وزارت دفاع
عالمی برادری کو جمہوریت اور اصولوں پر مبنی عالمی نظام کے اس دور میں مل کر امن کے لئے کوشاں ہونا چاہئے: وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ کا وشاکھاپٹنم میں ایم آئی ایل اے این مشق میں بیان
’’سرگرم تعاون واشتراک مشترکہ امن وخوشحالی کی چابی ہے‘‘
’’امن کی جانب کوشش میں اجتماعی بہبود کے لئے ہر خطرے کا مقابلہ کیا جانا چاہئے‘‘
’’ہمارا عزم ہے کہ ہم بحر ہند خطے میں اولین اور ترجیحی سیکورٹی ساجھیدار بنیں اور وسیع تر ہند بحرالکاہل میں امن، استحکام اور خوشحالی کے نقیب بنیں‘‘
’’ہندوستان ایک بامعنیٰ اور ٹھوس ساجھیداری کے قیام میں وشومتر کا اہم کردار ادا کرتا رہے گا جو دنیا کو اصلا مربوط کرنے اور مساوانہ جگہ بنانے کا کام کرتا ہے‘‘
Posted On:
21 FEB 2024 6:21PM by PIB Delhi
وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ نے بین الاقوامی برادری نے جمہوریت اور اصولوں پر مبنی آج کے عالمی نظام کے اس دور میں مل کر امن کے لئے کوشش کرنے کو کہا ہے،جہاں انفرادی ممالک عملی طور پر اجتماعی امن اور خوشحالی کے لئے سرگرم ہوں۔ جناب راج ناتھ سنگھ کثیر فوجی مشق ایم آئی ایل اے این کے بارہویں ایڈیشن کی افتتاحی تقریب میں خطاب کررہے تھے ۔ یہ تقریب وشاکھاپٹنم میں 21 فروری 2024 کو ہوئی۔ ہندوستانی بحری فوج کے سربراہ ایڈمرل آر ہری کمار اور وزرا سفیروں، بحریہ سربراہوں اور تقریبا پچاس دوست ممالک سے بحری فورسز کے نمائندوں نے اس موقع پر بہ نفس نفیس شرکت کی۔
امن کے تصور پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا ک امن کا کم سے کم عنصر یہ ہے کہ جنگووں اور تنازعات سے گریز کیا جائے۔ انھوں نے منفی امن کی بات کی جو بقول ان کے اکثر غلبے اور تسلط سے پیدا ہوتا ہے جب کوئی طاقت کسی دوسرے کو مغلوب کرکے اپنی خواہشات اس پر تھوپ دیتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس طرح کا امن جو کہ سچائی اور انصاف پر مبنی نہیں ہے اسے ماہرین اقتصادیات غیر مستحکم توازن کا نام دیتے ہیں۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے سردامن کی بات بھی کی جہاں فریق کھلے عام تو ایک دوسرے کو نہیں مارتے ہیں لیکن اندر اندر ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے لئے کوشاں رہتے ہیں۔ انھوں نے سردامن کو براہ راست لڑائی کے درمیان کا وقفہ قرار دیا ۔
رکشامنتر ی کے خیال میں مثبت امن کا تصور براہ راست لڑائیوں کی غیر موجودگی سے کہیں زیادہ آگے کی چیز ہے۔ انھوں نے کہا کہ مثبت امن ہر کسی کی شمولیت والا امن ہوتا ہے جس میں تمام لوگوں کا تعاون شامل ہو۔ کوئی ہندوستانی امن اور آسٹریلیائی امن اور جاپانی امن نہیں ہے بلکہ یہ اجتماعی عالمی امن ہے۔ یہی جذبہ ہمارے وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ظاہر کیا ہے جب انھوں نے کہا تھا کہ یہ جنگ کا دور نہیں ہے بلکہ امن ا ور ڈپلومیسی کا دور ہے۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے زور دے کر کہا کہ مسلح افواج دوہراکردار ادا کرتی ہیں۔ جنگیں لڑنا اور امن اور اچھا نظم وضبط قائم کرنا۔ انھوں نے کہا کہ تاریخی اعتبار سے بحری افواج اور افواج فوجی طاقت کے ذریعہ سیاسی طاقت کو آگے تک بڑھانے کے لئے وجود میں آئی تھیں اور فوجی جنگیں جیتنا ان کا بنیادی مقصد تھا۔ ہمارا تاریخی تجربہ بتاتا ہے کہ مسلح افواج امن کے تحفظ میں بھی اتنا ہی اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
