کامرس اور صنعت کی وزارتہ

ربڑ کے شعبے کے لیے مالی امداد مالی سال 2025-2024 اور مالی سال 2026-2025 کے لیے 23 فیصد بڑھ کر 708.69 کروڑ روپے ہو گئی


ربڑ کے کاشتکاروں کو بااختیار بنانے کے لیے اگلے 2 برسوں میں 250 ربڑ پروڈیوسرز سوسائٹیز  قائم کی  جائیں گی

ربڑ بورڈ ایپس، ڈرونز کے ذریعے فوری خدمات فراہم کرنے والے ڈیجیٹلائزیشن کو تیز کرے گا

ایم ایس ایم ایز کو فروغ دینے کے لیے شمال مشرق میں ربڑ کے تین نوڈل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ بنائے جائیں گے

Posted On: 19 FEB 2024 5:37PM by PIB Delhi

'قدرتی ربڑ کے شعبے کی پائیدار اور جامع ترقی' کے تحت ربڑ کے شعبے کے لیے مالی امداد کو اگلے 2 مالیاتی بر سوں (2025-2024 اور 2026-2025) کے لیے 576.41 کروڑ روپے سے بڑھا کر 708.69 کروڑ روپے کر دیا گیا ہے۔

ربڑ کی صنعت کو سپورٹ کرنے کے لیے 43.50 کروڑ روپے کی لاگت سے مالی سال 2025-2024 اور 2026-2025  کے دوران روایتی علاقوں میں 12,000 ہیکٹر میں ربڑ کے پودے لگانے کا کام شروع کیا جائے گا۔ اس کے لیے امداد کی شرح پہلے 25,000 روپے فی ہیکٹر سے بڑھا کر 40,000 روپے فی ہیکٹر کر دی گئی ہے۔ اس سے پیداوار کی بڑھتی ہوئی لاگت کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ کاشتکاروں کو ربڑ کی کاشت کے لیے اضافی مراعات فراہم کرنے میں مدد ملے گی۔ اسی مدت کے دوران 18.76 کروڑ روپے کی لاگت کے ساتھ غیر روایتی علاقوں میں 3752 ہیکٹر کو ربڑ کی کاشت کے تحت لایا جائے گا۔

50,000 روپے فی ہیکٹر کا پودے لگانے کا سامان ربڑ بورڈ فراہم کرے گا۔ یہ شمال مشرق میں آئی این آر او اے ڈی  پروجیکٹ کے تحت لگائے جانے والے شجرکاری کے علاوہ ہوگا۔ غیر روایتی خطّوں میں ایس سی کاشتکاروں کے لیے 2,00,000 روپے فی ہیکٹر کے حساب سے پودے لگانے کی امداد فراہم کی جائے گی۔

اسپانسر شدہ نرسریوں کو بورڈ کی طرف سے غیر روایتی علاقوں میں فروغ دیا جائے گا تاکہ اچھے معیار کے پودے لگانے کے مواد (نئے اجزاء) کو تیار کیا جا سکے۔ ایسی 20 نرسریوں کو 2,50,000 روپے کے بقدر مدد فراہم کی جائے گی۔

حکومت ربڑ کی پیداوار میں اضافہ کے لیے متعدد اقدامات کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ اس کے لیے 67,000 ہیکٹر (روایتی خطوں  میں 60,000،  غیر روایتی خطوں میں 5000 اور شمال مشرقی خطےمیں 2000) علاقے میں بارش کے پانی کی حفاظت اور 22,000 ہیکٹر (روایتی میں 20,000 اور غیر روایتی خطوں میں 2000) پودوں کے تحفظ (اسپرے) کے لیے مدد فراہم کی جائے گی۔ اس کے لیے اگلے دوبر سوں میں 35.60 کروڑ روپے کی رقم فراہم کرنے کا تصور پیش کیا گیا ہے۔

مزید برآںیہ کہ یہ اسکیم ربڑ کے چھوٹے کاروبار کرنے والے جیسے ربڑ پروڈیوسرز سوسائٹیز(آر پی ایس) کو ربڑ کے کاشتکاروں کو بااختیار بنانے کے لیے فروغ دیتی ہے۔ اگلے دو برسوں میں تقریباً 250 نئے آر پی ایس کی تشکیل کے لیے مدد فراہم کی جائے گی۔ امداد کا اسکیل 3000 روپے سے بڑھا کر 5000 روپے کر دیا گیا ہے اور اس سے  شراکت داروں کے مجموعی فائدے کے لیے کسانوں کی تعلیم، سیمینارز، گروپ میٹنگز، صلاحیت سازی کی سرگرمیوں، نمائش کے دورے، ماڈل فارمز اور دیگر سرگرمیوں میں مدد ملے گی۔ غیر روایتی اور شمال  مشرقی خطوں(این ای) خطوں میں مزید 1450 کسان کلسٹرز کی تشکیل کی حمایت کی جائے گی۔ ربڑ کے کاشتکاروں کو ربڑ پروڈیوسرز سوسائٹیز میں متحرک کرنے سے کاشتکاروں کے ذریعہ تیار کردہ ربڑ کی قیمتوں کی وصولی کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔

