔ ح ا ۔ ج ا
U No.5271
(Release ID: 2008236)
Visitor Counter : 65