رکشا منتری نے زور دے کر کہا کہ مسلح افواج کی نوعیت میں اس تبدیلی کے تناظر میں بین الاقوامی فوجی مشقیں ایک جمہوری عالمی نظام کے فریم ورک میں دوست ممالک کے مابین دوستی، افہام وتفہیم، تعاون اور فوجی باہمی کارروائیوں کے اعتبار سے ایک کلیدی طریقہ کار بن کر ابھری ہیں۔ انھوں نے 2024 ایم آئی ایل اے این کو اسی طرح کی ایک کوشش قرار دیا جو سمندروں اور پہاڑوں سے پرے ایک خیر سگالی کے تعلق کو فروغ دینے والی کوشش ہے۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے امن اور اجتماعی سوجھ بوجھ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہماری اجتماعی بہبود کو زک پہنچانے والے کسی بھی خطرے کا مقابلہ کرنے میں ہم کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے جن میں قذاقی اور غیر قانونی سرگرمیاں بھی شامل ہیں۔
ہندوستان عملی طور پر سرگرم رہ کر اور خطے میں لگاتار اپنی موجودگی کے ذریعہ جہاز رانی کی حفاظت اور سلامتی کے لئے کوشاں ہے اور اس میں جہاز پر کس ملک کا جھنڈا لہرارہا ہے یا عملے کے افراد کس قومیت کے ہیں، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، ہماری کوشش اور پختہ ادارہ ہے کہ ہم بحر ہند خطے میں سیکورٹی کے اولین اور ترجیحی ساجھیدار کے طور پر ابھریں اور وسیع تر ہند بحرالکاہل میں امن اور خوشحالی کے لئے کام کریں۔ جناب راج ناتھ سنگھ نے مزید کہا کہ ہندوستان بامعنیٰ ساجھیداری کےقیام میں وشومتر کا اپنا کلیدی کردار ادا کرتا رہے گا جس سے دنیا بہتر طور پر مربوط اور سب کے لئے مساوی مقام بنے گی۔
اپنی تقریر میں بحری فوج کے سربراہ ایڈمرل ہری کمار نے زور دے کر کہا کہ خطے میں سب کے لئے سیکورٹی اور ترقی (SAGAR) کے حکومت ہند کے ویژن کے تحت ایم آئی ایل اے این اشتراک اور اجتماعیت کے پختہ جذبے کا عیکاس ہے جو پانچ آئی او آر بحری افواج کے ساتھ 1995 میں سفر شروع کرکے آج ہند بحرالکاہل کی پچاس بحری افواج کی نمائندگی کرتا ہے۔
چیف آف دی نیول اسٹاف نے مطلع کیا کہ جاری ہاربرمرحلے میں موضوعات کے ماہرین کے ذریعہ بھرپور تبادلہ خیال ہوئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ بین الاقوامی بحری سیمنار آئندہ دو روز میں مقرر ہے اور اس میں سینئر کمانڈوں کو ایک پلیٹ فارم پر آکر سمندری آزمائشوں اور مواقع پر ایک دوسرے کو اپنے خیالات ظاہر کرنے کا موقع ملے گا۔ یہاں نوجوان افسران کو جہاز رانی، آبدوزوں سے بچاؤ کاررائیوں اور نقصانات کو کنٹرول میں کرنے کی کارروائیوں میں مہارت حاصل کرنے کا موقع بھی حاصل ہوگا۔
ایڈمرل آر ہری کمار نے مزید کہا کہ 24 فروری کو شروع ہونے والے سمندری مرحلے میں ہندوستانی اور غیر ملکی جنگی جہازوں کو ایک ساتھ ایكشن میں اور اجتماعی حدود کو آگے بڑھانے اور مہارتوں کو ایک ساتھ بہتر کرنے والی آپریشنل مشقوں کی ایک صف میں حصہ لیتے دیکھا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ "یہ محض بحری مشقیں نہیں ہیں بلکہ اس اجتماعی مہارت اور طاقت کا ثبوت ہیں جو ہم سمندری ممالک کے طور پر سامنے لاتے ہیں۔"
اس موقع پر وزیر دفاع نے نشار کمیونیکیشن ٹرمینل کا بھی آغاز کیا۔ چونکہ مواصلات انٹرآپریبلٹی کو حاصل کرنے میں ایک اہم کڑی کی حیثیت رکھتا ہے اس لئے ہندوستانی بحریہ نے تمام دوستانہ شراکت دار بحری افواج کو جوڑنے کے لیے نشار ایپلی کیشن کے ساتھ متر ٹرمینلز تیار کیے ہیں۔
کثیرالجہتی بحری مشق میلان 2024 میں حصہ لینے والی قوموں کی ثقافت، روایت اور کھانوں كے ملن گاؤں كا افتتاح بھی وزیر دفاع نے کیا۔ انڈونیشیا، سری لنکا، میانمار، بنگلہ دیش اور ویتنام کے پکوانوں کے ساتھ ثقافتوں ک نقش دار پردے کے ساتھ ہندوستانی کھانوں کی وسیع اقسام نے سب کو خوش کیا۔ دنیا بھر سے ہینڈ لومز، دستکاری، جواہرات، کرسٹل، نوادرات اور یادگاری اشیاء نے زائرین کے لیے یادگار راستہ بنا دیا۔ فنکاروں کے ثقافتی پرفارمنس اور رقص نے بھی مہمانوں کو محظوظ کیا۔