 درختوں سے  ملنے والا  دودھ (لیٹیکس) جمع کرنے اور 55 آر پی ایس کو ڈی آر سی ٹیسٹنگ آلات کے لیے 40,000 روپے فی آر پی ایس تک کی امداد فراہم کی جائے گی۔ فارم میکانائزیشن(کاشتکاری میں مشینوں کے استعمال) کے لیے،  آر پی  ایس کو اسپریئر/ڈسٹر خریدنے کے لیے مدد کی جائے گی۔ 180  آر پی  ایس کو 30,000 روپے فی آر پی  ایس تک کی امداد فراہم کی جائے گی۔ ربڑ کی چادروں کے معیار اور  کوالٹی  کو یقینی بنانے کے لیے گروپ پروسیسنگ سینٹرز(جی پی سی) کے قیام کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ شمال مشرقی اور غیر روایتی خطوں میں 18 جی پی سی کی تعمیر کی حمایت کی جائے گی۔

روایتی خطہ میں 10 جی پی سیز کی تعمیر میں تعاون کیا جائے گا۔ موجودہ جی پی سیز کو ٹنل اسموک ہاؤس کے قیام،  بھٹیوں کی  تجدید کاری  و آرائش، شیٹنگ بیٹری کی تبدیلی، بائیو گیس پلانٹ کی اوور ہالنگ، ٹرالی ریک کی خریداری، پریشر واشر، ٹیٹرا پین اور سولر ڈرپنگ کی سہولت کے ذریعے جدید بنانے کی تجویز ہے۔ 77جی پی سیزکو مدد فراہم کی جائے گی۔ (50 روایتی علاقے میں، 2 غیر روایتی علاقوں میں اور 25 شمال مشرق میں) گروپ پروسیسنگ مراکز کے لیے اضافی سموک ہاؤسز کے قیام اور ایفلوئنٹ ٹریٹمنٹ سسٹم کی تنصیب کے لیے مدد فراہم کی جائے گی۔ 79 جی پی سیزکے لیے سپورٹ فراہم کی جائے گی (اضافی سموک ہاؤس-37  کی تعداد میں  اور ایفلوئنٹ ٹریٹمنٹ-42  کی تعداد میں )

ربڑ کی تحقیق کو مالی امداد فراہم کرنے کے  مقصد سے  اگلے دوبر سوں کے لیے 29.00 کروڑ روپے کی رقم فراہم کی گئی ہے۔ اس کا مقصد ملک کے مختلف زرعی آب و ہوا والے خطوں کے لیے موزوں ربڑ کلون تیار کرنا ہے تاکہ ملک میں بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرنے کے لیے ربڑ کی کاشت کو نئے علاقوں تک بڑھایا جا سکے۔ اس میں جراثیم کا تحفظ، پودوں کی افزائش اور وسیع کثیر مقامی فیلڈ ٹرائلز شامل ہیں تاکہ ہر سال سینکڑوں ہائبرڈ پودوں کی نشوونما، پیداواری صلاحیت اور بیماریوں سے دفاع کی طاقت کا اندازہ لگایا جا سکے۔

ربڑ کے کاشتکاروں کو خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانے کے مقصد سے، ربڑ بورڈ اپنی ڈیجیٹائزیشن کی کوششوں کو تیز کرے گا اور اپنی موبائل پر مبنی ایپس کے ذریعے تیز اور فوری خدمات فراہم کرے گا اور ساتھ ہی جیو ٹیگنگ وغیرہ کے لیے ڈرون کا استعمال کرے گا۔ اس کے لیےربڑ بورڈ کی مجموعی ڈیجیٹلائزیشنکے مقصد سے8.91 کروڑ روپے کی رقم فراہم کی گئی ہے۔

شمال مشرقی خطہ اگرتلہ، گوہاٹی اور ناگالینڈ میں ربڑ کی تربیت کے قومی ادارے (این آئی آر ٹی) کے تین نوڈل مراکز کے قیام کی تجویز ، بنیادی طور پر مصنوعات کی تیاری میں تربیت دے کر اس خطے میں بہت چھوٹی ، چھوٹی اور اوسط درجے کی صنعتوں(  ایم ایس ایم ایز)کو فروغ دینے اور کوالٹی کنٹرول کے مقصد سے اگلے دو برسوں میں 5.25 کروڑ روپے کے ساتھ پیش کی گئی ہے۔ 2025-2024 اور 2026-2025 کے دوران، ملک بھر میں کل 712 تربیتی پروگراموں کی منصوبہ بندی کی گئی ہے جس سے 10,700 افراد مستفید ہوں گے جن میں شمال مشرقی خطہ کے 3800 افراد شامل ہیں۔

فلاح و بہبود کے اقدامات کارکنوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے، موجودہ ٹیپرز/ ورکرز کو برقرار رکھنے اور زیادہ ٹیپرز بالخصوص خواتین ٹیپرز کو راغب کرنے کے لیے لاگو کیے جاتے ہیں۔ تعلیمی وظیفہ، خواتین کو بااختیار بنانے کی اسکیمیں، مکان کی تعمیر میں مدد، گروپ لائف انشورنس کم ٹرمینل بینیفٹ، پرسنل ایکسیڈنٹ انشورنس اسکیم اور پنشن اسکیم جیسے مختلف اقدامات اگلے دوبرسوں کے لیے 7.02 کروڑ روپے کے اخراجات کے ساتھ کیے گئے ہیں۔

*************

( ش ح ۔س ب ۔ رض (

U. No5146



(Release ID: 2007286) Visitor Counter : 57