ملن ولیج 21 سے 23 فروری تک دوپہر 3 بجے سے رات 10 بجے تک دوستانہ غیر ملکی ممالک کے اہلکاروں، دفاعی اہلکاروں اور ان کے اہل خانہ کے لیے کھلا رہے گا۔
فیڈریشن آف انڈین چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (فكی) کے اشتراک سے میری ٹائم ٹیکنیکل نمائش ایم ٹی ای ایكس-24 کا افتتاح جناب راج ناتھ سنگھ نے کیا۔ ایم ٹی ای ایكس 24 دفاعی شعبے میں خود انحصاری کی طرف ہندوستان کے دباؤ کو نمایاں کرتا ہے۔ یہ بحری ٹیکنالوجی جیسے جہاز سازی، مواصلاتی نظام، سائبر سیکیورٹی اور پائیدار توانائی کے حل میں جدید ترین پیشرفت کی نمائش کرتا ہے۔ پریزنٹیشنز، مظاہروں اور نمائشوں پر مشتمل یہ تقریب شراکت داری قائم کرنے اور بحری دفاع کے لیے انتہائی اہم جدید ٹیکنالوجیز کی ترقی کو تیز کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر کام کرتی ہے۔
نمائش میں ہندوستانی صنعت کے ذریعہ تیار کردہ مصنوعات کی نمائش کی گئی جس میں ہندوستانی دفاعی پیداواری ادارے جیسے بھارت ڈائنامکس لمیٹڈ، لارسن اینڈ ٹوبرو لمیٹڈ، بھارت الیکٹرانکس، الیکٹرانکس کارپوریشن آف انڈیا لمیٹڈ اور گارڈن ریچ شپ بلڈرز لمیٹڈ کے بڑے کھلاڑیوں کی شرکت رہی۔ اسٹارٹ اپس جیسے ساگر ڈیفنس انجینئرنگ لمیٹڈ، دکشا ان مینڈ سسٹمز لمیٹڈ، سیف آٹومیشن لمیٹڈ نے اپنے اختراعی حل دکھائے۔ مزید، دفاعی ادارے اور ہندوستانی بحریہ کی تنظیمیں جیسے ڈی آر ڈی او، انڈین نیول انکیوبیشن سینٹر فار آرٹیفیشل انٹیلی جنس، ویپن اینڈ الیکٹرانک سسٹم انجینئرنگ اسٹیبلشمنٹ اپنے آلات اور اختراعات کی نمائش کر رہی ہیں۔ عزت مآب وزیر دفاع کے ذریعہ مختلف کمپنیوں کے ذریعہ دکھائے جانے والے پروڈکٹس کا ایک کیٹلاگ جاری کیا گیا۔
ایم ٹی ای ایكس-24 21 سے 23 فروری صبح 10:30 بجے سے شام 6 بجے تک کھلا ہے۔ یہ تین روزہ نمائش صنعت کے رہنماؤں، محققین اور دفاعی پیشہ ور افراد کے درمیان تعاون اور علم کے تبادلے کو فروغ دیتی ہے اور اس طرح تکنیکی ترقی کو آگے بڑھاتی ہے نیز دوستانہ غیر ملکی بحری افواج کے ساتھ پیشہ ورانہ تعلقات کو مضبوط کرتی ہے۔ علم کے تبادلے میں سہولت فراہم کرکے اور خود انحصاری کو فروغ دے کر، ایم ٹی ای ایكس 24 ہندوستانی سمندری صنعت کو آگے بڑھائے گا اور زیادہ محفوظ اور خوشحال مستقبل میں اپنا كردار ادا كرے گا۔
ملن ایک دو سالہ کثیرالجہتی بحری مشق ہے جو ایسٹرن نیول کمانڈ کے زیراہتمام منعقد ہوتی ہے۔ یہ ایڈیشن پچھلے ایڈیشنوں کے مقابلے سب سے بڑا اور پیچیدہ ہے۔ اس میں ہندوستانی بحری جہاز اور 16 غیر ملکی جنگی جہاز، ایک میری ٹائم پیٹرول ایئر کرافٹ اور دوست ممالک کے وفود شامل ہیں۔ یہ مشق 19 فروری 2024 کو شروع ہوئی اور سمندری مرحلے کے بعد 27 فروری 2024 کو اختتام پذیر ہوگی۔
’ملن‘کا مطلب ہے سنگم اور اس کے نصب العین – ’Camaraderie Cohesion Collaboration‘ كا ملن ہے جو بین الاقوامی سمندری تعاون کے پائیدار جذبے کی علامت ہے۔ یہ مشق ہم خیال قوموں کو اکٹھا کرتی ہے جو خطے میں سب کے لیے سلامتی اور ترقی کے وزیر اعظم کے وژن کے مطابق امن اور خوشحالی کے مشترکہ مقصد کو حاصل کرنے کے لیے درکار علاقائی ہم آہنگی کے قیام کے لیے مشترکہ طور پر تربیت دیتی ہے اور سرگرم عمل کرتی ہے۔
*****
U.No:5218
ش ح۔رف۔س ا
(Release ID: 2007830)
Visitor Counter : 138